ذوالفقار نقوی
محفلین
’’زادِسفر‘‘ سے ایک نعت ِ پاک۔۔۔۔۔
یہ قیل و قال و این و آں، یہ زمزمہ فضول ہے
جو عشق ِ مصطفیٰ ۖ نہیں تو فکر تیری بھول ہے
زمیں، فلک، شجر، حجر، جہان کی یہ وسعتیں
دل و دماغ و ذہن بھی قدم کی ان کے دھول ہے
وہ شمع ِ شش جہات ہے، شمیم ِ گلفراز ہے
وہ شہر ِ علم و آگہی، جو تاز بر جہول ہے
وہ وجہ ِ خلقت ِ جہاں، وہ راہ ِ حق کا رہنما
طہارتوں کا آئینہ، وہ والدِ بتول ہے
جو معرفت رسول کی نصیب میں ترے نہیں
سکوت بھی عتاب ہے، یہ نطق بھی عدول ہے
لبوں پہ ذکر ِ مصطفیٰ ۖ، نفس نفس میں تان وہ
قلوب پر بھی رحمتوں کا ہو رہا نزول ہے
مسافتوں کا ڈر نہیں، صعوبتوں کا غم نہیں
''غلامی ء رسول میں تو موت بھی قبول ہے''
یہ نطق اور سکوت سے معاملہ ہے ماورا
رگ ِ حیات میں مری، وہ عشق یوں حلول ہے
نبیۖ ، علی و فاطمہ ، تو کشتئ نجات ہیں
درِ حسین ، زندگی کا مومنو! حصول ہے
ہو ذوالفقار ِ غم زدہ پہ اک نظر کرم کی اب
وفور ِ اضطراب ہے، یہ زندگی ملول ہے
ذوالفقار نقوی
یہ قیل و قال و این و آں، یہ زمزمہ فضول ہے
جو عشق ِ مصطفیٰ ۖ نہیں تو فکر تیری بھول ہے
زمیں، فلک، شجر، حجر، جہان کی یہ وسعتیں
دل و دماغ و ذہن بھی قدم کی ان کے دھول ہے
وہ شمع ِ شش جہات ہے، شمیم ِ گلفراز ہے
وہ شہر ِ علم و آگہی، جو تاز بر جہول ہے
وہ وجہ ِ خلقت ِ جہاں، وہ راہ ِ حق کا رہنما
طہارتوں کا آئینہ، وہ والدِ بتول ہے
جو معرفت رسول کی نصیب میں ترے نہیں
سکوت بھی عتاب ہے، یہ نطق بھی عدول ہے
لبوں پہ ذکر ِ مصطفیٰ ۖ، نفس نفس میں تان وہ
قلوب پر بھی رحمتوں کا ہو رہا نزول ہے
مسافتوں کا ڈر نہیں، صعوبتوں کا غم نہیں
''غلامی ء رسول میں تو موت بھی قبول ہے''
یہ نطق اور سکوت سے معاملہ ہے ماورا
رگ ِ حیات میں مری، وہ عشق یوں حلول ہے
نبیۖ ، علی و فاطمہ ، تو کشتئ نجات ہیں
درِ حسین ، زندگی کا مومنو! حصول ہے
ہو ذوالفقار ِ غم زدہ پہ اک نظر کرم کی اب
وفور ِ اضطراب ہے، یہ زندگی ملول ہے
ذوالفقار نقوی