محمود احمد غزنوی
محفلین
میرا خیال ہے کہ کالم نگار نے ہندو مت کی ذات پات کا حوالہ اسلئیے نہیں دیا کہ وہ یہ کہنا چاہتا ہے کہ مسلمانوں میں یہ باتیں ہندؤں کی طرف سے آئی ہیں، بلکہ وہ تو فقط اتنا کہہ رہا ہے کہ وہ مسلمان جو اس قسم کے رویے کا اظہار کرتے ہیں، تو ایسا کرنے سے اس معاملے میں ان میں اور ہندوؤں میں کوئی فرق نہیں۔یعنی ہم ہندوؤں کو کیسے برا کہہ سکتے ہیں جب مسلمان بھی یہی کچھ کرتے ہوں تو۔۔۔۔۔ہندو ذات پات کا مسلمانوں کا عیسائیوں پر حملے سے کیا تعلق ہے؟ اور یہ کونسا کسی مسلمان گروہ نے پاکستان میں پہلی مرتبہ کسی پر حملہ کیا ہے؟ اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ احمدیوں پر، شیعوں پر، سکھوں پر، ہندوں پر اور عیسائیوں پر حملے ہوئے ہیں۔
صاحب تحریر کا مفروضہ یہ ہے کہ چونکہ برصغیر میں مسلمان ہندوں کیساتھ صدیوں سے رہ رہے ہیں اس لئے ان کی خصوصیات مسلمانوں میں بھی در آئی ہیں۔
اگر یہی بنیادی وجہ ہے تو مصر میں تو ہندو نہیں رہتے تھے وہاں پر مسلمانوں نے کیوں گرجہ گر جلائے اور عیسائیوں کو قتل کیا؟
یہ صرف اور صرف مفروضے ہیں اور ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ لوگ ہمیں باور کرانا چاہتے ہیں کہ مسلمان تو فرشتے ہیں لیکن ہندوں نے بیچارے مسلمانوں میں نفرتوں کے بیچ بوئے ہیں۔ اگر اس میں ذرا بھی حقیقت ہوتی تو 40 ہجری میں مسلمان آپس میں لڑائیاں نہ شروع کرتے اور 61 ہجری میں کربلا کا واقعہ نہ ہوتا۔