محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
جی بالکل! استاد صاحب صاحب کو بھی دکھا دیتا ہوں۔واہ، یہاں تو خاصی بہتری ہو گئی جناب۔
الف عین صاحب کو دکھا لیجئے گا۔
آخری تدوین:
جی بالکل! استاد صاحب صاحب کو بھی دکھا دیتا ہوں۔واہ، یہاں تو خاصی بہتری ہو گئی جناب۔
الف عین صاحب کو دکھا لیجئے گا۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کی اس بات کا مقصد سمجھ میں نہیں آیا۔
آمین۔
کس لیے عرض کیا اور کس بات کا ثبوت ہوگیا؟میرے پیارے بھائی اسی لئے عرض کیا ہے۔ اور اللہ آپ کا بھلا کرے ثبوت بھی ہو گیا۔
آپ نے اب تک وضاحت نہیں فرمائی کہ میں نے اردو پر کیا ظلم کیا ہے؟میرے پیارے بھائی اردو کو معاف کرو اتنا ظلم ٹھیک نہیں اللہ تعالیٰ آپ کی حالت پر رحم کرے
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کی اس بات کا مقصد سمجھ میں نہیں آیا۔
آمین۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تمام اہل محفل کو فرداًفرداً السلامُ علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔
میرے پیارے بھائی آپ کی نظم اردو زبان پر ظلم ہے۔ میرے بھائی وہ کام کیجئے جس میں آپ کی مہارت ہے
اللہ تعالیٰ آپ سب کیلئے آسانیاں پیدا کرے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔
ا للہ حافظ و ناصر۔
چودھری صاحب یہ آپ کو اچانک کیا ہو گیا ۔بات پوری کیا کیجئے تاکہ قاری کو سمجھ میں آئے کہ آپ کیا کہنا چاہ رہے ؟ کیا مدعا ہے ؟بسم اللہ الرحمن الرحیم
تمام اہل محفل کو فرداًفرداً السلامُ علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔
میرے پیارے بھائی آپ کی نظم اردو زبان پر ظلم ہے۔ میرے بھائی وہ کام کیجئے جس میں آپ کی مہارت ہے
اللہ تعالیٰ آپ سب کیلئے آسانیاں پیدا کرے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔
ا للہ حافظ و ناصر۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔۔۔
پہلی بات تو یہ کہ اسامہ سرسری نے غزل کہی ہے، نظم نہیں۔۔۔
دوسری بات یہ ہے کہ کام سیکھنے سے ہی آتا ہے۔۔۔ مہارت مشق سے پیدا ہوتی ہے۔۔
کسی کو نہ آتا ہو تو وہ اساتذہ سے استفادہ کرسکتا ہے، جیسا کہ اسامہ بھائی نے کیا۔۔
اردو پر ظلم یہ تب ہو جب وہ اپنی اصلاح پر آمادہ نہ ہوں۔۔۔
اللہ تعالیٰ آپ کیلئے بھی آسانیاں پیدا کرے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔
(آمین)
چودھری صاحب کو دراصل اردو زبان سے بہت محبت اور پیار ہے، اس لیے وہ میری اس غزل کو جس میں انھیں اردو پر ظلم محسوس ہوا ہے پڑھ کر اپنی محبت کا اظہار کرنا چاہ رہے ہیں، مگر یہ انوکھا انداز کافی حیران کن ہے، میں نے ان کے باقی مراسلات دیکھے، ان میں بھی یہی نظر آیا کہ چودھری صاحب اپنے ہر مراسلے میں مکمل تسمیہ اور فردا فردا تمام اہل محفل کو سلام کرنے کے بعداصل بات کرکے آخری سطور میں سب کو آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا ہونے کی دعا دے کر ”اللہ حافظ و ناصر“ پر اپنے مراسلے کا اختتام فرماتے ہیں۔ کافی پُر تکلف انداز لگ رہا ہے، اللہ ان کے لیے آسانی والا معاملہ فرمائے۔چودھری صاحب یہ آپ کو اچانک کیا ہو گیا ۔بات پوری کیا کیجئے تاکہ قاری کو سمجھ میں آئے کہ آپ کیا کہنا چاہ رہے ؟ کیا مدعا ہے ؟
ہم سمجھنے سے قاصر ہیں ۔برائے مہربانی بدمزگی پیدا کرنے کے لئے اس طرح کا بے وقوفانہ مراسلہ نہ پوسٹ کیا کریں ۔
جزاکم اللہ خیرابسم اللہ الرحمن الرحیم
تمام اہل محفل کو فرداًفرداً السلامُ علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔
ایک اور بات جو رہ گئی دعائیں تو دعائیں ہیں اور سب کے لئے ہیں کسی تفریق کے بغیر کیونکہ اگر کچھ اور نہیں تو دعائیں تو دے ہی سکتے ہیں۔ عملیات کا مجھے پتہ ہی نہیں کیا ہوتے ہیں۔ بس اعمال کا صرف اتنا پتہ ہے ہر ممکن کی انتہا تک صالح ہونے چاہیئں۔
اللہ تعالیٰ آپ سب کیلئے آسانیاں پیدا کرے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔
ا للہ حافظ و ناصر۔
اللّہ ہم سب کو آسانیاں فراہم کرے آمینبسم اللہ الرحمن الرحیم
تمام اہل محفل کو فرداًفرداً السلامُ علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔
ایک اور بات جو رہ گئی دعائیں تو دعائیں ہیں اور سب کے لئے ہیں کسی تفریق کے بغیر کیونکہ اگر کچھ اور نہیں تو دعائیں تو دے ہی سکتے ہیں۔ عملیات کا مجھے پتہ ہی نہیں کیا ہوتے ہیں۔ بس اعمال کا صرف اتنا پتہ ہے ہر ممکن کی انتہا تک صالح ہونے چاہیئں۔
اللہ تعالیٰ آپ سب کیلئے آسانیاں پیدا کرے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔
ا للہ حافظ و ناصر۔
اور یہاں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اردو بطور ایک لازمی سبجیکٹ کے داخل کر دی گئی اور باضابطہ اس کے نمبر ڈویژن میں شامل کئے جا رہے ،یہاں تو اردو والوں کی بلے بلے ہے۔لیکن مجھے بھی یہ چیز سمجھ سے بالا تر لگتی ہے زبردستی کچھ تھوپنا کس حد تک درست ہے ،کراچی ہونیورسٹی والوں نے ٹھیک ہی کیا جب اس کا فائدہ ہی نہیں ہوتا تو کیا کریں بچے کوئی زبان سیکھ کر -----کراچی یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل نے بی کام میں اردو کی بطور لازمی مضمون پڑھائے جانے کی حیثیت ہی ختم کی اور قرارداد کے الفاظ میں صاف لکھ دیا کہ:
"بی کام جیسے پروفیشنل شعبے میں اردو کی تدریس کی قطعی ضرورت نہیں۔ اس لیے کہ اردو روزگار یا پیشے کے حصول میں معاون نہیں۔‘‘
یہاں بات ایک قومی زبان کی ہو رہی ہے۔۔۔ اردو فضول نہیں ہے ۔۔۔ جب آپ انگریزی میں بات کر ہی نہیں سکتے۔۔۔ آپ کا تلفظ خراب ہے، آپ کے ہجے غلط ہیں ۔۔۔ آپ جاہلوں کی طرح گرامر کو برتتے ہیں تو بہتر ہے انگریزی چھوڑ دیں ۔۔۔ اردو آپ کے گھر کی زبان ہے۔۔ آپ کی قومی زبان۔۔ آپ اسی زبان کو معاون نہیں مانتے جس میں آپ بولتے ہیں۔۔۔ کمال بے حیائی اور منافقت ہے۔۔۔ صرف اس لیے کہ سیاست دانوں اور امیروں کے بچے بیرون ملک سے پڑھ کر آتے ہیں ۔ ان کو رومن میں اردو لکھ کر دی جاتی ہے۔۔ یعنی انگریزی کے حروف اور اردو کے الفاظ میں، تب کہیں جا کر وہ تقریر کر پاتے ہیں۔۔ اردو کا قصہ ختم کردیں گے تو ان کو اس مصیبت سے نجات مل جائے گی۔۔ غریب جو اردو میڈیم اسکول سے پڑھ کر نکلا ہے، وہ کہیں کا نہیں رہے گا کیونکہ صرف بی کام کی بات نہیں ہے۔۔۔ ہر شعبے سے پہلے اردو ختم کی جائے گی۔۔۔ پھر اسلامیات کی باری آئے گی۔۔۔ آگے آپ خود سمجھدار ہیں کہ جب یہ مضامین نکال دئیے جائیں گے تو رکھے کون سے جائیں گے ۔۔۔ کیا پڑھایا جائے گا۔۔۔ کیا پڑھا جائے گا اور اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کا مستقبل کیا ہوگا۔۔۔اور یہاں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اردو بطور ایک لازمی سبجیکٹ کے داخل کر دی گئی اور باضابطہ اس کے نمبر ڈویژن میں شامل کئے جا رہے ،یہاں تو اردو والوں کی بلے بلے ہے۔لیکن مجھے بھی یہ چیز سمجھ سے بالا تر لگتی ہے زبردستی کچھ تھوپنا کس حد تک درست ہے ،کراچی ہونیورسٹی والوں نے ٹھیک ہی کیا جب اس کا فائدہ ہی نہیں ہوتا تو کیا کریں بچے کوئی زبان سیکھ کر -----