امجد علی راجا
محفلین
یہ چاند تارے فدا ہوں تجھ پر، الٹ دے تُو جو نقاب راجا!بہار ساری نثار تجھ پر، ہے چیز کیا یہ گلاب راجا!تری محبت کو میرے دل نے سنبھال رکھا ہے خود میں ایسےکہ جیسے خود میں سنبھال رکھے، کتاب کوئی گلاب راجا!کبھی نہ خود کو بکھرنے دینا، کبھی نہ رونا، خیال رکھناتم ایک نازک سے دل کی دھڑکن، ہو ایک شاعر کا خواب راجا!یہ غزلیں تیری ، یہ ہزلیں تیری ، یہ نظمیں ساری ہیں دل کو بھاتیںجہاں ہو، جس حال میں ہو آجا، ہو خوب یا ہو خراب راجا!
بہت خوب اسامہ بھیا!
کھڑا ہوا اس لئے الیکشن میں، ہے بہت ہی خراب راجا
ہے انتخابی نشان میرا، الٹ دے کیوں یہ "نقاب" راجا