یہ کتابیں چوری کیوں نہیں ہوتیں ؟

زیک

مسافر
ہر شخص جو اپنے وطن سے مخلص ہو، وہ ہر اچھی بات کو اپنے وطن میں دیکھنے کا خواہاں ضرور ہوگا۔
یہ نیچے کے اقتباسات دیکھیں۔ سب منفی ہیں۔ کہیں یہ نہیں کہا گیا کہ ایسا پاکستان میں کیسے کیا جا سکتا ہے بلکہ ہیں کہ کیوں نہیں ہو سکتا
یہ دیکھ کر میرے دل میں پھر ایک مرتبہ شدید خواہش پیدا ہوئی کہ ایسا پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتا۔ وہاں ہم لوگ ایسے ہی رویے کا مظاہرہ کیوں نہیں کر سکتے؟

میرا خیال تو یہ ہے کہ کتابیں پڑھنے کا ذوق ہی کہیں کھو گیا ہے پاکستانیوں کا۔

ایسی خبروں سے دل و دماغ بوجھل اور غمناک ہو جاتا ہے
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
کہیں یہ نہیں کہا گیا کہ ایسا پاکستان میں کیسے کیا جا سکتا ہے

جس کے ذہن میں جو بات آئے اُسے کرنی چاہیے۔ یہ بات آپ ہی شروع کر دیتے۔

آپ نے پاکستانیوں کو رگڑنے کا موقع تلاش کر لیا۔ بڑی مثبت بات تھی یہ ۔ واہ ۔ ماشاءاللہ۔
 

سید عمران

محفلین
کچھ بے چارے پردیسیوں کو گورے رگڑتے ہیں ۔۔۔
وہ جواب میں دیسیوں کو۔۔۔
اور کر بھی کیا سکتے ہیں بےچارے۔۔۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

زیک

مسافر
جس کے ذہن میں جو بات آئے اُسے کرنی چاہیے۔ یہ بات آپ ہی شروع کر دیتے۔

آپ نے پاکستانیوں کو رگڑنے کا موقع تلاش کر لیا۔ بڑی مثبت بات تھی یہ ۔ واہ ۔ ماشاءاللہ۔
میرا دعوی ہے کہ اگر پاکستان میں یہ کیا جائے تو زیادہ تر سے کوئی چوری نہیں ہو گی۔
 

زیک

مسافر
ویسے یہ ایک سوال تھا۔ :) کہ آپ کی بات سے اس قسم کا تاثر مل رہا تھا۔

اب آپ وضاحت کیجے کہ آپ کیا کہنا چاہ رہے ہیں۔
میں تو کافی سادہ بات کر رہا تھا کہ پاکستان میں بھی ایسی لائبریریاں قائم کی جا سکتی ہیں اور چل سکتی ہیں۔

برسبیل تذکرہ میرا نہیں خیال کہ آج سے بیس چالیس سال پہلے پاکستان میں آج سے زیادہ پڑھنے کا رجحان تھا۔ اکثر والدین اس زمانے میں بچوں کو نصاب کے علاوہ کتب پڑھنے سے روکتے تھے۔ آج کل صورتحال اس سے کچھ بہتر نظر آتی ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میں تو کافی سادہ بات کر رہا تھا کہ پاکستان میں بھی ایسی لائبریریاں قائم کی جا سکتی ہیں اور چل سکتی ہیں۔
درست!
برسبیل تذکرہ میرا نہیں خیال کہ آج سے بیس چالیس سال پہلے پاکستان میں آج سے زیادہ پڑھنے کا رجحان تھا۔
دیگر دلچسپیاں کم تھیں ، سو کتابیں پڑھنے کا رجحان زیادہ تھا۔
اکثر والدین اس زمانے میں بچوں کو نصاب کے علاوہ کتب پڑھنے سے روکتے تھے۔
لیکن خود بڑے شوق سے پڑھا کرتے تھے۔ :)
آج کل صورتحال اس سے کچھ بہتر نظر آتی ہے۔
یہ بات ٹھیک ہے لیکن انٹرنیٹ پر زیادہ وقت صرف کرتے ہیں لوگ۔ پھر پاکستانی لوگ روزگار کو بھی بہت وقت دیتے ہیں تو اکثر وقت کی کمی کے شاکی نظر آتے ہیں۔
 

جان

محفلین
میرے خیال سے بحیثیت مخلص پاکستانی اب ہمیں کیوں سے نکل کر کیسے کی طرف بڑھنا چاہیے۔ اپنے حصے کی شمع جلاتے جائیں تو بہتری ضررو آئے گی۔
 
ہم نوے کی دہائی کے آخر میں جمعہ کے بعد اوپن لائبریری لگایا کرتے تھے، جہاں سے لوگ کتب لے جاتے تھے، اور پڑھ کر واپس بھی کر جاتے تھے۔
 

ہادیہ

محفلین
:eek:

اب کیا آپ نے مجھے بطورِ سنجیدہ رُکن ٹیگ کیا ہے؟
ٹیگ تو کہیں اور بھی کیا تھا۔۔ مگر آپ جواب ہی نہیں دیتے۔۔:p
کچھ پوچھنا تھا۔۔ ہمارے گھر میں بھی مانو آئی ہے نا ایک۔۔ ہانیہ نام کا مطلب پوچھنا تھا۔۔:)
جے دس دو تے بڑی مہربانی۔۔ :D
 
Top