شمشاد
لائبریرین
ہندوستان میں برٹش شہنشاہیت سے وفاداری اور جہاد کی موقوفی
’تریاق القلوب‘ کے صفحہ 15 پر غلام احمد کہتا ہے : میں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ درحقیقت برٹش حکومت کی تائید و حمایت میں گزارا ہے۔ وہ کتابیں جو میں نے جہاد کی موقوفی اور انگریزی حکام کی اطاعت کی فرضیت پر لکھی ہیں وہ 50 الماریاں بھرنے کے لئے کافی ہیں۔ یہ سبھی کتابیں مصر، شام، کابل اور یونان وغیرہ اور عرب ممالک میں شائع ہوئی ہیں۔"
ایک دوسری جگہ وہ کہتا ہے، " اپنی نوجوانی کے زمانے سے، اور اب میں ساٹھ سال کی عمر کو پہنچ رہا ہوں، میں اپنی زبان اور قلم کے ذریعہ مسلمانوں کو مطمئن کرنے کی کوشش میں لگا ہوں تا کہ وہ انگریزی حکومت کے وفادار اور ہمدرد رہیں۔ میں ’جہاد‘ کے تصور کو رد کرتا رہا ہوں جس پر ان میں سے کچھ جاہل ایمان رکھتے ہیں اور جو انہیں اس حکومت کے تئیں وفاداری سے روکتا ہے۔" (ضمیمہ کتاب شہادۃ القرآن مصنفہ غلام احمد قادیانی، طبع ششم، صفحہ 10)۔
اسی کتاب میں وہ لکھتا ہے : " مجھے یقین ہے کہ جیسے جیسے میرے پیروؤں کی تعداد بڑھیگی جہاد پر ایمان رکھنے والوں کی تعداد میں کمی ہو گی کیوں کہ میرے مسیح اور مہدی ہونے پر ایمان لانے کے بعد جہاد سے انکار لازمی ہے۔" صفحہ 17)۔
ایک دوسرے عبارت میں وہ کہتا ہے : " میں نے عربی، فارسی اور اردو میں درجنوں کتابیں لکھی ہیں جن میں میں نے وضاحت کی ہے کہ انگریزی حکومت کے خلاف، جو ہماری محسن و مربی ہے، جہاد بنیادی طور پر ناجائز ہے۔ اس کے برخلاف ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ پوری وفاداری کے ساتھ اس حکومت کی اطاعت کرئے۔ ان کتابوں کی چھپائی پر میں نے بڑی بڑی رقمیں خرچ کی ہیں اور انہیں اسلامی ممالک میں بھجوایا ہے۔ اور مجھے معلوم ہے کہ ان کتابوں نے اس ملک (ہندوستان) کے باشندوں پر نمایاں اثر چھوڑا ہے۔ میرے پیروؤں نے حقیقتاً ایک ایسے فرقے کی تشکیل کی ہے جس کے دل اس حکومت کے تئیں اخلاص اور وفاداری سے معمور ہیں۔ وہ انتہائی طور سے وفادار ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ اس ملک کے لئے ایک برکت ہیں اور اس حکومت کے وفادار ہیں اور اس کی خدمت میں کوئی کمی نہیں چھوڑتے۔" (انگریزی حکومت کے نام غلام احمد کے تحریر کردہ ایک خط سے۔)