گُلِ یاسمیں

لائبریرین
پ سے پرندہ
Screenshot-20240604-222428.jpg

ٹوٹا ٹوٹا ایک پرندہ ایسے ٹوٹا کہ پھر جڑ نہ پایا 😥😥
 

سیما علی

لائبریرین
ٰ



اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20

لیجئیے سیما علی آپا سب سے پہلے آپ پیجئیے گرما گرم چائے۔
کیسے
بتائیں کتنی دعائیں آپکے ہیں ہماری بٹیا جیتی رہیے ہمیشہ آسانیاں یونہی باٹتی رہیے آمین
 

سیما علی

لائبریرین
قرآن مجید میں مذکورہ دو مقامات ایسے خاص ہیں کہ جہاں بالتعیین اہل بیت اطہار کی عظمت اور مرتبت کا ذکر ہے۔ پہلی آیت میں اللہ رب العزت نے انھیں اپنے دامن میں محفوظ کرکے وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا کے الفاظ کے ذریعے انھیں محفوظ کردیا اور طہارت عطا کر دی ہے۔ جبکہ دوسری آیت کریمہ (آیتِ مباہلہ) میں حضور نبی اکرم ﷺ نے ان نفوس کو اپنی جانیں قرار دے کر انھیں اپنے دامن میں لے لیا ہے۔ یعنی اُن پر دامن اُلوہیت بھی سایہ فگن ہے اور دامنِ مصطفویت بھی سایہ فگن ہے۔
حضرت مسور بن مخرمہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
فاطمۃ بضعۃ منی فمن أغضبها أغضبني.
(بخاری، الصحیح، 3: 1361، الرقم: 3510)
’’فاطمہ میری جان کا حصہ ہے۔ جس نے اُسے ناراض و خفا کیا اُس نے مجھے ناراض کیا۔‘‘
 
فاطمہ ، سیدۃ النساء ، جگر گوشہ رسول ، زہرہ بتول ، ام الحسن و الحسین ، سلام اللہ علیہا و رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی سیرت مبارکہ آج کی خواتین پر بھی ویسے ہی قابل تقلید ہے جیسے سینکڑوں سال قبل تھی تو تب تو تین تین دن تک گھر میں کچھ نہ پکنے پر بھی خاوند کو طعن نہیں کرتے تھے ۔ پھر جو اگر تین دن کے فاقے کے بعد بھی ایک روٹی پاس ہوتی اور کوئی فقیر آن پہنچتا تو اسے دے دی جاتی تو آج کی خواتین کم آمدن والے خاوند یا بے روزگار خاوند کو دنیا کا نکھٹو ترین ناقابل برداشت انسان کیوں قرار دے دیتی ہیں۔ کاش کہ ہماری بہنیں بھی ان کی سیرت مبارکہ سے کچھ سیکھ لیتیں-
 

وجی

لائبریرین
جانے دیجئیے کیونکہ جو اس نے مارا تھا وہ ڈنک تھا یا ڈنگ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اور آپ کی اطلاع کے لیے عرض کریں کہ وہ چیخ نہیں تھی چیخیں تھیں۔ ابھی تک گونجتی ہیں کانوں میں۔ اللہ اللہ۔
غضب خدا کا
چیخیں تھیں یعنی آپ نے اس کو کچھ نہیں سنایا اگر کچھ کھری کھری سنائیں ہوتی تو وہ بھاگ جاتی ۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
گرم پانی کو گرم چائے کہتے ہیں آپ؟؟ یہ تو بہوت نا انصاپھی ہے ۔
عادت ہے یہاں سبھی کو چائے کی۔جیسے لسی میں پانی ملا ملا کر اس کی مقدا نڑھا لی جاتی ہے تو ہم گرم پانی ملا کر چائے کی مقدار کیوں نہ بڑھائیں تا کہ سب کے کو ملے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
غضب خدا کا
چیخیں تھیں یعنی آپ نے اس کو کچھ نہیں سنایا اگر کچھ کھری کھری سنائیں ہوتی تو وہ بھاگ جاتی ۔
ظاہر ہے کہ ہم ضرور کھری کھری بلکہ جلی کٹی بھی سنا دیتے اگر یقین ہوتا کہ بھاگ جائیں گی۔ لیکن انھوں نے تو اڑ جانا تھا اور ہم بے پنکھ کے ہیں۔ کیسے ان کے پیچھے اڑتے ہوئے کھری کھری سناتے۔ اس لیے اپنے الفاظ ضائع نہ کیے۔
کیسا سیانا پن دکھایا نا ہم نے😎
 
Top