سارہ خان
محفلین
آج کہیں پڑھا کہ مہاتما گاندھی کا قتل ۳۰ جنوری کو ہوا تھا۔ تو اس بارے میں مزید معلومات کے لئے گوگل کو زحمت دی۔۔
یہ جان کر حیرانی ہوئی کہ گاندھی کو انتہا پسند ہندوؤں نے اس لیئے قتل کیا کہ وہ پاکستان کو اس کا حق دلانے کی کوشش کر رہے تھے۔۔
موہن داس کرم چند گاندھی، جو عام طور پر مہاتما گاندھی کے نام سے جانے جاتے ہیں، کو 30 جنوری 1948ء کو برلا ہاؤس (موجودہ گاندھی سمرتی) میں قتل کیا گیا جہاں گاندھی کسی مذہبی میل ملاپ میں اپنے خاندان کے ساتھ موجود تھے، اس جگہ ہندو مہاسبھا سے تعلق رکھنے والا ایک انتہا پسند و قوم پرست ہندو شخص نتھو رام گوڈسے پہنچا اور اس نے موہن داس گاندھی پر گولی چلائی۔ حادثہ کے بعد گاندھی کو فوراً برلا ہاؤس کے اندر لے جایا گیا مگر تب تک وہ دم توڑ چکے تھے۔ اس حملے سے پہلے ان پر پانچ مزید حملے بھی ہوئے تھے مگر ان سب میں قاتل ناکام رہے۔ ان میں سب سے پہلی ناکام کوشش 1934ء میں کی گئی تھی۔
گوڈسے کا خیال تھا کہ گاندھی کےاُپواسوں نے (جو اعلان کے مطابق جنوری کے دوسرے ہفتہ میں ہونے والا تھا)، کابینہ کو اس بات پر مجبور کیا کہ وہ 550 ملین روپیے نقد13 جنوری 1948ء کو پاکستان کے حوالے کرے، (اور نو آزاد بھارت کی حکومت 200 ملین روپیوں کی پہلی قسط پاکستان کے حوالے بھی کر چکی تھی۔ تاہم آزادی کے فوراً بعد جب پاکستان کی سرحد سے جنگجوؤں نے کشمیر پر حملہ کیا، جس کے متعلق دعوٰی کیا گیا کہ ان لوگوں کو پاکستان کی پشت پناہی حاصل ہے، تب دوسری قسط کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ گوڈسے، آپٹے اور ان کے احباب یہ محسوس کرنے لگے کہ ان اقدامات کے ذریعہ بھارت کے ہندوؤں کی قیمت پر پاکستانی مسلمانوں کی خوشنودی حاصل کی جا رہی ہے۔ گاندھی اور جواہر لال نہرو کے اس فیصلے سے ولبھ بھائی پٹیل کو بھی استعفٰی دینا پڑا تھا۔
مزید
یہ جان کر حیرانی ہوئی کہ گاندھی کو انتہا پسند ہندوؤں نے اس لیئے قتل کیا کہ وہ پاکستان کو اس کا حق دلانے کی کوشش کر رہے تھے۔۔
موہن داس کرم چند گاندھی، جو عام طور پر مہاتما گاندھی کے نام سے جانے جاتے ہیں، کو 30 جنوری 1948ء کو برلا ہاؤس (موجودہ گاندھی سمرتی) میں قتل کیا گیا جہاں گاندھی کسی مذہبی میل ملاپ میں اپنے خاندان کے ساتھ موجود تھے، اس جگہ ہندو مہاسبھا سے تعلق رکھنے والا ایک انتہا پسند و قوم پرست ہندو شخص نتھو رام گوڈسے پہنچا اور اس نے موہن داس گاندھی پر گولی چلائی۔ حادثہ کے بعد گاندھی کو فوراً برلا ہاؤس کے اندر لے جایا گیا مگر تب تک وہ دم توڑ چکے تھے۔ اس حملے سے پہلے ان پر پانچ مزید حملے بھی ہوئے تھے مگر ان سب میں قاتل ناکام رہے۔ ان میں سب سے پہلی ناکام کوشش 1934ء میں کی گئی تھی۔
گوڈسے کا خیال تھا کہ گاندھی کےاُپواسوں نے (جو اعلان کے مطابق جنوری کے دوسرے ہفتہ میں ہونے والا تھا)، کابینہ کو اس بات پر مجبور کیا کہ وہ 550 ملین روپیے نقد13 جنوری 1948ء کو پاکستان کے حوالے کرے، (اور نو آزاد بھارت کی حکومت 200 ملین روپیوں کی پہلی قسط پاکستان کے حوالے بھی کر چکی تھی۔ تاہم آزادی کے فوراً بعد جب پاکستان کی سرحد سے جنگجوؤں نے کشمیر پر حملہ کیا، جس کے متعلق دعوٰی کیا گیا کہ ان لوگوں کو پاکستان کی پشت پناہی حاصل ہے، تب دوسری قسط کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ گوڈسے، آپٹے اور ان کے احباب یہ محسوس کرنے لگے کہ ان اقدامات کے ذریعہ بھارت کے ہندوؤں کی قیمت پر پاکستانی مسلمانوں کی خوشنودی حاصل کی جا رہی ہے۔ گاندھی اور جواہر لال نہرو کے اس فیصلے سے ولبھ بھائی پٹیل کو بھی استعفٰی دینا پڑا تھا۔
مزید