جاسم محمد
محفلین
’سینیئر ججوں کے خلاف ریفرنس‘: ایڈیشنل اٹارنی جنرل مستعفی
29 مئی ، 2019
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان زاہد ایف ابراہیم نے تصدیق کی ہے کہ ’اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف صدر پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر ریفرنس دائر‘ کیے جانے کے بعد انہوں نے استعفی دے دیا ہے۔
دوسری جانب اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر صدر پاکستان عارف علوی کے ترجمان میاں جہانگیر نے ججوں کے خلاف ریفرنس سے لاعلمی ظاہر کی۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان زاہد ابراہیم نے تصدیق کی انہوں نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ججوں کے خلاف ریفرنس کی تصدیق انہوں نے حکومت کی اعلی ترین شخصیات سے کر لی جس کے بعد استعفی کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے صدر پاکستان عارف علوی کو بھیجے گئے استعفی کی کاپی ٹویٹر پر پوسٹ بھی کر دی ہے۔
اپنے استعفی میں انہوں نے لکھا کہ انہوں نے مقامی پریس میں خبر پڑھی کہ صدر پاکستان نے سپریم جوڈیشل کونسل میں سپرم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے سینئر ججوں کے خلاف مس کنڈکٹ کے الزام میں آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ریفرنس دائر کیا ہے۔ ججوں پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے اثاثے ظاہر نہیں کیے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان۔ تصویر اے ایف پی
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے زاہد ابراہیم نے ججوں کے نام ظاہر کرنے سے انکار کر دیا تاہم ان کے استعفے میں سپریم کورٹ کے معزز جج کا ذکر ہے جن کے ساکھ بے داغ ہے اور ان کے خلاف حکومت نے نظرثانی اپیل ایس ایم سی نمبر سات 2017 میں اپنی رائے خود ہی ظاہر کر دی ہے۔
’میری عاجزانہ رائے میں یہ ججوں کا احتساب نہیں بلکہ یہ ایک لاپرواہانہ کوشش ہے تاکہ آزاد شخصیات کی شہرت کو نقصان پہنچایا جائے اور پاکستان کی عدلیہ کو دباؤ میں لایا جائے۔ اگر ایسی کوشش کی مزاحمت نہ کی گئی تو اس سے ایسے ادارے کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا جو کہ ہمارے بنیادی حقوق کا محافظ اور نوزائدہ جمہوریت کا بنیادی ستون ہے۔‘
انہوں نے لکھا ’اس صورتحال میں میں اپنے ضمیر کے مطابق اپنے عہدے پر کام نہیں کر سکتا اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان کے طور پر فوری طور پر مستعفی ہوتا ہوں۔‘ انہوں نے استعفے میں مزید لکھا ہے کہ 'مجھے 2018 میں بطور ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ میرے لیے سندھ صوبے میں مملکت پاکستان کے سب سے سینیئر قانونی آفیسر کے طور پر کام کرنا فخر کا مقام ہے۔‘
مریم نواز کی مذمت
دریں اثنا مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز شریف نے بھی زاہد ابراہیم کے استعفی پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے حکومت کے منہ پر طمانچہ قرار دیا۔
ٹویٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ’اعلیٰ عدلیہ کے تین معزز جج صاحبان کے خلاف ریفرنس جعلی حکومت کا ایک اور آمرانہ اور خوف پر مبنی اقدام ہے، حق و انصاف کی ہر آواز کو کچلنے کا جو سلسلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج سے شروع ہوا وہ آج ظلم و جبر کی نئی سطح تک آن پہنچا ہے۔ وکلا برادری، دانشور، سول سوسائٹی، میڈیا اور سیاسی جماعتوں کے عدلیہ پر اس دہشت گردانہ حملے کے خلاف وہی کردار ادا کرنا چاہیے جو انہوں نے ایک ڈکٹیٹر کے ایسے ہی اقدام کے خلاف کیا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی احکامات کی بجائے آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنے والے ججز کو ایک ایک کرکے ہٹایا جا رہا ہے ۔ ایمانداری اور دیانتداری کو جرم ٹھہرانا شرمناک ہے۔ ’ باکردار اور شفاف شہرت کے حامل جج صاحبان پر سوچی سمجھی سازش کے تحت جعلی حکومت کے حملوں کی مسلم لیگ ن بھر پور مزاحمت کرے گی۔‘
29 مئی ، 2019
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان زاہد ایف ابراہیم نے تصدیق کی ہے کہ ’اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف صدر پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر ریفرنس دائر‘ کیے جانے کے بعد انہوں نے استعفی دے دیا ہے۔
دوسری جانب اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر صدر پاکستان عارف علوی کے ترجمان میاں جہانگیر نے ججوں کے خلاف ریفرنس سے لاعلمی ظاہر کی۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان زاہد ابراہیم نے تصدیق کی انہوں نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ججوں کے خلاف ریفرنس کی تصدیق انہوں نے حکومت کی اعلی ترین شخصیات سے کر لی جس کے بعد استعفی کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے صدر پاکستان عارف علوی کو بھیجے گئے استعفی کی کاپی ٹویٹر پر پوسٹ بھی کر دی ہے۔
اپنے استعفی میں انہوں نے لکھا کہ انہوں نے مقامی پریس میں خبر پڑھی کہ صدر پاکستان نے سپریم جوڈیشل کونسل میں سپرم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے سینئر ججوں کے خلاف مس کنڈکٹ کے الزام میں آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ریفرنس دائر کیا ہے۔ ججوں پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے اثاثے ظاہر نہیں کیے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان۔ تصویر اے ایف پی
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے زاہد ابراہیم نے ججوں کے نام ظاہر کرنے سے انکار کر دیا تاہم ان کے استعفے میں سپریم کورٹ کے معزز جج کا ذکر ہے جن کے ساکھ بے داغ ہے اور ان کے خلاف حکومت نے نظرثانی اپیل ایس ایم سی نمبر سات 2017 میں اپنی رائے خود ہی ظاہر کر دی ہے۔
’میری عاجزانہ رائے میں یہ ججوں کا احتساب نہیں بلکہ یہ ایک لاپرواہانہ کوشش ہے تاکہ آزاد شخصیات کی شہرت کو نقصان پہنچایا جائے اور پاکستان کی عدلیہ کو دباؤ میں لایا جائے۔ اگر ایسی کوشش کی مزاحمت نہ کی گئی تو اس سے ایسے ادارے کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا جو کہ ہمارے بنیادی حقوق کا محافظ اور نوزائدہ جمہوریت کا بنیادی ستون ہے۔‘
انہوں نے لکھا ’اس صورتحال میں میں اپنے ضمیر کے مطابق اپنے عہدے پر کام نہیں کر سکتا اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان کے طور پر فوری طور پر مستعفی ہوتا ہوں۔‘ انہوں نے استعفے میں مزید لکھا ہے کہ 'مجھے 2018 میں بطور ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ میرے لیے سندھ صوبے میں مملکت پاکستان کے سب سے سینیئر قانونی آفیسر کے طور پر کام کرنا فخر کا مقام ہے۔‘
مریم نواز کی مذمت
دریں اثنا مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز شریف نے بھی زاہد ابراہیم کے استعفی پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے حکومت کے منہ پر طمانچہ قرار دیا۔
ٹویٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ’اعلیٰ عدلیہ کے تین معزز جج صاحبان کے خلاف ریفرنس جعلی حکومت کا ایک اور آمرانہ اور خوف پر مبنی اقدام ہے، حق و انصاف کی ہر آواز کو کچلنے کا جو سلسلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج سے شروع ہوا وہ آج ظلم و جبر کی نئی سطح تک آن پہنچا ہے۔ وکلا برادری، دانشور، سول سوسائٹی، میڈیا اور سیاسی جماعتوں کے عدلیہ پر اس دہشت گردانہ حملے کے خلاف وہی کردار ادا کرنا چاہیے جو انہوں نے ایک ڈکٹیٹر کے ایسے ہی اقدام کے خلاف کیا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی احکامات کی بجائے آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنے والے ججز کو ایک ایک کرکے ہٹایا جا رہا ہے ۔ ایمانداری اور دیانتداری کو جرم ٹھہرانا شرمناک ہے۔ ’ باکردار اور شفاف شہرت کے حامل جج صاحبان پر سوچی سمجھی سازش کے تحت جعلی حکومت کے حملوں کی مسلم لیگ ن بھر پور مزاحمت کرے گی۔‘