’عبقری‘ کے روحانی اقتباسات

عبقری ریڈر

محفلین
ساقی مجھے یہ پڑھ کر افسوس ہوا کہ آپ نے عبقری پڑھنے کے بعد نماز کی پابندی کی۔ جبکہ قرآن میں متعدد بار نماز قائم کرنے کے متعلق حکم ہے۔ اور متعدد احادیث میں نماز قائم کرنے کی تاکید فرمائی گئی ہے۔

ہمیں کسی کے عمل پر افسوس کرنے کی بجائے خوش ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نےکسی کو ہدایت کا ذریعہ تو بنایا۔
 

شمشاد

لائبریرین
بے شک آپ کی بات درست ہے لیکن جو منبع ہے جو جڑ ہے اسے پہلے دیکھنا چاہیے کہ جڑ کے بغیر درخت سے پھل اتارنا چاہیں گے؟
 

ساقی۔

محفلین
ساقی مجھے یہ پڑھ کر افسوس ہوا کہ آپ نے عبقری پڑھنے کے بعد نماز کی پابندی کی۔ جبکہ قرآن میں متعدد بار نماز قائم کرنے کے متعلق حکم ہے۔ اور متعدد احادیث میں نماز قائم کرنے کی تاکید فرمائی گئی ہے۔

شمشاد بھائی مجھے آپ کی لوجک سمجھ نہیں آئی۔۔۔ کیا اس کا یہ مطلب لیا جائے کہ قرآن اور حدیث میں سب کچھ ذکر ہے اب تبلیغ اور امر بالمعروف کی کوئی ضرورت نہیں؟ اور کوئی بندہ کسی اور کتاب ، رسالے، آڈیو ، ویڈیو سے نصیحت نہ پکڑے؟ پھر تو مولوی حضرات کی بھی کوئی ضرورت نہیں۔اسلامی مجالس،بیانات ، تقرریں سننا بھی ضروری نہیں ۔ کسی کو برائی سے روکنا بھی نہیں چاہیے کیا ۔۔کیوں کہ قرآن پاک میں لکھا ہے کیا اچھا ہے کیا برا!
 

شمشاد

لائبریرین
ساقی بھائی نماز دین اسلام کا بنیادی رکن ہے۔ کیا عبقری پڑھنے سے پہلے آپ کے علم میں نماز کی اہمیت اجاگر نہیں تھی یا آپ نے اس سے پہلے کبھی نماز کے احکام نہیں پڑھے تھے؟

اس میں شک نہیں کہ تبلیغ کی ہر دور میں ضرورت ہے۔

میری بات کو کسی غلط تناظر میں مت لیجیے گا۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
دو چیزوں نے ہمیں بحیثیت مجموعی تباہ کردیا ہے ایک ٹھیکے داری اور دوسرے دکانداری۔
ہم نے بحیثیت قوم کے سارے کا سارا دین ٹھیکے پر ایک مخصوص طبقے کو دے دیا اور اس مخصوص طبقے کی اکثریت نے بھی اس کی سزا کے بطور دین کے نام پر اپنی اپنی دکانداری چمکانا شروع کردیا انا للہ وانا الیہ راجعون
 

شمشاد

لائبریرین
آبی بھائی آپ کی بات سے سو فیصد متفق ہوں۔ دکانداری چمکی ہی اسی لیے ہے کہ ہم کوشش ہی نہیں کرتے۔ حتیٰ کہ مرغی ذبح کروانے، نوزائیدہ بچے کے کان میں اذان دینے، نماز کی امامت کروانے، میت کو نہلانے، الغرض روزمرہ کے کاموں کے لیے بھی ہم "مولوی" کے محتاج ہیں۔

کل ایک دوست کے ہاں بیٹھا تھا تو ایک ٹی وی چینل، غالباً DM کے نام سے تھا، اس پر ان عاملوں اور پیروں کی اتنی زیادہ اشتہار بازی دیکھی کہ اللہ کی پناہ۔
 

ساقی۔

محفلین
ساقی بھائی نماز دین اسلام کا بنیادی رکن ہے۔ کیا عبقری پڑھنے سے پہلے آپ کے علم میں نماز کی اہمیت اجاگر نہیں تھی یا آپ نے اس سے پہلے کبھی نماز کے احکام نہیں پڑھے تھے؟

اس میں شک نہیں کہ تبلیغ کی ہر دور میں ضرورت ہے۔

میری بات کو کسی غلط تناظر میں مت لیجیے گا۔

بے شک نماز کی اہمیت اجاگر تھی مگر نفس انسان کے دل و دماغ پر گمراہی کا زنگ چڑھا دیتا ہے۔ اور اس زنگ کو اتارنے کے لیے رسائل و جرائد،مجالس و تقاریر اور کتابیں ریگ مال کا کام دیتی ہیں۔یہی کام مجھ پر عبقری نے کر دکھایا۔۔۔
 

ام اریبہ

محفلین
بے شک نماز کی اہمیت اجاگر تھی مگر نفس انسان کے دل و دماغ پر گمراہی کا زنگ چڑھا دیتا ہے۔ اور اس زنگ کو اتارنے کے لیے رسائل و جرائد،مجالس و تقاریر اور کتابیں ریگ مال کا کام دیتی ہیں۔یہی کام مجھ پر عبقری نے کر دکھایا۔۔۔
بات تو وہیں آ گئی نا ۔۔قرآن سے دوری ۔۔اگر ہم قرآن کا بھی اتنی باریک بینی سے مطالعہ کریں تو کسی رسالے کی ضرورت نہیں۔۔۔۔قرآن تو خود ایک نور ہے۔۔اس کو پڑھ کر دل کے اندھیرے کیسے دور نہیں ہونگے؟
 

عبقری ریڈر

محفلین
بات تو وہیں آ گئی نا ۔۔قرآن سے دوری ۔۔اگر ہم قرآن کا بھی اتنی باریک بینی سے مطالعہ کریں تو کسی رسالے کی ضرورت نہیں۔۔۔ ۔قرآن تو خود ایک نور ہے۔۔اس کو پڑھ کر دل کے اندھیرے کیسے دور نہیں ہونگے؟
لیکن کوئی رہبر بھی تو چاہیے نا ان اندھیروں سے نکالنے والا؟
 

ساقی۔

محفلین
بات تو وہیں آ گئی نا
:)THE WORLD IS ROUND
people-holding-hands-around-the-world-md.png
 

عبقری ریڈر

محفلین
ماہ فروری 2014ء کے روحانی اقتباسات
لاعلاج مریض بیس دن میں ٹھیک
(آسیہ یعقوب‘ راولپنڈی)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! میں ماہنامہ عبقری کی مستقل قاری ہوں۔ اس میں ایک مرتبہ میں نے سورۂ کافرون کا عمل پڑھا تھا جس کو میں نے تیل پر 1001 مرتبہ پڑھ کر دم کیا جو مریض کو اس طرح استعمال کروانا تھا کہ بسم اللہ مکمل پڑھ کر پہلے دائیں کان میں ایک قطرہ پھر بائیں کان میں ایک قطرہ ٹپکائیں۔ اس کو ایک معذور بچے پر استعمال کرایا گیا تھاتو وہ بہت بہترہوگیا ہے۔ اب ایک ایسے شخص کو استعمال کروایا جو کہ تقریباً عرصہ ڈیڑھ سال سے ایکسیڈنٹ کی وجہ سے چارپائی پر تھا‘ اس کو بلڈپریشر اور یورین شوگر بھی ہے۔ ڈاکٹر جہاں پر کینولا لگاتے وہیں زخم بن جاتے اس طرح ڈاکٹروں نے اسے لاعلاج قرار دے کر ڈسچارج کردیا تھا کہ یہ کچھ عرصے کا مہمان ہے اب جبکہ اس کو یہ تیل تقریباً پندرہ سے بیس دن استعمال کروانے کے بعد مریض کو ماشاء اللہ کافی افاقہ ہوا اور وہ بیساکھی کے سہارے چلنے کے قابل ہوگیا ہے۔
زمینی و آسمانی ہر مشکل کا حل
(محمد قاسم حسنینی)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! میں نے آپ کی کتاب ’’خطبات عبقری‘‘ دفتر ماہنامہ عبقری سے حاصل کی۔ اس میں آپ نے ایک عمل درج کیا ہے کہ آپ نے فرمایا کہ میرے مرشدخواجہ سید شیخ محمد عبداللہ ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن پاک کا عمل کہ قرآن کی ہر سطر پر انگلی پھیرتے جائیں اور ساتھ اپنی پریشانی کو سامنے رکھ کر نَسْتَغْفِرُکَ وَنَتُوْبُ اِلَیْہِپڑھتے جائیں۔ اس طرح ایک‘ تین‘ پانچ یا سات ختم کریں۔ زمینی و آسمانی کوئی مشکل نہ رہےگی۔ میں نے تین کاموں کیلئے یہ عمل کیا۔ کریم نے کرم فرمایا اور ابھی آدھا قرآن باقی ہے یعنی ساڑھے چھ قرآن پاک پر یہ عمل کرچکا ہوں۔
1۔ شاملات دیہہ چار تا پانچ ہماری مال کی حویلی تھی کہ عرصہ بیس سال قبل ہمارے والد نے 3500 کی لی تھی۔ چند زمین داروں جو کہ چار چار ایکڑ اراضی کے مالک تھے۔ اپنی فرعونیت کیلئے قبضہ کرلیا۔ میں نے لڑائی نہ ہونے دی‘ کیس عدالت چلاگیا۔ دیوانی کیس چلتا رہا‘ عرصہ تین سال کے بعد اس عمل کی برکت سے بارہ صفحات پر مبنی ڈگری فیصلہ ہمارے حق میں ہوگیا۔ 2۔میں پیشے کے لحاظ سے ایک حکیم ہو ں جب سے میں نے یہ عمل شروع کیا تو اس عمل کی برکت سے مریضوں کو بہت جلد شفاء نصیب ہورہی ہے۔3۔پانچ سال سے میری ایک 54 ہزار کی کمیٹی لاہور میں ہضم ہوچکی تھی جس کے کوئی آثار نہیں تھے۔ اس عمل کی برکت سے گزشتہ رمضان المبارک کو انہوں نے خود فون کرکے 35000 میں ایک سیکنڈ ہینڈ ہنڈا موٹرسائیکل دی باقی پیسے انہوں نے عید کے بعد دے دئیے۔
درود شریف اور ہاتھ کی جلن
(عائشہ بنت طاہرہ)
کچھ دن پہلے دودھ گرم کرتے ہوئے میرے ہاتھ پر کھولتا ہوا دودھ گرگیا‘ ابھی دودھ گرنا ہی تھا کہ قریب ہی کھڑے میرے بیٹے نے جلدی سے ٹوتھ پیسٹ میرے ہاتھ پر لگا دیا۔ آپ یقین کریں تھوڑی دیر تو اتنی شدید جلن ہوئی کہ مجھے محسوس ہورہا تھا کہ میرا ہاتھ ابھی بازو سے الگ ہوجائے گا۔ پھر میں نے درود شریف پڑھ پڑھ کر دم کرنا شروع کردیا۔ تھوڑی دیر بعد میرا ہاتھ ایسے ہوگیا میرے ہاتھ کو بالکل سکون ہوگیا اور ساری جلن ختم ہوگئی۔
درس سے فیض پانے والے
محترم حکیم صاحب السلام علیکم!میں نے آپ سے اپنے مسائل کے حل کیلئے ملاقات کی تو آپ نے مجھے اکیس جمعرات مسلسل درس روحانیت و امن سننے کی تاکید کی۔ابھی میں نے پانچ ہی جمعرات مکمل کیں تو مجھے اس سے بہت فائدہ ہوا‘ میرے اندر غصہ بہت زیادہ تھا جو کہ آہستہ آہستہ کم ہونے لگا‘ میرے ہروقت گھر والوں سے جھگڑے ہوتے رہتے تھے ‘ ان میں بھی خاطر خواہ کمی ہورہی ہے‘ اب میری نمازیں چھوٹتی ہیں تو مجھے افسوس ہوتا ہےجبکہ پہلے مجھ میں ایسی کوئی بات نہیں تھی۔سب سے زبردست فیض جو مجھے درس سے ملااور جس نے میری زندگی ہی بدل دی وہ یہ کہ ابھی ساتویں جمعرات کا درس سن کر گھر آیا اور سوگیا اور اُسی رات میری سوئی ہوئی تقدیر جاگ گئی اور مجھےحضور نبی اکرم ﷺ کا دیدار نصیب ہوا‘ میں اتنا خوش ہوں کہ میں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا۔ (محمد اُسامہ‘ لاہور)

میں نے اعمال سے کیا کیا پایا
میٹرک تک سکول میں ہمیشہ اول پوزیشن لی مگر ایف ایس سی میں آکر کالج میں پڑھائی نہیں ہوتی تھی اس لیے ایف ایس سی میں بہت کم نمبر آئے‘ بہت سخت ذہنی اذیت کا شکار ہوچکا تھا کیونکہ تمام محلے اور عزیز واقارب میں بہت لائق طالب علم مشہور تھا چنانچہ دوبارہ کرنے کا پروگرام بنایا مگر ایک سال محنت کرنے کے بعد بھی بمشکل فرسٹ ڈویژن آسکی اور انجینئرنگ میں داخلہ ایک خواب ہی رہ گیا‘ بدنامی اور ذلت علیحدہ اٹھائی۔ والد صاحب نے بی ایس سی میں داخلے کا مشورہ دیا چنانچہ بی ایس سی ڈبل میتھ فزکس میں داخلہ لے لیا مگرپڑھائی انتہائی سخت تھی اور کچھ سمجھ نہیں آتا تھا۔ دینی کتب پڑھنے کا شوق تھا چنانچہ ایک دن خواجہ حسن نظامی کی کتاب ’’مفلسی کا مجرب علاج‘‘ نظروں سے گزری تو اس میں ایک عمل بہت پسند آیا جوکہ سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ اَسْتَغْفِرُاللہَ کو نماز فجر کی سنت اور فرض کے درمیان روزانہ سو دفعہ پڑھنے کے بارے میں حدیث کا مفہوم تھا کہ دنیا ناک گھسیٹتی اور ذلیل و خوار ہوکر آپ کے قدموں میں آگرے گی۔ بغیر پابندی کے جب بھی دل کرتا تھا اس کو پڑھنا شروع کردیا مگر دل جمتا نہ تھا اس دوران ایس ایس بی آرمی کیلئے ابتدائی امتحان دیا تو پاس ہوگیا مگر وزن کی زیادتی کی وجہ سے میڈیکل میں انہوں نے مشروط طور پر فائنل کیلئے بلانے کا کہا کہ اگر میں ایک سے دو ماہ میں وزن کو دس کلو تک کم کرلوں۔ رمضان شریف کا مہینہ شروع ہونے والا تھا چنانچہ وزن کم کرنے کیلئے خصوصی کوشش کرنے کا پروگرام بنایا۔ اس وقت میرا وزن 78,77 کلو گرام تھا۔ سحری کے بعد خصوصی طور پر لمبی سیر کرنے کا پروگرام شروع کیا کیونکہ سحری میں وقت بھی میسر تھا اس لیے سنتوں اور فرض کے درمیان سو دفعہ سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ اَسْتَغْفِرُاللہَ کا عمل شروع کیا‘ چار سے پانچ کلومیٹر فجر کےبعد نہر کے ساتھ دوڑتا اور لامحدود تعداد میں یہ وظیفہ پڑھتا۔ آہستہ آہستہ خود بھی زبان پر چڑھنا شروع ہوگیا اس لیے دوسرے اوقات میں بھی خود بخود پڑھنا شروع کردیا۔ رمضان شریف کے بعد وزن کیا تو وہ سات کلو کم ہوچکا تھا۔ رمضان شریف کے بعد بھی یہ وظیفہ پڑھتا رہا۔ اس دوران آئی ایس ایس بی کیلئے بلاوا آگیا۔ ٹیسٹ دینے چلا گیا مگر ناکامی ہوئی میں نے وظیفہ نہ چھوڑا بلکہ وقت بے وقت پڑھنا شروع کردیا۔ تھرڈ ایئر میں کالج جانے کیلئے والد صاحب نے گاڑی میں بٹھا لیا کہ سٹاپ پر اتاردوں گا۔ راستہ میں ایک کلاس فیلو بھی مل گیا۔ اس نے کہا کہ ٹیکسٹائل انجینئرنگ کالج جو کہ ہمارے گھر کے پاس ہی تھا میں اس دفعہ داخلہ ٹیسٹ کی بنیاد پر ہورہا تھا تو وہ ٹیسٹ کیلئے کاغذات جمع کروانے جارہا تھا اور دو دن بعد آخری تاریخ ہے۔ میں نے کوئی دلچسپی نہیں لی کیونکہ اس کالج میں پورے پاکستان کے سوٹاپ کے سٹوڈنٹ داخلہ لیتے تھے بعد میں الیکٹریکل‘ مکینیکل کامیرٹ تھا۔ والد صاحب نے خود ہی داخلہ فارم منگوالیے اور خود ہی بھر کر بھیج دئیے۔ دو تین ہفتے بعد ٹیسٹ کی تاریخ کا لیٹر آگیا جو کہ LUMS یونیورسٹی لاہور میں ایک ماہ بعد تھا۔میں سخت پریشان تھا کہ اس میں ناکامی سے دوبارہ بدنامی اور ذلت کا اشتہار بن جاؤں گا۔ پھر سوچا کہ ایک دفعہ پوری کوشش اور محنت سے ٹیسٹ کی تیاری کرنی چاہیے اور باقی اللہ پر چھوڑ دینا چاہیے۔

چنانچہ دن میں 18 گھنٹے پڑھنا شروع کیا ایف ایس سی کی کتابوں کو دوبارہ سے پڑھنا شروع کیا۔ مگر ٹیسٹ کے دن تک تیاری بالکل نہ کرسکا۔ اللہ کا نام لے کر لاہور چلے گئے۔ ملٹی پل چوائس پیپر تھا اور بہت محدود ٹائم تھا۔ انگلش‘ ریاضی‘ فزکس‘ کیمسٹری اور معلومات عامہ کا امتحان تھا۔ تیر‘تُکے اور کچھ سمجھ سے سوال حل کرتا گیا۔ انگلش اور کیمسٹری کے سوالات بہت مشکل تھے بہرحال حل کیے۔ ٹائم ختم ہونے پر بھی کیمسٹری کے آخری پانچ سوال پر نشان لگانا باقی تھے۔ اچانک میری نظر سامنے اپنے کلاس فیلو کی جوابی کاپی پر پڑی جس میں آخری پانچ سوال کا جواب ایک ہی ABCDE میں صرفB پر لگایا ہوا نظرآیا۔ میں نے ٹائم ختم ہونے پر بعد میں چھوٹی پنسل جو کہ ایک انچ کی تھی کو انگلی سے لگا کر کسی کو نظر نہ آئے اس ترتیب سے نشان لگادئیے۔ اگر اس پر نہ لگاتا تو تکے کے طور پر کہیں تو لگانے ہی تھے۔پیپر کی طرف سے بہت نااطمینانی تھی باہر نکلے تو لوگ ایک دوسرے سے مشاورت کررہے تھے بہت سارے لوگ ایف ایس سی کے ٹاپرز تھے اور ان کا ایڈمیشن الیکٹریکل اور مکینیکل انجینئرنگ میں ہوچکا تھا۔ میرے ایف ایس سی کے نمبرز سن کر میرا مذاق اڑانے لگے کہ آپ کو تو اس ٹیسٹ میں آنا ہی نہیں چاہیے تھا۔ بہرحال واپس فیصل آباد پہنچے اور گرمیوں کی چھٹیاں تھیں وظیفہ جاری رکھا مگر بغیر کسی تعداد کے۔مجھے ایک فیصد بھی امید نہ تھی کہ میرا داخلہ ٹیکسٹائل انجینئرنگ میں ہوسکتا ہے اور وظیفہ بھی اس کیلئے نہیں کررہا تھا بلکہ بے سوچے سمجھے کررہا تھا۔لہٰذا ٹیسٹ کو بھول کر دوسرے کاموں میں مشغول ہوگیا۔ پھر ایک دن میرے
کلاس فیلو نے بتایا کہ رزلٹ آگیا ہے اور اس کا داخلہ نہیں ہوسکا کیونکہ پنجاب کی بیالیس سیٹوں کا کوٹہ تھا اور اس کا ٹیسٹ میں چھیاسیواں نمبر آیا ہے۔ میں نے سوچا کہ اگر اس کا داخلہ نہیں آیا تو میرا تو کسی صورت نہیں ہوگا۔گھر والے وقتاً فوقتاً رزلٹ کے بارے میں پوچھتے رہتے تھے تو میں ٹال دیتا کہ رزلٹ لیٹ ہے یا ابھی پتہ نہیں چلا۔ میں چاہتا تھا کہ یہ بھول جائیں‘ کچھ دن گزرے تو گھر میں ٹیکسٹائل انجینئرنگ کالج کی طرف سے انٹرویو کیلئے کال لیٹر آیا۔ میں سخت حیران ہوا۔ دوست کو لیکر کالج گیامگرمیرٹ لسٹ میں مجھے اپنا نام کہیں نظر نہیں آیا تو واپس آگیا۔ دوسرے دن دوست مجھے پھر لیکر گیا کہ دفتر والوں سے پوچھتے ہیں وہاں گئے تو آفس سپرنٹنڈنٹ سے پوچھا اور لسٹ دیکھی اس میں میرا نام نہ تھا۔ پھر لسٹ کو اوپر سے دیکھنا شروع کیا تو میری خوشی سے باچھیں کھل گئیں کہ میرا بیالیسواں نمبر تھا۔اصل میں غلط فہمی کی وجہ یہ تھی کہ آخری نمبروں میں اپنا تلاش کررہا تھا کہ آخر میں ہی نام ہوگا۔ مگر نام تو اوپر والی لسٹ میں تھا۔ پھر انٹرویو ہوا اور بہت اچھا انٹرویو ہوا ہر سوال کا صحیح جواب دیا اور میرٹ لسٹ میں میرا نام چودھویں نمبر پر آگیا۔ یہ صرف اور صرف سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ اَسْتَغْفِرُاللہَ کے عمل کی وجہ سے تھا۔ یہ میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ میرا داخلہ اتنےا ونچے میرٹ والے کالج میں ہوجائے گا۔

درودشریف سے سب مسئلے حل
(مسز خالد‘ اسلام آباد)
عبقری سے میری ملاقات جنوری 2011ء میں ہوئی‘ اتنا مفید ‘ مکمل اور پرخلوص رسالہ۔۔۔ مجھے افسوس ہے کہ میں نے پہلے کیوں نہ دیکھا۔ محترم حکیم صاحب دامت برکاتہم العالیہ سے میری ملاقات راولپنڈی میںہوئی‘ میں قدرت کی مہربانی پر حیران ہوں‘ واقعی اللہ مسبب الاسباب ہے اور اپنے بندوں کے لیے وسیلے بنادیتا ہے۔ میرے حالات بہت خراب تھے‘ نہ ذہنی سکون تھا نہ جسمانی صرف 4 ماہ شادی کے بعد میں خوش رہی۔ پھر میرے حالات الجھتے چلے گئے‘ مالی پریشانی‘ ذہنی اور جسمانی مسائل نے میری حالت قابل رحم بنارکھی تھی۔میںاتنے عاملوں‘ پیروں کےپاس پھری مگر میرے مسائل حل نہ ہوئے بلکہ مزید بگڑتے چلے گئے بلکہ لوگ بلیک میل کرتے اور میں مزید پریشان ہوجاتی تھی۔
میں تقریباً تین سال سے درود پاک پڑھ رہی ہوں۔ میں اس قدر حیران ہوں کہ حکیم صاحب دامت برکاتہم العالیہ سے میری ملاقات صرف اس درود پاک کی برکت سے ہوئی کہ جب ان کی آمد کا شیڈول آیا تو میں نے ان کی آمد سے ایک ہفتہ قبل ٹائم لیا تو مایوس ہوگئی بڑی منت سماجت کے بعد ایک صاحب نے کہا کہ چانس پر ہے آپ آجائیں۔ اتوار کی صبح میں نے اپنے تینوں چھوٹے بچوں کو لیا اور مسلسل درود پاک کا ورد کرتے ہوئے حکیم صاحب سے ملاقات کیلئے روانہ ہوئی۔ سٹاپ سے ان کے قیام کا فاصلہ کافی زیادہ تھا۔ میں پہلے ہی اسلام آباد سے 3 گاڑیاں بدل کر راولپنڈی پہنچی تھی اور بے حد تھکی ہوئی اور پھر مایوس بھی ہوجاتی تھی لیکن میں مسلسل درود پاک کا ورد کررہی تھی اور یہ بھی سوچ رہی تھی کہ نجانے چانس پر ملاقات ہوگی یا نہیں مگر پھر درود پاک کی برکت پر بھرپور یقین تھا۔ اتنے میں ایک مہربان انکل ٹیکسی پر حکیم صاحب کا پتہ پوچھ رہے تھے۔ انہوں نے مجھے بچوں کیساتھ اپنی گاڑی میں بٹھا لیا اور اس طرح میں حکیم صاحب کے قیام کی جگہ پر پہنچ گئی میں سوچ رہی تھی کہ چھوٹے بچوں کے ساتھ پیدل اتنی دور کیسے جاؤں وہاں پہنچ کر بھی اس قدر رش دیکھ کر میں پریشان ہوگئی کہ دو بج چکے ہیں اور میں نے مغرب کے وقت گھر واپس جانا تھا۔ استقبالیہ پر موجود صاحب نے مجھے چانس پر بلا کر بھی مایوسی ظاہر کردی کہ آپ کی ملاقات بہت مشکل ہے۔ میں مسلسل درود پاک پڑھتی رہی‘ خواتین بھی سوالات کررہی تھیں کہ کہاں سے آئی ہو‘ چھوٹے بچے ساتھ کیوں لائی ہو؟ کوئی ساتھ نہیں وغیرہ کیا مسئلہ ہے؟ اپنا مسئلہ تو سناتے سناتے میں تھک چکی تھی اب میں یہ مسئلہ صرف حکیم صاحب کو سنانا چاہتی تھی۔ اتنے میں ان مہربان انکل سے پھر درخواست کی انہوں نے حوصلہ دیا کہ بیٹا جب میرا نمبر آیا آپ کو ضرور اپنے ساتھ حکیم صاحب سے ملاقات کیلئے لیکر جاؤں گا۔ ایک بہن سے اپنی پریشانی کا ذکر کیا۔ انہوں نے ایک کالے برقعے میں ایک مہربان خاتون سے میرا ذکر کیا انہوں نے مجھے اشارہ کیا اور اپنے ساتھ ملاقات کیلئے حکیم صاحب کےپاس لے گئی۔ میں حیران پریشان تھی کہ اتنا اچانک میں کیسے حکیم صاحب تک پہنچ گئی۔۔۔ حیرانگی میں مجھ سے اپنا مسئلہ بھی سنایا نہ جاسکا۔ بہرحال میں وظائف لیکر پانچ منٹ سے بھی پہلےباہر آگئی۔ بے حد خوش و مسرور اور حیران۔۔۔ ان مہربان خاتون کو میں ہمیشہ دعاؤں میں یاد رکھتی ہوں۔ حضرت حکیم صاحب میرے لیے فرشتہ ثابت ہوئے میری زندگی میں انقلاب آچکا ہے‘ میرے بہت سارے مسائل حل ہوئے اور ہورہے ہیں جسے اللہ ہی جانتا ہے۔

سانپ کاٹے کا کئی بار کا آزمایا نسخہ
جس کو سانپ کاٹے اس کو نیم کے پتے کھانے کو دئیے جائیں اگر کڑوے نہ لگیں تو واقعی سانپ زہریلا ہے کیونکہ بعض سانپ زہریلے نہیں ہوتے۔ یہ ہوا لیبارٹری ٹیسٹ‘ اب آتے ہیں علاج کی طرف۔ مریض کو ارنڈ کے دس تولہ پتے یعنی آدھ پاؤ گھوٹ کر پلائیں۔ قے ہوجائے تو پھر پلائیں‘ پھر قے ہو پھر پلائیں۔ گھنٹے ڈیڑھ کے بعد پھر اس آدمی کو نیم کے پتے کھانے کو دئیے جائیں اگر پتے کڑوے لگیں تو سمجھو زہر ختم اگر نہ لگیں تو پھر دوسری خوراک پلائی جائے۔ انشاء اللہ مریض صحت مند ہوجائے گا۔ ہسپتالوں میں سانپ کے کاٹے کی ویکسی نیشن دی جاتی ہے اس کے باوجود پندرہ سے بیس فیصد لوگ مرجاتے ہیں۔ میں 75،76 سال کا بوڑھا ہوں‘ شہر سے دور اپنی زمین پر بیٹھا ہوں اور یہ نسخہ میں نے کئی لوگوں کو بتایا ہے الحمدللہ سب نے صحت پائی ہے۔
تین دن میں دل کے والو کھلوائیں
(علی نواز چانڈیو‘ نواب شاہ)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! آپ کا رسالہ عبقری بہت ہی اچھا ہے۔ یہ رسالہ مجھے ایک اخبار فروش نے ایک مرتبہ ایسے ہی راہ چلتے دے دیا‘ تب سے لے کر آج تک میں ہر ماہ باقاعدہ ہی پڑھتا ہوں۔ آج میں آپ کو اپنے کئی بار کے آزمائے نسخہ جات بھیج رہا ہوں۔
تین دن میں دل کے والو کھلوائیں: دل کے وال اگر بند ہوجائیں تو ادرک کا پانی ایک پیالہ یعنی ایک پاؤ‘ لہسن دیسی کے رس کا ایک پاؤ‘ سیب کا عرق اچھا تور ایک پاؤ‘ لیموں کا پانی (رس) ایک پاؤ‘ سب ایک صاف دیگچی میں ڈال کر ہلکی آگ پر رکھیں جب پکتے پکتے ایک پاؤ سےکم ہوجائے تو اتار کر ٹھنڈا ہونے دیں پھر اس میں ایک پاؤ خالص شہد ڈال کر اچھی طرح ملالیں۔ دوا تیار ہے۔ بسم اللہ شریف مکمل پڑھ کر صبح کو دو چمچ پلائے جائیں۔ پہلے دن سے ہی فائدہ ہونا شروع ہوجائے گا۔ تین دن میں دل کے وال کھل جائیں گے۔ کم از کم تین بوتلیں بنا کر استعمال کریں۔ انشاء اللہ مکمل شفاء نصیب ہوگی۔

ناف درست کرنے کا طریقہ و علاج
(راؤ محمد صادق‘ہارون آباد)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! آپ کی کتاب ’’سنت نبوی اور جدید سائنس‘‘ ’’طبی تجربات و مشاہدات‘‘ دفتر ماہنامہ عبقری سے منگوا کر ان کا بغور مطالعہ کیاجس نے میرے علم میں بہت اضافہ کیا اور دونوں کتابیں لاجواب ہیں اور خاص طور پر ’’انمول خزانے‘‘ تو بہت ہی کامیاب ہیں۔ میں انمول خزانے خود چھپوا کر فری تقسیم کررہا ہوں جس سے لوگوں کو بہت فائدہ ہورہا ہے اور لوگ آپ کو دعائیں دے رہے ہیں۔ آپ کا عبقری رسالے کا بہت پرانا پڑھنے والا ہوں۔ عبقری کے اندر جو چیزیں آپ لکھتے ہیں ان سے عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ میرے پاس ناف کے تین طریقہ علاج ہیں۔
ناف درست کرنے کا پہلا طریقہ: آدمی کو سیدھا کھڑا کیا جائے اور قمیص اٹھا کر اس کی ناف کی پیمائش ناف سے لے کر پستان تک کی جائے جس طرف ناف بڑھی ہوئی ہے اس کے الٹے ہاتھ کی درمیان والی انگلی کو 14 دفعہ اوپر سے نیچے جھٹکا دینا ہے۔ انشاء اللہ ناف درست ہوجائے گی۔ پھر دوبارہ پیمائش کریں ناف اپنی اصلی حالت پر آجائے گی۔ اس کے بعد ناف والا آدمی ٹھنڈا پانی پیے۔
ناف درست کرنے کا دوسرا طریقہ: اول سات مرتبہ درود ابراہیمی‘ سورۂ فاتحہ سات مرتبہ‘ آخر میں درود ابراہیمی سات مرتبہ پڑھ کر ہاتھ پر تھو تھو کرکے پیٹ پر پھیرا جائے ناف انشاء اللہ درست ہوجائے گی۔
ناف کا علاج‘ تیسرا طریقہ: ھوالشافی: گل قند ایک چھٹانک‘ سونف ایک تولہ‘ کالی مرچ پانچ دانے‘ ان سب کو کونڈی میں ڈال کر ایک گلاس پانی ڈالتے ڈالتے رگڑائی کرتے رہیں اور اس کی جب مکمل رگڑائی ہوجائے تو اس کو کپڑچھان کرکے (جوس) صبح نہار منہ تین دن یا پانچ دن استعمال کریں۔ یہ ایک دن کی خوراک ہے۔ انشاء اللہ دوبارہ ناف نہیں پڑے گی۔ یہ درج بالا تینوں طریقے میں نے کئی بار آزمائے ہیں اور الحمدللہ 80 فیصد مریض ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
 

لبابہ

محفلین
رسالہ عبقری کبھی پڑھا تو نہیں ، البتہ مختلف مسائل کے لئے مختلف وظائف ضرور سنے ہیں اور فائدہ بھی اٹھایا ہے۔ اذکار ضرور کرنے چاہئیں اس میں ہمارا فائدہ ہی ہے۔
البتہ دینی اور روحانی معاملات کو تجارتی مقاصد کے لئے استعمال دیکھ کر افسوس بھی ہوتا ہے۔
حکیم صاحب کے پاس اللہ کا دیا بہت کچھ ہے ان کو دینی معاملات کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہوتا تو دن رات کلینک ہوتے اور ہزاروں کی فیس لیتے لیکن ان کی کوئی فیس نہیں ہے۔
 
ماہ فروری 2014ء کے روحانی اقتباسات

میں نے اعمال سے کیا کیا پایا
میٹرک تک سکول میں ہمیشہ اول پوزیشن لی مگر ایف ایس سی میں آکر کالج میں پڑھائی نہیں ہوتی تھی اس لیے ایف ایس سی میں بہت کم نمبر آئے‘ بہت سخت ذہنی اذیت کا شکار ہوچکا تھا کیونکہ تمام محلے اور عزیز واقارب میں بہت لائق طالب علم مشہور تھا چنانچہ دوبارہ کرنے کا پروگرام بنایا مگر ایک سال محنت کرنے کے بعد بھی بمشکل فرسٹ ڈویژن آسکی اور انجینئرنگ میں داخلہ ایک خواب ہی رہ گیا‘ بدنامی اور ذلت علیحدہ اٹھائی۔ والد صاحب نے بی ایس سی میں داخلے کا مشورہ دیا چنانچہ بی ایس سی ڈبل میتھ فزکس میں داخلہ لے لیا مگرپڑھائی انتہائی سخت تھی اور کچھ سمجھ نہیں آتا تھا۔ دینی کتب پڑھنے کا شوق تھا چنانچہ ایک دن خواجہ حسن نظامی کی کتاب ’’مفلسی کا مجرب علاج‘‘ نظروں سے گزری تو اس میں ایک عمل بہت پسند آیا جوکہ سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ اَسْتَغْفِرُاللہَ کو نماز فجر کی سنت اور فرض کے درمیان روزانہ سو دفعہ پڑھنے کے بارے میں حدیث کا مفہوم تھا کہ دنیا ناک گھسیٹتی اور ذلیل و خوار ہوکر آپ کے قدموں میں آگرے گی۔ بغیر پابندی کے جب بھی دل کرتا تھا اس کو پڑھنا شروع کردیا مگر دل جمتا نہ تھا اس دوران ایس ایس بی آرمی کیلئے ابتدائی امتحان دیا تو پاس ہوگیا مگر وزن کی زیادتی کی وجہ سے میڈیکل میں انہوں نے مشروط طور پر فائنل کیلئے بلانے کا کہا کہ اگر میں ایک سے دو ماہ میں وزن کو دس کلو تک کم کرلوں۔ رمضان شریف کا مہینہ شروع ہونے والا تھا چنانچہ وزن کم کرنے کیلئے خصوصی کوشش کرنے کا پروگرام بنایا۔ اس وقت میرا وزن 78,77 کلو گرام تھا۔ سحری کے بعد خصوصی طور پر لمبی سیر کرنے کا پروگرام شروع کیا کیونکہ سحری میں وقت بھی میسر تھا اس لیے سنتوں اور فرض کے درمیان سو دفعہ سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ اَسْتَغْفِرُاللہَ کا عمل شروع کیا‘ چار سے پانچ کلومیٹر فجر کےبعد نہر کے ساتھ دوڑتا اور لامحدود تعداد میں یہ وظیفہ پڑھتا۔ آہستہ آہستہ خود بھی زبان پر چڑھنا شروع ہوگیا اس لیے دوسرے اوقات میں بھی خود بخود پڑھنا شروع کردیا۔ رمضان شریف کے بعد وزن کیا تو وہ سات کلو کم ہوچکا تھا۔ رمضان شریف کے بعد بھی یہ وظیفہ پڑھتا رہا۔ اس دوران آئی ایس ایس بی کیلئے بلاوا آگیا۔ ٹیسٹ دینے چلا گیا مگر ناکامی ہوئی میں نے وظیفہ نہ چھوڑا بلکہ وقت بے وقت پڑھنا شروع کردیا۔ تھرڈ ایئر میں کالج جانے کیلئے والد صاحب نے گاڑی میں بٹھا لیا کہ سٹاپ پر اتاردوں گا۔ راستہ میں ایک کلاس فیلو بھی مل گیا۔ اس نے کہا کہ ٹیکسٹائل انجینئرنگ کالج جو کہ ہمارے گھر کے پاس ہی تھا میں اس دفعہ داخلہ ٹیسٹ کی بنیاد پر ہورہا تھا تو وہ ٹیسٹ کیلئے کاغذات جمع کروانے جارہا تھا اور دو دن بعد آخری تاریخ ہے۔ میں نے کوئی دلچسپی نہیں لی کیونکہ اس کالج میں پورے پاکستان کے سوٹاپ کے سٹوڈنٹ داخلہ لیتے تھے بعد میں الیکٹریکل‘ مکینیکل کامیرٹ تھا۔ والد صاحب نے خود ہی داخلہ فارم منگوالیے اور خود ہی بھر کر بھیج دئیے۔ دو تین ہفتے بعد ٹیسٹ کی تاریخ کا لیٹر آگیا جو کہ LUMS یونیورسٹی لاہور میں ایک ماہ بعد تھا۔میں سخت پریشان تھا کہ اس میں ناکامی سے دوبارہ بدنامی اور ذلت کا اشتہار بن جاؤں گا۔ پھر سوچا کہ ایک دفعہ پوری کوشش اور محنت سے ٹیسٹ کی تیاری کرنی چاہیے اور باقی اللہ پر چھوڑ دینا چاہیے۔

چنانچہ دن میں 18 گھنٹے پڑھنا شروع کیا ایف ایس سی کی کتابوں کو دوبارہ سے پڑھنا شروع کیا۔ مگر ٹیسٹ کے دن تک تیاری بالکل نہ کرسکا۔ اللہ کا نام لے کر لاہور چلے گئے۔ ملٹی پل چوائس پیپر تھا اور بہت محدود ٹائم تھا۔ انگلش‘ ریاضی‘ فزکس‘ کیمسٹری اور معلومات عامہ کا امتحان تھا۔ تیر‘تُکے اور کچھ سمجھ سے سوال حل کرتا گیا۔ انگلش اور کیمسٹری کے سوالات بہت مشکل تھے بہرحال حل کیے۔ ٹائم ختم ہونے پر بھی کیمسٹری کے آخری پانچ سوال پر نشان لگانا باقی تھے۔ اچانک میری نظر سامنے اپنے کلاس فیلو کی جوابی کاپی پر پڑی جس میں آخری پانچ سوال کا جواب ایک ہی ABCDE میں صرفB پر لگایا ہوا نظرآیا۔ میں نے ٹائم ختم ہونے پر بعد میں چھوٹی پنسل جو کہ ایک انچ کی تھی کو انگلی سے لگا کر کسی کو نظر نہ آئے اس ترتیب سے نشان لگادئیے۔ اگر اس پر نہ لگاتا تو تکے کے طور پر کہیں تو لگانے ہی تھے۔پیپر کی طرف سے بہت نااطمینانی تھی باہر نکلے تو لوگ ایک دوسرے سے مشاورت کررہے تھے بہت سارے لوگ ایف ایس سی کے ٹاپرز تھے اور ان کا ایڈمیشن الیکٹریکل اور مکینیکل انجینئرنگ میں ہوچکا تھا۔ میرے ایف ایس سی کے نمبرز سن کر میرا مذاق اڑانے لگے کہ آپ کو تو اس ٹیسٹ میں آنا ہی نہیں چاہیے تھا۔ بہرحال واپس فیصل آباد پہنچے اور گرمیوں کی چھٹیاں تھیں وظیفہ جاری رکھا مگر بغیر کسی تعداد کے۔مجھے ایک فیصد بھی امید نہ تھی کہ میرا داخلہ ٹیکسٹائل انجینئرنگ میں ہوسکتا ہے اور وظیفہ بھی اس کیلئے نہیں کررہا تھا بلکہ بے سوچے سمجھے کررہا تھا۔لہٰذا ٹیسٹ کو بھول کر دوسرے کاموں میں مشغول ہوگیا۔ پھر ایک دن میرے
کلاس فیلو نے بتایا کہ رزلٹ آگیا ہے اور اس کا داخلہ نہیں ہوسکا کیونکہ پنجاب کی بیالیس سیٹوں کا کوٹہ تھا اور اس کا ٹیسٹ میں چھیاسیواں نمبر آیا ہے۔ میں نے سوچا کہ اگر اس کا داخلہ نہیں آیا تو میرا تو کسی صورت نہیں ہوگا۔گھر والے وقتاً فوقتاً رزلٹ کے بارے میں پوچھتے رہتے تھے تو میں ٹال دیتا کہ رزلٹ لیٹ ہے یا ابھی پتہ نہیں چلا۔ میں چاہتا تھا کہ یہ بھول جائیں‘ کچھ دن گزرے تو گھر میں ٹیکسٹائل انجینئرنگ کالج کی طرف سے انٹرویو کیلئے کال لیٹر آیا۔ میں سخت حیران ہوا۔ دوست کو لیکر کالج گیامگرمیرٹ لسٹ میں مجھے اپنا نام کہیں نظر نہیں آیا تو واپس آگیا۔ دوسرے دن دوست مجھے پھر لیکر گیا کہ دفتر والوں سے پوچھتے ہیں وہاں گئے تو آفس سپرنٹنڈنٹ سے پوچھا اور لسٹ دیکھی اس میں میرا نام نہ تھا۔ پھر لسٹ کو اوپر سے دیکھنا شروع کیا تو میری خوشی سے باچھیں کھل گئیں کہ میرا بیالیسواں نمبر تھا۔اصل میں غلط فہمی کی وجہ یہ تھی کہ آخری نمبروں میں اپنا تلاش کررہا تھا کہ آخر میں ہی نام ہوگا۔ مگر نام تو اوپر والی لسٹ میں تھا۔ پھر انٹرویو ہوا اور بہت اچھا انٹرویو ہوا ہر سوال کا صحیح جواب دیا اور میرٹ لسٹ میں میرا نام چودھویں نمبر پر آگیا۔ یہ صرف اور صرف سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ اَسْتَغْفِرُاللہَ کے عمل کی وجہ سے تھا۔ یہ میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ میرا داخلہ اتنےا ونچے میرٹ والے کالج میں ہوجائے گا۔
۔

میرے خیال میں تو انھوں نے نقل کرکے 43 والے کا حق مارا ہے۔ یہ اگر نقل نہ کرتے تو 43 والا 42 پر آتا۔
 
Top