جاسم محمد
محفلین
یہ میڈیا مالکان کی صوابدید ہے کہ وہ کیسی اداراتی پالیسی بناتے ہیں۔ جب حکومت ان کو اشتہار نہیں دے رہی تھی تو یہ شور مچارہے تھے ہم لٹ گئے، برباد ہوگئے۔ اب پچھلی حکومت سے زیادہ اشتہار دے دئے ہیں تو شور مچا رہے ہیں کہ ہماری مرضی کی خبریں نہیں چلنے دی جارہیجب میڈیا مالکان نے ان صحافیوں کو بوجوہ نکال باہر کیا یا 'مثبت خبریں' چلوانے پر زور دیا تو پھر یہ شور کیسے نہ مچائیں۔
یا تو آپ حکومت سے اشتہارات کا تقاضا نہ کریں اور اپنے پاؤں پر کھڑے ہو جائیں۔ اگر یہ سب نہیں کر سکتے اور سرکاری سبسڈی پر ہی پلنا ہے تو پیسے دینے والوں کی پالیسی پر چلیں اور دوغلی پالیسی ترک کر دیں