بھارت میں صرف مقبوضہ کشمیر ہی وہ واحد علاقہ نہیں جہاں پر آزادی کی تحاریک اُٹھتی رہی ہیں۔ اس چارٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں سب سے زیادہ اموات تحریک حریت زور پکڑنے کے بعد ہوئی ہیں۔
یہ وہی دور تھا جب پاکستانی ایجنسیز ریاستی پالیسی کے تحت کشمیر میں جاری حریت تحریک کی پشت پناہی کرتی تھیں۔ جواب میں بھارت نے یہی کام بلوچستان، پشتون علاقوں میں شروع کر دیا جس سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات بہتر کیاہونے تھے، مزید خراب ہو گئے۔
تحریکِ آزادیِ کشمیر کا تقابل ہندوستان اور پاکستان میں دوسری علیحدگی پسند تحریکوں اور دیگر تنظیموں سے نہیں کیا جا سکتا۔ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کو نہ صرف تسلیم کیا ہوا ہے بلکہ خود بھارت کے وزیراعظم جواہر لال نہرو نے بھی اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ کشمیریوں کو استصوابِ رائے کا حق دیا جائے گا ۔1949 میں جنگ بندی کے موقع پر بھی ہندوستانی حکومت کا یہی موقف رہا تھا کہ یہ الحاق عارضی نوعیت کا ہے۔ایسے ہی پاکستان میں قادیانی اقلیت خود کو مسلمان سمجھتی ہے اور اسی بنیاد پر اپنے شہری حقوق کا تقاضا کرتی ہے۔ لیکن عددی اکثریت پر قائم مسلم حکومت ان کو زور زبردستی ان حقوق سے محروم رکھے ہوئے ہے جب تک وہ اکثریت سے پاس شدہ قانون سازی کو تسلیم نہیں کر لیتے۔
دونوں ہمسایہ ممالک میں مسئلہ ایک ہی ہے یعنی اکثریت کا اپنی اقلیتوں پر جب
کشمیر کو صرف نقشے میں آزاد نہیں کرانا، اصل میں کروانا ہے۔ اس طرح تو پوری دنیا کے نقشے کو ہرا کر کے چند سیکنڈز میں وہاں سبز ہلالی پرچم لہرایا جا سکتا ہے۔لائن آف کنٹرول کو انٹرنیشنل بارڈر بنانا لازمی نہیں۔ ایک متبادل یا قدرے بہتر حل یہ بھی ہے کہ جیسے برصغیر کا مذہبی بنیادوں پر بٹوارا ہوا، ویسے ہی کشمیر کے بھی تین ٹکڑے کرکے ہندو کشمیر بھارت کو، مسلم کشمیر پاکستان جبکہ بدھمت کشمیر چین کے حوالہ کر دیا جائے
اس لڑی کا عنوان دیکھیے
ویسے بھی بحثیت ایک اقلیت انہیں پوری آزادی حاصل ہے۔ پاکستان میں احمدی جماعت کا ایک بہت بڑا مرکز ربوہ شہر ہے۔ جہاں پر 70000 کی اکثریتی آبادی کا تعلق صرف اسی فرقہ سے ہے۔ کسی بھی حکومت نے آج تک وہاں کرفیو نہیں لگایا اور نہ ہی وہاں کے رہنے والوں کے بنیادی انسانی حقوق صلب کیے ہیں۔
شاید اپنی بات واضح نہیں کر پا رہا۔ کسی بھی منصفانہ جمہوریت میں کسی بھی اقلیت کے خلاف قانون سازی نہیں کی جا سکتی۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ چونکہ جمہوریت میں حکومتیں اور قوانین عددی اکثریت سے پاس ہوتے ہیں ۔ یوں عددی اکثریت والے گروپس باآسانی اپنی خواہشات و احکامات اقلیتی گروپس پر قانونا تھوپ سکتے ہیں۔اگر قادیانیوں کو وہ حق مل جائے جو آپ مانگ رہے ہیں تو کیا ہندوستانی مسلمانوں کو حکومت ان کے غصب شدہ حقوق دے دی گی اس خوشی میں؟
ظاہر ہے نہیں دے گی۔ اس لیے بہتر ہے کہ آپ یا تو (متعلقہ لڑی میں) قادیانیوں کی بات کریں یا پھر ہندوستانی مسلمانوں کی۔ دونوں کو مکس نہ کریں۔
بھارت و پاکستان کے مسائل ایک جیسے ہیں کیونکہ ان کا ریاستی و حکومتی نظام انگریز سامراج کا چھوڑا ہوا ہے۔ یہ نظام کسی صورت خطے کے دیرینہ مسائل حل نہیں کر سکتا۔کشمیر کو صرف نقشے میں آزاد نہیں کرانا، اصل میں کروانا ہے۔ اس طرح تو پوری دنیا کے نقشے کو ہرا کر کے چند سیکنڈز میں وہاں سبز ہلالی پرچم لہرایا جا سکتا ہے۔
شاید اپنی بات واضح نہیں کر پا رہا۔ کسی بھی منصفانہ جمہوریت میں کسی بھی اقلیت کے خلاف قانون سازی نہیں کی جا سکتی۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ چونکہ جمہوریت میں حکومتیں اور قوانین عددی اکثریت سے پاس ہوتے ہیں ۔ یوں عددی اکثریت والے گروپس باآسانی اپنی خواہشات و احکامات اقلیتی گروپس پر قانونا تھوپ سکتے ہیں۔
۔
اپنے اپنے آئین میں اقلیتوں کے خلاف کی گئی ہر قانون سازی کو خلاف قانون قرار دے کر معطل کریں۔ اور آئندہ سے یقینی بنائیں کہ اقلیتوں کو نشانہ بنانے والا کوئی قانون پاس نہیں ہو سکے گا۔ اور اگر ہوگا تو اسے عدالت عظمیٰ معطل کرنے کا اختیار رکھے گی۔
قادیانیت کوئی الگ سے مذہب نہیں، بلکہ اسلامی عقائد ہی کو توڑ مروڑ کر ایک نیا دین ایجاد کیا گیا ہے
قادیانیوں نے مسلمانوں کے ساتھ ایک جعل سازی کی ہےاور اب جعل ساز کہتا ہے کہ میری جعل سازی کو قانونی طور پر تسلیم بھی کیا جائے، بھلا یہ کیسے ممکن ہے۔
ہندو انتہا پسندوں کا موقف بھی یہی ہے کہ مسلمانوں نے ان کے ساتھ جعل سازی کی ہے۔ یعنی ان کے تاریخی مندروں کو گرا کر مساجد میں تبدیل کر دیا ہے۔ یوں وہ اپنی عددی اکثریت کی بنیاد پر قانون سازی کر کے ان مساجد کو زور زبردستی واپس مندروں میں تبدیل کر رہے ہیں۔کسی بھی منصفانہ جمہوریت میں جعل سازی کو قانونی درجہ نہیں دیا جا سکتا۔
اصل بات یہ ہے کہ قادیانیوں نے مسلمانوں کے ساتھ ایک جعل سازی کی ہےاور اب جعل ساز کہتا ہے کہ میری جعل سازی کو قانونی طور پر تسلیم بھی کیا جائے، بھلا یہ کیسے ممکن ہے۔
دنیا کی کسی بھی جمہوریت میں جعل سازی کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔
ہندوستان کی پارلیمان نے ایسا فیصلہ نہیں دیا ، جب کہ قادیان کے خلاف پاکستان کی پارلیمان کا متفقہ فیصلہ ہے۔ہندو انتہا پسندوں کا موقف بھی یہی ہے کہ مسلمانوں نے ان کے ساتھ جعل سازی کی ہے۔ یعنی ان کے تاریخی مندروں کو گرا کر مساجد میں تبدیل کر دیا ہے۔ یوں وہ اپنی عددی اکثریت کی بنیاد پر قانون سازی کر کے ان مساجد کو زور زبردستی مندروں میں تبدیل کر رہے ہیں۔
اس نا انصافی کی اصل جڑ اکثریت کا اقلیت پر جبر ہی ہے۔ بہانہ آپ کوئی سا بھی تلاش کر لیں۔
ہندوستان کی پارلیمان مسلم اقلیت کے خلاف تین طلاق بل، کشمیر الحاق بل، شہریت بل لا چکی ہے۔ ان بلز خصوصا شہریت بل کے خلاف خود بھارت میں شدید مظاہرے ہو رہے ہیں۔ آپ پھر بھی سمجھتے ہیں کہ ہندو اکثریت کا یہ مسلم اقلیت پر جبر اس لئے درست ہے کہ اسے قانونی تحفظ حاصل ہے تو آپ کی سوچ کو ۲۱ توپوں کی سلامی۔ہندوستان کی پارلیمان نے ایسا فیصلہ نہیں دیا
موضوع سے ہٹ گئے؟ہندوستان کی پارلیمان مسلم اقلیت کے خلاف تین طلاق بل، کشمیر الحاق بل، شہریت بل لا چکی ہے۔ ان بلز خصوصا شہریت بل کے خلاف خود بھارت میں شدید مظاہرے ہو رہے ہیں۔ آپ پھر بھی سمجھتے ہیں کہ ہندو اکثریت کا یہ مسلم اقلیت پر جبر اس لئے درست ہے کہ اسے قانونی تحفظ حاصل ہے تو آپ کی سوچ کو ۲۱ توپوں کی سلامی۔
بھارتی سپریم کورٹ بابری مسجد کی شہادت کو پچھلے سال لیگلائز کر چکی ہےبات مندروں کو گرا کر مسجد بنانے کی ہو رہی تھی
ہندوستان کی پارلیمان نے ایسا فیصلہ نہیں دیا ، جب کہ قادیان کے خلاف پاکستان کی پارلیمان کا متفقہ فیصلہ ہے۔بھارتی سپریم کورٹ بابری مسجد کی شہادت کو پچھلے سال لیگلائز کر چکی ہے
2019 Supreme Court verdict on Ayodhya dispute - Wikipedia
اور یہ واحد مسجد نہیں ہے جو ہندو انتہا پسندوں کے نشانہ پر ہے
From Ayodhya 1992 to Delhi 2020, mosques have long been a target of the BJP’s corrosive politics
ہندوستان کی پارلیمان پہلے ہی مسلم اقلیت کے خلاف تین طلاق بل، کشمیر الحاق بل، شہریت بل لا چکی ہیں۔ یہ صرف شروعات ہیں۔ جس خطرناک ڈگر پر وہ چل پڑے ہیں مسلم مساجد کے خلاف بھی ایک دن قانون سازی کریں گے۔ آپ تب تک قادیانیوں کے خلاف چورن بیچیں۔ہندوستان کی پارلیمان نے ایسا فیصلہ نہیں دیا ،
1# ابتدا کس نے کی تھیہندوستان کی پارلیمان پہلے ہی مسلم اقلیت کے خلاف تین طلاق بل، کشمیر الحاق بل، شہریت بل لا چکی ہیں۔ یہ صرف شروعات ہیں۔ جس خطرناک ڈگر پر وہ چل پڑے ہیں مسلم مساجد کے خلاف بھی ایک دن قانون سازی کریں گے۔ آپ تب تک قادیانیوں کے خلاف چورن بیچیں۔
قادیانیوں کی مثال صرف دونوں ممالک میں اکثریت کا اقلیتوں پر جبر دکھانے کیلئے دی تھی۔ آپ لوگ اسے روایتی عقائد کی جنگ کی طرف لے گئے۔ اگر بطور مسلم اکثریت آپ پاکستان میں قادیانیوں کے خلاف قانون سازی و اقدامات کو صحیح سمجھتے ہیں۔ تو بطور ہندو اکثریت بھارت میں بھی مسلم اقلیت کے خلاف قانون سازی و اقدامات کو درست سمجھیں۔ دوہرا معیار اختیار نہ کریں1# ابتدا کس نے کی تھی
اگر یہ چیزیں اتنی اہم ہیں تو آپ اس دھاگے میں قادیانیوں کا چورن کیوں بیچ رہے ہیں؟
جعل سازی سے متعلقہ سوال#1قادیانیوں کی مثال صرف دونوں ممالک میں اکثریت کا اقلیتوں پر جبر دکھانے کیلئے دی تھی۔ آپ لوگ اسے روایتی عقائد کی جنگ کی طرف لے گئے۔ اگر بطور مسلم اکثریت آپ پاکستان میں قادیانیوں کے خلاف قانون سازی و اقدامات کو صحیح سمجھتے ہیں۔ تو بطور ہندو اکثریت بھارت میں بھی مسلم اقلیت کے خلاف قانون سازی و اقدامات کو درست سمجھیں۔ دوہرا معیار اختیار نہ کریں
یہ سوال عقائد سے متعلق ہے اور موضوع بحث نہیں۔جعل سازی سے متعلقہ سوال#1
کیا ہندوستان کے مسلمان خود کو ہندو کہتے ہیں یا ان کے مذہبی ٹائٹلز استعمال کرتے ہیں؟
یاددہانی #2:یہ سوال عقائد سے متعلق ہے اور موضوع بحث نہیں۔
موضوع بحث اکثریت کا اقلیتوں کے خلاف اپنی عددی برتری کی بنیاد پر قانون سازی کرنا ہے