’’سر نہیں ڈھانپ سکتی‘‘ بھارتی کھلاڑی ایران سے باہر

سید عاطف علی

لائبریرین
اتنی خاص بات نہیں ۔۔۔۔ جب آپ کو یہ منظور نہیں کہ کسی ملک میں جائیں اور وہاں کے ڈسپلن کی پابندی کریں تو دیگر مقابلے کھیل کر پیسے یا نام کمائیں۔۔ملک خدا تنگ نیست ۔۔۔۔۔ آزادی کے ڈھکوسلے کا سہارا لینا تنگ نظری اور ذہنی پس ماندگی کا عکاس لگتا ہے ۔
 
اتنی خاص بات نہیں ۔۔۔۔ جب آپ کو یہ منظور نہیں کہ کسی ملک میں جائیں اور وہاں کے ڈسپلن کی پابندی کریں تو دیگر مقابلے کھیل کر پیسے یا نام کمائیں۔۔ملک خدا تنگ نیست ۔۔۔۔۔ آزادی کے ڈھکوسلے کا سہارا لینا تنگ نظری اور ذہنی پس ماندگی کا عکاس لگتا ہے ۔
مجھے تو حجاب کے خلاف مہم کا حصہ لگ رہا ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
میں نے تو آپ کی دی ہوئی دلیلوں کے متعلق ہی پوچھا ہے کہ وہ جبراً سر ڈھانپنے کی طرح جبری برہنگی کی صورت میں بھی اتنی ہی زوردار ہیں۔
اتنی خاص بات نہیں ۔۔۔۔ جب آپ کو یہ منظور نہیں کہ کسی ملک میں جائیں اور وہاں کے ڈسپلن کی پابندی کریں تو دیگر مقابلے کھیل کر پیسے یا نام کمائیں۔۔ملک خدا تنگ نیست ۔۔۔۔۔ آزادی کے ڈھکوسلے کا سہارا لینا تنگ نظری اور ذہنی پس ماندگی کا عکاس لگتا ہے ۔

یعنی اگر کوئی ملک برہنہ کھیلنے کا قانون بنا دے تو ایرانی خواتین کو حق ہے کہ وہ نہ جائیں
Big deal
 

عثمان

محفلین
اتنی خاص بات نہیں ۔۔۔۔ جب آپ کو یہ منظور نہیں کہ کسی ملک میں جائیں اور وہاں کے ڈسپلن کی پابندی کریں تو دیگر مقابلے کھیل کر پیسے یا نام کمائیں۔۔ملک خدا تنگ نیست ۔۔۔۔۔ آزادی کے ڈھکوسلے کا سہارا لینا تنگ نظری اور ذہنی پس ماندگی کا عکاس لگتا ہے ۔
کھلاڑی نے اس سے بھی بہتر فیصلہ کیا ہے۔
وہ اس ملک بھی نہیں جا رہیں۔
اپنے کھیل سے بھی وابستہ ہیں۔
اور اپنے حق سے بھی دستبردار نہیں ہوئیں۔
 

جان

محفلین
اگر کوئی کہے کہ وہ برہنہ ہوئے بغیر مقابلے میں حصہ نہیں لے سکتا تو اس صورت میں بھی شخصی آزادی متاثر ہو گی؟ سوال یہ ہے کہ "شخصی آزادی کا معیار کیا ہے؟" کیونکہ تب بھی یہ بات اتنی ہی درست ہو گی جتنی اس محترمہ کی درست ہے۔
اس سوال کا جواب ابھی تک کسی دوست نے نہیں دیا کہ "شخصی آزادی کا معیار کیا ہے" کیونکہ یہ آزادی کی دوسری ممکنہ حد ہے۔ سٹیٹ اور شخص میں شخصی آزادی کا معیار کہاں طے پائے گا؟ علاقے کی نارمز اور سٹیٹ کی اس میں کیا حیثیت ہو گی؟
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
اور مشہور بھی پہلے سے زیادہ ہوگئیں.
یورپ میں اگر کوئی مسلمان سکرٹ پہن کر کھیلنے سے انکار کر دے تو مضحکہ خیز قسم کا رد عمل سامنے آتا ہے۔ دوہرے معیارات۔ تب یہی آزادی پسند اسے "شدت پسندی" کا ٹیگ لگا دیتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یورپ میں اگر کوئی مسلمان سکرٹ پہن کر کھیلنے سے انکار کر دے تو مضحکہ خیز قسم کا رد عمل سامنے آتا ہے۔ دوہرے معیارات۔ تب یہی آزادی پسند اسے "شدت پسندی" کا ٹیگ لگا دیتے ہیں۔
کیا پاکستانی خواتین کی ہاکی ٹیم یا پاکستانی خواتین اتھلیٹس یورپ یا ایشیائی ملکوں میں کھیلتے ہوئے سکرٹ پہنتی ہیں؟
 

فاخر رضا

محفلین
وارث بھائی بات صرف اتنی تھی کہ کیا شخصی آزادی ملکی قانون پر سبقت رکھتی ہے
دوسرے یہ کہ اسکارف سے کیا واقعی کسی کی آزادی سلب ہوتی ہے. مجھے ذاتی طور پر تو یہ ایک حفاظت کرنے والی چیز لگتی ہے نہ کہ آزادی سلب کرنے والی زنجیر یا جیل
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی بات صرف اتنی تھی کہ کیا شخصی آزادی ملکی قانون پر سبقت رکھتی ہے
دوسرے یہ کہ اسکارف سے کیا واقعی کسی کی آزادی سلب ہوتی ہے. مجھے ذاتی طور پر تو یہ ایک حفاظت کرنے والی چیز لگتی ہے نہ کہ آزادی سلب کرنے والی زنجیر یا جیل
اس کا مختصر جواب تو یہ ہے کہ اگر کسی ملک کو اپنے مقامی قوانین اتنے عزیز ہیں کہ انہیں وہ زبردستی انٹرنیشنل مہمانوں پر بھی لاگو کرتے ہیں تو ایسے ممالک میں نہ انٹرنیشنل مہمانوں کو جانا چاہیئے نہ ان ملکوں کو ایسے انٹرنیشنل ایونٹ کرنے چاہیئں۔ مذکورہ کھلاڑی نے پہلا راستہ اپنایا ہے کہ وہ صرف یہی کر سکتی تھی، دوسرے راستے کے لیے ان ملکوں اور انٹرنیشنل آرگنائزنگ باڈیز کو قوانین واضح کرنے چاہئیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اسکارف سے سلب نہیں ہوتی- دھکے نال اسکارف پوان نال ہندی اے-
سو فیصد درست کہا عبداللہ صاحب۔

ہمارے معاشرے سے اس کی مثال تو ایسے ہی ہے جیسے ایک مسلمان گھر میں خواتین کے لیے اصول ہو کہ انہوں نے نقاب کرنا ہے اور ان کے گھر کسی خوشی یا غمی کے موقع پر کسی دوسری مسلم یا عیسائی خاتون نے آنا ہے جو نقاب نہیں کرتی تو اس سے کہا جائے کہ بی بی آنا ہے تو نقاب تو کرنا پڑے گا، اُس بیچاری کو اگر کوئی غرض ہوگی تو اصول کے لیے نہیں بلکہ اپنی غرض کے لیے نقاب کر لے گی بصورتِ دیگر کہے گی، "خصماں نوں کھاؤ!"۔ :)
 

جان

محفلین
عنوان میں "بھارتی کھلاڑی ایران سے باہر" پڑھ کر تو ایسا لگ رہا ہے گویا اسے ایران سے نکال باہر کیا گیا ہو لیکن خبر پڑھنے پر پتا چلا کہ اس نے ایران جانے پر چار حرف بھیج کر وہاں جانے سے خود انکار کیا۔
کیا گھٹیا صحافت ہے۔
میں متفق ہوں کہ جناب نے لفظوں کو اپنے مطلب کا رنگ دے کر گھٹیا صحافت کا ثبوت دیا ہے لیکن یہ۔۔۔۔۔۔۔۔؟
مسئلہ یہ ہے کہ یہاں ہر بندہ ہر سٹوری کو اپنے مطلب کا رنگ دیتا ہے اور انگلی دوسروں کی طرف کھڑی کرتا ہے۔
 

جان

محفلین
سو فیصد درست کہا عبداللہ صاحب۔

ہمارے معاشرے سے اس کی مثال تو ایسے ہی ہے جیسے ایک مسلمان گھر میں خواتین کے لیے اصول ہو کہ انہوں نے نقاب کرنا ہے اور ان کے گھر کسی خوشی یا غمی کے موقع پر کسی دوسری مسلم یا عیسائی خاتون نے آنا ہے جو نقاب نہیں کرتی تو اس سے کہا جائے کہ بی بی آنا ہے تو نقاب تو کرنا پڑے گا، اُس بیچاری کو اگر کوئی غرض ہوگی تو اصول کے لیے نہیں بلکہ اپنی غرض کے لیے نقاب کر لے گی بصورتِ دیگر کہے گی، "خصماں نوں کھاؤ!"۔ :)
معاملات ہمیشہ دو طرفہ ہوتے ہیں۔ ہر معاملے کی کم از کم دو حدود ہوتی ہیں۔ دائیں بازو والے ایک حد دیکھتے ہیں اور بائیں بازو والے ہمیشہ دوسری حد کو دیکھتے ہیں۔میں آپ کی دی گئی مثال سے متفق ہوں لیکن آپ کی ہی اس مثال کے مطابق اگرایک گھر میں باپردہ خواتین رہتی ہیں تو اس گھر میں کوئی دوسری عورت نیم برہنہ ہو کر جائے یا جانے کا اظہار کرے تو کیا یہی اصول اور غرض الٹ نہیں ہو جائیں گے؟ یعنی اس گھر کی خواتین کسی غرض سے اس کو آنے کی اجازت دیں تو ٹھیک لیکن اصولی طور پہ نہ آنے دیں تو ان کی مرضی۔ "شخصی آزادی" پہ بہت کام کی ضرورت ہے یہ مسئلہ صرف اپنے مطلب کی دلیلوں سے حل نہیں ہو گا۔ اس طرح کے کسی بھی مسئلے میں فریقین میں مشاورت کے ذریعے کسی ایک پوائنٹ پر پہنچا جا سکتا ہے کیونکہ ساری دنیا کسی ایک بندے کا اپنا ملک نہیں ہو سکتا اور ساری دنیا کی اقدار اور قوانین ضروری نہیں کہ اس کے اپنے ملک جیسے ہوں۔ اور میری سمجھ کے مطابق باہمی مشاورت اوراس کے ذریعے بین الاقوامی سپورٹس باڈیز کے کھیلوں کے طے کردہ قانون ہی اس کا بہترین حل ہیں۔اس کے بغیر تو بہت سارے سوالات کے جوابات تلاش کرنا بہت مشکل ہے جیسے "بے حیائی کی کیا تعریف ہے؟"، "شخصی آزادی کی کیا حدود ہیں؟" وغیرہ وغیرہ۔ میں اس سلسلے میں صرف ایران کو قصوروار نہیں سمجھتا بلکہ سپورٹس گورننگ باڈیز بھی اس سے زیادہ قصوار ہیں جن کا اس سلسلے میں کوئی واضح وضع کردہ قانون نہیں جو ان ملکوں کے ساتھ باہمی مشاورت سے طے کیا گیا ہو۔
 
آخری تدوین:
Top