“دوست“ بھائی کے نام :)

شمشاد

لائبریرین
کبھی تنہائی سے محروم نہ رکھّا مُجھ کو
دوست ہمدرد ہیں کتنے مری ذات کے ساتھ
(پروین شاکر)
 

شمشاد

لائبریرین
تغافل دوست ہوں میرا دماغِ عجز عالی ہے
اگر پہلو تہی کیجے تو جا میری بھی خالی ہے
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ دوستی یہ مراسم یہ چاہتیں یہ خلوص
کبھی کبھی یہ سب کچھ عجیب لگتا ہے
(جاں نثار اختر)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ ہمارا گھر ہے ساتھی یا خوشی کا باغ ہے
یہ کئی رشتوں کی باہم دوستی کا باغ ہے
(منیر نیازی)
 

شمشاد

لائبریرین
ہمیں بھی آپڑا ہے دوستوں سے کام کچھ، یعنی
ہمارے دوستوں کے بے وفا ہونے کا وقت آیا
(ہری چند اختر)
 

شمشاد

لائبریرین
تجھے ایسے ویسوں کی دوستی نے بہت خراب و خجل کیا
کسی جھوٹ کی یہ نقاب رُخ پہ نہ تان میرے قریب آ
(اعتبار ساجد)
 

شمشاد

لائبریرین
دوستی کا دعویٰ کیا عاشقی سے کیا مطلب
میں ترے فقیروں میں، میں ترے غلاموں میں
(شعیب بن عزیز)
 

جاسمن

لائبریرین
ہوئی مدت کہ ان کو خواب میں بھی اب نہیں دیکھا
میں جن گلیوں میں اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلا تھا
حفیظ جالندھری
 

جاسمن

لائبریرین
تمہارے گھر پہ میں آ تو نہیں رہا مرے دوست
گھما پھرا کے بتاؤ نہ راستہ مرے دوست

ہوا ہو گرم کہ ٹھنڈی پسینہ سوکھتا ہے
وہ میرا دوست ہے اچھا ہے یا برا مرے دوست

بچھڑتے وقت ضرورت نہیں ہوئی محسوس
اور اب نہ رابطہ نمبر نہ رابطہ مرے دوست

میں یوں تو ایک محبت کے قائلین میں تھا
تجھے ملا تو رہا ہی نہیں گیا مرے دوست

ہماری آنکھ میں قوت ہے رنگ چکھنے کی
ہماری آنکھ بتاتی ہے ذائقہ مرے دوست

پرانے گیت میں شامل کیے ہیں ساز نئے
سخن میں اتنا تو حصہ رہا مرا مرے دوست
پارس مزاری
 
Top