تمہارے گھر پہ میں آ تو نہیں رہا مرے دوست
گھما پھرا کے بتاؤ نہ راستہ مرے دوست
ہوا ہو گرم کہ ٹھنڈی پسینہ سوکھتا ہے
وہ میرا دوست ہے اچھا ہے یا برا مرے دوست
بچھڑتے وقت ضرورت نہیں ہوئی محسوس
اور اب نہ رابطہ نمبر نہ رابطہ مرے دوست
میں یوں تو ایک محبت کے قائلین میں تھا
تجھے ملا تو رہا ہی نہیں گیا مرے دوست
ہماری آنکھ میں قوت ہے رنگ چکھنے کی
ہماری آنکھ بتاتی ہے ذائقہ مرے دوست
پرانے گیت میں شامل کیے ہیں ساز نئے
سخن میں اتنا تو حصہ رہا مرا مرے دوست
پارس مزاری