“دوست“ بھائی کے نام :)

راجہ صاحب

محفلین
دیر تک آنکھوں میں چبھتی رہی تاروں کی چمک
دیر تک ذہن سلگتا رہا تنہائی میں
اپنے ٹھکرائے ہوئے دوست کی پرسش کے لیے
تو نہ آئی مگر اس رات کی پہنائی میں
 

شمشاد

لائبریرین
دوستو، اُس چشم و لب کی کچھ کہو جس کے بغیر
گلستاں کی بات رنگیں ہے، نہ میخانے کا نام
(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
وہ میرا دوست ہے سارے جہاں‌کو ہے معلوم
دغا کرے وہ کسی سے تو شرم آئے مجھے
(قتیل شفائی)
 

شمشاد

لائبریرین
ہر اک شعر نہ تھا درخور قصیدہ دوست
اور اس سے طبع رواں خوب آشنا تھی مری
(احمد فراز)
 

شمشاد

لائبریرین
ہمیں اے دوستو اب کشتیوں میں رات کرنی ہے
کہ چُھپ جاتے ہیں سب ساحل، چراغِ شام سے پہلے
(امجد اسلام امجد)
 
Top