ابن رضا
لائبریرین
ہاتھ لگانے یا دھونے کی زحمت اور وقت ضائع کرنےکا رسک کون کم بخت لے گا۔ چمچ ہے نا ہمارے پاسخبردار جو ہاتھ لگایا یہ آپ کے لئے نہیں
آخری تدوین:
ہاتھ لگانے یا دھونے کی زحمت اور وقت ضائع کرنےکا رسک کون کم بخت لے گا۔ چمچ ہے نا ہمارے پاسخبردار جو ہاتھ لگایا یہ آپ کے لئے نہیں
ایک چھوڑ جتنے جی چاہے تالے لگا لیں۔ یہ کس دن کام آئیں گے۔
ایک چھوڑ جتنے جی چاہے تالے لگا لیں۔ یہ کس دن کام آئیں گے۔
زبردست ۔۔۔اکٹھے پینے سے یاد آیا کہ ایک صاحب اپنے دو دوستوں کے ساتھ پکنک پے روانگی کے لیے تیاری کرتے ہیں ۔روانگی سے قبل پہلے صاحب کولڈ ڈرنک دوسرے صاحب بریانی اور تیسرے صاحب سموسے خرید لیتے ہیں ۔دیگر سامان باندھ کر نکل پڑتے ہیں۔ جب کچھ گھوم پھر لینے کے بعد بھوک جاگتی ہے تو پہلے صاحب کھانے کا سامان نگالتے ہیں ۔ پھر معلوم ہوتا ہے کہ کولڈ ڈرنکس تو گھر ہی بھول آئے۔ طے یہ پاتا ہے کہ دو لوگ یہیں رکیں گے اور ایک صاحب گھر جا کر کولڈ ڈرنکس لے آئیں گے۔ اس شرط پر کہ باقی دونوں انتظار کریں گے اور کچھ نہیں کھائیں گے۔گویا جانے والا گیا اور انتظار کرنے والوں کاانتظار شروع ہوتا ہے۔ ایک گھنٹہ۔ دو ۔ تین ۔ شام اور پھر رات ہو جاتی ہے مگر جانے والے صاحب آتے ہی نہیں جب کہ باقی لوگوں کا بھوک سے برا حال ہو رہا ہوتا ہے۔اگلے دن کا سورج بھی نکل آتا ہے مگر انتطار ختم نہیں ہوتا۔ بھوک سے تنگ آ کر باقی دونوں دوست آخر فیصلہ کرتے ہیں کہ انہیں اب کچھ کھا لینا چاہیے۔ جیسے ہی وہ کھانا نکالتے ہیں پیچھے درخت کی اوٹ سے وہی پہلے والے صاحب نمودار ہوکہ شکوے کی صدا بلند کرتے ہیں کہ مجھے پتا تھا تم لوگ یہی کرو گے۔ اگر تم لوگ ایسے ہی کرو گے تو میں کوئی نہیں جاوں گا کولڈ ڈرنکس لینے۔۔۔ ۔
پہلا آئٹم پیزا بیف ٹاپنگ کے ساتھمگر یہ ہے کیا کیا؟
دعوت تو عام ہے پر چاول کہاں ہیں؟میں تو دال چاول کھانے لگا ہوں۔ دعوت عام ہے۔
میں نے بھی ابھی دال چاول کھائے ۔۔۔میں تو دال چاول کھانے لگا ہوں۔ دعوت عام ہے۔
وہ تو اب ختم ہو گئے۔ اتنی دیر کون رہنے دیتا۔دعوت تو عام ہے پر چاول کہاں ہیں؟
اے تے کدی سوچیا ای نئیں ۔۔۔اگر گھر میں ہی کھانا تھا تو کینٹین کیوں آتے ہو