”اردو محفل “ کے شاعرسے مکالمہ (نیاسلسلہ)

مغزل

محفلین
”اردو محفل “ کے شاعرسے مکالمہ
(گفتگو : م۔م۔مغل )​
اردو محفل میں شعراءسے مکالمے کا سلسلہ شروع کیا جارہا ہے جس سے عام تاثراتی ”انٹرویو“ کی حوصلہ شکنی مقصود ہے ، ہماری کوشش ہے کہ اردو محفل میں نئے آنے والے ہمارے شعرا ءسے مکالمہ سے کچھ سیکھ سکیں ۔۔اختلاف رائے رکھنا بھی ہر باشعور انسان کا حق ہے سو اختلاف رکھنے والے حضرات سے بھی یہی مکالمہ رہے گا۔۔ تاکہ بغیر کسی چشمک کے دونوں جانب کی رائے شامل کی جاسکے ۔ ہمیں امید ہے یہ کاوش اردو محفل کی حیثیت کو ایک رجحان سازی کے ادارے کی حیثیت سے بھی متعارف کروائے گی ۔۔ ابتدا میں صرف شعراءسے مکالمہ رہے گا۔ بعد ازاں اسالیبِ ادب کے دیگر شعبوں سے شغف رکھنے والے افراد کو بھی شامل کیا جائے گا ۔۔مکالمے کے لیے طے کردہ ناموں کو ہی منسلک کیا جائے گا اور صرف منسلک شعراءکے مکالمے ہی شامل کیے جائیں گے۔۔ شعراءکرام اپنی مصروفیت سے وقت نکال کر سوال نامے کے ہر سوال کا اقتباس لے کر اپنا بیان شامل کرسکیں گے اور اسی لڑی میں چسپاں کر دیں گےجسے بعد ازاں املا خوانی کےعمل سے گزار کر قارئین کے لیے صفحہ کی زیبائی کے ساتھ ا لگ لڑی میں پیش کیا جائے گا ۔۔۔ مذکورہ لڑی کی حیثیت مقفل رہے گی اور صرف پسند کیا جاسکے گا، عام تبصرہ جات کے لیے الگ لڑی شامل کی جائے گی۔ امید یہ ہمیں آپ کی معاونت میسر رہے گی ۔۔​

اردو محفل : آپ کا بنیادی حوالہ شعر ہے ،آپ فرمائیے کہ آپ سالیبِ شعری کے علاوہ ادب کی دیگر اصناف سے بھی رغبت رکھتے ہیں ؟

اردو محفل : آپ شعر کیوں لکھتے ہیں ؟ ادب کی دیگر اصاف بھی تو ہیں ان کی طرف میلان و رغبت کیوں نہیں ہوئی ؟ اگر ہوئی ہے زیادہ مطمعن کس اظہار میں ہیں شعر یا نثر ؟


اردو محفل :
شاعری کو روح کا خلجان کہاں جاتا ہے ۔۔ ناآسودگی کا نوحہ کہا جاتا ہے۔۔ ؟؟ کیا آپ کے نزدیک یہ بات درست ہے ؟ اور کیوں ؟

اردو محفل :ہمارے گردو پیش میں ایک سوال بازگشت کرتا نظر آتا ہے کہ ”شاعری کیا ہے“ ۔۔ آپ کیا کہتے ہیں ا س بارے میں کہ اس سوال سے”شاعری“ کی کوئی جہت دریافت ہوسکتی ہے یا محض وقت گزاری ہے؟

اردو محفل :کیا اس سوال کا اسالیبِ ادب میں کوئی مقام ہے ؟ اگر ہے تو اس سے کیا فائدہ ممکن ہوسکا ہے اب تک ؟؟

اردو محفل : سنجیدہ ادبی حلقوں میں یہ نعرہ بڑے زور و شور سے بلند کیا جاتا ہے کہ ادب روبہ زوال ہے کیا یہ بات درست ہے ؟ بادی النظرمیں عام مشاہدہ یہ ہے کہ لکھنے والوں کی تعداد خاصی ہے ، کتابیں رسائل جرائد بھرے پڑے رہتے ہیں تخلیقات سے اور طباعتی ادارے خوب پھل پھول رہے ہیں۔۔۔

اردو محفل :نئے لکھنے والے اس بات سے شاکی رہتے ہیں ہے کہ ان کے ”سینئرز“ ان کی نہ رہنمائی کرتے ہیں اور نہ انہیں قبول کرتے ہیں ۔۔کیا یہ شکوہ جائز ہے ؟ اور یہ فضا کیسے تحلیل ہوسکتی ہے ۔

اردو محفل :ادب میں حلقہ بندیوں کے باوصف گروہ بندیوں کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں کیا اس سے ادب کو کوئی فائدہ یا نقصان پہنچ سکتا ہے ؟

اردو محفل :آپ کیا کہتے ہیں کہ کسی شاعر کے ہاں اسلوب کیسے ترتیب پاسکتا ہے ؟

اردو محفل : ہم عصر شعراءاور نوواردانِ شعر میں معیارِ شعر کا فرق ؟ یہ فرق کیسے ختم ہوسکتا ہے ؟ اچھے شعر کا معیار کیا ہے ؟

اردو محفل : مملکت ِ ادب میں چلن عام ہے کہ لکھنے والے بالخصوص نئی نسل اپنے کام کو ” ادب کی خدمت“ کے منصب پر فائز دیکھتی ہے ۔۔ کیا ایسا دعویٰ قبل از وقت نہیں ؟

اردو محفل :ادب کی حقیقی معنوں میں خدمت کیا ہے ؟

اردو محفل :نظم کی بات الگ مگراسالیب ِ غزل میں”لسانیاتی تداخل“ کے نام پرعلاقائی بولیوں، زبانوں بالعموم و بالخصوص انگریزی زبان کے الفاظ زبردستی ٹھونسے جارہے ہیں، کیا غزل اس کی متحمل ہوسکتی ہے؟

اردو محفل : لسانیاتی تشکیل اور اس کے عوامل کے جواز کے طور پر تہذیب و ثقافت سے یکسر متضاد نظریات کے حامل بدیسی ادیبوں کے حوالے پیش کیے جاتے ہیں ۔۔ کیا زبانِ اردو اوراصنافِ ادب مزید کسی لسانیاتی تمسخر کی متحمل ہوسکتی ہیں ؟؟

اردو محفل :پاکستان کے تناظر میں بات کی جائے پورے ملک بالخصوص دبستانِ لاہور سے پنجاب بھر میں رمزیات سے قطعِ نظر اسالیبِ غزل میں مذہبی علامتوں تشبیہات کا دخول نظر آتا ہے ۔۔ کیا ایسا کرنا درست ہے ؟ دیکھا جائے تو غزل میں حمد و نعت، سلام، مناقب کے اشعار کا رجحان تیزی سے ترتیب پا رہا ہے کیا ایسا کرنے سے خود غزل اور دیگر اصناف کی حیثیت مجروح نہیں ہوتی ؟

اردو محفل :محدود مشاہدے کے مطابق ۰۸ کی دہائی کی نسل اور نسل ِ نوکے ہاں عام طور پر اسے تصوف کی شاعری پر محمول کیا اور جتایا جاتا ہے اسالیبِ شعری میں تصوف اور عرفیت کا غلغلہ چہ معنی دارد ؟

اردو محفل :کیا مجازکی راہ سے گزرے بغیریہ نعرہ درست ہے؟ کیا محض تراکیب وضع کرنے اور مضمون باندھنے سے تصوف در آتا ہے ؟ اور کیا ایسا ہونا لاشعوری طور پر زمیں سےرشتہ توڑنے کا اشاریہ نہیں ؟

اردو محفل :تقسیمِ ہند کے بعداردو ادب میں مختلف تحاریک کا ورود ہوا،اس سے کلاسیکیت کے نام بوسیدگی کو ادب گرداننے جیسے نظریات کو خاصی حد تک کم کیا گیا۔ مگر بعد ازاں اخلاق، سماج ،ثقافت اور روایت سے باغی میلانات نرسل کی طرح اگنے لگے اور بے سروپا تخلیقات انبار لگ گئے ۔۔کیا آپ سمجھتے ہیں کہ موجود دور میں ادب کومزیدکسی تحریک کی ضرورت ہے ۔۔ ؟؟

اردو محفل :نئے لکھنے والوں کے لیے فرمائیے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے اور کن باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے ؟؟

حاشیہ:
جن احباب شعراء کرام کو منسلک (ٹیگ کیا جارہا ہے ۔۔ ) صرف انہیں ہی زحمت دی جارہی ہے۔۔
احباب کسی بھی قسم کی شکر رنجی سے بچنے کے لیے لڑی میں صبر و ضبط سے کام لیں ۔۔ تقدیم و تاخیر کے مطابق ہی شعراء کرام کو زحمت دی جائے گی۔۔
دیگر قارئین (تاوقتیکہ ) مکالمات مکمل نہیں ہوجاتے ہماری کوشش میں ہمارے ساتھ تعاون کریں ۔
(مدیر: شعبہ اردو ادب )
 

مغزل

محفلین
لیجے جناب لڑی کا قفل ہٹایا جارہا ہے۔۔
سب سے پہلے اس مکالمے کے لیے زحمت دی جاتی ہے تین صاحبانِ کرام (شعراء) کو جن کی حیثیت اردو محفل میں ریڑھ کی ہڈی کی سی ہے۔۔

محترم اعجاز عبید صاحب (ہندوستان) ، محترم محمد وارث صاحب (پاکستان) اور فاتح الدین بشیر محمود بھائی (پاکستان)

استادِ محترم قبلہ اعجاز عبید صاحب کانام کسی تعارف کا محتاج نہیں آپکا تعلق سرزمینِ ہندوستان سے ہے ۔
سو پہلا اسمِ گرامی ہمارے بابا جانی یعنی الف عین صاحب کا ہے۔۔ ہم سب آپ کے منتظر ہیں ۔
(ایک سوال کی مد میں بابا جانی سے التماس گزار ہوں کہ پاکستان کی بجائے بھارت کی ادبی فضا اور میلانات کے حوالے سے آگاہ فرمائیں۔۔
سوال نامہ چونکہ مجھ فاتر العقل نے بنایا ہے سو لاشعوری طور پر بھارت کا ذکر رہ گیا۔۔
امید ہے آپ کمال شفقت سے صرفِ نظر کیجے گا اور میری بے اعتدالی پر محمول نہ کیجے گا ۔۔۔م۔م۔مغل)
محمد وارث صاحب اردو محفل کی اساتذہ کی صف میں تعارف کا محتاج نہیں آپ کا تعلق پاکستان سے ۔ جبکہ۔۔۔
فاتح الدین بشیر محمود (بھائی کہ میں صاحب نہیں کہہ سکتا) میرے ہم نام بھی ہیں اور ہم مزاج بھی لہذا فاتح بھائی کو بھی زحمت دی جاتی ہے۔۔

آپ سے التماس ہے اس مکالمے کا حصہ بننے کی دعوت قبول کیجے اور ہمیں عزت بخشیں ۔۔
تینوں مکالمے شامل کرنے کے بعد ہم مزید تین شعراء کو زحمت دیں گے۔۔
احباب اپنی رائے دے سکتے ہیں مگر اس کے لیے الگ لڑی شامل کی جاری ہے۔۔۔۔
ربط یہ ہے ’’اردو محفل کے شاعر سے مکالمہ (قارئین و احباب کے تبصرہ جات کے لیے مختص )‘‘۔۔
قارئین مراسلہ کا اقتباس حاصل کرکے تبصرہ کی لڑی میں اپنی شمولیت جاری رکھ سکتے ہیں۔
والسلام : شعبہ اردو ادب ، اردو محفل
 

محمد وارث

لائبریرین
محمود صاحب شکریہ یہ سلسلہ شروع کرنے کیلیے۔ عبید صاحب شاید مصروف ہیں سو آپ کے حکم کے مطابق میں ابتدا کر رہا ہوں۔ ایک نشست میں اسے مکمل نہیں کر سکتا سو گاہے گاہے یہاں پوسٹ کرتا رہونگا۔

اردو محفل : آپ کا بنیادی حوالہ شعر ہے ،آپ فرمائیے کہ آپ سالیبِ شعری کے علاوہ ادب کی دیگر اصناف سے بھی رغبت رکھتے ہیں ؟

میرا بنیادی حوالہ اردو ہے، اردو سے مجھے محبت ہے اور فارسی سے بھی اور وہ صرف اس وجہ سے کہ فارسی اردو کی مثل ماں کے ہے۔ اردو میں لکھی گئی یا کہی گئی ہر چیز مجھے پسند ہے، شاعری کچھ زیادہ ہی پسند ہے۔ اسکے علاوہ افسانہ، ناول، سفر نامہ، خودنوشت سوانح اور دیگر سنجیدہ ادب بھی پسند ہے۔


اردو محفل : آپ شعر کیوں لکھتے ہیں ؟ ادب کی دیگر اصاف بھی تو ہیں ان کی طرف میلان و رغبت کیوں نہیں ہوئی ؟ اگر ہوئی ہے زیادہ مطمعن کس اظہار میں ہیں شعر یا نثر ؟

شعر کا اپنا علیحدہ ہی ایک نشہ ہے، جو بات شعر میں ہے اور کسی صنف میں نہیں، یا کم از کم میری نظر میں نہیں۔ کسی ناقد نے ایک بات غزل کے بارے میں کہی تھی اور یہ کہ تنہائی میں یا جب جذبات میں ہوتے ہیں تو کسی غزل ہی کا شعر ذہن میں لاتے ہیں، اس کو اگر بڑھاؤں تو یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ اگر کبھی کسی افسانے کے خیال بھی ذہن میں آ جائے تو اس سے ملتا جلتا شعر میرے ذہن میں گونج اٹھتا ہے۔

اور جذبات و احساسات و خیالات کا جیسا بھر پوراظہار اور ترسیل اور ابلاغ شعر میں ہوتا ہے کم از کم میری نظر میں کسی اور صنف میں نہیں۔


اردو محفل : شاعری کو روح کا خلجان کہاں جاتا ہے ۔۔ ناآسودگی کا نوحہ کہا جاتا ہے۔۔ ؟؟ کیا آپ کے نزدیک یہ بات درست ہے ؟ اور کیوں ؟

کچھ بھی کہہ لیں اس کو، میری نظر میں تو شاعری اظہار ہی کا نام ہے۔ روح کا خلجان، یا نا آسودگی کا نوحہ یا سرشاری و مستی و خوشی یا اور رنگا رنگ کیفیات، یہ اظہار ہی کے تو مختلف روپ ہیں۔


اردو محفل :ہمارے گردو پیش میں ایک سوال بازگشت کرتا نظر آتا ہے کہ ”شاعری کیا ہے“ ۔۔ آپ کیا کہتے ہیں ا س بارے میں کہ اس سوال سے”شاعری“ کی کوئی جہت دریافت ہوسکتی ہے یا محض وقت گزاری ہے؟

یہ واقعی ایک طول طلب اور موضوعی سی بحث ہے کہ شاعری کیا ہے۔ مختصراً یہ کہ میری نظر میں اپنی کیفیات اور جذبات اور احساسات کا اظہار شاعری کہلاتا ہے۔ لیکن یہ بہت وسیع اور جامع تعریف ہے اگر فقط اسی کو شاعری مانیں تو ایک بچے کی قلقاری یا چیخ بھی شاعری ہی ٹھہرے گی۔ سو ضروری ہے کہ کچھ حدود و قیود و قواعد وضح کیے جائیں کہ تفریق ہو سکے کہ شاعری کیا ہے اور شاعری کیا نہیں ہے۔ آئمہ فن اس پر بھی مخلتف قواعد وضح کرتے ہیں کہ بشعر وہ ہے جو بالقصد ہو، موزوں ہو اور مقفیٰ ہو۔ فی زمانہ اس میں سے مقفیٰ ہونے کی قدغن اڑ چکی ہے، لیکن موزوں ہونے کی قید بہت کوششوں کے باوجود ابھی بھی باقی ہے اور شاید باقی رہے گی۔

سو ہم کہہ سکتے ہیں کہ اپنی کیفیات اور خیالات اور احساسات کا موزوں اظہار اور انکا ابلاغ اور ترسیل شاعری ہے۔


اردو محفل :کیا اس سوال کا اسالیبِ ادب میں کوئی مقام ہے ؟ اگر ہے تو اس سے کیا فائدہ ممکن ہوسکا ہے اب تک ؟؟

جی بالکل ہے کیونکہ اگر موزوں کی قید اڑا دی جائے تو باقی کچھ نہیں رہے گا، نثری نظم کو ابھی تک شاعری نہیں مانا گیا، سو یہ سوال شاعری کا بنیادی سوال کہلائے گا اور دیگر بہت سی باتوں کے علاوہ، مثلاً فصاحت و بلاغت و صنائع و بدائع وغیرہ، پہلا اصول جس پر کوئی کلام تلے گا وہ یہی ہے کہ موزوں ہے یا نہیں یعنی وہ کلام شاعری ہے بھی یا نہیں اور فائدہ ظاہر ہے شعر اور نا شعر کی تفریق ہوتی ہے۔

ابھی اجازت دیجیے، باقی انشاءاللہ بعد میں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اردو محفل : سنجیدہ ادبی حلقوں میں یہ نعرہ بڑے زور و شور سے بلند کیا جاتا ہے کہ ادب روبہ زوال ہے کیا یہ بات درست ہے ؟ بادی النظرمیں عام مشاہدہ یہ ہے کہ لکھنے والوں کی تعداد خاصی ہے ، کتابیں رسائل جرائد بھرے پڑے رہتے ہیں تخلیقات سے اور طباعتی ادارے خوب پھل پھول رہے ہیں۔۔۔

آپ نے بالکل صحیح بات کی، مشاہدے والی۔ عام مشاہدہ یہی ہے، شاعری کی کتابیں بالخصوص دھڑا دھڑ چھپ رہی ہیں۔ اور شاعروں کی تعداد تو گنتی ہی سے باہر ہے۔ ایک فیس بُک ہی پر پچھلے چھ ماہ کی تازہ پوسٹ ہونی شاعری جمع کی جائے تو بلا مبالغہ دیوانِ غالب جتنی بیسیوں کتابیں بن جائیں گی۔ اور طباعتی ادارے بھی خوب پھل پھول رہے ہیں وجہ یہ کہ پہلے کتاب کی اشاعت پر پیسہ ناشر لگاتا ہے اور مصنف کو رائلٹی ادا ہوتی تھی، اب معاملہ الٹ ہے، کتاب کی اشاعت پر رقم مصنف لگاتا ہے۔

لیکن مقدار اور معیار ہمیشہ سے نسبتِ معکوس کا تعلق رکھتے ہیں، قدیم یونانی شاعر ہومر کو اس کے عہد کے ایک شاعر، جس کا نام بھی اب کہیں نہیں ملتا، نے کچھ یوں کہا تھا کہ تم ایک دو نظمیں لکھ کر شاعر بنے پھرتے ہو جب کہ میں نے کتابوں کی کتابیں لکھی ہوئی ہیں، تم کہاں کے شاعر ہو، ہومر نے جواب میں کہا سچ کہتے ہو، شیر کا ایک ہی بچہ پیدا ہوتا ہے جب کہ سورؤں کی قطاریں لگی ہوتی ہیں، اسی طرح غالب کو ذوق نے طعنہ مارا تھا کہ تم پر گو نہیں ہو، جواب میں غالب نے ایک فارسی قصیدہ تخلیق کیا اور کہا کہ وہ پر گوئی جس پر تمھیں فخر ہے وہی میرے لیے ننگ ہے۔

کہنے کا کہ مطلب یہ مقدار کبھی بھی معیار کا پیمانہ نہیں ہوسکتی اور اس تناظر میں دیکھیں تو یہ بات کہتے ہی بنتی ہے کہ اردو ادب کی مقدار تو پھل پھول رہی ہے، دن دوگنی رات چوگنی ترقی ہو رہی ہے لیکن معیار رو بہ زوال ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
اردو محفل : آپ کا بنیادی حوالہ شعر ہے ،آپ فرمائیے کہ آپ سالیبِ شعری کے علاوہ ادب کی دیگر اصناف سے بھی رغبت رکھتے ہیں ؟
شعر کا مزاج ہماری طبع سے قریب تر ہے لہٰذا ادبی ذوق کی تسکین کے لیے شعر ہی کو چنا۔ ہاں پڑھنے کی حد تک تمام اصنافِ سخن ہی پسند ہیں خواہ وہ نثر ہو یا نظم۔
کسی زمانے میں جب انٹرنیٹ یا ای میل موجود نہیں تھے یا اس قدر عام نہیں تھے اور کاغذی خط و کتابت ہی رابطے کا سستا ترین ذریعہ تھے، تب ایک دو دوستوں کے ساتھ ہم بھی خط و کتابت کیا کرتے تھے اور اس میں غالب کو مات دینے کی کوششیں کرتے رہتے تھے۔ اب بھی اگر اگر کوئی رقعہ یا خط وغیرہ لکھنا پڑ جائے تو اسے معیاری اردو میں لکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ نثر کی اصناف کو بطور اظہار کا میڈیم چننے کے متعلق کیا کہا جائے سوائے اس کے کہ "جانتا ہوں ثوابِ طاعت و زہد، پر طبیعت ادھر نہیں آتی۔

اردو محفل : آپ شعر کیوں لکھتے ہیں ؟ ادب کی دیگر اصاف بھی تو ہیں ان کی طرف میلان و رغبت کیوں نہیں ہوئی ؟ اگر ہوئی ہے زیادہ مطمعن کس اظہار میں ہیں شعر یا نثر ؟
ہم شعر کیوں لکھتے ہیں کا سوال خاصا ٹیڑھا ہے۔ اس پر فلسفہ بگھارنا ہو تو کافی کچھ لکھا جا سکتا ہے لیکن فی الحقیقت اس سوال کا راست جواب دینا قدرے دشوار امر ہے۔ بچپن سے طبیعت شعر ہی کی جانب، شاید اس کے آہنگ و فطری نغگی کے باعث، مائل ہوئی۔
شعر خصوصاً غزل کی جانب رجحان یا یوں کہیے کہ اس صنف کا انتخاب اور نثری اصناف سے احتراز کی ایک اور وجہ ہماری ازلی سستی رہی کہ چلتے پھرتے خود بخود ایک شعر بھی ہو گیا تو وہ بھی اپنی ذات میں مکمل معنی دے رہا ہوتا ہے جب کہ ادب کی دیگر اصناف خصوصاً نثری اصناف میں ایک جملہ بلکہ پیراگراف ہو جانے کے باوجود بھی تکمیل کی غرض سے خود کو جبراً باندھ کر بٹھانا اور طبیعت کو لکھنے پر مائل کرنا پڑتا ہے۔
رہی بات یہ کہ ہم مطمئن کس صنفِ اظہار سے ہیں تو اس کا جواب آپ خود ہی پہلے سوال میں دے چکے ہیں کہ ہمارا بنیادی حوالہ شعر ہے اور ہم اسی سے مطمئن بھی ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
اردو محفل : شاعری کو روح کا خلجان کہاں جاتا ہے ۔۔ ناآسودگی کا نوحہ کہا جاتا ہے۔۔ ؟؟ کیا آپ کے نزدیک یہ بات درست ہے ؟ اور کیوں ؟
شعر کی تاثیر اور وجود کی وجوہ کو محض روح کے خلجان یا نا آسودگی کے نوحے تک محدود کرنا ہماری رائے میں درست نہیں۔ گو کہ اس میں ان دو کا حصہ بے حد نمایاں ہے مگر اس کے علاوہ شعر کا کینوس اس سے کہیں وسیع تر ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ دنیا بھر میں شعر سے صرف روح کا خلجان پاٹنے اور طبع کو آسودہ کرنے سے کہیں بڑھ کر بڑے بڑے کام لیے گئے ہیں۔
ہماری ناقص رائے میں شعر کی ماہیت کو ان حدود و قیود میں جکڑ کر شعرا کرام اپنی صنفِ اظہار کا گلا خود گھوٹ رہے ہیں کہ اس کے بر عکس نثر میں خالص ادبی اصناف سے ہٹ کر بھی کئی کام کیے جا رہے ہیں یعنی تقاریر بھی لکھی جا رہی ہیں اور خطبات بھی، مضامین کے انبوہ کثیر بھی ہیں اور ادق دینی، دنیاوی اور سائنسی علوم کے انبار بھی۔ شعر کے قد و قامت پر بھی بیریئر رکھنے کی بجائے اسے بھی پھلنے پھولنے دیا جانا چاہیے۔
 

فاتح

لائبریرین
اردو محفل :ہمارے گردو پیش میں ایک سوال بازگشت کرتا نظر آتا ہے کہ ”شاعری کیا ہے“ ۔۔ آپ کیا کہتے ہیں ا س بارے میں کہ اس سوال سے”شاعری“ کی کوئی جہت دریافت ہوسکتی ہے یا محض وقت گزاری ہے؟
ادبی فن پاروں یا اظہار کی منجملہ اصناف کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے، نثر اور نظم (شاعری)۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ نثر کیا ہے اور نظم (شعر) کیا ہے؟ کہ ہم نہ تو "ایک، دو، تین چار، پانچ، چھے، سات۔۔۔ دس" کو اچھی نثر مان سکتے ہیں اور نہ ہی "اکہتر بہتر تہتر چوہتر۔۔۔ پچہتر چھہتر ستتر اٹھتر" کو شعر کہ یہ دونوں بڑے مضمون سے عاری تو کجا نہ صرف معانی کے اعتبار سے ادھورے ہیں بلکہ تراکیب، استعارے، تشبیہات اور صنائع معنوی و لفظی کا بھی فقدان ہے اور یہی اچھی نثر اور شعر کے اجزائے ترکیبی ہیں۔ اب مسئلہ ہے نثر اور نظم میں فرق، جو ہماری نظر میں صرف اس قدر ہے کہ ایک میں آہنگ (وزن) کی شرط لازم ہے جب کہ دوسری میں یہ شے لازم نہیں۔
عبید اللہ علیمؔ صاحب نے کہیں لکھا تھا کہ "ہر شعر کے لیے ضروری ہے کہ وہ اچھی نثر بھی ہو لیکن ہر اچھی نثر کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ شعر بھی ہو"۔

اردو محفل :کیا اس سوال کا اسالیبِ ادب میں کوئی مقام ہے ؟ اگر ہے تو اس سے کیا فائدہ ممکن ہوسکا ہے اب تک ؟؟
اس سوال کا مقام نظم کی اصناف میں بنیادی کڑی سا ہے کہ اس کے بغیر کسی پر یہ واضح ہی نہیں ہو سکتا کہ آیا وہ شعر کہہ رہا ہے یا نثر یا دونوں اور یا دونوں میں سے کچھ بھی نہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
اردو محفل: سنجیدہ ادبی حلقوں میں یہ نعرہ بڑے زور و شور سے بلند کیا جاتا ہے کہ ادب روبہ زوال ہے کیا یہ بات درست ہے ؟ بادی النظرمیں عام مشاہدہ یہ ہے کہ لکھنے والوں کی تعداد خاصی ہے ، کتابیں رسائل جرائد بھرے پڑے رہتے ہیں تخلیقات سے اور طباعتی ادارے خوب پھل پھول رہے ہیں۔۔۔

بادی النظری کا تو خیر ذکر ہی کیا ہم سنجیدہ ادبی حلقوں میں اٹھنے والے اس شور کو بہرحال نظر انداز نہیں کر سکتے۔ موجودہ عہد میں ادب ہر دو انداز یعنی پڑھے جانے اور لکھے جانے کے اعتبار سے گذشتہ ادوار کی نسبت کمتر مقام پر کھڑا ہے۔ ایسانہیں کہ اچھا ادب بالکل ہی نہیں لکھا جا رہا، ضرور لکھا جا رہا ہے اور کافی ادبا اچھا شعر اور اچھی عبارت لکھنے والے موجود ہیں لیکن مجموعی طور پر اس کا تناسب گذشتہ وقتوں کی نسبت کم ہے۔

اس کی وجوہات خواہ کچھ بھی بیان کی جاتی رہیں خواہ سائنسی مضامین کی کثرت کو وجہ کہا جائے یا معاشی فکر کو، خواہ تعلیمی نظام کو قصوروار ٹھہرایا جائے یا مادہ پرستی اور تیز رفتاری کو لیکن ہماری نظر میں سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ چونکہ اس دور میں قدما اور اساتذہ کا لکھا ہوا معیاری ادب پڑھا نہیں جا رہا اس لیے موجودہ عہد کے ادبا کی کثیر تعداد اچھا ادب لکھنے سے بھی قاصر ہے۔ ہم میں سے کتنے ہیں جو غالب، میر، ذوق، آتش، آزاد، پریم چند، وغیرہ کے لکھے ہوئے ادب سے کما حقہ مستفیض ہونے کے بعد لکھنے کی جانب آ رہے ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
اردو محفل :نئے لکھنے والے اس بات سے شاکی رہتے ہیں ہے کہ ان کے ”سینئرز“ ان کی نہ رہنمائی کرتے ہیں اور نہ انہیں قبول کرتے ہیں ۔۔کیا یہ شکوہ جائز ہے؟ اور یہ فضا کیسے تحلیل ہوسکتی ہے۔

یہ انسانی رویے یا نفسیات ہیں جو محض شاعری میں نئے لکھنے والے یا پرانوں کے مابین نہیں بلکہ دنیا کے ہر شعبے اور ہر جگہ یہی ریت ہے کہ پہلے سے موجود افراد نے وقت گزرنے کے ساتھ اپنی جگہ بنائی ہے اور اچھے یا برے کی بحث سے ہٹ کر وہ بہرحال عرصۂ دراز سے کام کرتے آ رہے ہیں۔ کسی بھی شعبے میں نئے آنے والوں کو اپنا مقام خود بنانا پڑتا ہے، کوئی کسی کے لیے خود اٹھ کر جگہ خالی نہیں کرتا۔ اپنے لیے عجز و انکسار کو چننے اور اس شعبے میں پہلے سے موجود کام کرنے والوں کو عزت و احترام دینے کے ساتھ ساتھ اپنے کام کا معیار بہتر بناتے جانا ہی کنجی ہے اور شعر و ادب کے شعبوں میں بھی یہی قاعدہ قرار پاتا ہے۔

اچھے اور برے لوگ تو ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔ بعض نئے لکھنے والے بھی خود کو پہلے دن سے بطور "استاد" یا "عظیم المرتبت شاعر" کے طور پر قبول کروانے پر مصر ہوتے ہیں اور جب ان کے کلام میں اغلاط کی بات کی جائے تو انھیں جونیئر ہونے کا مارجن درکار ہوتا ہے جب کہ دوسری طرف کچھ بہت اچھا شعر کہنے والے سینئر شعرا کرام کا رویہ بھی غرور آمیز ہوتا ہے اور وہ کسی نئے لکھنے والے کی رہنمائی تو کجا ان کا لکھا ہوا پڑھ کر دیکھنا تک نہیں چاہتے۔ لیکن دونوں جانب ایسے لوگوں کی تعداد کم ہے۔ خوش قسمتی سے ہمارا تجربہ تو یہ رہا ہے کہ سینئرز نے ہمیشہ رہنمائی کی ہے اور اچھی بات بتائی ہے۔

جہاں تک اس فضا کے تحلیل کرنے کی بات ہے تو خواہ وہ سینئرز ہوں یا جونیئرز دونوں ہی کو اپنے رویے بہتر بنانے چاہییں۔ نئے آنے والوں کو پہلے سے موجود اچھا لکھنے والوں کو عزت دینی چاہیے اور یہ نکتہ یاد رکھنا چاہیے کہ اگر ان پر "تنقید" کی جا رہی ہے تو یہ ان کے لیے رہنمائی ہے نا کہ اسے انا کا مسئلہ بنا کر خود ترسی کا شکار ہوا جائے۔ اسی طرح سینئر شعرا کو بھی نئے لکھنے والوں سے غالب کے کلام کی سطح کے کلام کی توقع نہیں رکھنی چاہیے بلکہ انھیں شفقت و نرمی سے ان کی اغلاط کی جانب توجہ دلانی چاہیے اور بہتری کے مشورے دینے چاہییں۔
 

فاتح

لائبریرین
اردو محفل :ادب میں حلقہ بندیوں کے باوصف گروہ بندیوں کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں کیا اس سے ادب کو کوئی فائدہ یا نقصان پہنچ سکتا ہے؟
یہ حلقے یا گروہ (جو بھی نام دے لیجیے) اگر مناسب حد تک آپس میں مقابلے کی فضا قائم رکھیں تو یقیناً یہ ایک مثبت امر ہے اور اس سے بہتر ادب کی جانب پیش رفت میں ممکن مدد ملتی ہے اور اچھا ادب پڑھنے کو ملتا ہے۔ ہماری رائے میں یہ حلقے یا گروہ ادب کو زندہ رکھنے کے لیے نہ سہی لیکن کم از کم ادب کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے از حد ضروری ہیں لیکن جب یہی حلقے یا گروہ مثبت اور منفی کی باریک حد کو پار کر جاتے ہیں تو یہی فضا محض من ترا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو کی مصداق بن جاتی ہے۔ ایسے گروہ صرف اپنے حامیوں کے لکھے کو ادب ماننے لگتے ہیں اور دوسرے گروہ کے لکھنے والوں کی تمام کاوشیں انھیں یاوہ گوئی لگنے لگتی ہیں۔ ایسے ماحول میں اچھے اور برے شعر کی واحد کسوٹی یہ باقی رہ جاتی ہے کہ کس گروہ کے رکن نے لکھا ہے۔ اگر حامی کا شعر ہے تو آسمانِ ادب کا ستارہ اور اگر مخالف کا شعر ہے تو زمین پر پڑا ایک پتھر۔
ایسی مکدر فضا ادب کے زوال کی ایک اور بڑی وجہ ہے۔
 

مغزل

محفلین
احباب سلسلہ کی پسندیدگی کے لیے سراپا سپاس ہوں ۔​
جوابات کاسلسلہ جاری ہے اور انشا اللہ جلد مکمل ہوجائے گا۔​
میں اسی دوران مزید دوستوں کو زحمت دینے لگا ہوں کہ یہ کاروان چلتا رہے ۔​
میں جناب فرخ منظور صاحب کو زحمت دیتا کہ آپ تشریف لائیں اور اردو محفل کے اس سلسلہ میں اپنے خیالات کا اظہار کیجے ۔​
فرخ منظور صاحب بنیادی طور پر شاعر ہیں مگر ادب کی دیگر اصناف سے بھی شغف رکھتے ہیں۔ابتدا میں آپ سخنور کے نام سے مندرج تھے، آپ کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب سے ہے ۔​
فرخ منظور بھائی سے دل کی گہرائیوں کے ساتھ درخواست گزار ہوں کہ تشریف لائیں اور سوال نامہ پر اپنا اظہار شامل کریں ۔ م۔م۔مغل
 

فاتح

لائبریرین
حضور! آپ دوسروں کو یاد دہانی کے مراسلے تو ارسال کرتے چلے جائیے لیکن سب جانت ہیں آپ دھاگا شروع کر کے اور لوگوں سے لکھوا کے خود اسے پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی زحمت کم ہی فرماتے ہیں اور دوسرے دھاگوں کی جانب بڑھ جاتے ہیں 'کے ڈی اے' کے سدا بہار منصوبوں کی طرح "حتمی لڑی کا کام جاری ہے" کا بورڈ ٹانگ کر۔ یہی وجہ رہی کہ ہم نے اس دھاگے میں وقت ضائع کرنا مناسب نہ جانا۔ :applause:
 

یوسف-2

محفلین
برادرانِ گرامی !
بوجوہ کچھ دھاگے التوا کا شکار رہے تھے انشا اللہ اب بہت جلد سلسلہ جات مکمل کیئے جائیں گے ۔۔
میں التماس گزار ہوں کہ محمد خلیل الرحمٰن صاحب اور یوسف ثانی اس سلسلے میں کرم فرمائیں ۔۔۔ سراپا سپاس ہوں۔۔:)

برادرم مغزل!عزت افزائی کا بہت بہت شکریہ۔ لیکن میرا تو شاعری سے دور دور تک کوئی رشتہ ناطہ نہیں ہے۔ شاعری کے ضمن میں میرا حال تو (بقول رشید احمد صدیقی ) کچھ یوں ہے کہ : اول تو مجھے کوئی شعر یاد نہیں رہتا اور جو یاد رہ جاتا ہے، وہ پھر شعر نہیں رہتا۔ ع من نہ دانم فاعلاتن فاعلات
 

نایاب

لائبریرین
ہم تو بیٹھے ہیں منتظر کب سے " قلم " کو سنبھالے
کب ملے اجازت اور ہم
" @وارث قلم " اور " فاتح قلم " کے
سخن علومانہ دلبرانہ پر آزمائیں ۔۔
علم و ادب کے موتیوں سے بھر لیں اپنا دامن
اور آگہی سے روح کو سجائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
 
برادرانِ گرامی !
بوجوہ کچھ دھاگے التوا کا شکار رہے تھے انشا اللہ اب بہت جلد سلسلہ جات مکمل کیئے جائیں گے ۔۔
میں التماس گزار ہوں کہ محمد خلیل الرحمٰن صاحب اور یوسف ثانی اس سلسلے میں کرم فرمائیں ۔۔۔ سراپا سپاس ہوں۔۔:)

بسرو چشم ۔
اگرچہ ہمارا مطالعہ اَس قدر وسیع نہیں کہ اپنے اَرد گرد اور اپنے ماحول پر تنقیدی نظر ڈال سکیں، لہٰذا شاعری اور ادب پر ، نیز شاعروں اور ان کے اسلوب پر تنقیدی نظر ڈالنے سے قاصر ہیں۔ برعکس اسکے، ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنے کی عادت ہے۔ ہم اپنی ذات کے خوابوں عذابوں اور گلابوں کی روداد سناسکتے ہیں جو حاضر ہے۔ امید ہے بارِ خاطر نہ گزرے گی۔

اردو محفل:آپ کا بنیادی حوالہ شعر ہے ،آپ فرمائیے کہ آپ سالیبِ شعری کے علاوہ ادب کی دیگر اصناف سے بھی رغبت رکھتے ہیں ؟
محمد خلیل الرحمٰن: ہمیں یہ کہنے کی اجازت دیجئے کہ محفل پر ہماری شرکت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ، ہمارا بنیادی حوالہ طنز و مزاح نگاری ٹھہرے گا ۔ اِس تناظر میں ہم نے نظم و نثر ہر دو اصناف کو استعمال کیا لیکن کِس حد تک کامیاب رہے، اِس کا فیصلہ تو محفلین ہی کریں گے۔کیا ہمارا بنیادی حوالہ شعر ہوسکتا ہے؟ ہر چند کہ​
دِل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے​
پھر بھی اپنی تُک بندیوں کو شعر کہنا ہمارے خیال میں اِس نازک صنفِ سخن کے ساتھ زیادتی ہے۔ خود ہم شاعری کے حوالے سے کیا کچھ جانتے ہیں، خود ہمارے ہی ایک مضمون سے اِس کا بخوبی اندازہ ہوجانا چاہیے۔ یعنی بقول ابن سعید بھائی​
شاعر کوئی کہے تو وہ کہلائے شاعری
تک بند کچھ کہے تو وہ کیونکر ہو شاعری؟
"تک بِن ندی" کی دھار کی مانند جو بہے
تعریف اس کی ہم نے ہے کچھ اس طرح سنی
ویسے ہم نے غزل، نظم، افسانہ، مضمون نگاری جیسی اصنافِ ادب و سخن کو اپنے غبارِ خاطر اور اپنے پراگندہ خیالات سے مزین کیا ہے۔ گر قبول افتد۔۔۔۔​
اردو محفل : آپ شعر کیوں لکھتے ہیں ؟ ادب کی دیگر اصاف بھی تو ہیں ان کی طرف میلان و رغبت کیوں نہیں ہوئی ؟ اگر ہوئی ہے زیادہ مطمعن کس اظہار میں ہیں شعر یا نثر ؟
محمد خلیل الرحمٰن: ہم شعر کیوں لکھتے ہیں یا کوئی شاعر شعر کیوں کہتا ہے، یہ کہنا عجیب سا لگتا ہے۔ شعر تو ایک وارداتِ قلبی، ایک دلی تحریک کے نتیجے میں نازل ہونا شروع ہوتے ہیں( لفظ کے بے جا استعمال پر شرمندہ ہیں لیکن کوئی متبادل لفظ اس وقت سجھائی نہیں دے رہا) تو اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہتا کہ چل مرے خامے بسم اللہ کے مصداق انھیں صفحہء قرطاس پر سجادیا جائے۔ مثال کے طور پر گزشتہ دنوں طبیعت میں روانی اتنی تھی کہ مہینہ ڈیڑھ مہینہ کے دوران مرزا غالب سے لے کر علامہ اور فیض صاحب تک کی کئی خوبصورت نظموں اور غزلوں کا تیا پانچہ کرڈالا۔ اب یہ محفلین کی قدر دانی اور ذرہ نوازی ہے کہ انھوں نے اِن نام نہاد پیروڈیز کو پسند کرکے ہمارا دِل بڑھایا۔ اب پچھلے دوتین ہفتوں سے​
پر طبیعت اِدھر نہیں آتی​
کا سا معاملہ ہے۔ گھنٹہ گھنٹہ کاغذ پینسل لے کر یا مائیکرو سافٹ ورڈ کھول کر بیٹھے ہوتے ہیں، لیکن بقول خود ہمارے​
خیالات الجھے کہاں آتے آتے​
کی سی کیفیت سے دوچار ہیں۔ پھر اِس میں نظم و نثر کی بھی کوئی قید نہیں۔ ایک دِن اتفاق سے محسن حجازی کا مختصر مضمون بعنوان ’’ کراچی اور اسپرانتو‘‘ پڑھا تو اسی وقت خیالات کا ایک تانتا سا بندھ گیا۔ قلم اُٹھایا اور شروع ہوگئے۔ محفل پر لگا یا تو محفلین نے خوب سراہا۔ ایک صاحب نے ازراہِ تفنن کچھ یوں حوصلہ افزائی کی​
پھر یہ دیکھیے کہ سنگار پور گئے ہمیں صدیاں بیتیں، اس شہرِ غدار کا سفر نامہ شروع کیے ہوئے بھی ہمیں دسیوں سال بیت گئے تھے اور سفر نامے کا صرف ایک ہی صفحہ مکمل ہوپایا تھا، محفل پر حوصلہ افزائی ہوئی تو لکھنا شروع کردیا اور اللہ کے فضل و کرم سے ایک چھوڑ دو دو سفر نامے مکمل ہوگئے۔ پہلا سنگاپور کا اور دوسرا المانیہ او المانیہ کے نام سے جرمنی کا سفر نامہ
تو صاحبو! بات ہے خیالات کی آمد کی، جہاں آمد شروع وہیں خامہ فرسائی شروع۔ اللہ اللہ خیر صلّا۔​
اردو محفل : شاعری کو روح کا خلجان کہاں جاتا ہے ۔۔ ناآسودگی کا نوحہ کہا جاتا ہے۔۔ ؟؟ کیا آپ کے نزدیک یہ بات درست ہے ؟ اور کیوں ؟
محمد خلیل الرحمٰن: ہم ذاتی طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ جب دِل دُکھا ہوا ہوتا ہے تو انسان اپنے اندر ڈوب جاتا ہے اپنے اندر کے خوابوں عذابوں اور گلابوں کو صفحہ قرطاس پر منتقل کررہا ہوتا ہے تو صریرِ خامہ کی ہلکی سی کھرچ بھی دل پر تیر بن کر لگ رہی ہوتی ہے۔دُکھے ہوئے ہیں ہمیں اور اب دُکھاؤ مت۔ پھر اس عالم جو شعر موزوں ہوتے ہیں وہ آورد کے گھنٹوںاور قافیہ پیمائی کی محنت سے تیار کیے ہوئے دوغزلہ اور سہہ غزلہ سے زیادہ خوبصورت ہوتے ہیں۔اور صاحب، یہی اصل شاعری ہے۔​
(جاری ہے)​
 
Top