محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
جو کرنی ہیں باتیں ”فعولن“ میں کرلیں
مگر بات کیا تھی ،پیارے اسامہ ؟تلاش آج ہم کو اسی بات کی تھی
کرو گے جو کوشش تو پاؤ گے پھل بھیہماری امیدیں مکمل نہیں ہیں۔
(بہت مشکل سے بنایا ہے)
یہی کہ کوئی تو فعولن پہ بولےمگر بات کیا تھی ،پیارے اسامہ ؟
یہ ”پیارے“ پِیَارے نہیں ہے اے پیارے۔مگر بات کیا تھی ،پیارے اسامہ ؟
نہیں متفق آپ سے میں اسامہیہ ”پیارے“ پِیَارے نہیں ہے اے پیارے۔
(یعنی لفظ پیارے کا تلفظ فعلن کے وزن پر ہے نہ کہ فعولن کے وزن پر)
مزمل شیخ بسمل تمھاری ہے کیا رائے اس میں؟ مزمل!نہیں متفق آپ سے میں اسامہ
یہ دونوں طرح سے ہی جائز ہے پیارے
(میں آپ سے متفق نہیں ہوں ۔۔۔ ! پیارے کو فعلن اور فعولن دونوں اوذان پر استعمال کیا جا سکتا ہے ۔۔۔ )
خدا تم کو بے حد جزا دے اے باسمفعولن میں باتیں کریں اہلِ محفل
بہت ہی بھلا کھیل سوجھا ہے تم کو
بہت خوب ہوگا جو استاد آئیں۔الف عین صاحب ادھر آئیے گا
استاذ محترم الف عین صاحب کی رائے درکار ہے بیچ اس مسئلہ میں ؟
اصل میں وزَن کا تلفظ وَزن ہےارے شاعری تو نہیں ہے یہ بھائی
فعولن میں باتیں ہیں اور کچھ نہیں ہے
اسے شاعری تم نہ کہنا کبھی بھی
کہ ہے شاعری نام فکر اور فن کا
یہاں فکر تو کچھ سرے سے نہیں ہے
تو فن میں بھی تفصیل بے حد ہے پیارے
کہ فن نام ہے وزن اور قافیے کا
یہاں قافیہ بندی بالکل نہیں ہے
پھر اس وزن کی ہیں کئی ساری بحریں
فعولن ہے بس اک سمندر کا قطرہ
نہیں ہوگی زخمی یہاں شاعری کچھ
یہ وعدہ ہے وعدہ ہے وعدہ ہے وعدہ