متلاشی

محفلین
ایک تازہ شعر جو ابھی ابھی وارد ہوا ہے چونکہ فعولن کی بحر میں ہے سو حاضرِ پیشِ خدمتِ صاحبِ دھاگہ ہے ۔۔۔!
سو عرض کیا ہے ۔۔۔!
اشاروں کنایوں میں کیا گفتگو ہو؟
ذرا کھل کے بولو کہ کیا بات ہے !
(متلاشی)
 
ایک تازہ شعر جو ابھی ابھی وارد ہوا ہے چونکہ فعولن کی بحر میں ہے سو حاضرِ پیشِ خدمتِ صاحبِ دھاگہ ہے ۔۔۔ !
سو عرض کیا ہے ۔۔۔ !
اشاروں کنایوں میں کیا گفتگو ہو؟
ذرا کھل کے بولو کہ کیا بات ہے !
(متلاشی)
مگر دوسرا مصرعہ پھر سے دیکھیں
نہیں اس کا چوتھا فعولن مکمل
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب سوجھا ہے یہ کھیل بھائی​
کہ اب یاں فعولن کی تکرار ہوگی​
ادھر سے اُدھر سے ملا کر جُلا کر​
غزل اک نئی روز تیار ہوگی​
:)
 
مگر بات کیا تھی ،پیارے اسامہ ؟
یہ ”پیارے“ پِیَارے نہیں ہے اے پیارے۔:)
(یعنی لفظ پیارے کا تلفظ فعلن کے وزن پر ہے نہ کہ فعولن کے وزن پر)

ارے بھئی الجھتتے ہو کیوں کھیل میں تم؟
پِیارے اگر چہ غلط تو نہیں ہے
مگر عام بھی یہ نہیں ریختے میں
یہ لفظ اصل میں یائے مخلوط سے ہے
تلفظ درست اس کا پیارے ہے، پیارے!
یہاں بات اک یہ بھی ذہنوں میں رکھو
کلام تقیؔ میں تلفظ ہیں دونوں (میر تقی میرؔ)
تو اکثر یہی کہتے ہیں پڑھنے والے
کہ یہ لفظ جائز ہے ہر دو طرح سے
مگر میری یہ بات بھی ایک سن لو!
یہ پہلے کی اردو، ہے متروک اب تو!
فصاحت کی خاطر یہ الفاظ سارے
ہیں ٹھہرائے متروک اہل زباں نے
”کسو“ کو ہٹا کر ”کسی“ کردیا ہے
”کبھو“ کو ہٹا کر ”کبھی “ کردیا ہے
”چِھنا کر“ کہا کرتے تھے ”چھین کر“ کو
یوں ”جیدھر“ کہا کرتے تھے وہ ”جدھر“ کو
مگر اب تئیں کو بھی ”تُو“ مانتے ہیں
یہی ہے سلیقہ سبھی جانتے ہیں۔
”پِیاسا“ کو ”پیاسا“ ہیں محسوب رکھتے
یہ اہلِ زباں ہیں زباں خوب رکھتے۔

آداب۔
(مزید روشنی اساتذہ ڈالیں الف عین محمد یعقوب آسی)
 
ارے بھئی الجھتتے ہو کیوں کھیل میں تم؟
پِیارے اگر چہ غلط تو نہیں ہے
مگر عام بھی یہ نہیں ریختے میں
یہ لفظ اصل میں یائے مخلوط سے ہے
تلفظ درست اس کا پیارے ہے، پیارے!
یہاں بات اک یہ بھی ذہنوں میں رکھو
کلام تقیؔ میں تلفظ ہیں دونوں (میر تقی میرؔ)
تو اکثر یہی کہتے ہیں پڑھنے والے
کہ یہ لفظ جائز ہے ہر دو طرح سے
مگر میری یہ بات بھی ایک سن لو!
یہ پہلے کی اردو، ہے متروک اب تو!
فصاحت کی خاطر یہ الفاظ سارے
ہیں ٹھہرائے متروک اہل زباں نے
”کسو“ کو ہٹا کر ”کسی“ کردیا ہے
”کبھو“ ہٹا کر ”کبھی “ کردیا ہے
”چِھنا کر“ کہا کرتے تھے ”چھین کر“ کو
یوں ”جیدھر“ کہا کرتے تھے وہ ”جدھر“ کو
مگر اب تئیں کو بھی ”تُو“ مانتے ہیں
یہی ہے سلیقہ سبھی جانتے ہیں۔
”پِیاسا“ کو ”پیاسا“ ہیں محسوب رکھتے
یہ اہلِ زباں ہیں زباں خوب رکھتے۔

آداب۔
(مزید روشنی اساتذہ ڈالیں الف عین محمد یعقوب آسی)
جزاک الالٰہ الکریم المہیمن
بہت اچھی تشریح کرتے ہو پیارے
بڑی فائدے مند باتیں بتائیں
ملی دل کو تسکین تفصیل پڑھ کر
بہت شکریہ اے مزمل تمھارا
 
پِیارے اگر چہ غلط تو نہیں ہے​
مگر عام بھی یہ نہیں ریختے میں​
یہ لفظ اصل میں یائے مخلوط سے ہے​
تلفظ درست اس کا پیارے ہے، پیارے!​
یہاں بات اک یہ بھی ذہنوں میں رکھو​
کلام تقیؔ میں تلفظ ہیں دونوں (میر تقی میرؔ)​

ان دونوں شعروں کی صحت کو تسلیم کرتے ہوئے یہ ماننا پڑے گا کہ ’’پیارے‘‘ فعلن کے وزن پر ہے اور ’’پیار‘‘ وتدمفروق ہے۔
ع ۔۔۔ ’’
تلفظ درست اس کا پیارے ہے، پیارے!‘‘ فعولن چار بار۔ ’’پارے‘‘ کے وزن پر آیا ہے۔​
پارہ بھی تو خاصا وزنی ہوتا ہے (جملہء معترضہ)​
 
مگر میری یہ بات بھی ایک سن لو!​
یہ پہلے کی اردو، ہے متروک اب تو!​
فصاحت کی خاطر یہ الفاظ سارے​
ہیں ٹھہرائے متروک اہل زباں نے​

یہ ’’متروک‘‘ والا معاملہ بہت عجیب ہے۔ میرا تو جی چاہتا ہے کہ ایسے الفاظ کو پھر سے برتا جائے، تاہم سلیقے سے۔ جمالیات کی بات البتہ ہے!
 
”چِھنا کر“ کہا کرتے تھے ”چھین کر“ کو​
یوں ”جیدھر“ کہا کرتے تھے وہ ”جدھر“ کو​
مگر اب تئیں کو بھی ”تُو“ مانتے ہیں​
یہی ہے سلیقہ سبھی جانتے ہیں۔​

یہاں جو الفاظ مذکور ہیں، وہ غالباً مختلف علاقائی لہجے تھے جو شروعات میں تو اردو میں مستعمل رہے، مگر جوں جوں یہ زبان معروف اور مقبول ہوتی گئی، ان لہجوں کی چنداں ضرورت نہ رہی ہو گی۔ سو، اہلِ قلم نے چھوڑ دیے۔

امیر خسرو کے ہاں جو تراکیب ملتی ہیں: مقامی اور فارسی اسماء کی، وہ بھی زبان کی تشکیل کا مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔ اور ظاہر ہے زبان کی تشکیل میں مہینے سال تو نہیں لگتے، نسلیں لگتی ہیں۔
 
ہو سکتا ہے مجے غلطی ہو رہی ہو مگر یہاں

”پِیاسا“ کو ”پیاسا“ ہیں محسوب رکھتے​
یہ اہلِ زباں ہیں زباں خوب رکھتے۔​

لفظ پیاسا کا وزن دونوں جگہ فعلن ہے۔ اور فی زمانہ فعلن ہی معروف ہے۔ یہاں زیر کی علامت ادائیگی پر کوئی عروضی اثر تو نہیں دکھا رہی۔
 
ہو سکتا ہے مجے غلطی ہو رہی ہو مگر یہاں



لفظ پیاسا کا وزن دونوں جگہ فعلن ہے۔ اور فی زمانہ فعلن ہی معروف ہے۔ یہاں زیر کی علامت ادائیگی پر کوئی عروضی اثر تو نہیں دکھا رہی۔

پیاسا :: فعولن
ک پیاسا :: فعولن
ہ محسو :: فعولن
ب رکتے :: فعولن
 
معافی، معافی! یہ مشکل ہے بھیا!
مجھے اپنے لہجے میں کرنی ہیں باتیں
وگرنہ سبھی بے ثمر رائگاں ہے
کہ ابلاغ مردہ، تو اشعار لاشے
یقینا کسی میں نہیں اتنی جرات
کہ وہ آپ کو اس میں پابند کرلے
جناب آپ کی مرضی جیسے کہیں اب
ہمیں تو فقط فائدہ ہے اٹھانا ہے
نہ ہو نظم سے تو ہے یہ نثر کافی
 
چلو شیخ جی، آپ کی بات مانی
مگر اک گزارش بھی کرنی ہے مجھ کو
گڑے ہیں جو مردے اکھاڑیں نہ اُن کو
تعفن جو پھیلا تو سمجھو، گئے ہم
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔

یہ بجلی کا کڑکا تھا یا صوتِ طوفاں؟
:)

محمد اسامہ سَرسَری
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/بحر-میں-جملے.53517/
 
ادیبوں کی قلت ہے امت ہے پیاسی
زبانیں ہوئی جارہیں آج باسی
نگاہوں کی گہرائیاں گم ہوئیں سب
دل اہلِ اردو پہ چھائی اداسی
جو مجھ جیسے شاعر ہیں یوں شعر کہتے
اکاسی بیاسی تراسی چراسی
نہ دادی سے اب سیکھتی کوئی پوتی
نہ نانی سے اب سیکھتی ہے نواسی
بنائی ہے یہ نظم دل کے قلم سے
نہ باتیں قیاسی نہ نہ چالیں سیاسی
نہ گھبرانا طولِ کلامی سے میرے
بس اک بات سن لو مری تم ذراسی
الف عین صاحب بھی ہیں شیخِ اردو
تو ہیں دوسرے شیخ یعقوب آسی
محمد یعقوب آسی
 
Top