وزَن ہے نہیں یہ تو ہے وزْن بھائیاصل میں وزَن کا تلفظ وَزن ہے
نہیں وزن کوئی لفظ درحقیقت
مگر دوسرا مصرعہ پھر سے دیکھیںایک تازہ شعر جو ابھی ابھی وارد ہوا ہے چونکہ فعولن کی بحر میں ہے سو حاضرِ پیشِ خدمتِ صاحبِ دھاگہ ہے ۔۔۔ !
سو عرض کیا ہے ۔۔۔ !
اشاروں کنایوں میں کیا گفتگو ہو؟
ذرا کھل کے بولو کہ کیا بات ہے !
(متلاشی)
مگر بات کیا تھی ،پیارے اسامہ ؟
یہ ”پیارے“ پِیَارے نہیں ہے اے پیارے۔
(یعنی لفظ پیارے کا تلفظ فعلن کے وزن پر ہے نہ کہ فعولن کے وزن پر)
جزاک الالٰہ الکریم المہیمنبہت خوب سوجھا ہے یہ کھیل بھائیکہ اب یاں فعولن کی تکرار ہوگیادھر سے اُدھر سے ملا کر جُلا کرغزل اک نئی روز تیار ہوگی
جزاک الالٰہ الکریم المہیمنارے بھئی الجھتتے ہو کیوں کھیل میں تم؟
پِیارے اگر چہ غلط تو نہیں ہے
مگر عام بھی یہ نہیں ریختے میں
یہ لفظ اصل میں یائے مخلوط سے ہے
تلفظ درست اس کا پیارے ہے، پیارے!
یہاں بات اک یہ بھی ذہنوں میں رکھو
کلام تقیؔ میں تلفظ ہیں دونوں (میر تقی میرؔ)
تو اکثر یہی کہتے ہیں پڑھنے والے
کہ یہ لفظ جائز ہے ہر دو طرح سے
مگر میری یہ بات بھی ایک سن لو!
یہ پہلے کی اردو، ہے متروک اب تو!
فصاحت کی خاطر یہ الفاظ سارے
ہیں ٹھہرائے متروک اہل زباں نے
”کسو“ کو ہٹا کر ”کسی“ کردیا ہے
”کبھو“ ہٹا کر ”کبھی “ کردیا ہے
”چِھنا کر“ کہا کرتے تھے ”چھین کر“ کو
یوں ”جیدھر“ کہا کرتے تھے وہ ”جدھر“ کو
مگر اب تئیں کو بھی ”تُو“ مانتے ہیں
یہی ہے سلیقہ سبھی جانتے ہیں۔
”پِیاسا“ کو ”پیاسا“ ہیں محسوب رکھتے
یہ اہلِ زباں ہیں زباں خوب رکھتے۔
آداب۔
(مزید روشنی اساتذہ ڈالیں الف عین محمد یعقوب آسی)
پِیارے اگر چہ غلط تو نہیں ہےمگر عام بھی یہ نہیں ریختے میںیہ لفظ اصل میں یائے مخلوط سے ہےتلفظ درست اس کا پیارے ہے، پیارے!یہاں بات اک یہ بھی ذہنوں میں رکھوکلام تقیؔ میں تلفظ ہیں دونوں (میر تقی میرؔ)
مگر میری یہ بات بھی ایک سن لو!یہ پہلے کی اردو، ہے متروک اب تو!فصاحت کی خاطر یہ الفاظ سارےہیں ٹھہرائے متروک اہل زباں نے
”چِھنا کر“ کہا کرتے تھے ”چھین کر“ کویوں ”جیدھر“ کہا کرتے تھے وہ ”جدھر“ کومگر اب تئیں کو بھی ”تُو“ مانتے ہیںیہی ہے سلیقہ سبھی جانتے ہیں۔
”پِیاسا“ کو ”پیاسا“ ہیں محسوب رکھتےیہ اہلِ زباں ہیں زباں خوب رکھتے۔
ہو سکتا ہے مجے غلطی ہو رہی ہو مگر یہاں
لفظ پیاسا کا وزن دونوں جگہ فعلن ہے۔ اور فی زمانہ فعلن ہی معروف ہے۔ یہاں زیر کی علامت ادائیگی پر کوئی عروضی اثر تو نہیں دکھا رہی۔
گزارش ہے سب سے کہ اس دھاگے میں سبجو باتیں کریں سب فعولن میں کرلیں
پیاسا :: فعولن
ک پیاسا :: فعولن
ہ محسو :: فعولن
ب رکتے :: فعولن
یقینا کسی میں نہیں اتنی جراتمعافی، معافی! یہ مشکل ہے بھیا!
مجھے اپنے لہجے میں کرنی ہیں باتیں
وگرنہ سبھی بے ثمر رائگاں ہے
کہ ابلاغ مردہ، تو اشعار لاشے
چلو شیخ جی، آپ کی بات مانی
مگر اک گزارش بھی کرنی ہے مجھ کو
گڑے ہیں جو مردے اکھاڑیں نہ اُن کو
تعفن جو پھیلا تو سمجھو، گئے ہم
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
یہ بجلی کا کڑکا تھا یا صوتِ طوفاں؟
یہ اردو ادب کا تھا بس ایک عرفاںیہ بجلی کا کڑکا تھا یا صوتِ طوفاں؟
محمد اسامہ سَرسَری
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/بحر-میں-جملے.53517/