نارتھ کیرولائنا میں خزاں

زیک

مسافر
اکتوبر کے شروع میں ہم خزاں کے رنگ دیکھنے نارتھ کیرولائنا کی پہاڑیوں میں کیمپنگ اور ہائکنگ کرنے گئے۔

ایشول کے پاس بلورج پارک‌وے پر 5000 فٹ کی بلندی پر ماونٹ پسگاہ کیمپ گراونڈ میں کیمپنگ کی۔

ہفتے کو 11، 12 بجے وہاں پہنچے تو کافی دھند تھی۔ خیر ہم نے بھی ہمت نہ ہاری اور ایک چھوٹی ہائک پر نکل کھڑے ہوئے۔ ہائک کا مقصد ایک فائر ٹاور تک جانا تھا تاکہ اس پر چڑھ پر ارد گرد کا نظارہ کیا جا سکے۔ جب وہاں پہنچے تو بارش شروع ہو گئی اور ساتھ ہی تیز ہوا۔ ہم بارش کے لئے تیار تھے۔ رین جیکٹ پہنی اور اپنے بیک پیک پر بھی رین کور چڑہایا۔ فائر ٹاور کی سیڑھیاں چڑھ رہے تھے تو ہوا نے خوب تنگ کیا۔ ایسے لگتا تھا اڑا کر لے جائے گی۔ فائر ٹاور کے اوپر سے کچھ نظر نہ آیا کہ بادل اور دھند بہت زیادہ تھے۔ واپس کیمپ سائٹ کا رخ کیا۔

ٹینٹ وغیرہ سیٹ اپ کرنے کے بعد بارش رک چکی تھی اور دھند بھی کم محسوس ہو رہی تھی تو ہم دوسری طرف پسگاہ پہاڑ کی طرف چل نکلے۔ کچھ دور جانے پر درختوں کے جھنڈ سے نکلے تو احساس ہوا کہ پہاڑ کی چوٹی نظر نہیں آ رہی۔ سو یہاں بھی ہائک کا کوئی فائدہ نہیں۔ پھرتے پھراتے شام کی اور پھر اپنے چھوٹے سے چولہے پر ڈنر بنایا۔ اگرچہ ہمارا ارادہ کیمپ فائر کا بھی تھا مگر تیز ہوا کی وجہ سے وجہ زیادہ کارگر نہ ہوا۔
 

زیک

مسافر
اتوار کی صبح ہم ڈرائیو کر کے ایک قریبی ٹریل‌ہیڈ گئے جہاں سے ہم نے آرٹ لوب ٹریل ہائک کرنا تھا۔ یہ ٹریل کئی 6 ہزار فٹ کی چوٹیوں سے گزرتا ہے اور کافی خوبصورت ہے۔

اس اونچائی پر بھی ابھی خزاں کے رنگ بہت زیادہ نہ تھے۔ لگ رہا تھا کہ اس سال سردی کا آغاز دیر سے ہونے کی وجہ سے فال کلرز کچھ لیٹ ہیں۔

 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہ میرے محترم بھائی ہمیں گھر بیٹھے کہاں کہاں کی سیر کروا دیتے ہیں ،۔
خزاں کے رنگ بلاشبہ عجب کیفیات ا بھارتے ہیں ۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

آوازِ دوست

محفلین
بہت اعلٰی زیک. چاچو ( مستنصر حسین تارڑ) کے سفر نامے پڑھ کر بہت لطف اُٹھایا لیکن کبھی کبھی دلِ بے تاب چلا اُٹھتا تھا "چاچو کیا تم جانتے ہو کہ تم میرے من چاہے رنگ میں زندگی گزار رہے ہو". تب یوں لگتا تھا جیسے چاچو نے میرے خواب ہیک کر لیے ہیں .این ان ایتھیکل ہیکنگ لائیک فیلنگز. آپ کی ان دل فریب تصاویر نے وہ وقت یاد کروا دیا ہے. زبردست.
 

زیک

مسافر
17 کلومیٹر کی یہ ہائک کافی اچھی تھی اور چونکہ اکثر وقت ridge یا اس کے پاس تھا تو مناظر بھی دور تک کے نظر آتے تھے۔

ہائک کے بعد ہم واپس اپنے کیمپ سائٹ گئے۔ کھانا پکایا اور لکڑیوں سے آگ جلا کر انجوائے کیا۔
 

زیک

مسافر
بہت اعلٰی زیک. چاچو ( مستنصر حسین تارڑ) کے سفر نامے پڑھ کر بہت لطف اُٹھایا لیکن کبھی کبھی دلِ بے تاب چلا اُٹھتا تھا "چاچو کیا تم جانتے ہو کہ تم میرے من چاہے رنگ میں زندگی گزار رہے ہو". تب یوں لگتا تھا جیسے چاچو نے میرے خواب ہیک کر لیے ہیں .این ان ایتھیکل ہیکنگ لائیک فیلنگز. آپ کی ان دل فریب تصاویر نے وہ وقت یاد کروا دیا ہے. زبردست.
تارڑ کو چاچو کیوں کہتے ہیں؟

شکریہ آواز دوست۔
 
آخری تدوین:
Top