الف نظامی
لائبریرین
یہ پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل
213
218
کے خلاف قائم ہوئی ہے
لہذا یہ غیر آئینی پارلیمنٹ ہے۔
حکومت اس وقت آئین پاکستان کے مندرجہ ذیل آرٹیکلز کی خلاف ورزی کر رہی ہے
آئین کا آرٹیکل 3 :-دو شرائط عائد کرتا ہے جو ریاست کی ذمہ داری ہے۔ استحصال کا خاتمہ
آرٹیکل 9 :-فرد کی سلامتی
آرٹیکل 11 :-چائلڈ لیبر کا خاتمہ
آرٹیکل 25 اے :-پانچ سے سولہ سال کے عمر کے بچوں کے مفت اور لازمی تعلیم
آرٹیکل 37:-معاشرتی انصاف کا فروغ اور معاشرتی برائیوں کا خاتمہ
آرٹیکل 38 :-عوام کی معاشی اور معاشرتی فلاح و بہبود کا فروغ
آرٹیکل اے 140 کہتا ہے کہ ہر ایک صوبہ ، قانون کے ذریعے مقامی حکومت کا نظام قائم کرئے گا اور سیاسی ، انتظامی اور مالیاتی ذمہ داری اور اختیار مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندوں کو منتقل کر دے گا۔
ترکی کے 81 صوبے ہیں اور ان کی ضلعی حکومتیں 997 ہیں اور
مونسپیلٹی حکومتیں 3216
تمام تر اختیارات نیچے منتقل کر دئیے ہیں۔
یہی صورتحال چین میں ہے۔یہی نظام امریکہ میں ہے۔ انڈونیشیا کی ہے ، ایران کی ہے۔
پاکستان میں یہ مرکزیت کیوں ہے۔ ہم پاکستان میں 30 سے 35 صوبے بنائیں گے اور ان کے نیچے 150 ضلعی حکومتیں قائم کریں گے۔ ان کے نیچے تحصیل کی سطح پر 800 حکومتیں قائم کریں گے۔ دس لاکھ افراد کو اس ملک کے نظام میں شریک اقتدار کریں گے جن میں تنخواہ دار اور رضاکار دونوں ہوں گے۔
موجودہ نظام ارتکاز پر قائم ہے۔ 25 سال تک لوگ سول کورٹس میں دھکے کھاتے ہیں۔ آج عدالتوں میں 16 لاکھ مقدمات زیرسماعت اور التواء میں ہے۔
1996 میں بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے ایک درخواست دائر کی تھی اس کی کل سماعت ہوئی اور یہ سماعت ابھی چل رہی ہے اور اس کی تاریخ 29 مئی رکھ دی گئی ہے۔
پروانشل سپریم کورٹ ہر ضلع (جو کہ صوبہ بنا دیا جائے گا) میں بنائیں گے ، مرکزی سپریم کورٹ آئینی کورٹ کی حیثیت سے کام کرتی رہے گی۔
ایک عام فرد کو انقلاب کے نتیجے میں کیا ملے گا؟
دس نکاتی چارٹر
نئے انقلابی نظام میں
- ہربےگھر کو گھردیا جائےگا
- بےگھر خاندانوں کو 3مرلہ یا5مرلہ پلاٹ دیا جائے گا۔
- ہر بیروزگار کو روزگار ملے گا۔
- ہر وہ فرد جس کی آمدنی 20 ہزار سے کم ہے انہیں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصدرعایت پردی جائےگی۔
- یکساں نصاب تعلیم کے تحت میٹرک تک تعلم مفت ہوگی
- خواتین کو گھریلو انڈسٹری لگا کر دیں گے۔
- تنخواہوں کے سکیل کو دوبارہ ترتیب دیا جائے گا اور تنخواہوں میں فرق کو ختم کیا جائے گا۔
- صدر اور وزیر اعظم سمیت کسی لیڈر کو امیونیٹی نہیں ہوگی۔
- غریبوں کیلئے سرکاری انشورنس قائم کی جائے اور علاج مفت ہوگا۔
- کاشتکاروں کو مکمل زرعی آلات مہیا کریں گے۔
- ئے نظام کے تحت فرقہ واریت کا خاتمہ کر دیا جائے گا اور اس کے لیے انقلابی جسٹس کورٹس بنائی جائیں گی۔
- نئے نظام کے تحت مدارس میں دینی نصابات میں ترمیم کرکے اسلام کی پرامن تعلیمات پر مبنی لٹریچر شامل نصاب کیا جائے گا۔
انقلاب کے بعد پہلا صوبہ ہزارہ بنائیں گے۔
75 فیصدپارلیمنٹ ٹیکس چوروں پر مشتمل ہے۔
ملک کا سربراہ براہ راست ووٹ سے منتخب ہوگا۔
جاری ہے۔۔۔
آئین پاکستان اردو پی ڈی ایف
آخری تدوین: