12 اہل سنت کےمفتی اور امام کو داعش کے دہشت گردوں نے شہید کردیا

x boy

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ جيسے اردو محفل کے مستقل ممبر کی جانب سے عراق ميں تشدد کی موجودہ لہر کے ليے امريکہ اور ہماری مبينہ کٹھ پتلی عراقی حکومت کو مورد الزام قرار دينے کو محض ستم ظريفی ہی کہا جا سکتا ہے۔

معاملے کو درست تناظر ميں سمجھنے اور ياد دہانی کے لیے سال 2011 ميں اردو محفل پر ہی اپنی ايک پوسٹ کا حوالہ دينا چاہوں گا جب فورم پر ايک ممبر نے اس موضوع پر بحث کی تھی کہ امريکی افواج کو فوری طور پر عراق سے نکل جانا چاہيے۔

"يہ ايک حقیقت ہے کہ عراق ميں اس وقت جو دہشت گرد گروہ متحرک ہيں ان کی کاروائيوں کا محور امريکی افواج نہيں بلکہ عراقی عوام ہيں جس کا واحد مقصد دہشت اور بربريت کے ذريعے اپنے سياسی اثرورسوخ ميں اضافہ کرنا ہے۔ امريکی افواج کے فوری انخلا کے نتيجے ميں عراق حکومت کی محدود دفاعی وسائل کے سبب اگر يہ دہشت گرد گروہ اپنی کاروائيوں کا دائرہ کار بڑھانے ميں کامياب ہو جاتے ہيں تو اس کے کيا نتائج نکليں گے؟ جب معاشرے کا ايک گروہ تشدد کے ذريعے اکثريت پر اپنے مخصوص نظام کے نفاظ کے ليے اثر ورسوخ بڑھائے گا تو دفاعی طور پر ايک کمزور حکومت اور ايک نوزائيدہ جمہوری نظام پر اس کے کيا اثرات مرتب ہوں گے؟"

آپ مکمل بحث اس لنک پر پڑھ سکتے ہيں

http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?p=368227#post368227

جہاں تک آپ کا يہ الزام ہے کہ عراق ميں امريکہ کی کٹھ پتلی حکومت برسر اقتدار ہے تو اس ضمن ميں چاہوں گا کہ سال 2011 ميں امريکی اور حکومت کے درميان جاری ايک اہم تنازعے کے ضمن ميں عالمی شہہ سرخيوں پر ايک سرسری نگاہ ڈاليں جب عراق ميں امريکی افواج کی موجودگی کے ٹائم فريم ميں ردوبدل اور اس ضمن ميں قواعد وضوابط کی بنياد پر دونوں حکومتوں ميں ٹھن گئ تھی۔

يہ سفارتی تعطل اس وقت ختم ہوا جب ہمارے مبينہ "کٹھ پتلی" عراقی وزير اعظم نوری المالکی نے امريکی مطالبات کو يہ کہہ کر يکسر مسترد کر ديا تھا کہ عراق ميں امريکی افواج کی موجودگی کی صورت ميں انھيں کسی قسم کا قانونی تحفظ فراہم نہيں کيا جائے گا۔ عراقی وزيراعظم کے فيصلے سے يہ واضح ہو گيا کہ يہ عراق کی حکومت تھی جس نے امريکی شرائط پر افواج کے عراق ميں قيام پر رضامندی سے صاف انکار کر ديا تھا۔

http://www.nbcnews.com/id/44998833/...ty-issue-scuttled-us-troop-deal/#.U7QY9rHyQ-w

يقينی طور پر يہ اقدامات کسی ايسے شخص يا حکومت کے نہيں ہو سکتے جو آپ کی رائے کی روشنی ميں نا صرف يہ کہ ہماری مرہون منت مسند اقتدار پر براجمان ہوا تھا بلکہ امریکی حکومت کی ہدايات کی روشنی ميں اپنی حکومت چلا رہا ہے۔

ميں يہ بھی واضح کرنا چاہوں گا کہ سال 2011 ميں تشدد کے واقعات ميں اضافہ ہی وہ محرک تھا جس کے سبب امريکی حکومت مزيد کچھ عرصے کے ليے فوج کا کچھ حصہ عراق ميں رکھنے پر زور دے رہی تھی۔ دونوں حکومتوں کے درميان کئ ماہ تک اس حوالے سے بحث جاری رہی کہ آيا امريکی افواج کو مزيد کچھ دير کے ليے عراق ميں رکنا چاہيے کہ نہيں – باوجود اس کے کہ سياسی لحاظ سے دونوں حکومتوں کے ليے يہ بڑا حساس معاملہ تھا۔

حتمی تجزيے ميں آئ ايس آئ ايس جيسی دہشت گرد تنظيم کا عراق ميں منظر عام پر آنا اور تشدد کے واقعات ميں حاليہ اضافے کے ليے امريکی حکومت کو مورد الزام قرار نہيں ديا جا سکتا ہے کيونکہ عراقی کی منتخب جمہوری حکومت کی جانب سے امريکی افواج کو مزید قيام کی اجازت نہيں دی گئ تھی۔

امريکی افواج کے عراق سے انخلاء کے بعد وہاں کی فعال اور خودمختار حکومت رياست کے معاملات کے ليے ذمہ دار ہے۔

تاہم امريکی حکومت اور صدر اوبامہ نے بذات خود بارہا اس بات پر زور ديا ہے کہ ہم بدستور عراق کے ساتھ طويل المدتی بنيادوں پر سفارتی تعلقات برقرار رکھيں گے۔ اب يہ عراق کی قيادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ موجودہ صورت حال کی نزاکت کے مطابق فوری طور پر آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کريں۔ ہم ان سے درخواست کرتے ہيں کہ وہ آئين کے مطابق جلدازجلد ايک ايسی نئ حکومت کے تشکيل کے ليے ٹھوس اقدامات اٹھائيں جس ميں سب کی نمايندگی شامل ہو۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

امریکی عراق میں چنے بیچنے گئے تھے
 

صرف علی

محفلین
ISIS destroys shrines, Shiite mosques in Iraq
70f5d14d-ed21-4a6e-a4af-0e337667d860_16x9_600x338.jpg

Pictures posted on the Internet by the Islamic State of Iraq and Syria (ISIS) showed Sufi shrines were demolished by bulldozers. (Photo: Twitter)
FP, BAGHDAD
Saturday, 5 July 2014
Jihadists who overran Mosul last month have demolished ancient shrines and mosques in and around the historic northern Iraqi city, residents and social media posts said Saturday.


At least four shrines to Sunni Arab or Sufi figures have been demolished, while six Shiite mosques, or husseiniyahs, have also been destroyed, across militant-held parts of northern Nineveh province, of which Mosul is the capital.




Pictures posted on the Internet by the Islamic State of Iraq and Syria (ISIS) showed the Sunni and Sufi shrines were demolished by bulldozers, while the Shiite mosques and shrines were all destroyed by explosives.

The photographs were part of an online statement titled “Demolishing shrines and idols in the state of Nineveh.”




Local residents confirmed that the buildings had been destroyed and that militants had occupied two cathedrals as well.

“We feel very sad for the demolition of these shrines, which we inherited from our fathers and grandfathers,” said Ahmed, a 51-year-old resident of Mosul.

“They are landmarks in the city.”




An employee at Mosul’s Chaldean cathedral said militants had occupied both it and the Syrian Orthodox cathedral in the city after finding them empty.

They removed the crosses at the front of the buildings and replaced them with the Islamic State’s black flag, the employee said.

ISIS-led militants overran Mosul last month and swiftly took control of much of the rest of Nineveh, as well as parts of four other provinces north and west of Baghdad, in an offensive that has displaced hundreds of thousands and alarmed the international community.




The city, home to two million residents before the offensive, was a Middle East trading hub for centuries, its name translating loosely as “the junction.”

Though more recently populated mostly by Sunni Arabs, Mosul and Nineveh were also home to many Shiite Arabs as well as ethnic and religious minorities such as Kurds, Turkmen, Yazidis and other sects.
http://english.alarabiya.net/en/New...-destroys-Shiite-mosques-shrines-in-Iraq.html
 

صرف علی

محفلین
داعش نے عراق میں مزارات، امام بارگاہیں تباہ کر دیں
سوشل میڈیا پر تباہ شدہ مزارات کی تصاویر جاری
ہفتہ 7 رمضان 1435ه۔ - 5 جولائی 2014م
5feda07d-e8ad-4d7e-961f-7e805bdb68fc_16x9_600x338.jpg
'قبر النت'مزار کی تباہی کا منظر
بغداد ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ، ایجنسیاں
عراقی شہر موصل کے باسیوں اور سماجی رابطے کی وی سائٹس پر پوسٹ تصویروں اور تبصروں سے اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ گذشتہ ماہ شہر کو زیر نگین بنانے والے جہادیوں نے شمالی عراق کے تاریخی شہر کے اندر اور گرد و نواح میں قدیم مزارات مسمار کر دیے ہیں۔

جنگجووں کے زیر قبضہ شمالی صوبے نینوا میں واقع کم سے کم چار سنی عربوں اور صوفیوں کے مزارات گرا دیے گئے ہیں جبکہ اہل تشیع کی چھے مساجد یا امام بارگاہیں بھی مسمار کی جا چکی ہیں۔ نینوا صوبے کا صدر مقام موصل ہے۔

3c78c885-aed6-4e71-b74e-5acffb7ef89f_4x3_690x515.jpg

موصل میں 'الشیخ فتحی' کی قبر اور مزار کو بلڈوزر سے گرایا جا رہا ہے

انٹرنیٹ پر دولت اسلامی عراق و شام 'داعش' کی پوسٹ کردہ تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ اہل سنت اور صوفیوں کے مزارات پر بلڈوزر چلا دیے جبکہ اہل تشیع کے امام بارگاہیں اور مزارات کو دھماکا خیز مواد لگا کر تباہ کیا گیا۔

یہ تصویریں انٹرنیٹ پر جاری بیان کے ساتھ پوسٹ کی گئی ہیں۔ اس پوسٹ کا عنوان 'ریاست نینوا میں مزارات اور بتوں کی تباہی' رکھا گیا ہے۔ مقامی رہائشیوں نے تصدیق کی ہے کہ متذکردہ عمارتیں ڈھا دی گئی ہیں اور عسکریت پسندوں نے دو کیتھرڈل کلیسا بھی قبضے میں لے لئے ہیں۔

c1a97f30-44a9-4bf8-a9f4-c7a081470cf7_4x3_690x515.jpg

تلعفر میں اہل تشیع کی عبادت گاہ اور 'حسینہ سعد بن عقیل' کی تباہی

موصل کے ایک 51 سالہ رہائشی کا کہنا ہے کہ ان مزارات کے انہدام پر میں افسردہ ہوں، یہ ہمارے آبا و اجداد کا ورثہ تھے۔ یہ شہر کی نشانیاں تھیں۔

موصل کے چلڈین کیتھرڈل چرچ کے ایک ملازم نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے اس کا چرچ اور شامی آرتھوڈکس کیتھرڈل خالی ہونے کی بنا پر ان قبضہ جما لیا ہے۔

545ef9e7-ff5a-418e-a61a-013d4fea9bba_4x3_690x515.jpg

موصل میں 'حسینہ القبہ' اور مسجد کی دھماکا خیز مواد سے تباہی

ملازم نے مزید کہا کہ جنگجووں نے عمارت کے سامنے نصب صلیب ہٹا کر وہاں 'اسلامی ریاست' کو سیاہ پرچم لگا دیا۔

802cb23c-f362-4484-83a9-0199c900bdbf_4x3_690x515.jpg

'الشیخ ابراہیم' کی قبر اور مزار کی تباہی
http://urdu.alarabiya.net/ur/middle...ے-عراق-مزارات،-امام-بارگاہیں-تباہ-کر-دیں.html
 

صرف علی

محفلین
البغدادی کی خلافت نہ ماننے والے علماءکے قتل کا انکشاف
08 جولائی 2014 (22:21)
news-1404838091-7101.JPG

جنیوا (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کے ماہرین نے دعوی کیا ہے کہ عراق میں شدت پسند گروپ الدولة الاسلامی (ISIS) نے خلافت کے اعلان کے بعد اپنے ہم عقیدہ متعدد مذہبی رہنماﺅں کو قتل کیا ہے جن میں 13 نمایاں علماءبھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے مذہبی آزادی اور عقائد کے ماہر ہینر بیلفلیٹ کا کہنا ہے کہ ان علماءکو ISISکے سربراہ ابوبکر البغدادی کی خلافت نہ ماننے، اطاعت نہ کرنے اور اختلافات رائے دیکھنے پر قتل کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہIS IS نے سب سے پہلے اس مسجد کے امام کو قتل کیا جس میں البغدادی نے جمعہ کے روز اپنی خلافت کا پہلا خطبہ دیا۔ محمد المنصوری نامی اس امام مسجد اور عالم دین کو 12 جون کو اس وجہ سے قتل کردیا گیا کہ اس نے البغدادی کی اطاعت سے انکار کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق 12 دیگر علماءکو 14 جون کو قتل کیا گیا۔ پروفیسر ہینر کا کہنا ہے کہ اس قتل عام کا مقصد دیگر علماءاور مذہبی رہنماﺅں کو پیغام دینا ہے کہ وہ البغدادی کے خلاف بات نہ کریں اور اس کی حمایت اور اطاعت کریں۔
http://dailypakistan.com.pk/international/08-Jul-2014/120918
 

صرف علی

محفلین
اس تصویر میں جو فرد ہے وہ عراقی ٹی وی کے مطابق ابو بكر الخاتوني جو موصل میں داعش کا والی ہے
 
آخری تدوین:

Fawad -

محفلین
امریکی عراق میں چنے بیچنے گئے تھے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

محترم،

آپ کی رائے کے جواب ميں ميری پوسٹ عراق کی موجودہ صورت حال کے تناظر ميں تھی جہاں آئ ايس آئ ايس کے بے رحم دہشت گرد عراقی شہريوں پر حملے کر رہے ہيں اور ايک طے شدہ حکمت عملی کے تحت شيعہ اور سنی مسلک کی مساجد، مزارعات اور ديگر مذہبی عمارات کو ٹارگٹ کرنے کے علاوہ علماء کو قتل بھی کر رہے ہيں اور ملک ميں مذہبی فتنے کو ہوا دے کر افراتفری کی فضا پيدا کر رہے ہيں۔

سال 2003 ميں عالمی اتحاد کی جانب سے صدام حکومت کے خلاف کاروائ کا فيصلہ ايک بالکل مختلف موضوع ہے جس پر اردو محفل ميں بارہا تفصيل سے بحث کی جا چکی ہے، ليکن زير بحث موجودہ موضوع کے حوالے سے وہ ايک غير متعلقہ بات ہے۔

واقعات کا تسلسل، عالمی خدشات اور مختلف عالمی فورمز پر کی جانے والی بحث جو سال 2003 ميں فوجی کاروائ کے فيصلے پر منتہج ہوئ ان مظالم کی وجہ نہيں ہے جو آج آئ ايس آئ ايس عراقی عوام پر ڈھا رہی ہے اور زبردستی اپنی سوچ اور مرضی عام عوام پر مسلط کرنے پر بضد ہے۔ آپ کی رائے کی روشنی ميں اگر آئ ايس آئ ايس کوئ ايسی تنظيم ہوتی جو خطے ميں امريکی موجودگی کے نتيجے ميں ردعمل کے طور پر وجود ميں آئ ہوتی تو پھر اس منطق کے تحت تو اس تنظيم کا وجود سال 2011 ميں اس وقت ختم ہو جانا چاہیے تھا جب امريکی افواج نے سيکورٹی کے معاملات عراقی عوام کے منتخب جمہوری نمايندوں کے حوالے کر کے علاقے سے مکمل طور پر انخلاء کر ليا تھا۔

مگر ہم جانتے ہيں کہ صورت حال يہ نہيں ہے۔ اس گروہ کو تو تقويت ہی اس وقت ملی تھی جب امريکی افواج خطے سے نکل چکی تھيں۔ عراق ميں ہماری موجودگی کے حوالے سے آپ کا سوال اور دليل موجودہ صورت حال کے تناظر ميں غير متعلقہ ہو جاتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

محترم،

آپ کی رائے کے جواب ميں ميری پوسٹ عراق کی موجودہ صورت حال کے تناظر ميں تھی جہاں آئ ايس آئ ايس کے بے رحم دہشت گرد عراقی شہريوں پر حملے کر رہے ہيں اور ايک طے شدہ حکمت عملی کے تحت شيعہ اور سنی مسلک کی مساجد، مزارعات اور ديگر مذہبی عمارات کو ٹارگٹ کرنے کے علاوہ علماء کو قتل بھی کر رہے ہيں اور ملک ميں مذہبی فتنے کو ہوا دے کر افراتفری کی فضا پيدا کر رہے ہيں۔

سال 2003 ميں عالمی اتحاد کی جانب سے صدام حکومت کے خلاف کاروائ کا فيصلہ ايک بالکل مختلف موضوع ہے جس پر اردو محفل ميں بارہا تفصيل سے بحث کی جا چکی ہے، ليکن زير بحث موجودہ موضوع کے حوالے سے وہ ايک غير متعلقہ بات ہے۔

واقعات کا تسلسل، عالمی خدشات اور مختلف عالمی فورمز پر کی جانے والی بحث جو سال 2003 ميں فوجی کاروائ کے فيصلے پر منتہج ہوئ ان مظالم کی وجہ نہيں ہے جو آج آئ ايس آئ ايس عراقی عوام پر ڈھا رہی ہے اور زبردستی اپنی سوچ اور مرضی عام عوام پر مسلط کرنے پر بضد ہے۔ آپ کی رائے کی روشنی ميں اگر آئ ايس آئ ايس کوئ ايسی تنظيم ہوتی جو خطے ميں امريکی موجودگی کے نتيجے ميں ردعمل کے طور پر وجود ميں آئ ہوتی تو پھر اس منطق کے تحت تو اس تنظيم کا وجود سال 2011 ميں اس وقت ختم ہو جانا چاہیے تھا جب امريکی افواج نے سيکورٹی کے معاملات عراقی عوام کے منتخب جمہوری نمايندوں کے حوالے کر کے علاقے سے مکمل طور پر انخلاء کر ليا تھا۔

مگر ہم جانتے ہيں کہ صورت حال يہ نہيں ہے۔ اس گروہ کو تو تقويت ہی اس وقت ملی تھی جب امريکی افواج خطے سے نکل چکی تھيں۔ عراق ميں ہماری موجودگی کے حوالے سے آپ کا سوال اور دليل موجودہ صورت حال کے تناظر ميں غير متعلقہ ہو جاتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
دراصل یہ ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے کہ کسی بھی جگہ پر کسی متوقع عوامی ردِ عمل کو جانچتے ہوئے امریکہ نے اسے فوراََ اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے ہائیجیک کیا۔
یہاں بھی مالکی کی متعصبانہ پالیسیوں اور حرکتوں کی وجہ سے عوام میں بے چینی بڑھنے لگی اور کسی متوقع ردِعمل یا تحریک کی صورت میں جب امریکی مفاد خطرے میں پڑنے کا اندازہ ہوا امریکہ نے ہمیشہ کی طرح اس بے چینی کو کسی تحریک کی صورت میں پنپنے سے پہلے ہی اپنے انجیکٹ کردہ عناصر سے سبوتاژ کر دیا، اپنی پرانی لے پالک القاعدہ ہی کو کسی دوسری طرح استعمال کیا۔ اب بظاہر تحریک بھی اٹھی ہوئی ہے، سنی بھی ہے، سنیوں کی دشمن بھی ہے خالی جگہ پر بھی ہو گئی ہے اور باقی حقیقی تحریکوں کو دبا بھی بیٹھی ہے، نورالمالکی کے تعصب سے متاثر ہو کر بغاوت کا سوچنے والے اب اس نئی افتاد سے حیران و پریشان ہیں۔ امریکی اور مالکی تسلط کے خلاف تحریکوں کو ہوا دینے والے چن چن کر مارے جا رہے ہیں اور مارے جائیں گے اور امریکہ ہمیشہ کی طرح پانچوں انگلیاں گھی میں ڈال کر دودھ دھلا سامنے ننگا ناچے گا۔
یہی سب شام میں ہو رہا ہے، جب بھی امریکہ نے دیکھا کہ حکومت کو سنی اکثریت سے خطرہ لاحق ہے اس نے حقیقی بے چینی کو جعلی لیڈروں کے ذریعے ہتھیایا اور دو نمبر تحریکوں کے ذریعے ان تمام عناصر کا قلع قمع کروایا لاحاصل اور غلط سمتوں میں تحریکوں کو موڑا اور اپنے مزموم عزائم حاصل کیے اور اپنے چیلوں کو ہمیشہ سپورٹ فراہم کی۔​
 

Fawad -

محفلین
دراصل یہ ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے کہ کسی بھی جگہ پر کسی متوقع عوامی ردِ عمل کو جانچتے ہوئے امریکہ نے اسے فوراََ اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے ہائیجیک کیا۔
یہاں بھی مالکی کی متعصبانہ پالیسیوں اور حرکتوں کی وجہ سے عوام میں بے چینی بڑھنے لگی اور کسی متوقع ردِعمل یا تحریک کی صورت میں جب امریکی مفاد خطرے میں پڑنے کا اندازہ ہوا امریکہ نے ہمیشہ کی طرح اس بے چینی کو کسی تحریک کی صورت میں پنپنے سے پہلے ہی اپنے انجیکٹ کردہ عناصر سے سبوتاژ کر دیا، اپنی پرانی لے پالک القاعدہ ہی کو کسی دوسری طرح استعمال کیا۔ اب بظاہر تحریک بھی اٹھی ہوئی ہے، سنی بھی ہے، سنیوں کی دشمن بھی ہے خالی جگہ پر بھی ہو گئی ہے اور باقی حقیقی تحریکوں کو دبا بھی بیٹھی ہے، نورالمالکی کے تعصب سے متاثر ہو کر بغاوت کا سوچنے والے اب اس نئی افتاد سے حیران و پریشان ہیں۔ امریکی اور مالکی تسلط کے خلاف تحریکوں کو ہوا دینے والے چن چن کر مارے جا رہے ہیں اور مارے جائیں گے اور امریکہ ہمیشہ کی طرح پانچوں انگلیاں گھی میں ڈال کر دودھ دھلا سامنے ننگا ناچے گا۔
یہی سب شام میں ہو رہا ہے، جب بھی امریکہ نے دیکھا کہ حکومت کو سنی اکثریت سے خطرہ لاحق ہے اس نے حقیقی بے چینی کو جعلی لیڈروں کے ذریعے ہتھیایا اور دو نمبر تحریکوں کے ذریعے ان تمام عناصر کا قلع قمع کروایا لاحاصل اور غلط سمتوں میں تحریکوں کو موڑا اور اپنے مزموم عزائم حاصل کیے اور اپنے چیلوں کو ہمیشہ سپورٹ فراہم کی۔​



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


يہ ايک انتہائ لغو دعوی ہے کہ ہم ايک ايسی تنظيم کو کسی بھی قسم کا تعاون فراہم کريں گے جس نے اپنے پورے نظريے کو امريکہ کے خلاف نفرت پھيلانے کی بنياد پر تشکيل ديا ہے۔ ايک ايسے گروہ کو مستحکم کرنے کے ليے ہم کيوں کاوشيں کريں گے جو اس وعدے اور سوچ کے ساتھ ايک پوری فوج کی تشکيل، تربيت اور بھرتی کے کام ميں لگا ہوا ہے کہ نا صرف خطے ميں بلکہ پوری دنيا ميں ہماری سيکورٹی کو ٹارگٹ کيا جائے گا۔


ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ امريکی حکومت نے آئ ايس آئ ايس کو دہشت گرد تنظيم قرار دے ديا ہے۔ يہ اعلان مئ 14 2014 کو کيا گيا۔ اس کی تفصيل آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔


http://www.state.gov/r/pa/prs/ps/2014/05/226067.htm


جہاں تک آئ ايس آئ ايس کی فنڈنگ اور ان کے وسائل کے حوالے سے کيے جانے والے سوالات ہيں تو اس ضمن ميں آپ کو ان کی مذہبی نعروں اور عوام کی بھلائ کے ليے اپنی خود ساختہ خلافت کے دعوؤں سے ہٹ کر ان کے اصل روپ کو ديکھنا ہو گا۔ حقيقت يہ ہے کہ کسی بھی دوسری دہشت گرد تنظيم کی طرح، آئ ايس آئ ايس عراق اور شام ميں بنک ڈکيتيوں سميت مجرمانہ کاروائيوں پر انحصار کرتی ہے۔ سنٹرل بنک آف موصل ميں ہونے والی 425 ملين ڈالرز کی حاليہ ڈکيتی اس ضمن ميں ايک مثال ہے۔


http://www.washingtonpost.com/news/...nd-became-the-worlds-richest-terrorist-group/


اس کے علاوہ يہ گروہ بھتہ خوری، چوری چکاری، سمگلنگ، اغوا برائے تاوان اور ديہاتوں اور قصبوں پر حملوں کے ليے بھی خاصہ بدنام ہے۔ يہی نہيں، يہ گروہ اسد حکومت کو تيل کی فروخت کے ساتھ ساتھ قيمتی نواردات کی چوری ميں بھی ملوث ہے۔


اس ميں کوئ شک نہيں کہ آئ ايس آئ ايس بيرونی ذرائع سے کچھ امداد ضرور حاصل کرتی ہے ليکن يہ رقم ان وسائل کے مقابلے ميں آٹے ميں نمک کے برابر ہے جو اس تنظيم نے مجرمانہ اور دہشت گرد کاروائيوں سے حاصل کیے ہيں۔


شام اور ديگر علاقوں ميں متشدد دہشت گردوں تک فنڈنگ کی رسائ اور اس کی روک تھام ايک ايسا معاملہ ہے جو خطے کی تمام رياستوں کے ساتھ ہماری گفتگو ميں اہم ترين ترجيحات ميں شامل ہوتا ہے۔


پرتشدد دہشت گردی کے ليے حمايت، خاص طور پر شام ميں سب کے ليے ايک مشترکہ درد سر ہے۔ تمام سفارتی ملاقاتوں ميں اس پر غور و فکر کيا جاتا ہے۔ تاہم اس ضمن ميں مزيد کام کرنے کی ضرورت ہے۔ خطے ميں ہمارے شراکت دار دہشت گردی سے لاحق خطرات کی حقيقت کو تسليم کرتے ہيں اور يہ خدشات صرف شام اور ہمسايہ ممالک کے ليے ہی نہيں ہیں بلکہ ان کے اپنے ممالک بھی اس سے مبراء نہيں ہيں۔


امريکہ اور عالمی مالياتی نظام ميں ديگر اہم کردار دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق خطرات اور اس پر کڑی نگاہ رکھنے کی ضرورت سے پوری طرح آشنا ہيں۔ عالمی مالياتی نظام ميں اپنے جن شراکت داروں کے ساتھ ہم ان معاملات پر نظر رکھتے ہيں ان ميں ايف اے ٹی ايف (انٹر گورمينٹل فائنينشل ايکشن ٹاسک فورس) کے علاوہ معاشی محتسب، معاشی ادارے اور ان کے ايسے اعلی عہديدار شامل ہيں جو قواعد وضوابط پر عمل داری کو يقینی بناتے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ ايک انتہائ لغو دعوی ہے کہ ہم ايک ايسی تنظيم کو کسی بھی قسم کا تعاون فراہم کريں گے جس نے اپنے پورے نظريے کو امريکہ کے خلاف نفرت پھيلانے کی بنياد پر تشکيل ديا ہے۔ ايک ايسے گروہ کو مستحکم کرنے کے ليے ہم کيوں کاوشيں کريں گے جو اس وعدے اور سوچ کے ساتھ ايک پوری فوج کی تشکيل، تربيت اور بھرتی کے کام ميں لگا ہوا ہے کہ نا صرف خطے ميں بلکہ پوری دنيا ميں ہماری سيکورٹی کو ٹارگٹ کيا جائے گا۔

آپ کو نہیں لگتا کہ آپ کا اوپر تحریر کردہ پیرا کچھ زیادہ ہی مزاحیہ ہو گیا ہے۔ آپ تو ایسے بات کر رہے ہیں جیسے پوری انسانیت ہمیشہ سے بھنگ پی کر پڑی رہی ہے اور آپ نے کہیں سے بھی اٹھا کر اسے کہیں بھی لیٹا دیا وہ پڑی رہی بے سدھ ، بے خبر۔

کیا امریکہ یہی سمجھتا ہے کہ پوری دنیا نہیں جانتی کہ القاعدہ پیداوار ہی امریکہ کی ہے۔ اور کہاں مجھے کوئی حوالہ دے کر بتائیں کس جگہ القاعدہ امریکی پالیسیوں اور منشاء کے عین مطابق جواز نہیں بنی۔ جہاں جہاں امریکہ کے جو جو مقاصد تھے القاعدہ نے پیراسائٹ بن کر امریکہ کو اپنے مقاصد پورے کرنے کے جواز فراہم کیے۔

پہلے امریکہ ڈائریکٹ استعمال کرتا رہا اور پھر بطور پراکسی ۔

آپ کا امریکہ بھرپور طریقے سے کامیاب ہے کہ اصل تحریکیں آپ کی پیدا کردہ تحریکوں سے اس قدر بدنام ہو چکی ہیں کہ اب گویا وہ کچھ خطرہ ہی نہیں۔ بس آپ کے لے پالک گروہ اور تحریکیں اور مہمات الجھائے رکھیں گی سب کو اور مصروف رکھیں گی سب کو کہ کہیں کوئی اصل تحریک نہ اٹھ جائے۔
 
آخری تدوین:

x boy

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

محترم،

آپ کی رائے کے جواب ميں ميری پوسٹ عراق کی موجودہ صورت حال کے تناظر ميں تھی جہاں آئ ايس آئ ايس کے بے رحم دہشت گرد عراقی شہريوں پر حملے کر رہے ہيں اور ايک طے شدہ حکمت عملی کے تحت شيعہ اور سنی مسلک کی مساجد، مزارعات اور ديگر مذہبی عمارات کو ٹارگٹ کرنے کے علاوہ علماء کو قتل بھی کر رہے ہيں اور ملک ميں مذہبی فتنے کو ہوا دے کر افراتفری کی فضا پيدا کر رہے ہيں۔

سال 2003 ميں عالمی اتحاد کی جانب سے صدام حکومت کے خلاف کاروائ کا فيصلہ ايک بالکل مختلف موضوع ہے جس پر اردو محفل ميں بارہا تفصيل سے بحث کی جا چکی ہے، ليکن زير بحث موجودہ موضوع کے حوالے سے وہ ايک غير متعلقہ بات ہے۔

واقعات کا تسلسل، عالمی خدشات اور مختلف عالمی فورمز پر کی جانے والی بحث جو سال 2003 ميں فوجی کاروائ کے فيصلے پر منتہج ہوئ ان مظالم کی وجہ نہيں ہے جو آج آئ ايس آئ ايس عراقی عوام پر ڈھا رہی ہے اور زبردستی اپنی سوچ اور مرضی عام عوام پر مسلط کرنے پر بضد ہے۔ آپ کی رائے کی روشنی ميں اگر آئ ايس آئ ايس کوئ ايسی تنظيم ہوتی جو خطے ميں امريکی موجودگی کے نتيجے ميں ردعمل کے طور پر وجود ميں آئ ہوتی تو پھر اس منطق کے تحت تو اس تنظيم کا وجود سال 2011 ميں اس وقت ختم ہو جانا چاہیے تھا جب امريکی افواج نے سيکورٹی کے معاملات عراقی عوام کے منتخب جمہوری نمايندوں کے حوالے کر کے علاقے سے مکمل طور پر انخلاء کر ليا تھا۔

مگر ہم جانتے ہيں کہ صورت حال يہ نہيں ہے۔ اس گروہ کو تو تقويت ہی اس وقت ملی تھی جب امريکی افواج خطے سے نکل چکی تھيں۔ عراق ميں ہماری موجودگی کے حوالے سے آپ کا سوال اور دليل موجودہ صورت حال کے تناظر ميں غير متعلقہ ہو جاتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

کافی مزاحیہ تحریر ہے
آج ویسے بھی بل کوسبی کا دن ہے
 

صرف علی

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

Ameer_ul_Mufsideen.jpg


Daish_kills_Imams.jpg


fitnay_ki_dhaigh.jpg


Rolex.jpg



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
خود آپ جو سب سے بڑے خرابی کی جڑ ہیں ایک تصویر اپنی بھی لگا دیتے
ویسے ان میں وہ لوگ ہیں جو آپ کو تسلیم نہیں کرتے باقی جو آپ کو تسلیم کرتے ہیں وہ فرشتے ہیں
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

Ameer_ul_Mufsideen.jpg


Daish_kills_Imams.jpg


fitnay_ki_dhaigh.jpg


Rolex.jpg



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
آپ کو نہیں لگتا کہ آپ کا اوپر تحریر کردہ پیرا کچھ زیادہ ہی مزاحیہ ہو گیا ہے۔ آپ تو ایسے بات کر رہے ہیں جیسے پوری انسانیت ہمیشہ سے بھنگ پی کر پڑی رہی ہے اور آپ نے کہیں سے بھی اٹھا کر اسے کہیں بھی لیٹا دیا وہ پڑی رہی بے سدھ ، بے خبر۔

کیا امریکہ یہی سمجھتا ہے کہ پوری دنیا نہیں جانتی کہ القاعدہ پیداوار ہی امریکہ کی ہے۔ اور کہاں مجھے کوئی حوالہ دے کر بتائیں کس جگہ القاعدہ امریکی پالیسیوں اور منشاء کے عین مطابق جواز نہیں بنی۔ جہاں جہاں امریکہ کے جو جو مقاصد تھے القاعدہ نے پیراسائٹ بن کر امریکہ کو اپنے مقاصد پورے کرنے کے جواز فراہم کیے۔

پہلے امریکہ ڈائریکٹ استعمال کرتا رہا اور پھر بطور پراکسی ۔

آپ کا امریکہ بھرپور طریقے سے کامیاب ہے کہ اصل تحریکیں آپ کی پیدا کردہ تحریکوں سے اس قدر بدنام ہو چکی ہیں کہ اب گویا وہ کچھ خطرہ ہی نہیں۔ بس آپ کے لے پالک گروہ اور تحریکیں اور مہمات الجھائے رکھیں گی سب کو اور مصروف رکھیں گی سب کو کہ کہیں کوئی اصل تحریک نہ اٹھ جائے۔
یہ مراسلہ آپ کے جواب کا منتظر ہے۔
 
Top