جی ہاں ایک ملین لوگوں کیلیے دو کروڑ روپے ”منظور“ کرکے فتنے کا سر کچلا جا رہا ہے۔عارف یہ جو فوجی لڑرہے ہیں یہ پاکستان کے لئے لڑ رہے ہیں۔ پاکستان کے عوام کے لئے لڑ رہے ہیں۔ یہ بھی پاکستانی عوام ہیں۔ عوام کا بلاشبہ نقصان ہورہا ہے لیکن اس نقصان سے بچنے کی کوئی تدبیر آپ ہی بتا دو؟ فی الحال تو کوشش یہ ہونی چاہئے کہ پوری دلجمعی سے اس فتنہ کا سر کچل ڈالا جائے اور پھر بعد میں ایسے اقدامات کئے جائیں کہ وطن عزیز میں اس قسم کے فتنے پیدا نہ ہو سکیں۔
عارف صاحب نے ٹھیک کہا کہ نقصان بالاخر غریب عوام کا ہی ہوتا ہے۔
بھائی کیا آپ ظالمان کے زیر اثر زندگی گزارنے کے لئے تیار ہیں؟جیسے ھمارے کرپٹ سیاستدان پیسے کیلئے کچھ بھی کر سکتے ہیں ویسے ہی فوج امریکہ سے بھیک حاصل کرنے کیلئے کچھ بھی کر سکتی ہے۔ اپنے ہموطنوں پر بمباری، مساجد کی بے حرمتی اور اپنے لوگوں کو پکڑ کر امریکہ کے حوالے کرنا وغیرہ اس کی واضح مثالیں ہیں۔
عارف صاحب نے ٹھیک کہا کہ نقصان بالاخر غریب عوام کا ہی ہوتا ہے۔
یہی میرا پوائنٹ ہے کہ جب متاثرین کو سنبھالانہیں جاتا تو آپریشن کی کیا تک ہے؟ لوگوں کو نظاموں سے پہلے روٹی، کپڑا، مکان کی فکر ہوتی ہے۔ وہ عاصمہ جہانگیر جو ناچ ناچ کے آپریشن کی حمایت کرتی تھیں اب لندن بھاگی ہوئی ہیں۔ الطاف بھائی ایک ٹرک بھجوا کر احسان عظیم کر رہے ہیں۔ سارا کام غریب عوام خود کر رہے ہیں۔ کاٹلنگ، مردان کے غریب عوام۔ وہ نہیں جو کیپیٹل ٹاک، میرے مطابق، کل تک وغیرہ میں آکر دلائل کی ہوائیاں چھوڑتے ہیں۔بھائی کیا آپ ظالمان کے زیر اثر زندگی گزارنے کے لئے تیار ہیں؟
ساجد بھائی آپ کی بات سے اتفاق ہے لیکن اس حکومتی بے حسی کا تدارک بھی عوام نے ہی کرنا ہے۔ کیا پاکستان کی سول سوسائٹی میں کوئی تحریک چل رہی ہے ان لوگوں کی مدد کی یا حکومت پردباؤ ڈالنے کی کہ جب تک آپریشن ختم نہیں ہوتا ان لوگوں کو زندگی کی بہتر سہولیات مہیا کی جائیں؟ کوئی ایم این اے، کوئی این جی او کوئی عمران خان، کوئی نوازشریف، کوئی منور حسن کچھ کر رہے ہیں اس بابت؟ بس آپریشن ہونا چاہئے یا نہیں اور فوج کی موافقت و مخالفت میں بیانات دے کر پوائنٹ سکورنگ کر رہے ہیں۔
جی بالکل بھی نہیں!بھائی کیا آپ ظالمان کے زیر اثر زندگی گزارنے کے لئے تیار ہیں؟
لوگوں کو نظاموں سے پہلے روٹی، کپڑا، مکان کی فکر ہوتی ہے۔
ساجد بھائی دو الگ باتیں ہیں۔ آپریشن کا کرنا تو اس لئے لازم کہ اگر اب بھی نہ کیا جاتا تو ظالمان امریکہ اور بھارت کی مدد سے اسلام آباد پر اگلے چند ماہ تک قابض ہو سکتے تھے یا پھر یہ لڑائی ہم ٹیکسلا کے گردو نواح میں لڑ رہے ہوتے۔ متاثرین کو سنبھالنا حکومت اور فوج اور تمام معاشرہ کی ذمہ داری ہے لیکن کیا عوام اس ذمہ داری کا احساس تک بھی کر رہے ہیں؟ کیا وہ میڈیا جس کی آزادی کے بڑے قلابے ملائے جاتے ہیں، عوام سے ان متاثرین کی بحالی کی اپیلیں کر رہا ہے، امدادی پروگرام، امدادی میچ کروا رہا ہے؟ وہ سیاسی پارٹیاںجو عوام کے دکھ میں مگر مچھ کے آنسو بہاتی ہیں، وہ ان لوگوںکی کفالت کی ذمہ داری اٹھا رہی ہیں؟ پندرہ کروڑ کی آبادی میں سے چھ کروڑ لوگ بھی اگر ایک روپیہ روزانہ کا دیں تو ان متاثرین کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ مگر ایسا کرے گا کون؟ سب باتوں کے مداری ہیں۔ بیگم بتا رہی تھیں کہ امریکہ میں جائزہ رپورٹ چھپی ہے کہ اس برس مالی بدحالی کی وجہ سے لوگوںنے رفاہی کاموں میں گزشتہ برسوں کی نسبت دوگنا ( جی ہاں دوگنا) عطیات دئیے ہیں۔ اور میں سوچ رہا تھا کہ پھر ہم لوگ پوچھتے ہیں کہ یہ لوگ دنیا پر حکومت کیوں کرتے ہیں۔یہی میرا پوائنٹ ہے کہ جب متاثرین کو سنبھالانہیں جاتا تو آپریشن کی کیا تک ہے؟ لوگوں کو نظاموں سے پہلے روٹی، کپڑا، مکان کی فکر ہوتی ہے۔ وہ عاصمہ جہانگیر جو ناچ ناچ کے آپریشن کی حمایت کرتی تھیں اب لندن بھاگی ہوئی ہیں۔ الطاف بھائی ایک ٹرک بھجوا کر احسان عظیم کر رہے ہیں۔ سارا کام غریب عوام خود کر رہے ہیں۔ کاٹلنگ، مردان کے غریب عوام۔ وہ نہیں جو کیپیٹل ٹاک، میرے مطابق، کل تک وغیرہ میں آکر دلائل کی ہوائیاں چھوڑتے ہیں۔
یہی میرا پوائنٹ ہے کہ جب متاثرین کو سنبھالانہیں جاتا تو آپریشن کی کیا تک ہے؟ لوگوں کو نظاموں سے پہلے روٹی، کپڑا، مکان کی فکر ہوتی ہے۔ وہ عاصمہ جہانگیر جو ناچ ناچ کے آپریشن کی حمایت کرتی تھیں اب لندن بھاگی ہوئی ہیں۔ الطاف بھائی ایک ٹرک بھجوا کر احسان عظیم کر رہے ہیں۔ سارا کام غریب عوام خود کر رہے ہیں۔ کاٹلنگ، مردان کے غریب عوام۔ وہ نہیں جو کیپیٹل ٹاک، میرے مطابق، کل تک وغیرہ میں آکر دلائل کی ہوائیاں چھوڑتے ہیں۔
خرم بھائی شاید آپ ابھی تک اس مغالطے میں ہیں کہ سب کچھ طالبان کا گند صاف کرنے کیلیے ہے؟ ہرگز نہیں۔ ابتک جن 700 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اسمیں کم از کم 600 عام شہری مارے گئے۔ یہ محض ڈالر کماؤ پالیسی ہے اور کچھ نہیں۔ کیا زرداری کیا فوج، سب ہی اس حمام میں ننگے ہیں۔ یہ بات آپ لکھ کے رکھ لیں کہ اس نام نہاد عوام کش آپریشن کا نتیجہ بھی ڈھاک کے پات والا نکلنا ہے۔
جواب کل دونگا۔۔۔لیکن تمہاری اردو سے کبھی کبھار مجھے شک گزرتا ہے را کی ایجنٹ ہو۔اچھا ڈالر کماو پالیس ہی سہی اسی پالیسی پر عمل کر کے انہیں قبائلیوں نے واہ فیکٹری میں بے گناہ مزدور مارے انہیں نے لاہور میں کئی لوگ قتل کیے کتنے ہی بے گناہوں کو خود کش حملوں میں مارا تو کیا قبائلی بھی بکے ہوئے ہیں مانتے ہیں نا اپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو کچھ انہوں نے کیا وہ بھگت رہے ہیں ۔۔۔۔ان کا مرنا ہی پاکستان کے لیے بہتر ہے ۔۔۔اگر عام شہری مارے جا رہے ہیں تو یہی شہری ان کے سپوٹر ہیں انہیں کے تو بھائی بیٹے ہیں وہ کوئی آسمان سے نہیں ٹپکے ویسے بھی یہ کوئی ایسی بات نہیں جب جنگ ہوتی ہے تو بہت سے بے گناہ مارے جاتے ہیں ۔۔۔اب یہ نا کہنا میں موجودہ حکومت کی حمایت کر رہی ہوں جتنی میں خلاف ہوں اس حکومت کے اتان کوئی ہی ہو گا۔۔۔۔
اچھا ڈالر کماو پالیس ہی سہی اسی پالیسی پر عمل کر کے انہیں قبائلیوں نے واہ فیکٹری میں بے گناہ مزدور مارے انہیں نے لاہور میں کئی لوگ قتل کیے کتنے ہی بے گناہوں کو خود کش حملوں میں مارا تو کیا قبائلی بھی بکے ہوئے ہیں مانتے ہیں نا اپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو کچھ انہوں نے کیا وہ بھگت رہے ہیں ۔۔۔۔ان کا مرنا ہی پاکستان کے لیے بہتر ہے ۔۔۔اگر عام شہری مارے جا رہے ہیں تو یہی شہری ان کے سپوٹر ہیں انہیں کے تو بھائی بیٹے ہیں وہ کوئی آسمان سے نہیں ٹپکے ویسے بھی یہ کوئی ایسی بات نہیں جب جنگ ہوتی ہے تو بہت سے بے گناہ مارے جاتے ہیں ۔۔۔اب یہ نا کہنا میں موجودہ حکومت کی حمایت کر رہی ہوں جتنی میں خلاف ہوں اس حکومت کے اتان کوئی ہی ہو گا۔۔۔۔
ساجد بھیا یقیناَ عام لوگ بھی مرنے والوںمیں شامل ہوں گے۔ جب لوگ انخلاء نہیں کریں گے تو پھر نتیجہ بہت اچھا نہیں ہوتا۔ یقیناَ عوام کا نقصان بہت کم ہونا چاہئے لیکن بہرحال یہ دلیل نہیں ہو سکتی آپریشن نہ کرنے کی۔ مجھے یہ تو یقین سے علم نہیں کہ اس آپریشن کا نتیجہ کیا ہوگا لیکن اگر اس آپریشن کے بعد بھی طالبان کا قلع قمع نہ کیا گیا تو پھر انہیں اسلام آباد تک بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ جانی نقصان یقیناَہورہا ہے لیکن اسے برداشت کئے بغیر چارہ نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس دفعہ مطلوبہ نتائج حاصل کئے بغیر آپریشن ختم نہ کیا جائے اور کوئی امن معاہدہ وغیرہ وغیرہ نہ کیا جائے بلکہ طالبان کو جڑ سمیت اکھاڑ دیا جائے تاکہ بار بار ایسے نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اگر فوج پوری قوت کے ساتھ انہیں کچل دینے میں کامیاب ہو جائے گی تو ریاستی رٹ کی بھی ویسی ہی دہشت پیدا ہوگی جیسے "ذبح کرنے" کی دھمکی کی دہشت ہے۔ امریکہ کا مقصد یقیناَ طالبان کا خاتمہ نہیں ہے بلکہ اس کا پلان طالبان کے ہوے کو بڑا کرکے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں پر قبضہ کرنا یا انہیں ضائع کرنا ہے۔ یہ اصل مقصد ہے اور اس کے لئے طالبان امریکہ کے حریف نہیں حلیف ہیں۔خرم بھائی شاید آپ ابھی تک اس مغالطے میں ہیں کہ سب کچھ طالبان کا گند صاف کرنے کیلیے ہے؟ ہرگز نہیں۔ ابتک جن 700 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اسمیں کم از کم 600 عام شہری مارے گئے۔ یہ محض ڈالر کماؤ پالیسی ہے اور کچھ نہیں۔ کیا زرداری کیا فوج، سب ہی اس حمام میں ننگے ہیں۔ یہ بات آپ لکھ کے رکھ لیں کہ اس نام نہاد عوام کش آپریشن کا نتیجہ بھی ڈھاک کے پات والا نکلنا ہے۔