سندھ پاکستان کا وہ واحد صوبہ ہے، جس میں دیہی اور شہری کی قانونی تفریق پاکستان کے پہلے مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے منہ بولے بیٹے اور واحد ”سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر“ ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور حکومت میں 20 سال کے لئے قائم کیا تھا، مگر جو ہنوز قائم ہے۔ سندھ کے سرکاری ملازمتوں میں دیہی و شہری کی تقسیم کے کوٹہ نے سندھ کو عملاََ دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے۔ قبل ازیں یہ دو لسانی صوبہ تو تھا ہی۔ کوٹہ سسٹم اور ایم کیو ایم کے قیام کے بعد یہ تاثر مزید گہرا ہوگیا کہ سندھ کے واقعی ”دو حصے“ ہیں۔ دیہی سندھ ہو یا شہری سندھ، دونوں جگہوں پر مردم شماری اور ووٹر لسٹ میں اس قسم کی فاش غلطیاں بے شمار ہیں۔ ”دو نوں فریقوں“ نے اپنے اپنے فائدے کے لئے اپنی اپنی مرضی کی مردم شماری اورووٹر لسٹیں سرکاری دستاویزات میں شامل کرا رکھی ہیں۔ اگر یہ دونوں کام فوج کی نگرانی میں کرا کر منصفانہ مردم شماری اور ووٹر لسٹیں تیار کرا ئی جائیں تو شاید سندھ بہتری کی جانب گامزن ہوسکتا ہے۔