17 مارچ ۔۔۔۔ یوم وفات _ حضرت داغ دہلوی

سیما علی

لائبریرین
بنا ہے ہمیشہ یہ دل باغ و صحرا
بہار آتے آتے خزاں آتے آتے

نہیں کھیل اے داغؔ یاروں سے کہہ دو
کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے
 

سیما علی

لائبریرین
ہاتھ رکھ کر وہ اپنے کانوں پر
مجھ سے کہتے ہیں ماجرا کہئے

ہوش جاتے رہے رقیبوں کے
داغؔ کو اور با وفا کہئیے
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
نقشہ بگڑا رہتے رہتے غصّہ ناک
کٹ کھنی قاتل کی صورت ہو گئی
داغ کا دم ہے غنیمت بزم میں
دو گھڑی کو گرم محبت ہو گئی
 

سیما علی

لائبریرین
ازل سے تا بہ ابد عشق ہے اس کے لئے
ترے مٹائے مٹے گا نہ سلسلہ دل کا

کچھ اور بھي تجھے اے داغ بات آتي ہے
وہي بتوں کي شکايت وہي گلہ دل کا
 

سیما علی

لائبریرین
لو اور سنو کہتے ہيں وہ ديکھ کے مجھ کو
جو حال سنا تھا وہ پريشان نہيں ديکھا

کيا پوچھتے ہو کون ہے يہ کس کي ہے شہرت
کيا تم نے کبھي داغ کا ديوان نہيں ديکھا
 
Top