قیصرانی
لائبریرین
آپ کینیڈا رہتے ہیں۔ ایک مثال دیکھیئے۔ جو گاڑی پاکستان بنتی یا اسمبل ہوتی ہے، اس میں سیٹ بیلٹ اور ائیر بیگ کم ہی ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ قیمت میں نسبتاً سستی ہوتی ہے اور پاکستان میں پھر بھی اس کی مارکیٹ ہے۔ اگر اسی برانڈ اور اسی ماڈل کی کار ہم یورپی یا امریکہ ملک سے منگوائیں تو قیمت کا فرق (ایکسپورٹ ڈیوٹی وغیرہ کو چھوڑ کر) کتنا ہوتا ہے؟ بے شک ائیربیگ اور دیگر چیزیں حفاظتی نقطہ نظر سے بہت اہم ہیں لیکن اگر کوئی انسان انہیں لینا چاہتا تو انہیں زبردستی بیچنے کا کیا فائدہ؟ ہر ہفتے دس دن بعد ائیر بیگز ڈپلائڈ ہوں گے۔ اب کم از کم پانچ سو یورو کا ایک ائیربیگ بندہ کتنے دن تک لگواتا رہے گا؟ پاکستان میں کتنی روڈز ہیں جن پر آپ وہی یورپی یا امریکی گاڑیاں چلا سکتے ہیں؟ جبکہ میڈ ان پاکستان گاڑی پھر بھی کام کر جاتی ہے؟معیار کا خیال رکھنا اور سیفٹی سٹینڈرڈز آپ کے نزدیک غلط چیز ہے ؟
ہر صنعت کے سیفٹی سٹینڈرڈز ہوتے ہیں۔جن مقامی صنعتوں کے نہیں ، ان کے سیفٹی معیار بڑھانے کے لیے قانون سازی ہونی چاہیے نہ کہ اچھے معیار والی صنعت کو نکال باہر کیا جائے۔
کراچی کی فیکٹری میں دو برس قبل لگنے والی آگے جس سے سینکڑوں لوگ چل بسے ، عدم سیفٹی سٹینڈرڈز ہی کا شاخسانہ تھا۔
اکنامکس کی پہلی کتاب میں پڑھا تھا کہ ملک میں جب غیر ملکی سرمایہ اور فرم آئے تو یہ معاشی خوشحالی کی نشاندہی ہے۔ امریکہ ، چین ، بھارت کو دیکھ لیں۔ غیر ملکی سرمایہ اور مینوفیکچرز دنیا بھر سے کھینچتے ہیں۔
مقامی صنعت کو تقویت دینے کا طریقہ یہ ہے کہ حکومت ٹیکس اور سہولیات کی مد میں انہیں چھوٹ دے۔
باقی جتنی باریکی میں جانا چاہیں، چلے چلتے ہیں۔ اکنامکس کی کتاب سے پھر یہ بھی بتائیے گا کہ جو سرمایہ ایک ملک پہنچتا ہے، وہ دوسرے ملک سے نکل کر ہی آتا ہے نا۔ اس سرمائے کی منتقلی سے ہر دو ممالک پر کیا فرق پڑتا ہے، اس پر بھی وہی کتاب کیا کہتی ہے