20/20 کی ٹیم میں یونس خان اور سلمان بٹ کی جگہہ ہی نہیں بنتی۔ 2 سال پہلے فائنل کھیل لیا تھا۔ اب کی بار جلدی ہی واپسی ہو گی۔ 2 ورم اپ میچ اور آج کا میچ دیکھ کر پاکستان کی ٹیم سے جیت کی امید لگانا ہی فضول ہے۔ ان سے تو اچھی بیٹنگ ہالینڈ اور ویسٹ انڈیز کی ہے۔ پاکستان کی ٹیم کو واپسی کے لئے اپنا سامان پیک کر لینا چاہیئے۔ یہ ٹیم منفی سوچ کے ساتھ آج کا میچ کھیلی ہے۔ کمزور کپتانی ،گھٹیا فیلڈنگ اور منفی بیٹنگ نے یہ میچ ہروایا ہے۔
بالکل صحیح فرمایا۔ شعیب اختر اور عمران نظیر جیسے بہترین پلیئرز کو شامل ہی نہیں کیا گیا۔ پھر اندھا آفریدی اور مصباح کی بیٹنگ بھی کچھ خاص نہیں تھی۔ یونس خان کپتانی کیلئے موزوں نہیں ہے۔ پچھلے سال تو پھر پاکستان فائنلز تک پہنچ گیا تھا۔ امسال تو سپر 8 تک پہنچنا ناممکن نظر آرہا ہے!
یہ پی سی بی کرکٹ بورڈ ایک دم فارغ ہے۔۔۔۔ اِن کی گھٹیا پالیسی کی وجہ سے پاکستان ورلڈکپ 2011 کی میزبانی سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔ یہ لوگ کرکٹ کے پیسے پر عیاشی کرتے رہتے ہیں۔ اعجاز بٹ تو صرف آصف زرداری سے اچھے تعلقات کی وجہ سے بورڈ کا سربراہ بنا ہوا ہے۔ پاکستانی کرکٹ میں ٹیم کا انتخاب کرتے ہوئے ذاتی پسند نا پسند کو ہی مدِنظر رکھا جاتا ہے۔ جس کا نتیجہ آج ایک بار پھر پاکستان کی ہار کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ یونس خان اب یہ بیان دے گا کے ہم انگینڈ کے موسم سے ہم آہنگ نہیں ہوسکے تھے۔ یا پھر ہم انگینڈ سے بھی سیکھنے کے لئے کھیلنے تھے۔جو ٹیم پاکستانی سلیکٹرز نے t20 کے لیے بناکر بھیجی ہے وہ کہیں سے بھی 20-20 ورلڈ کپ کی ٹیم نہیں لگتی۔
پی سی بی کا سب سے احمقانہ اقدام یہ تھا کہ rbs ٹرافی اس وقت منعقد کرائی جب کہ ٹیم کا اعلان ہوچکا تھا۔
جبکہ اگر ان میں ذرا بھی عقل ہوتی تو یہ لوگ اسے تھوڑا پہلے رکھتے کہ اس کے بعد اس ٹورنامنٹ میں بہتر کارکردگی پیش کرنے والوں کو ٹیم میں شامل کیا جاتا۔
لیکن معلوم نہیں کہ یہ پی سی بی والے آج کل کس ترنگ میں ہیں۔
یہ پی سی بی کرکٹ بورڈ ایک دم فارغ ہے۔۔۔۔ اِن کی گھٹیا پالیسی کی وجہ سے پاکستان ورلڈکپ 2011 کی میزبانی سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔ یہ لوگ کرکٹ کے پیسے پر عیاشی کرتے رہتے ہیں۔ اعجاز بٹ تو صرف آصف زرداری سے اچھے تعلقات کی وجہ سے بورڈ کا سربراہ بنا ہوا ہے۔ پاکستانی کرکٹ میں ٹیم کا انتخاب کرتے ہوئے ذاتی پسند نا پسند کو ہی مدِنظر رکھا جاتا ہے۔ جس کا نتیجہ آج ایک بار پھر پاکستان کی ہار کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ یونس خان اب یہ بیان دے گا کے ہم انگینڈ کے موسم سے ہم آہنگ نہیں ہوسکے تھے۔ یا پھر ہم انگینڈ سے بھی سیکھنے کے لئے کھیلنے تھے۔