جناب خلیفہ صاحب، سلام
بھائی۔ میں سب کی طرحاپنے خیالات کا اظہار کرتا ہوں جس کی کوئی نہ کوئی مظبوط وجہ کسی آیت کی صورت میں موجود ہوتی ہے۔ ایک مستقل معمولی طالب علم کی حیثیت سے قرآن کی آیات صرف بطور ریفرنس اسلامی تعلیمات کے ضمن میں شئیر کرتا ہوں، کسی قسم کا کوئی بھی دعوی نہیں کرتا۔ آپ کو پسند نہ آئے یا یہ درد سر ہو تو آپ نہ پڑھئے۔ اگر یہودی قوانین کو اسلامی بنانا مقصد ہے تو ایک شعبہ یہودی بنیاد کی اسلامی تعلیمات کا کھولا جاسکتا ہے ، جہاں توراۃ سے قوانین کو حدیث بنا کر نقل کئے جاسکتا ہے۔
قرآن ایک مکمل کتاب اور ایک کسوٹی ہے تمام احکامات کے لئے۔
[AYAH]5:48[/AYAH]
پھر نازل کی ہم نے تم پر (اے نبی) یہ کتاب حق کے ساتھ جو تصدیق کرنے والی ہے اس کی جو موجود ہے اس سے پہلے الکتاب میں سے اور نگہبان ہے اس کی
سو فیصلے کرو تم اُن کے درمیان اس کے مطابق جو نازل کیا اللہ نے اور مت پیروی کرو اُن کی خواہشات کی، (منہ موڑ کر) اس سے جوآگیا ہے تمہارے پاس حق۔ ہر ایک کے لیے تم میں سے مقّرر کی ہے ہم نے شریعت اور راستہ اور اگر چاہتا اللہ تو بنادیتا تم کو ایک ہی اُمّت لیکن (یہ اس لیے کیا) کہ آزمائے تم کو ان احکام کے بارے میں جو اس نے تم کو دیے ہیں سو تم سبقت لے جاؤ نیکیوں میں۔ اور اللہ ہی کی طرف لوٹنا ہے تم سب کو پھرآگاہ کرے گا وہ تم کو اِن اُمور سے جن میں تم اختلاف کرتے تھے۔
باذوق صاحب چاہتے ہیںکہ ہر روایت پر ایمان رکھا جائے چاہے وہ خلاف قرآن ہی کیوں نہ ہو۔ جبکہ میں اپنا نکتہ نظر بیان کرچکا ہوں جوکہ درج ذیل آیات کے مطابق ہے۔
[AYAH]6:114[/AYAH] اور [AYAH]6:19[/AYAH] اور [AYAH]7:52[/AYAH] اور [AYAH]16:89[/AYAH] اور [AYAH]5:48[/AYAH] اور [AYAH]4:105[/AYAH]
7:52 اور بے شک پہنچادی ہے ہم نے اُن کو ایک کتاب جس میں تفصیل بیان کردی ہے ہم نے ہر بات کی، علم کی بُنیاد پر جو ہدایت اور رحمت ہے اُن لوگوں کے لیے جو ایمان والے ہیں۔
اگر آپ کو آیات کا ریفرنس دیا جانا پسند نہیںہے تو آپ نہ پڑھئے ، صاحب صورت کوئی بھی ہو، یہ حقیقت نہیںبدلے گی کہ اسلام اللہ کا مذہب ہے اور اس کی واحد کتاب قران حکیم ہے۔
اب آئیے آپ کے ختنے کے سوال کی طرف:
تو جناب سچ بات یہ ہے کہ ختنہ کرنے کے خلاف کوئی آیت نہیںاور نہ ہی ختنہ کروانے کے بارے میںکوئی آیت ہے۔ قرآن آپ کے ایمان کے لئے اس ضمن میں کوئی شرط نہیں لگاتا۔ اگر ایسا نہیں ہے تو میری معلومات میں اضافہ فرمائیے۔
البتہ آپ کو یہ حکم بائبل میں مل جائے گا۔ دیکھئے
http://www.biblegateway.com/passage/?search=Genesis 17:14;&version=9;
اگر آپ کا ایمان بائیبل پر ہے تو بہت خوب۔ لیکن اگر قرآن آپ کو پسند ہے تو بھائی ہماری خواہش سے قرآن نہیں بدل سکتا، ہم کو بدلنا ہوگا۔ اس آیت کی تصدیق یا تردید قران نہیں کرتا۔ اگر ایمان پر اس سے فرق پڑتا ہوتا یا اللہ تعالی کے نزدیک یہ بات اہم ہوتی تو ضرور اس کا تذکرہ قرآن میں فرماتے یا تردید ضروری ہوتی تو فرماتے اور اگر تائید ضروری ہوتی تو فرماتے۔
صفائی کی غرض سے کوئی کرنا چاہے تو بہت خوب اور نہ کرنا چاہے تو قرآن کی کوئی آیت اسے نہیں روکتی۔
یہی ایک حکم ایسا نہیں بلکہ کچھ مزید مثالیں بھی عرض ہیں۔
مردوں کے لمبے بالوںسے ممانعت اور عورتوں کے سر ڈھکنے کا حکم انجیل مقدس سے لیا گیا ہے ۔ اللہ تعالی نے قرآن میں اسکی توثیق نہیں فرمائی
http://www.biblegateway.com/passage/?search=1 Corinthians 11:5-13;&version=31;
قانون رجم ( زنا کی سزا سنگسار کرنا) یہودی توراۃ سے لیا گیا ہے اللہ تعالی نے قرآن میں اسکی توثیق نہیں فرمائی
http://www.biblegateway.com/passage/?search=Deuteronomy 22:20-21;&version=31;
مزید دیکھئے
http://www.biblegateway.com/passage/?search=Leviticus 20:10;&version=31;
جبکہ قرآن اس جرم کی سزا مختلف بتاتا ہے دیکھئے [AYAH]24:2[/AYAH]
مرتد کی سزا موت بھی یہودی قانون ہے۔ دیکھئے کہ اگر کوئی اللہ یا رسول کی شان میں گستاخی کرتا ہے یا مرتد ہوجاتا ہے تو توراۃ کیا کہتی ہے؟
http://www.biblegateway.com/passage/?search=Leviticus 24:16;&version=31;
اور اگر کوئی پیغمبری کا دعوی کرے یا مذہب چھوڑ دے تو اسرائیلیات میں اس کی سزا بھی موت ہے۔
http://www.biblegateway.com/passage/?search=Deuteronomy 13:5-10;&version=31;
جبکہ قرآن - دین میں جبر نہیں کرتا - دیکھئے۔
[AYAH]2:256[/AYAH]
داڑھی لازما رکھنا ، توراۃ کا حکم ہے قرآن اس سلسلے میںخاموش ہے۔
http://www.biblegateway.com/passage/?search=Leviticus 19:27 ;&version=31;
مزید دیکھئے توراۃ کا یہ حکم داڑھی رکھنے اور سر منڈانے کے بارے میں
http://www.biblegateway.com/passage/?search=Leviticus 21:5;&version=31;
اگر کچھ لوگ انجیل یا توراۃ پر عمل کرنا چاہتے ہیں تو اسکو سنت مبارکہ نام دیں یا نہ دیں اسلام ان پر کوئی پابندی نہیں لگاتا۔ اگر ایسا ہی کرنا ہے تو پھر اسرائیلیوںسے جھگڑا کس بات پر ہے؟
جن معاملات پر قرآن خاموش ہے ان معاملات پر اللہ تعالی نےسوالات کے لئے منع فرمایا ا ہے۔ آپ کو اگر اس آیت کا ریفرنس چاہئیے تو فراہم سکتا ہوں
گویا ہم نے یہ سیکھا کہ اگر قرآن کسی بات پر خاموش ہے تو یہ ہماری آسانی کے لئے ہے کہ اس ضمن میں ہم اپنی مرضی سے چل سکتے ہیں ۔ لیکن اگر کسی بات کا منع کیا گیا ہے تو پھر یہ ہمارا اپنا ایمان ہے کہ اس پر عمل کریں یا نہ کریں۔ لیکن توراۃ و انجیل کے ان اصولوں کو جن کی توثیق قرآن نے نہیں کی ہے حدیث بنا کر پیش کرنا مسلمانوں کے ساتھ ایک ظلم ہے۔ اس پر درد دل سے غور فرمائیے۔ کہ اسرائیلیات کے لئے کونسا دروازہ کھولا گیا ہے۔
امید ہے کہ ئی ریفرنس آپ کے لئے مددگار ثابت ہوں گے اور سوچ کا نیا دروازہ کھلے گا۔