آبی ٹوکول
محفلین
وہ طریقہ آپ کو بار بار یہاں کئی صارفین بتا چکے ہیں مگر ہنوز آپکا فھم اس پر مطلع ہونے سے عاری ہے اور وہ طریقہ اصل میں یہ ہے کہ کسی بھی روایت کو قرآن پاک پر پیش کرکے یہ دیکھا جائے گا اس روایت سے ثابت شدہ حکم کیا ہے آیا قرآن کے کسی حکم کی صریحا یا خفیا خلاف ورزی تو نہیں ہے یا ٹکرا تو نہیں رہا اور یہ دیکھنا میرا اور آپ کا کام نہیں ہوگا بلکہ ان ماہرین کا ہوگا کہ جن کو قرآن و سنت دونوں پر کامل دسترس ہوگی اور بیک وقت انکی نظر قرآن کی ایک ایک آیت اور سارے ذخیرہ احادیث پر ہوگی اور پھر وہ قرآن پر پیش کی گئی مذکورہ روایت کا جائزہ قرآن پاک کے حوالے سے لیکر اس پر کوئی حکم لگائیں گے اور وہ حکم اپنی نوعیت کے اعتبار سے یا تو روایت کے ( یعنی مذکورہ روایت کے قرآن کی آیت کے صریحا خلاف ہونے کی وجہ سے)ترک پر مشتمل ہوگا یا پھر دیگر آیات قرانی کے احکام کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کی بہترین صورت یعنی تطبیق پر مشتمل ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔اگر آپ کا یہ دعوی نہیں ہے تو پھر آپ بندہ کو وہ طریقہ بتادیجئے جس سے کسی بھی منسوب شدہ روایت کی توثیق کی جاسکے؟ اپنے طریقہ پر روشنی ڈالئے؟ اور فرمائیے کہ وہ قرآن کیوںنہیں، جبکہ یہ خالق حقیقی کا پیغام ہے؟
رہا ہر ہر وحی کے قرآن نہ ہونے پر ہمارا استدلال تو اسے ہم پچھلے ایک دو جوابات میں نقل کرچکے اور سمجھنے والے سمجھ بھی چکے مگر آپ پر بہت سے سوالوں کی طرح ایک اور سوال بھی ادھار رہا کہ آپ پہلے بتائیے کہ بلکہ خود قرآن ہی کی زبان سے بتائیے کہ کیا ہر ہر وحی صرف قرآن ہی ہے یا اسکے علاوہ بھی کوئی وحی ہے ؟ اور کیا ہر وحی کا فقط قرآن ہی ہونا لازمی ہے ؟