سید رافع
محفلین
جارڈن میں قائم ایک تنظیم MABDA (المركز الملكي للبحوث والدراسات الإسلامية) نے عمران خان کو مین آف ائیر، مفتی تقی عثمانی کو 500 بااثر مسلمانوں کی لسٹ میں نمبر ون اور تبلیغی جماعت کے امیرکو 50 واں نمبر دیا۔
بہت خوب صورت شراکت زلفی بھائی!
تاہم مجھے اس لسٹ کو دیکھ کر جہاں اچھا محسوس ہوا وہیں صرف ایک خاتون اور کسی بھی سائنسدان کو نہ دیکھ کر تشویش بھی ہوئی. کاش کہ ہم مسلمان اپنے ماضی کی عظمت کو یاد کرنے کے ساتھ ساتھ اس خلیج کو پاٹنے کی کوششیں بھی تیز تر کرتے رہیں!
توجہ دلانے کے لیے ایک بار پھر مشکور ہوں. میں نے غالبا آپ کے دیے ہوئے لنک پر موجود لوگوں کو ہی دیکھا تھا. بہت خوب!لیکن ان 500 میں سےسائنسدان اس لنک پر ہیں جیسے کہ ایک مشہور کتاب "ہمارے دور میں مسلمانوں کی وراثت" کے مصنف Salim Al-Hassani۔ وومن آف ائیر Rashida Tlaib, US Congresswoman اس لنک پر ہیں۔
ہو سکتا ہے کہ عصری تعلیم کی کمی یا خواتین کی بے شعوری ہمارا مسئلہ نہ ہو!آپ نے صحیح کہا ہمیں پورے جوش و خروش کے ساتھ عصری مضامین پڑھانے کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی باشعور بنانے کی کوشش کرنی چاہیے!
توجہ دلانے کے لیے ایک بار پھر مشکور ہوں. میں نے غالبا آپ کے دیے ہوئے لنک پر موجود لوگوں کو ہی دیکھا تھا. بہت خوب!
ہو سکتا ہے کہ عصری تعلیم کی کمی یا خواتین کی بے شعوری ہمارا مسئلہ نہ ہو!
میری دانست میں تو خانہ جنگی اور بے عملی بحثیت امت ہمارے مسائل میں سرِ فہرست ہیں اور یہ صرف ابھی نہیں آئے بلکہ تاریخ میں جب جب بھی آئے ہم منہ کی کھاتے رہے. اب پھر کھا رہے ہیں. وہ کہاں پوری امت کو ایک جسم کی مانند ہونا تھا اور کہاں گلی کی نکڑ سے لے کر میڈیا تک دو مسلمانوں کی بحث دیکھ کر یہ معلوم کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ کیا واقعی ان میں سے کوئی ایک بھی مسلمان ہے اور دوسرا اس کا بھائی ہے؟ یا یہی وہ محاذ تھا جس پر اپنی تمام تر قوت لگانے کی ہمیں ہدایت دی گئی تھی؟پھر آپ ہی بتائیں کہ مسئلہ کیا ہے؟
بہت خوب صورت شراکت زلفی بھائی!
تاہم مجھے اس لسٹ کو دیکھ کر جہاں اچھا محسوس ہوا وہیں صرف ایک خاتون اور کسی بھی سائنسدان کو نہ دیکھ کر تشویش بھی ہوئی. کاش کہ ہم مسلمان اپنے ماضی کی عظمت کو یاد کرنے کے ساتھ ساتھ اس خلیج کو پاٹنے کی کوششیں بھی تیز تر کرتے رہیں!
میری دانست میں تو خانہ جنگی اور بے عملی بحثیت امت ہمارے مسائل میں سرِ فہرست ہیں اور یہ صرف ابھی نہیں آئے بلکہ تاریخ میں جب جب بھی آئے ہم منہ کی کھاتے رہے. اب پھر کھا رہے ہیں. وہ کہاں پوری امت کو ایک جسم کی مانند ہونا تھا اور کہاں گلی کی نکڑ سے لے کر میڈیا تک دو مسلمانوں کی بحث دیکھ کر یہ معلوم کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ کیا واقعی ان میں سے کوئی ایک بھی مسلمان ہے اور دوسرا اس کا بھائی ہے؟ یا یہی وہ محاذ تھا جس پر اپنی تمام تر قوت لگانے کی ہمیں ہدایت دی گئی تھی؟
دوسری جانب یہ کہ ہمارے پاس وہ کتاب ہے جس میں قیامت تک آنے والوں کے لیے ہدایت ہے، وہ نبی ہے جس کا اسوۂ حسنہ ہمارے لیے مکمل نمونہ ہے اور عصری تعلیم کی کمی بھی ہمیں کب ہے؟ کتنے لوگ ہیں جو اس وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کر رہے کہ وہ مسلمان ہیں؟ میری دانست میں بات یہ ہے کہ جس طرح اگر مسلم فاتح یہ سمجھ لیتے کہ 'میں اس علاقے میں رہ تو سکتا ہوں پھر مجھے اسے فتح کرنے کی کیا پڑی ہے؟' تو بحثیت امت ہمارا حال کیا ہوتا؟ وہی حال سائنسی میدان میں ہے. سائنس دھڑادھڑ استعمال کرنے سے ہمیں اسلام نہیں روک رہا. ہر عصری شے استعمال کرنے سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے استعمال نہیں کر رکھی، ہمیں اسلام نہیں روک رہا. ہمیں صرف ایجادات کرنے، ڈویلپر، موجد اور محقق کے ذہن سے سوچنے سے روک رہا ہے؟ اگر عصری تعلیم کی بات نہ بھی کریں تو اس میں تو کوئی شک نہیں کہ اخلاقیات کی سب سے بہتر تعلیم اور نمونہ ہمارے پاس ہے، مگر ہم نے اخلاقیات کی جو مثالیں دنیا میں اس وقت قائم کر رکھی ہیں اسے کون نہیں جانتا! اور بھی بہت سے مسائل ہوں گے، آپ نے مجھے شریک کرنے کا کہا تو میرے ذہن میں یہ آئے. آپ بھی شریک کیجیے گا جو آپ درست سمجھیں.
گو کہ ایک ، ایک دونوں طرف سے آپ کو مل گئے ۔ مجھے یہ ویڈیو یاد آئی۔ شئیر کررہا ہوں۔
ٓ
مولانا تقی عثمانی، پہلے نمبر پر۔ جبکہ وہ اسلامی بینکنگ اور سود کے معاملے میں بالکل فیل۔ سنی، نکتہ نظر کی ترجمانی کرتے کرتے قرآن حکیم سے بہت ہی ٓدور۔ کیوں؟ ، پبلک پالیسی میں خواتین کی عزت، بالکل فیل، کیوں؟ کہ چور تو سالا کسی نے پھڑیا ہی نہیں۔ بہت ہی معذرت چاہتا ہوں ۔۔۔ کسی کو برا قرار نہیں دینا چاہتا۔ نا ہی کسی کی دل آزاری مقصود ہے۔ کچھ دوستوں کو یہ دور کی کوڑی لگے گی اور کچھ آپس کا تعلق قائم کر پائیں گے
گو کہ ایک ، ایک دونوں طرف سے آپ کو مل گئے ۔ مجھے یہ ویڈیو یاد آئی۔ شئیر کررہا ہوں۔
ٓ
مولانا تقی عثمانی، پہلے نمبر پر۔ جبکہ وہ اسلامی بینکنگ اور سود کے معاملے میں بالکل فیل۔ سنی، نکتہ نظر کی ترجمانی کرتے کرتے قرآن حکیم سے بہت ہی ٓدور۔ کیوں؟ ، پبلک پالیسی میں خواتین کی عزت، بالکل فیل، کیوں؟ کہ چور تو سالا کسی نے پھڑیا ہی نہیں۔ بہت ہی معذرت چاہتا ہوں ۔۔۔ کسی کو برا قرار نہیں دینا چاہتا۔ نا ہی کسی کی دل آزاری مقصود ہے۔ کچھ دوستوں کو یہ دور کی کوڑی لگے گی اور کچھ آپس کا تعلق قائم کر پائیں گے
مسلمانوں کی ترجیح بوجہ اللہ کی منتخب شدہ قوم اس خاص ترکیب، اس قوت مذہب اور اس جمعیت کو سنبھال کر رکھنا ہے نہ کہ مغرب کی طرح علم ایجاد میں محو ہو جانا۔ مسلمانوں کو اپنی ترجیح واضح رکھنی ہو گی اور ہے۔
صحیح کہا۔ مسلمانوں کی ترجیحات تو عالمی مالیاتی اداروں سے اپنی معیشتیں چلانے کیلئے بھیک مانگنا اور اپنے ممالک کےدفاع کیلئے ہتھیار تک مغربی ممالک سے خریدنا ہے۔چنانچہ مغربی دنیا کے کرتا دھرتا حد درجہ عصری علوم میں منہمک ہیں جو کہ کم از کم ایک مسلمان کی ترجیح نہیں۔
عمران خان بہت سے معاملات میں مذہبی اور بعض معاملات میں لبرل ہیں۔ کیا عمران کو کوئی خطرہ لاحق ہے؟عمران لبرل آدمی ہیں اور خدمت خلق کا جذبہ رکھتے ہیں۔ انکا پہلا جذبہ اگر مدھم رہے اور دوسرے پر زور دیں تو وہ پاکستان کے ماؤزے تنگ بن سکتے ہیں۔ ورنہ قتل انکا مقدر ہے۔
آدمی کے بساط میں جو کچھ ہے وہ کررہاہے ۔ اسلامی بیکنگ کا نفاذ کیا تقی عثمانی کے باپ شفیع عثمانی یا پھر اس کے دادا یاسین عثمانی کی ’’دیوبند‘‘ والی آبائی جاگیر ہے کہ اس کو بزورِ طاقت لٹھ برداری کے ساتھ نافذ کرائے ؟ اس بندہ سے جتنی طاقت ہے کہ اسلامی بیکنگ کے تحت کام کررہا ہے۔ رہی بات سنی ’’نکتہ نظر ‘‘ کی ! تو سنی نکتہ نظر آپ کی نظروں میں چبھتا کیوں ہے؟ کیا تقی عثمانی نے کسی معتزلہ ، خوارج، اثنا عشری فرقہ کی ایسی کی تیسی کر رکھی ہے؟ جو محض اپنے مذہب کی تائید کیلئے قرآن کی تفسیر و شرح میں تفسیر بالرائے پر عمل پیرا ہے ؟ اور تقی عثمانی میں اتنی ہمت اور دلیری کب سے آگئی کہ وہ یہ دو کوڑی کا تقی عثمانی وہ اپنے مذہب دیوبندیت کی تائید و تثبیت میں قرآن کریم سے دور بہت دور چلا جائے ؟ آپ کے پاس کوئی دلیل ہے ؟ جس سے یہ ثابت ہوا کہ واقعی تقی عثمانی دیگر گمراہ مفسرین کی طرح ضلالت و گمراہی کا دلدادہ ہوگیا ہے ۔ جیسے عنایت اللہ مشرقی ، سرسید احمد خان وغیرہ بیچارے تھے ۔ اگر آپ کے پاس دلیل ہوسکے اور یقیناً آپ کی پاس دلیل ہوگی آپ اشتراک کریں ۔جبکہ وہ اسلامی بینکنگ اور سود کے معاملے میں بالکل فیل۔ سنی، نکتہ نظر کی ترجمانی کرتے کرتے قرآن حکیم سے بہت ہی ٓدور۔ کیوں؟ ،
تقی عثمانی قرآن کریم سے کتنی دور ہے ؟ اس کی کوئی دلیل بیان کریں نا؟ محض زبان سے کہہ دینا کہ تقی عثمانی قرآن کریم سے دور بہت دور ہوگیا یہ محض جہالت اور عناد ہے ! کسی کو گمراہ قرار دینے کیلئے پختہ دلیل بھی ہونی چاہیے ۔ یہ صاحب دلیل پیش کریں نا جس سے تقی عثمانی کی گمراہی فسق و فجور ثابت ہو۔تقی صاحب حنفی عالم ہیں سو قرآن کی تشریح کے لیے سابقہ حنفی علماء کو نقل کرتے ہیں۔ وہ تشریح قرآن سے کتنی دور ہے اس پر گرفت موجودہ دور کے علماء کرتے رہتے ہیں۔ یہ علمی تطہیر کا عمل ہے جو صدیوں سے جاری و ساری ہے۔
اگر آپ سر سید احمد خان کو ضلالت و گمراہی کے مفسرین سمجھ سکتے ہیں تو کوئی اور آپ کے مفتی تقی عثمانی سے متعلق یہی رائے قائم کیوں نہیں کر سکتا؟جس سے یہ ثابت ہوا کہ واقعی تقی عثمانی دیگر گمراہ مفسرین کی طرح ضلالت و گمراہی کا دلدادہ ہوگیا ہے ۔ جیسے عنایت اللہ مشرقی ، سرسید احمد خان وغیرہ بیچارے تھے ۔
آدمی کے بساط میں جو کچھ ہے وہ کررہاہے ۔ اسلامی بیکنگ کا نفاذ کیا تقی عثمانی کے باپ شفیع عثمانی یا پھر اس کے دادا یاسین عثمانی کی ’’دیوبند‘‘ والی آبائی جاگیر ہے کہ اس کو بزورِ طاقت لٹھ برداری کے ساتھ نافذ کرائے ؟ اس بندہ سے جتنی طاقت ہے کہ اسلامی بیکنگ کے تحت کام کررہا ہے۔ رہی بات سنی ’’نکتہ نظر ‘‘ کی ! تو سنی نکتہ نظر آپ کی نظروں میں چبھتا کیوں ہے؟ کیا تقی عثمانی نے کسی معتزلہ ، خوارج، اثنا عشری فرقہ کی ایسی کی تیسی کر رکھی ہے؟ جو محض اپنے مذہب کی تائید کیلئے قرآن کی تفسیر و شرح میں تفسیر بالرائے پر عمل پیرا ہے ؟ اور تقی عثمانی میں اتنی ہمت اور دلیری کب سے آگئی کہ وہ یہ دو کوڑی کا تقی عثمانی وہ اپنے مذہب دیوبندیت کی تائید و تثبیت میں قرآن کریم سے دور بہت دور چلا جائے ؟ آپ کے پاس کوئی دلیل ہے ؟ جس سے یہ ثابت ہوا کہ واقعی تقی عثمانی دیگر گمراہ مفسرین کی طرح ضلالت و گمراہی کا دلدادہ ہوگیا ہے ۔ جیسے عنایت اللہ مشرقی ، سرسید احمد خان وغیرہ بیچارے تھے ۔ اگر آپ کے پاس دلیل ہوسکے اور یقیناً آپ کی پاس دلیل ہوگی آپ اشتراک کریں ۔
میں ان شاءاللہ الرحمن ایک ایک جملہ کا جواب دوں گا۔۔۔ ابھی موبائل پر ہوں صبح یا کل کسی وقت لیپ ٹاپ سے آن ہوؤں گا تو ان شاءاللہ ضرور ۔۔۔۔ثبوت فراہم کرتا ہوں، سوالات کا جواب دے کٓر ہمارے خیالات کو منور فرمائیے۔
برادر محترم،، زیادہ تر لوگوں نے دین اجرت پر آؤٹ سورس کردیا ہے، اور نا تو خود سمجھتے ہیں اور نا ہی سمجھنے کی اجازت دیتے ہیں۔ میں آپ کو موقع دیتا ہوں کہ آپ میں سمجھائیں۔ ہمین سمجھانے کے لئے اجازت دیجئے تو بہت ہی آسان ، آسان 4 سوالات کرتا ہوں۔ بناء کسی ٓسنی یا شیعہ فرقے سے متاثر ہو کر جواب دیجئے۔ آپ کا خلوص اس بات کا ضامن ہوگا کہ میرے آسان سوالات کا سلسلہ جاری رہے۔ ان سوالات کے جو بھی جوابات آپ دیں گے، آٓپ خود نتیجہ اخذ کرسکیں گے۔
سوال نمبر 1 ، درج ذیل آیت وَأُولَ۔ئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَٓ یعنی متقی لوگوں کا تعین کرتی ہے، جو متقی نہیں، اس آیت میں دو اصطلاحات استعمال ہوئی ہیں - وَآتَى الْمَالَ ، اور وَآتَى الزَّكَاةَ-۔ کیا آپ ان دونوں اصطلاحات کا فرق جانتے ہیں۔ یا پھر نعوذ باللہ ، اللہ تعالی نے وَآتَى الْمَالَ کئ ضمن میں خواہ مخواہ اپنے الفاظ ضائع کئے ہیں۔ اگر فرق جانتے ہیں تو بتائیے ، ورنہ فرمادیجئے کہ نہیں جانتا۔ یا پھر مولانا تقی عثمانی کی اتنی ساری تصنیفات میں سے کوئی ریفرنس فراہم کیجئے کہ وہ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں۔ ان کی تصنیفاتٓ میں، اس بارے میں ان کو معلومات صفر ہیں۔ اب آپ پر ہے کہ اس نمبر 1 کو غلط ثابت کیجئے۔ اور ہمیں بتائیے کہ وہ اس بارے میں کیا جانتے ہیں یا آپ کیا جانتے ہیںٓ یا پھر کوئی دوسرا ملاء کیا جانتا ہے۔؟
لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَ۔كِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلآئِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّآئِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُواْ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَ۔ئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَ۔ئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ
ٓ
عرصہ ٓ13 سال اس فورم پر بات کر کے میں یہ سمجھا ہوں کہ بہت تیزی سے لوگ بھاگ جاتے ہیں۔ٓ کل تک انتظار کروں گا، پھر دوسرا سوال، تیسرا اور چوتھا سوال تاکہ سب کو سمجھنے میں آسانی رہے۔ٓ
والسلام
میرے چاروں سوالات اور آپ کا جواب خود ہی یہ تعین کردیں گے کہ خرابی کہاں ہے۔ ٓفی الحال صرف قرآن حکیم پر اپنا فوکس (ارتکاز) رکھئے۔میں ان شاءاللہ الرحمن ایک ایک جملہ کا جواب دوں گا۔۔۔ ابھی موبائل پر ہوں صبح یا کل کسی وقت لیپ ٹاپ سے آن ہوؤں گا تو ان شاءاللہ ضرور ۔۔۔۔
آپ بھی اقبال کے مداح معلوم ہوتے ہیں اور میں بھی. مجھے اس بند سے یہ تو سمجھ آ گئی کہ مغرب کی تقلید کرنے کی بجائے اپنی عظمت کو پہچاننا اور قوت کو مجتمع کرنا ہے مگر یہ سمجھ نہ آ سکی کہ جب بھی کہیں علم کے حصول میں بڑھنے کی بات ہوتی ہے، عملاً خود کو آگے لانے کی بات ہوتی ہے، کسی نئی چیز کی بنیاد ڈالنے کی بات ہوتی ہے تو ایسا کیوں سمجھا جاتا ہے کہ یہ مغرب کی تقلید ہے؟ علم مؤمن کی میراث ہے. تھیوری، پریکٹس اور ایجادات کے خدا جانے کتنے شعبوں کی بنائیں ہم بہت پہلے ڈال چکے تھے. ہم اپنی عظمتِ رفتہ پر خوش ہوتے ہیں مگر میرا دل درحقیقت خون کے آنسو روتا ہے جب ہماری اپنی کھوئی ہوئی میراث کو حاصل کرنا 'اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب سے کرنا' بنا دیا جاتا ہے. اقبال نے تو کہا تھا:کیا مغرب میں سکھائے جانے والے مضامین ہمارے لیے کچھ اہم بھی ہیں یا انکی تطہیر کر کے اپنی ضروریات کے طور پر پڑھا جائے؟ سو اقبال اشارہ کرتے ہیں:
اپنی مِلّت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قومِ رُسولِ ہاشمی
اُن کی جمعیّت کا ہے مُلک و نسَب پر انحصار
قوّتِ مذہب سے مستحکم ہے جمعیّت تری
دامنِ دیں ہاتھ سے چھُوٹا تو جمعیّت کہاں
اور جمعیّت ہوئی رُخصت تو مِلّت بھی گئی
میری ناقص رائے میں خاص ترکیب سے مراد ہے کہ مسلمان گمراہی پر جمع نہ ہونے کے لیے حد درجہ تک جائیں گے۔ جب گمراہ نہ ہوں گے تو قوت مذہب رہے گی جو کہ اصل میں اللہ کی پہچان کا لطیف علم ہے۔ اب جب یہ جمعیت حاصل ہے تو جسقدر عصری علوم کی ضرورت ہے امت کے مرد و عورت سیکھتے جائیں۔
مسلمانوں کی ترجیح بوجہ اللہ کی منتخب شدہ قوم اس خاص ترکیب، اس قوت مذہب اور اس جمعیت کو سنبھال کر رکھنا ہے نہ کہ مغرب کی طرح علم ایجاد میں محو ہو جانا۔
دنیا میں اتنے شعبہ جات ہیں، اتنے علوم ہیں. ہم غیر کے ہاتھ کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی غیرت کیونکر قائم رکھ سکتے ہیں؟ مسلمان کی عمر تعلیم حاصل کرنے میں بھی گزرتی ہے، کسی نا کسی ذریعہ معاش سے وابستہ ہو کر پیسہ کمانے میں بھی گزرتی ہے. انٹرٹینمنٹ بھی ایک ترجیح ہے (جس کے مظاہرے ہر جگہ دیکھے جا سکتے ہیں) کیونکہ وہ کام جو آپ کو پیسہ دے رہا ہے اس سے کچھ ڈھنگ کا نکالنا بس ترجیح نہیں ہے! جب ہم کسی بھی شعبہ ہائے زندگی میں ہوتے ہیں کیونکہ فکرِ معاش میں ہی سہی ہمیں ہونا ہی ہے تو میرا خیال ہے یہ ترجیحات ہم خود طے کرتے ہیں. یہ نہ تو اقبال کہہ کر گئے ہیں کہ اپنا کام کرتے ہوئے بس اتنا سا ہی کرنا کہ دال روٹی چلتی رہے اور امام مہدی کے آنے کا انتظار کرنا، نہ ہمارے آباء نے کہا تھا اور نہ ان کے آباء نے.چنانچہ مغربی دنیا کے کرتا دھرتا حد درجہ عصری علوم میں منہمک ہیں جو کہ کم از کم ایک مسلمان کی ترجیح نہیں۔
بی اے ہوا، نوکر ہوئے، پنشن لی، پھر مر گئے
صحیح کہا۔ مسلمانوں کی ترجیحات تو عالمی مالیاتی اداروں سے اپنی معیشتیں چلانے کیلئے بھیک مانگنا اور اپنے ممالک کےدفاع کیلئے ہتھیار تک مغربی ممالک سے خریدنا ہے۔