سید رافع
محفلین
یہاں پھر آپ متضاد باتیں کر رہے ہیں۔ آخرت کا خیال دامن گیر ہونے سے مادی دنیا میں پیچھے رہ جانا اسلام کی تعلیم ہرگز نہیں ہے۔ اگر یہ سچ ہوتا تو طلوع اسلام کے بعد کئی سو سال تک عالمی اہمیت کے حامل مسلمان سائنسدان، انجینئر، طبیب وغیرہ ابھر کر سامنے نہ آتے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ مذہبی طبقہ نے دانستہ طور پر مسلمانوں کو سائنسی اور دیگر جدید سیکولر علوم سے دور رکھنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اور جب سر سید احمد خان جیسے ریفارمرز نے اس حوالہ سے تبدیلی کی کوشش کی تو ان کی بھی بھرپور مخالفت کی۔ اس لئے مذہبی طبقہ کی غلطیوں، کوتاہیوں کا الزام اسلامی تعلیم آخرت پر تھوپ کر اپنی ذمہ داریوں سے مت بھاگئے۔
سر سید نے مسلمانوں کے حکمران طبقے یعنی انگریز سے مفاہمت کے لیے قرآن کی جو تشریح کی اس پر گرفت ہے ورنہ خدمت مسلم پر تو کوئی اعتراض نہیں۔
اب آپ خود ہی سوچیں کہ وہ کہتے ہیں کہ فرشتے و جن انرجی کی قسم ہیں اور بس۔ یہ اور اس قسم کی سینکڑوں تاویلات دین کی چولیں ہلا دے۔ لیکن وہ ان تاویلات کے ذریعے انگریز کی قربت حاصل کرنے پر سر ٹہرے۔
اب عمران اور دیگر سیکیولر حضرات کا ذہن ہے کہ پاسپورٹ سے اسرائیل کے لیے قابل قبول لکھ دینے سے، یا قادیانیوں کو ملک کے اعلی عہدوں جیسا کہ آجکل فضایہ کے سربراہ ہیں عہدہ دینے سے یا نکاح کی پابندیاں ہلکی کر دینے سے مسلم ترقی کر جائیں گے؟
اس سے کہیں زیادہ اچھا طریقہ یہ ہو گا کہ خالص کفر کے ساتھ خدمت خلق کی جائے اور لوگوں کے دلوں کو جیت کر اپنا ایجینڈہ آگے بڑھائیں۔