محمد شعیب خٹک
معطل
خٹک صاحب اگر دلیل کمزور ہو تو ایسے لب و لہجے سے آپ صرف ان لوگوں کو قائل کر سکتے ہیں جو بطور احتجاج اپنی ہی انگلیاں کاٹ کھاتے ہیں ۔ اور ضروری نہیں کہ فیس بک کو ہر ایک عیاشی اور دوستیوں ہی کے لئے استعمال کرتا ہو۔ قران نے رسول اللہ پر صلوۃ بھیجنے کا حکم دیا ہے ، اور صلوۃ کے ایک معنی اندھیروں سے روشنی کی جانب بھی لانا ہے ۔ ہم اس عملی صلوۃ کا کس قدر مظاہرہ کرتے ہیں ایسے موقعوں پر جب کہ ہم پر یہ لازم کر دی گئی ہے ۔ اور فیس بک کے متبادل ذرائع پر انھی عیاشیوں کے ارتکاب کے علاوہ اور کیا کیا جائے گا ؟ گویا مے خانے میں تو حرام ہے مگر مسجد کے سائے میں حلال ۔
بہرحال عرض تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے۔
وسلام
حضرت طالوت صاحب
آپ کچھ زیادہ ہی شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔
حضرت ! میری دلیل کے رد میں آپ نے ایک بھی دلیل پیش نہیں کی اور اسے "کمزوردلیل" بھی کہ دیا؟
میں نے جو بات کہی تھی "ایک گروپ آپ کے ماں باپ کو گالیاں دے، ان کے مزاحیہ خاکے بنائے کیا آپ اس کے ممبر رہیں گے ؟
تو کیا آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کی خاطر اتنا گوارہ نہیں کہ ان جاہلوں کے نیٹ ورک کو ترک کر دیں؟"
اس کا آپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔اور لفظ "صلوۃ" کے ذریعے میری دلیل کو رد کرنی کی کوشش کی جو میری سمجھ سے بالا تر ہے۔
پہلی بات تو یہ کہ لفظ "صلوۃ" کے لغوی معنی ہیں "کندھے اچکانا، گھوڑے کا دوڑ میں دوسرے نمبر پر آنا"
اور اصطلاحی اعتبار سے اگر "الصلاۃ" کی نسبت انسانوں یا فرشتوں کی جانب ہو تو بمعنی دعا اور نماز ہے۔
اگر اللہ رب العزت کی جانب "صلی اللہ" ہو تو بمعنی رحمت
اور اگر پرندوں کی جانب ہو "تصلی الطیور" تو بمعنی تسبیح
اب آپ نے جو تشریح فرمائی ہے یہ کہاں سے فرمائی ہے؟
میری تشریحات کی تصدیق کے لئے المنجد، مصباح اللغات، القاموس، روح العانی، اور معارف القرآن دیکھیں۔
دوسری بات اگر آپ کی تشریحات مان بھی لی جائین تب بھی ان سے میری دلیل رد نہیں ہوتی۔غور فرما لیں۔
جناب میں نے ایک اور دھاگہ بھی شروع کیا تھا جو ابھی تک محفل کی جانب "تشنہ بہ اپرول" ہے۔
اس میں میں نے عرض کیا تھا کہ "عذر گناہ بد تر از گناہ است"