Everybody Remove Facebook account on July 30 2010

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
خٹک صاحب اگر دلیل کمزور ہو تو ایسے لب و لہجے سے آپ صرف ان لوگوں کو قائل کر سکتے ہیں جو بطور احتجاج اپنی ہی انگلیاں کاٹ کھاتے ہیں ۔ اور ضروری نہیں کہ فیس بک کو ہر ایک عیاشی اور دوستیوں ہی کے لئے استعمال کرتا ہو۔ قران نے رسول اللہ پر صلوۃ بھیجنے کا حکم دیا ہے ، اور صلوۃ کے ایک معنی اندھیروں سے روشنی کی جانب بھی لانا ہے ۔ ہم اس عملی صلوۃ کا کس قدر مظاہرہ کرتے ہیں ایسے موقعوں پر جب کہ ہم پر یہ لازم کر دی گئی ہے ۔ اور فیس بک کے متبادل ذرائع پر انھی عیاشیوں کے ارتکاب کے علاوہ اور کیا کیا جائے گا ؟ گویا مے خانے میں تو حرام ہے مگر مسجد کے سائے میں حلال ۔
بہرحال عرض تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے۔
وسلام


حضرت طالوت صاحب
آپ کچھ زیادہ ہی شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔
حضرت ! میری دلیل کے رد میں آپ نے ایک بھی دلیل پیش نہیں کی اور اسے "کمزوردلیل" بھی کہ دیا؟
میں نے جو بات کہی تھی "ایک گروپ آپ کے ماں باپ کو گالیاں دے، ان کے مزاحیہ خاکے بنائے کیا آپ اس کے ممبر رہیں گے ؟
تو کیا آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کی خاطر اتنا گوارہ نہیں کہ ان جاہلوں کے نیٹ ورک کو ترک کر دیں
؟"
اس کا آپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔اور لفظ "صلوۃ" کے ذریعے میری دلیل کو رد کرنی کی کوشش کی جو میری سمجھ سے بالا تر ہے۔
پہلی بات تو یہ کہ لفظ "صلوۃ" کے لغوی معنی ہیں "کندھے اچکانا، گھوڑے کا دوڑ میں دوسرے نمبر پر آنا"
اور اصطلاحی اعتبار سے اگر "الصلاۃ" کی نسبت انسانوں یا فرشتوں کی جانب ہو تو بمعنی دعا اور نماز ہے۔
اگر اللہ رب العزت کی جانب "صلی اللہ" ہو تو بمعنی رحمت
اور اگر پرندوں کی جانب ہو "تصلی الطیور" تو بمعنی تسبیح
اب آپ نے جو تشریح فرمائی ہے یہ کہاں سے فرمائی ہے؟
میری تشریحات کی تصدیق کے لئے المنجد، مصباح اللغات، القاموس، روح العانی، اور معارف القرآن دیکھیں۔
دوسری بات اگر آپ کی تشریحات مان بھی لی جائین تب بھی ان سے میری دلیل رد نہیں ہوتی۔غور فرما لیں۔
جناب میں نے ایک اور دھاگہ بھی شروع کیا تھا جو ابھی تک محفل کی جانب "تشنہ بہ اپرول" ہے۔
اس میں میں نے عرض کیا تھا کہ "عذر گناہ بد تر از گناہ است"
 
میری ساری امت معاف ہو جائے گی سوائے گناہوں کو افشا کرنے والے۔(الحدیث)

میری عبارت کو اقتباس بنا کر نیچے یہ حدیث ذکر کرنے کا کیا مطلب؟
اس حدیث میں ان لوگوں پر وعید ہے جو لوگ گناہ کر کے لوگوں کو بتلاتے پھرتے ہیں کہ ہم نے یہ یہ گناہ کئے۔
لگتا ہے آپ حدیث کا مطلب نہیں سمجھے۔
 
خٹک صاحب: انٹرنیٹ بھی تو انہی “جاہلین“ کا بنایا ہوا ہے؟؟؟؟

انٹرنیت Mark Zuckerberg کی ایجاد نہیں ہے۔فیس بک کے مالک کا نام Mark Zuckerberg ہے۔
اور حضور میں پہلے بھی اس بات کا جواب عرض کر چکا ہوں کہ یہودونصاری کے ساتھ کاروبار بھی جائز ہے۔لیکن جن چیزوں میں شریعت کی خلاف ورزی ہو وہ ممنوع ہے۔
مثلا آپ یہودی سے گلاس یا پیالہ تو خرید سکتے ہیں لیکن شراب نہیں۔
امید ہے سمجھ گئے ہوں گے۔
 
محمد شعیب خٹک صاحب!
ویل ڈن ،بہت عمدہ آفرین حضور ہم تو آپ کو ایویں ہی سمجھ رہے تھے لیکن آپ تو بہت عالم فاضل نکلے۔۔۔۔سبحان اللہ کیا تبحر علمی ہے کیا روانی ہے۔
حضور ان لوگوں کے ساتھ بحث نہیں کرتے ہیں یہ مغرب زدہ لوگ ہیں ان کے اذہان کو آپ نہیں بدل سکتے اور نہ کوئی دلیل ان کو قائل کرسکتی ہے لہٰذا ہم آپ کو یہی مشورہ دیں گے کہ آپ اپنا کام کرتے رہیں بقول اقبال
بچا کہ دامن بتوں سے اپنا غبار راہ حجاز ہوجا
خٹک صاحب
تُو بچا بچا کہ نہ رکھ اِسے ترا آئینہ ہے وہ آئینہ
کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہِ آئینہ ساز میں
بقول ایک عالم کے
نہ جانے وہ کونسا علم ہے جو فیس بک کے بند ہوجانے سے عالم سکرات میں تھم سا گیا ہے یہ سماجی تعلقات کی ایک ایسی ویب سائٹ ہے جس پر دوستیاں، یاریاں، محبتیں اور عہد شباب میں خیالات کے مولٹی فوم پر اُچھلتی خواہشیں ہر بے نام کو ایک نام دے جاتی ہیں یہ شہوت کی وہ دیگ ہے جس میں ہر ‘‘ غریب ’’ کو اس کے مزاج اور مطلب کی بوٹی مل جاتی ہے اور وہ اس کے ایک ایک ریشے سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ جب روم جل رہا تھا تو نیرو بانسری بجا رہاتھا اور آج جب ایمان جل رہا ہے تو ہم لوگ فیس بک پر آن لائن ہونا چاہتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے تو ارشاد فرمایا تھا کہ قسم اُس رب کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تم میں سے اُس وقت تک کوئی مومن نہیں ہوسکتا ہے جب تک میں اُسے اُس کی جان،والدین،اولاد اور تمام انسانوں سے بڑھ کر عزیز نہ ہوجاؤں۔ مگر کیا کیجئے اس Face bookکا جو صرف پانچ برس میں ان دنیا پرستوں کو اتنا بھاگئی ہے کہ جس پیارے صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے پیار کو اہل ایمان اسلام سمجھتے تھے آج اُسی کو معاذاللہ آنکھیں دکھا رہے ہیں، منہ بنا رہے ہیں پیچ و تاب کھارہے ہیں
جناب خٹک صاحب ہم نے علماء سے سنا ہے کہ جب انسان کو قبر میں دفنا دیا جاتا ہے تو اس سے تین سوال کیئے جاتے ہیں
تیرا رب کون ہے
تیرا دین کیا ہے۔
اور تیرا نبی کون ہے
علماء فرماتے ہیں اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا چہرہ مبارک دکھایا جاتا ہے۔
خٹک صاحب میرا ایمان ہے کہ فیس بک کا ہر یوزر تو نہیں لیکن وہ یوذر جو آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دیوانے ہیں ان کے پروانے ہیں جن کا دل اس فیس بک والے واقعے کے بعد خون کے آنسو رو رہا ہے اور مختلف فورمز پر اپنے دل کی بھڑاس نکالتے ہیں اور احتجاجا فورم کو چھوڑ چکے ہیں ان عاشقوں کا سینہ اگر کوئی مزید چھلنی کرتا ہے تو میرا ایمان اور یقین ہے کہ یقینا وہ اس تیسرے سوال کا یہی دے گا کہ میرا نبی فیس بک ہے۔ ہاں واللہ، اللہ کی قسم یہی جواب دے گا
 
جناب روحانی صاحب!
بہت بہت شکریہ۔
بس افسوس اس بات کا ہے کہ وہ تو اغیاراور دشمن ہیں اور تکلیف پہنچا رہے ہیں۔یہاں اپنے بھی ساتھ نہیں دیتے۔
میں اس اردو ویب کو اپنا پلیٹ فارم سمجھ کر اس پر پوسٹ کرتا ہوں۔لیکن دوسرے دیس میں رہنے والے کچھ احباب اس دیس کے اتنے وفادار ہو گئے ہیں کہ ان کو راضی کرنے کے لئے اپنوں کو ناراض کر رہے ہیں۔
 
اور روحانی صاحب آج کے ان مغرب زدوں سے تو اختر شیرانی بہتر تھا۔اس کا ایک واقعہ عرض ہے۔

"جس طرح تقسیم کے بعد لاہور کا پاک ٹی ہائوس مشاعروں اور ادیبوں کا مسکن تھا اسی طرح قیامِ پاکستان سے پہلے انارکلی لاہور کی نگینہ بیکری شاعروں اور آرٹسٹوں کا ٹھکانہ تھی۔ یہاں پر ہی یہ حضراتِ فکر و فن چائے کی پیالی میں طوفان اٹھایا کرتے تھے اور بڑے پرجوش انداز میں اپنا اپنا نقطۂ نظر بیان کیا کرتے تھے۔ اس دور کے نہایت ثقہ اور پابند شریعت ادیب مولانا محمود شیرانی کے صاحبزادے اختر شیرانی اپنی رومانوی شاعری اور اپنے مادر پدر آزاد طرزِ زندگی کی بناء پر ترقی پسندوں اور کمیونسٹوں کی آنکھ کا تارا تھے۔ ایک شام اختر شیرانی نگینہ بیکری میں چائے کی پیالی کے بجائے جام مے تھامے ہوئے میر محفل بنے بیٹھے تھے۔ اتنے میں اس دور کے ایک معروف کمیونسٹ آئے اور انہوں نے اختر شیرانی سے مختلف شعراء اور ادبی تحریکوں کے بارے میں سوالات کرنے شروع کئے۔ چونکہ مے خوار اختر شیرانی کچھ اور دھن میں تھے لہٰذا وہ بغیر تحفظات کے شاعروں اور ادیبوں کے بخیے ادھیڑتے رہے۔ کمیونسٹ نے سوچا۔ موقعہ اچھا ہے۔ اس نے اس رو سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اختر شیرانی سے سوال کیا کہ محمد مصطفیٰؐ کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے۔ سوال کرنے والے کا خیال تھا کہ اختر شیرانی اس وقت دھت ہے۔ نعوذباللہ حضور کے بارے میں واہی تباہی بکے گا۔ اختر شیرانی نے کمیونسٹ کا یہ سوال سنا۔ ایک لمحے کے لئے اس نے جھرجھری لی اور پورے زور سے شراب کا گلاس اس کمیونسٹ کے چہرے پر دے مارا اور ساتھ ہی کہا کہ بدبخت تو نے سوچا ہو گا کہ اختر اس حالت میں اپنے پیغمبرؐ کی شان میں گستاخی کرے گا اور میں اس کی تشہیر کروں گا۔ یہ کہہ کر اختر شیرانی اونچی اونچی رونے لگا اور کہنے لگا خدا مجھ سے وہ زبان چھین لے جس سے محمد مصطفٰےؐ کی ذات اقدس کے بارے میں ایک گستاخانہ لفظ بھی سرزد ہو۔ "

میں انشا ءاللہ یہ پورا مضمون شائع کروں گا۔
 
ایک گروپ آپ کے ماں باپ کو گالیاں دے، ان کے مزاحیہ خاکے بنائے کیا آپ اس کے ممبر رہیں گے ؟
تو کیا آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کی خاطر اتنا گوارہ نہیں کہ ان جاہلوں کے نیٹ ورک کو ترک کر دیں
خٹک صاحب آپکے جذبات یقیناّ قابلِ قدر ہیں لیکن استدلال کمزور لگ رہا ہے۔
مذکورہ گروپ کا میرے خیال میں کوئی بھی مسلمان ممبر نہیں ہوگا۔ آپکی باتیں ان لوگوں پر بلاشبہ لاگو ہوتی ہیں جو اس گروپ کے ممبر ہیں۔ لیکن جو لوگ اس گروپ کے ممبر نہیں ہیں اور اسی نیٹ ورک پر اچھے گروپس کے ممبر ہیں انکو ایک ہی چھڑی سے ہانکنا درست نہیں ہے۔
آج سے کچھ عرصہ قبل جب فیس بک نے واضح طور پر جانبداری سے کام لیا تھا اور پاکستانی کورٹ نے بھی ایک ایونٹ کی فتنہ انگیزی کے ردعمل میں کچھ دن کیلئے پورے پاکستان میں اس ویب سائٹ کو بند کردیا تھا، تو ہم نے اس فیصلے کی پرزور تائید کی تھی۔ اور جب اس گروپ کو ختم کردیا گیا تو بین بھی ہٹالیا گیا تھا۔
اب اگر دوبارہ فیس بک کی انتظامیہ ایسا ہی کچھ کرے گی تو ہمارا ردعمل بھی ایسا ہی ہوگا۔
لیکن میرا نہیں خیال کہ ابھی پھر سے بعینہ ویسی ہی سچویشن ہے۔
ہم اگر خود ہی کسی گمنام سے ایسے گروپ کو مشہور کرنا چاہیں تو پھر دوسری بات ہے۔
 
میری عبارت کو اقتباس بنا کر نیچے یہ حدیث ذکر کرنے کا کیا مطلب؟
اس حدیث میں ان لوگوں پر وعید ہے جو لوگ گناہ کر کے لوگوں کو بتلاتے پھرتے ہیں کہ ہم نے یہ یہ گناہ کئے۔
لگتا ہے آپ حدیث کا مطلب نہیں سمجھے۔
میرے خیال میں حدیث شریف ہر قسم کے گناہوں کے بارے میں ہے، یعنی صرف اپنے ہی نہیں بلکہ دوسروں کے بھی۔ شائد اسی لئے سخنور صاحب نے اسکا حوالہ دیا ہے کہ خوامخواہ کسی برائی کی تشہیرکرنا بھی درست نہیں۔ اگر وہ گروپ کسی کے نوٹس میں نہیں آیا تو آپ اسے لا رہے ہیں۔
 

عثمان

محفلین
فیس بُک کے اس گروپ کے متعلق بہت کم لوگ جانتے تھے۔ مسلمانوں نے احمقانہ اور جذباتی ردعمل کی وجہ سے اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑی دے ماری۔ جس لغو عمل سے صرف چند ہزار لوگ واقف تھے، ہمارے شور مچانے سے پوری دنیا واقف ہوگئی۔ اس بدبخت گروپ کے اعمال تو اخبارات کے صفحہ اول کی زینت بننے کے قابل نہ تھے۔ لیکن ہمارے شور مچانے سے ہرطرف اس کا نقارہ بج گیا۔ یہی کارنامہ ہم نے غالباً چند ہزار کی تعداد اشاعت رکھنے والے ڈینش اخبار کے ساتھ کیا۔ اور یہی خدمت ہم نے اوسط درجے کے لکھاری سلمان رشدی کی کی۔ یہ تینوں افراد آج مسلمانوں کو انکی حماقت کی وجہ سے دعائیں دیتے ہوں گے۔

کبھی غور کیا ہے کہ کمرہ جماعت میں ہمیشہ اسی بچے کو کیوں چھیڑا جاتا ہے جو سب سے زیادہ چڑتا ہے؟
خبر کیا ہے؟۔۔۔کتے کا بھونکنا؟۔۔۔یا پلٹ کر اسے جواب دینا؟

توہین رسالت والے ہمیشہ سے موجود ہیں۔ کبھی غور کیا ہے کہ توہین رسالت کرنے والے کیا چاہتے ہیں؟۔ کیا وہ اسلام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں؟۔۔۔۔رسول کو نقصان پہنچا سکتے ہیں؟۔ ہرگز نہیں۔ ہاں البتہ ایک کام وہ بخوبی کرسکتے ہیں۔ کہ ہم ان کے بچھائے جال میں آکر اپنے حواس کھو بیٹھیں۔ اور اپنا ایک تماشا بنا کر دنیا والوں کی ہنسی کا سامان پیدا کر لیں۔ اور وہ ہم خوب کر رہے ہیں۔

کچھ داعیان اسلام جو یہ پوچھ رہے ہیں کہ ان فضول سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ کا کیا فائد ہے۔ ان کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ یہ دنیا سے رابطے کے لئے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ اگر ان پر کہیں اسلامی اشعار کا تمسخر اڑا جا رہا ہے۔۔۔ تو کہیں دلیل سے بحث بھی کی جارہی ہے۔ کئی غیر مسلم جو مسلمانوں سے بہت کم واقفیت رکھتے ہیں ان سے بات چیت کرنے کا یہ ایک بہترین ذریعہ ہے۔ میں خود ایک امریکی وکیل سے کئی ماہ تک گفت و شنید کرتا رہا ہوں۔ اور مسلمانوں اور پاکستان کے متعلق کئی غلط خدشات کا ازالہ کرنے کا موقع ملا۔
اپنے اندر صبر ، تحمل اور تلخ چیزوں کا سامنا کرنے کا حوصلہ پیدا کریں۔ بچوں کی طرح شور مچانے والی قوموں کا اس دنیا میں گذارا نہیں ہو سکتا۔
 

طالوت

محفلین
حضرت طالوت صاحب
آپ کچھ زیادہ ہی شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔
حضرت ! میری دلیل کے رد میں آپ نے ایک بھی دلیل پیش نہیں کی اور اسے "کمزوردلیل" بھی کہ دیا؟
میں نے جو بات کہی تھی "ایک گروپ آپ کے ماں باپ کو گالیاں دے، ان کے مزاحیہ خاکے بنائے کیا آپ اس کے ممبر رہیں گے ؟
تو کیا آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کی خاطر اتنا گوارہ نہیں کہ ان جاہلوں کے نیٹ ورک کو ترک کر دیں
؟"
اس کا آپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔اور لفظ "صلوۃ" کے ذریعے میری دلیل کو رد کرنی کی کوشش کی جو میری سمجھ سے بالا تر ہے۔
پہلی بات تو یہ کہ لفظ "صلوۃ" کے لغوی معنی ہیں "کندھے اچکانا، گھوڑے کا دوڑ میں دوسرے نمبر پر آنا"
اور اصطلاحی اعتبار سے اگر "الصلاۃ" کی نسبت انسانوں یا فرشتوں کی جانب ہو تو بمعنی دعا اور نماز ہے۔
اگر اللہ رب العزت کی جانب "صلی اللہ" ہو تو بمعنی رحمت
اور اگر پرندوں کی جانب ہو "تصلی الطیور" تو بمعنی تسبیح
اب آپ نے جو تشریح فرمائی ہے یہ کہاں سے فرمائی ہے؟
میری تشریحات کی تصدیق کے لئے المنجد، مصباح اللغات، القاموس، روح العانی، اور معارف القرآن دیکھیں۔
دوسری بات اگر آپ کی تشریحات مان بھی لی جائین تب بھی ان سے میری دلیل رد نہیں ہوتی۔غور فرما لیں۔
جناب میں نے ایک اور دھاگہ بھی شروع کیا تھا جو ابھی تک محفل کی جانب "تشنہ بہ اپرول" ہے۔
اس میں میں نے عرض کیا تھا کہ "عذر گناہ بد تر از گناہ است"
ادارہ ابلاغ القران کے رسالے “الصلوۃ“ میں
سورۃ احزاب آیت 56 میں ہے“بلاشبہ اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر صلوۃ کرتے ہیں“ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ اور ملائکہ کی صلوۃ علی النبی کیا ؟ کیا اللہ تعالی اپنے ملائکہ سمیت تسبیح کے دانوں پر دن رات الصلوۃ علی النبی کا وظیفہ کرتا رہتا ہے، اس سوال کا جواب اس آیت سے چند آیات پیشتر آئی ہوئی آیت ذیل پر غور کرنے سے خود بخود واضح ہو رہا ہے “ایمان والو! وہ اللہ ہی ہے جو اپنے ملائکہ سمیت تم پر صلوۃ کرتا ہے تاکہ تمھیں اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لے آئے اور وہ اللہ مومنوں پر بڑھ کر رحم کرنے والا ہے“ (33 --43)
اب مومنین کی نبی پر صلوۃ کیا ہو گی اسے سمجھنا مشکل نہیں ۔
بہرحال یہ موضوع نہیں ،۔ واضح کر دوں کہ ماں باپ کی محبت اور سیدنا محمد کی محبت میں بڑا فرق ہے ۔ میرے ماں باپ سے گستاخی کرنے والے سے تو میں جذبات اور غصے میں آ کر شاید گالم گلوچ بھی کر دوں قطع تعلقات کر دوں مگر یہی رویہ مجھے آپً کی محبت میں بھی اختیار کرنا چاہیے ؟ اور رسول اللہ سے محبت کے ثبوت کے طور پر مجھے کسی واویلے یا سند کی ضرورت نہیں ، میرے کردار کی بہت سی خوبیاں میرے آقا سے میری محبت کے اظہار کو کافی ہیں۔
آپ کی دلیل کی کمزوری کو کیا میرے واضح کئے گئے آپ کے جملے اور آپ کے اس مراسلے کے چند مزید جملے کافی نہیں ۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ایسا نہیں تو مجھے افسوس ہے کہ میں گفتگو جاری نہیں رکھ سکتا۔

(بھول گیا) ایسی تو کوئی شدت نہیں جسے محض میں نےاختیار کیا ہو ، بہت سے احباب اور میری رائے ایک جیسی ہے ۔
وسلام
 

عثمان

محفلین
محمد شعیب خٹک صاحب۔۔۔
آپ ماں باپ کی محبت کی مثال بار بار دہرا رہے رہیں۔ میں اس بارے میں کچھ وضاحت کر دوں۔
اگر کوئی شخص میرے باپ کو گالی نکالتا ہے تو میں یقیناً اس سے قطع تعلق کر لوں گا۔ میرے باپ کا ایسا کوئی پیغام نہیں جو مجھ پر لازم ہے کو اس شخص تک پہنچاؤں۔

رسول اللہ کا پیغام رسول اللہ کو گالی دینے والے تک پہنچانا لازم ہے۔ رسول اللہ کی مجلس میں بلا تخصیص ہر شخص کو دعوت خیر دی جاتی تھی۔ مکے کا شائد کوئی دشمن دین ہو جس تک آپ نے پیغام پہنچانے کی کوشش نہ کی ہو۔
غیر مسلموں سے بات نہیں کریں گے تو فرض تبلیغ کیسے ادا ہوگا۔ آپ کا دل نہیں کرتا تو بحث میں شامل نہ ہوں۔ لیکن دوسروں کو اس سے روکنا؟
 
ادارہ ابلاغ القران کے رسالے “الصلوۃ“ میں

اب مومنین کی نبی پر صلوۃ کیا ہو گی اسے سمجھنا مشکل نہیں ۔
بہرحال یہ موضوع نہیں ،۔ واضح کر دوں کہ ماں باپ کی محبت اور سیدنا محمد کی محبت میں بڑا فرق ہے ۔ میرے ماں باپ سے گستاخی کرنے والے سے تو میں جذبات اور غصے میں آ کر شاید گالم گلوچ بھی کر دوں قطع تعلقات کر دوں مگر یہی رویہ مجھے آپً کی محبت میں بھی اختیار کرنا چاہیے ؟ اور رسول اللہ سے محبت کے ثبوت کے طور پر مجھے کسی واویلے یا سند کی ضرورت نہیں ، میرے کردار کی بہت سی خوبیاں میرے آقا سے میری محبت کے اظہار کو کافی ہیں۔
آپ کی دلیل کی کمزوری کو کیا میرے واضح کئے گئے آپ کے جملے اور آپ کے اس مراسلے کے چند مزید جملے کافی نہیں ۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ایسا نہیں تو مجھے افسوس ہے کہ میں گفتگو جاری نہیں رکھ سکتا۔

(بھول گیا) ایسی تو کوئی شدت نہیں جسے محض میں نےاختیار کیا ہو ، بہت سے احباب اور میری رائے ایک جیسی ہے ۔
وسلام


حضرت "تاکہ تمھیں اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لے آئے اور وہ اللہ مومنوں پر بڑھ کر رحم کرنے والا ہے"
یہ عبارت صلوۃ اللہ علی النبی کی علت بیان کر رہی نہ کہ کیفیت صلوۃ اللہ

دوسری بات جو آپ نے اورایک دوسرے صاحب جن کا نک نیم خود کلامی ہے، نے یہ فرمائی کہ "ماں باپ کی محبت اور سیدنا محمد کی محبت میں بڑا فرق ہے" اور "اگر کوئی شخص میرے باپ کو گالی نکالتا ہے تو میں یقیناً اس سے قطع تعلق کر لوں گا۔ میرے باپ کا ایسا کوئی پیغام نہیں جو مجھ پر لازم ہے کو اس شخص تک پہنچاؤں۔

رسول اللہ کا پیغام رسول اللہ کو گالی دینے والے تک پہنچانا لازم ہے۔ رسول اللہ کی مجلس میں بلا تخصیص ہر شخص کو دعوت خیر دی جاتی تھی۔ مکے کا شائد کوئی دشمن دین ہو جس تک آپ نے پیغام پہنچانے کی کوشش نہ کی ہو۔
"

اس سلسلے میں عرض ہے کہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالی ہے
”قل ان کان آباء کم وابناء کم واخوانکم وازواجکم وعشیرتکم واموال اقترفتموہا وتجارة تخشون کسادہا ومساکن ترضونہا احب الیکم من اللہ ورسولہ وجہاد فی سبیلہ فتربصوا حتی یاتی اللہ بامرہ واللہ لایہدی القوم الفاسقین“۔ (التوبہ:۲۴)
ترجمہ․”تو کہہ دے اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور بھائی اور عورتیں اور برادری اور مال جو تم نے کمائے ہیں اور سوداگری جس کے بند ہونے سے تم ڈرتے ہو اور حویلیاں جن کو تم پسند کرتے ہو‘ تم کو زیادہ پیاری ہیں اللہ سے اور اس کے رسول سے اور جہاد سے اس کی راہ میں تو انتظار کرو یہاں تک کہ بھیجے اللہ تعالیٰ اپنا حکم اور اللہ تعالیٰ راستہ نہیں دیتا نافرمان لوگوں کو“۔


لہذہ اللہ اور اسکے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت تو ماں باپ سے بھی زیادہ مطلوب ہے۔اور جب ایک چیز آپ اپنے ماں باپ کیلئے برداشت نہیں کرتے تو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کیسے برداشت کر لیتے ہیں۔
گستاخ رسول کی سزا موت ہے۔تبلیغ نہیں۔
کعب بن اشرف یہودی ، مسلیمہ کذاب اور دیگر کستاخوں کے قتل کا حکم خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا۔
میں پھر مکرر عرض کر دوں "عذر گناہ بد تر از گناہ است"

اور آپ دونوں حضرات سے گزارش ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم گرامی کے ساتھ " صلی اللہ علیہ وسلم" یا کوئی اور درود شریف ضرور تحریر کیا کریں۔
وما علینا الا لبلاغ
 
محمد شعیب خٹک صاحب۔۔۔
آپ ماں باپ کی محبت کی مثال بار بار دہرا رہے رہیں۔ میں اس بارے میں کچھ وضاحت کر دوں۔
اگر کوئی شخص میرے باپ کو گالی نکالتا ہے تو میں یقیناً اس سے قطع تعلق کر لوں گا۔ میرے باپ کا ایسا کوئی پیغام نہیں جو مجھ پر لازم ہے کو اس شخص تک پہنچاؤں۔

رسول اللہ کا پیغام رسول اللہ کو گالی دینے والے تک پہنچانا لازم ہے۔ رسول اللہ کی مجلس میں بلا تخصیص ہر شخص کو دعوت خیر دی جاتی تھی۔ مکے کا شائد کوئی دشمن دین ہو جس تک آپ نے پیغام پہنچانے کی کوشش نہ کی ہو۔
غیر مسلموں سے بات نہیں کریں گے تو فرض تبلیغ کیسے ادا ہوگا۔ آپ کا دل نہیں کرتا تو بحث میں شامل نہ ہوں۔ لیکن دوسروں کو اس سے روکنا؟

جناب آپ کی باقی باتوں کا جواب تو میں اوپر عرض کر چکا ہوں یہاں ایک عبارت پر تبصرہ مطلوب ہے۔اور وہ یہ عبارت "غیر مسلموں سے بات نہیں کریں گے تو فرض تبلیغ کیسے ادا ہوگا"
حضرت ! بڑی مضحکہ خیز بات کہی آپ نے۔اب تک آپ فیس بک پر کتنے لوگوں کو مسلمان کر چکے ہیں؟

ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
دل بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے

:)
 

عثمان

محفلین
سورہ توبہ کی آیت کو توڑ مروڑ کر آپ نے گستاخ رسول کے قتل کا فتوہ جاری کردیا۔ آیت میں کیا کہا جا رہا ہے اور آپ کیا نتیجہ عرض کر رہے ہیں۔ اس پر میں مزید لاحول ولا ہی پڑھ سکتا ہوں۔
( یہ لاحول ولا آپ کے اخذ کردہ نتیجے اور طرز دلائل پر پڑھا ہے۔ توڑ مروڑ کر دوسری طرف نہ لے جائیے گا۔ :) )

جس بات کو آپ مضحکہ خیز کہہ رہے ہیں تو میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ حضرت۔۔۔آپ میرے متعلق کیا جانتے ہیں؟؟
نہ صرف فیس بک ، بلکہ انگریزی بلاگستان اور حقیقی زندگی میں میرا واسطہ روزانہ غیر مسلموں سے پڑتا ہے۔ تبلیغ اور بات چیت سے لوگوں کے رویے میں بڑی تبدیلی آتے دیکھی ہے۔
باقی کتنے بندے مسلمان کرکے پوائنٹ سکور کیے ہیں۔۔۔اسکا علم نہیں۔ تبلیغ کرنا مسلمان کا فرض ہے۔ ہدایت دینا اللہ کا۔

میں اپنی حقیقی زندگی میں ایک گستاخ رسول کو ایک سینئر ساتھی طالب علم کے اچھے رویے کی بدولت گناہوں سے تائب ہوتا دیکھ چکا ہوں۔ دلیل اور اخلاق میں کیا طاقت ہے وہ میں نے آنکھوں دیکھی ہے۔
پردیس میں میں گستاخ رسول کو ڈھونڈ کر اوپر پہچانے سے رہا۔ نہ میں اس فلسفے کا قائل ہوں۔
اگر آپ اپنے فلسفے پر اندھا ایمان رکھتے ہیں تو بسم اللہ کیجئے۔ کسی گستاخ رسول کو ڈھونڈ کر اپنا نیک فرض پورا کیجئے۔ لیکن اہلیان اردو محفل کا پیچھا چھوڑ دیجئے کہ یہاں کوئی گستاخ رسول نہیں ہے۔ شکریہ!
 

عثمان

محفلین
میں اس اردو ویب کو اپنا پلیٹ فارم سمجھ کر اس پر پوسٹ کرتا ہوں۔لیکن دوسرے دیس میں رہنے والے کچھ احباب اس دیس کے اتنے وفادار ہو گئے ہیں کہ ان کو راضی کرنے کے لئے اپنوں کو ناراض کر رہے ہیں۔

کیا مسلمان ایک خاص دیس سے تعلق رکھتا ہے؟
ایک کینیڈین مسلمان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
 

تیشہ

محفلین
chips.gif


مجھے نہیں سمجھ آتی لوگوں نے اگر فیس بکُ چھوڑنا ہے چپُ کرکے نکل لیں ۔۔ دوسروں کے دماغ کیوں فضول بحثیں کرکرکے چاٹتے ہیں
3d-animated-emoticons-smileys24.gif

یہ فورم اگر میرا ہوتا میں آؤ دیکتھی نہ تاؤ ۔۔ ایک منٹ سے بھی پہلے ایسے چن چن کے نکال باہر کرتی ۔۔۔ :cool:
پہلے ہی مجھے جاہلوں سے چڑ ِ ہے اوپر سے غلطی سے انکی پوسٹ پے نظر جا پڑے تو میرا پارہ خودبخود ہائی ہوجاٹا ہے ۔۔ ۔
اس لئے اب مجھے کوئی میرے اس لکھے ہوئے کا جواب دینے کا سوچے بھی نہ غلطی سے ۔۔

بھانجے ، اور خود کلامی کے لئے نہیں ہے یہ لکھا ہوا ۔ ۔۔ ۔
3d-animated-emoticons-smileys22.gif
 
جناب بوچھی صاحبہ بلکہ اس فورم کی Queen اگر آپ کے غصے کی امان پاؤں تو کچھ عرض کروں آپ نے غالبا یہ تھریڈ درمیان سے پڑھنا شروع کیا ہے یہ تحریر خٹک صاحب نے شروع کی ہے اور میرے جیسے ناکارہ لوگ آکر اس کو پڑھ رہے ہیں اور آپ جیسے اور مزید کچھ Brilliant Mind بلکہ Golden Brains لوگ اس کو مزید اپنے تبصروں اور Furious Moodسے گل رنگ بنا رہے ہیں بقول شاعر
کس نے کیا مہمیز ہوا کو
شائد ان کا دامن ہوگا
Honorable Queen صاحبہ آپ کے حضور یہ عرضی پیش کی جاتی ہے کہ جس جس نے فیس بک کو ترک کرنا ہے وہ کردے جس نے نہیں کرنا وہ نہ کرے۔(واضح ہو کہ میرے کسی بہن بھائی اور عزیز رشتہ دار نے فیس بک کو ترک نہیں کیا ہے)
جناب شعیب خٹک صاحب نے ایک جذبے اور مشن کے تحت اس تھریڈ کو شروع کیا ہے اب جو ممبر اس کو اچھا سمجھے گا وہ اس کی تائید کرے گا اور جس نے اچھا نہیں سمجھنا ہے وہ اس کے خلاف اپنی دلیل و براہین پیش کرے گا اس میں ملکہ صاحبہ اتنے طیش میں آنے کی کیا ضرورت ہے غصہ تھوک دیجیے اس فورم پر آپ کا Image غصے والا نہیں ہے کم از کم میرا تو یہی خیال ہے
 
ادارہ ابلاغ القران کے رسالے “الصلوۃ“ میں
سورۃ احزاب آیت 56 میں ہے“بلاشبہ اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر صلوۃ کرتے ہیں“ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ اور ملائکہ کی صلوۃ علی النبی کیا ؟ کیا اللہ تعالی اپنے ملائکہ سمیت تسبیح کے دانوں پر دن رات الصلوۃ علی النبی کا وظیفہ کرتا رہتا ہے، اس سوال کا جواب اس آیت سے چند آیات پیشتر آئی ہوئی آیت ذیل پر غور کرنے سے خود بخود واضح ہو رہا ہے “ایمان والو! وہ اللہ ہی ہے جو اپنے ملائکہ سمیت تم پر صلوۃ کرتا ہے تاکہ تمھیں اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لے آئے اور وہ اللہ مومنوں پر بڑھ کر رحم کرنے والا ہے“ (33 --43)

اب مومنین کی نبی پر صلوۃ کیا ہو گی اسے سمجھنا مشکل نہیں ۔

وسلام
کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ معاذ اللہ مسلمانوں کی صلوتہ سے اللہ اپنے رسول کو اندھیروں سے روشنیوں کی طرف بھیجتا ہے۔ ۔ ۔ ۔میرے نزدیک تو یہ بڑی ناسمجھی والی بات ہے۔ بلکہ اس میں سرکار دو عالم کی توہین و تنقیص کا پہلو نکلتا ہے۔ ذرا تحقیق کرلیجئے گا۔
 
سورہ توبہ کی آیت کو توڑ مروڑ کر آپ نے گستاخ رسول کے قتل کا فتوہ جاری کردیا۔ آیت میں کیا کہا جا رہا ہے اور آپ کیا نتیجہ عرض کر رہے ہیں۔ اس پر میں مزید لاحول ولا ہی پڑھ سکتا ہوں۔
( یہ لاحول ولا آپ کے اخذ کردہ نتیجے اور طرز دلائل پر پڑھا ہے۔ توڑ مروڑ کر دوسری طرف نہ لے جائیے گا۔ :) )

جس بات کو آپ مضحکہ خیز کہہ رہے ہیں تو میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ حضرت۔۔۔آپ میرے متعلق کیا جانتے ہیں؟؟
نہ صرف فیس بک ، بلکہ انگریزی بلاگستان اور حقیقی زندگی میں میرا واسطہ روزانہ غیر مسلموں سے پڑتا ہے۔ تبلیغ اور بات چیت سے لوگوں کے رویے میں بڑی تبدیلی آتے دیکھی ہے۔
باقی کتنے بندے مسلمان کرکے پوائنٹ سکور کیے ہیں۔۔۔اسکا علم نہیں۔ تبلیغ کرنا مسلمان کا فرض ہے۔ ہدایت دینا اللہ کا۔

میں اپنی حقیقی زندگی میں ایک گستاخ رسول کو ایک سینئر ساتھی طالب علم کے اچھے رویے کی بدولت گناہوں سے تائب ہوتا دیکھ چکا ہوں۔ دلیل اور اخلاق میں کیا طاقت ہے وہ میں نے آنکھوں دیکھی ہے۔
پردیس میں میں گستاخ رسول کو ڈھونڈ کر اوپر پہچانے سے رہا۔ نہ میں اس فلسفے کا قائل ہوں۔
اگر آپ اپنے فلسفے پر اندھا ایمان رکھتے ہیں تو بسم اللہ کیجئے۔ کسی گستاخ رسول کو ڈھونڈ کر اپنا نیک فرض پورا کیجئے۔ لیکن اہلیان اردو محفل کا پیچھا چھوڑ دیجئے کہ یہاں کوئی گستاخ رسول نہیں ہے۔ شکریہ!

جب آپ نے مناظرہ شروع کر ہی دیا ہے تو پھر ایسا ہی سہی۔
جناب سورۃ توبہ کی آیۃ کا محل استشہاد قتل ساب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہے۔بلکہ ماں باپ کی محبت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی محبت میں جو تفریق آپ اور طالوت صاحب بیان کر رہے تھے، اس پر رد مقصود ہے۔کہ ماں باپ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت من حیث الجنس ایک ہے اور قوت کے اعتبار سےحب رسول کو حب والدین پر ترجیح ہونی چاہئے۔
اور جہاں تک قتل گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ہے اس کے لئے بندہ نے کعب بن اشرف یہودی اور مسیلمہ کذاب وغیرہ کی مثال دی۔اس پر دلائل اور بھی بہت ہیں۔
اور دوسری بات جو آپ نے فرمائی کہ آپ مختلف بلاگز اور فیس بک پر لوگوں کو تبلیغ کرتے ہیں، تو یہ اچھی بات ہے۔لیکن ہر کام سیکھ کر کرنا چاہئے۔
دعوت میں نہج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم شرط ہے۔
قرآن میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے "قل ھذہ سبیلی ادعوا الی اللہ علی بصیرۃ انا ومن اتبعنی"
ترجمہ: آپ ان سے کہ دو (اے نبی) کہ یہ میرا راستہ ہے میں اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں بصیرت کہ ساتھ میرا بھی یہی کام ہے اور جس نے میری اتباع کی اس کا بھی یہی کام ہے"
تو جناب "ھذہ سبیلی" (یہ میرا راستہ ہے) کی تفسیر میں میں بیان کیا گیا ہے کہ جس طریقے اور قربانی سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت دی وہ نہج دعوت کے لئے شرط ہے۔ایک بندہ ڈانسنگ کلب میں ڈانس کرنے جائے اور پھر وہاں دعوت بھی دے تو وہ موثر نہیں ہو گی۔اس لئے پہلے اپنے اندر اس درجہ قوت ایمانی شرط ہے کہ انٹرنیٹ کے دلدل میں اپنے ایمان کی شمع کو بجھائے بغیر دوسروں کو انابت الی اللہ پر تیار کیا جا سکے، پھر اسے کسی درجہ میں دعوت کا نام دیا جا سکتا ہے۔
البتہ اس دعوت سے وہ ثمرات پھر بھی مرتب نہیں ہونگے جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طرز پر مجاہدہ اور قربانی والی دعوت سے حاصل ہوتے ہیں۔
تیسری بات آپ نے یہ فرمائی کہ "مجھے محفل چھوڑ دینی چاہئے" توحضور بندہ اگر آپ سے عرض کرے کہ آپ ایک حق دعوت (فیس بک اکاؤنٹ ڈیلیٹنگ) کی مخالفت کر رہے ہیں لہذہ آپ محفل چھوڑ دیں، تو آپ کا کیا جواب ہو گا ؟
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top