Impact of an increase in government expenditures۔۔۔ آپ کی قیمتی رائے، دلائل کے ساتھ

شزہ مغل

محفلین
Pakistan’s finance minister Senator Ishaq Dar presented federal budget 2015-16 at the Parliament House. Total outlay of the budget 2015-16 is Rs.4,451.3 billion. Size of the outlay is 3.5 per cent higher than the size of the budget estimates of 2014-15. Overall expenditures during 2015-16 have been estimated at Rs.4,451.3 billion, out of which the current expenditure is Rs.3,482.2 billion, and development expenditure is Rs.969 billion. Share of current and development expenditure respectively in total budgetary outlay for 2015-16 is 78.2 per cent and 21.8 per cent. Expenditure on general public service is estimated at Rs.2,446.6 billion, which is 70.3 per cent of the current expenditure. Other development expenditures outside Public Sector Development Programme (PSDP) for 2015-16 have been estimated at Rs.164.4 billion.

Requirement:
Think as an economist and discuss the impact of an increase in government expenditures on aggregate demand, national income and overall economy of Pakistan.
اردو ترجمہ
پاکستان کے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ ہاؤس میں وفاقی بجٹ 2015-16 پیش کیا۔ بجٹ 2015-16 کی کل تبویی Rs.4،451.3 ارب روپے ہے۔ تبویی کا سائز 2014-15 کے میزانیائی(بجٹ کے) تخمینے کے سائز سے 3.5 فی صد زیادہ ہے۔ 2015-16 کے دوران مجموعی طور پر اخراجات کا تخمینہ Rs.4،451.3 ارب لگایا گیا ہے، جس میں سے اخراجات جاریہ Rs.3،482.2 ارب روپے ہیں، اور ترقیاتی اخراجات Rs.969 ارب روپے ہیں۔ 2015-16 کے کل میزانیائی (بجٹ کے) حجم میں بالترتیب موجودہ اور ترقیاتی اخراجات کا حصہ 78.2 فیصد اور 21.8 فیصد ہے۔ عام عوام کی خدمت پر خرچ اخراجات جاریہ کا تخمینہ Rs.2،446.6 ارب ہے، جو کہ موجودہ اخراجات کا70.3 فیصد ہے۔ 2015-16 کے لئے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) سے باہر دیگر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ Rs.164.4 ارب لگایا گیا ہے۔

ضرورت:

ایک ماہر اقتصادیات کے طور پر سوچیئے اور پاکستان کی مجموعی مانگ، قومی آمدنی اور مجموعی طور پر معیشت پر سرکاری اخراجات میں اضافے کے اثرات پر بات چیت کریں۔
 
آخری تدوین:

شزہ مغل

محفلین
اردو یا انگریزی جس بھی زبان میں آپ کو آسانی ہو اپنی رائے دیجیئے۔
گزارش ہے کہ اگر کوئی اور محفلین اس مضمون میں مہارت رکھتے ہوں تو ان کو بھی یہاں ٹیگ کر کے مدعو کر دیجیئے۔
پیشگی شکریہ
 

شزہ مغل

محفلین
برائے مہربانی کوئی لینک نہ دیجیئے گا۔ اپنے انداز میں جواب دیجیئے گا۔
 
آخری تدوین:
معاشیات کے علاوہ کوئی اور موضوع ہوتا تو شاید مجھے کسی قدر دشواری ہوتی ۔


معاشیات میں الحمدلله میں بہت آسانی سے معذرت کر سکتا ہوں۔

مجھے معاشیات کی کی پُر پیچ گلیوں سے زیادہ سنگِ کوئے یار پسند ہیں ۔ اگر عجلت میں سنگِ کوئے یار کا اہتمام نہ ہو سکے تب بھی خدارا یہ میرے شاعرانہ مزاج پر معاشیات کے کوڑے نہ برسائے جائیں :p:D:p
 

arifkarim

معطل
شزہ مغل
آپکی ملکی معاشیات میں دلچسپی قابل دید ہے۔ اگر ملک کی معیشت مضبوط ہو گی تو عوام خوشحال اور غربت کا خاتمہ ہوگا۔ قومی اداروں کا بجٹ بڑھے گا اور یوں یہ عوام کی زیادہ بہتر انداز میں خدمت کر سکیں گے۔
البتہ یہ تب ہی ممکن ہوگا اگر پاکستانی عوام کی اکثریت خود ٹیکس چور نہ ہو۔ جب کُل آبادی کا صرف 1 فیصد طبقہ ٹیکس کی ادائیگی کر رہا ہو اور باقی عوام بشمول پارلیمینٹیرینز اپنا جائز ٹیکس ادا نہ کر رہے ہوں تو ایسے میں حکومت اپنا بجٹ دوگنا، چوگنا کر لے، سوائے مزید قرضوں کے عوام کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آنے والا۔
کیونکہ پھر حکومت اور ملکی معاملات چلانے کیلئے بین الاقوامی مالیاتی ادارے جیسا کہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سے بھیک مانگنی پڑتی ہے جو کہ وہ سخت سود پر مبنی شرائط کیساتھ دیتے ہیں جنکی ادائیگی کرتے کرتے ہم اپنی مستقبل کی نسلوں کو انکا غلام بنا رہے ہیں۔
 

نور وجدان

لائبریرین
السلام علیکم !
شکریہ یاد کرنے کا۔۔!

سب سے پہلے تو یہ سب سے بڑا فراڈ ہے پاکستان میں پبلک سروس میں کچھ خرچ ہوتا ہے ۔دوسرا آپ حصہ دیکھو جو کہ 20 ٪ کے قریب ہے ۔ اس 20 کا 5 ٪ بھی اگر مان لیا جائے کہ لوگوں کی بہبود کے لیے خرچ ہوگا تو سب سے پہلے یہ دیکھو آپ کہ ملک میں پرائیویٹ چینز کتنی ہیں ۔انڈسٹری ساری پرائیویٹ کارپوریٹس لے رہی ہیں ۔۔۔۔ میڈیا پرائیویٹ ہے ، تعلیمی ادارے پرائیوٹ ہیں ، صوبے خود مختار ہیں

ان تین باتوں کو لے کر دیکھیں ۔۔ جس ملک میں زیادہ پرائیویٹ ادارے ہیں وہاں عوام کی بہبود کہاں ہوگی ۔ چائنہ نے ترقی اس لیے کی کہ سب سے پہلے اس نے سارے ادارے اپنی تحویل میں لیے اور اس کے بعد میکرو فائنسنگ کی ۔۔۔۔ مائکرو فائنسنگ ہماری حکومت زیادہ کرتی ہے جس کے اثرات وقتی ہوتے ہیں اور میکرو کرنے کے حکومت کے پاس اختیار نہیں

جب حکومت کے پاس سرمایہ نہیں ہوگا تو دو کام کرنے پڑیں گے : حکومت یا تو خود نوٹ چھاپے گی اور اس صورت میں وہ نجی بینکوں سے ادھار لے گی اور سرمایہ کاری سے ہونے والا منافع سارا بینک کو جائے گا اور بچے گا صرف سرمایہ ۔۔ یوں کہ لیں کہ ہمارے ملک میں سرمایہ کاری ادھار پر ہوتی ہے اور منافع ادھار میں چلا جاتا ہے ، باقی سرمایہ کاری کا چکر چلتا ہے اس مہنگائی بڑھتی ہے ، نوٹ چھوٹا ہوتا جاتا ہے جیسا کہ پانچ ہزار کا نوٹ ، یا بیس ہزار کا نوٹ اور روپے ، سکے میں ڈھل جاتا ہے ۔ امریکہ کا ایک ڈالر بھی روپے میں ۔۔ یین ۔۔ جو کہ چائنہ کی کرنسی اس کی قیمت کی شرح بڑھ رہی ہے اور اس کی کرنسی اب ڈالر کا مقابلہ کرے گئ ۔یا دوسروں ملکوں سے بھیگ لے کیونکہ سرمایہ کاری کے نام ملک نے این جی اوز کو اندر ڈالا ہوا ہے ابھی کتنے کیسز پکڑے ہیں جنہوں نے حکومت کو فنڈنگ نہیں کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس ملک میں بیرونی مداخلت ہوگی وہ کیا ملک چلائے گی بجٹ ہمارا منہ پر ایک دھوکا ایک طمانچہ ہے ، ایک کاغذ جو ہمیں سہولت دے کہ ہمارے لیے حکومت کچھ کر رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چائنہ نے اپنا اداریاتی بینک بنا لیا ہے ۔۔ بڑے بڑے بینکوں کی بڑی بڑی شرائط ہیں ۔۔ جس طرح آئی ایم ایف یا ورلڈ بینک کے پاس حکومت بھاگی بھاگی جاتی ہے ۔۔ ایک بھیگی بلی کی طرح ۔۔وہ تنظیمیں ملک کے ساتھ ''کتوں '' کے ساتھ کتوں والا سلوک کرتی ہیں ۔۔۔ کہا جاتا ہے بجلی کے ریٹ یاپٹرل کا ریٹ بڑھاؤ اس صورت میں کہ اگر یہ باہر کی کارپوریٹ ''اوون'' کت رہی ہوتی ہے۔۔۔ اب ہمارا ملک کی خارجہ پالیسی ان بنکوں کے ہاتھوں ہرغمال ہے ۔۔۔ یہ کہتے ہیں تعلیم پر اتنا خرچ کرنا۔۔۔ فوج کی نیچے گرانا یا اٹھانا۔۔۔ یوں کہ لیں کہ مداخلت کا دخل بڑا ۔۔ جس ملک میں مداخلت ہو وہ کہاں چل سکتا ہے ۔ بھارت نے نان ایلائمنٹ موومنٹ کیوں چلائی کہ اپنی خارجہ پالیسی کو یرغمال نہیں ہونے دیں گے اور یہ سب اس وجہ سے ان کو اچھا لیڈر مل گیا۔۔ نہرو اور اب من موہن سنگھ ۔۔ یہ دو تو ملک کو اچھا چلا رہے ۔۔ چین میں 'ماؤ'' بہت اچھا لیڈر۔۔ ہمارا ملک خلفشار کا شکار۔۔ انتشار ہی انتشار اور اس انتشار کا اشتہار ہے ہمارا ملک ۔۔۔۔ سول او فوج بیوریو کریسی کا انتشار۔۔۔۔ صوبوں کا فیڈرل سے انتشار۔۔ پارٹیز کا آپس میں اختلاف اس حد تک کہ بحران بڑھ جائے ۔۔۔ کوئی ایک لیڈر اچھا نہیں آیا۔۔۔ ہاں ۔۔ سرتاج عزیز ۔۔ ایسا معیشت دان ضرور آیا ہے جس کی وجہ سے مشروف دور میں گراس ڈومیسٹک پروڈاکٹ یا ینشنل انکم کی شرح بھارت کی شرح کو پھلانگتی ہوئی چین سے مقابل کررہی تھی ۔۔۔ یہاں تک آئی ایم ایف نے پریشانی کا اظہار کیا تھا کہ ملکی قرضہ چھوٹ رہا ہے

ایک معلومات: دنیا کا کوئی ملک آئی ایم ایف کے سودی جال سے بچ نہیں سکا۔۔۔ مگر بھارت نے سب ادا کر دیا اور چین اور جاپان نے قرضہ لینے سے انکار کردیا کہ وہ اپنے وسائل سے تعمیر کریں گے


رہی بات خرچ کرنے کی : اس میں بجٹ کی شرح دیکھیں؛ حکومت نے تعلیمی اداروں کے لیے کتنا مختص کیا اور نجی اداروں سے کتنا شئیر مانگا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ نجی اداروں خاص طور پر اسکولز کا کوئی خاص حصہ نہیں دیا جاتا ہے اس لیے اس وقت پاکستان میں سب سے اچھا کاروبار باہر کی مستعار کمپنیز کو اسکول چلانا ہے ۔۔۔ ان کو فنڈنگ کم اور منافع زیادہ ہوتا۔۔۔

پرائیویٹ ادارے جیسے پے فون کمپنیر کو دیکھ لیں۔ہمارا ذرائع ابلاغ تک پرائیوٹ ہے ، پی ٹی سی ایل کمپنی پرائیؤیٹ ہے اور اس کے ارد گرد چینز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس تناظر میں آپ یہ دیکھ لیں یہ حکومت کو ٹیکس دے رہے ۔۔ کس حد تک حکومت اس قابل کہ ان سے پیسے یا ٹیکس نکلوا سکے

حکومت کا ڈیولپمنٹ منصوبہ خاک نہیں ہے : کیا معدنی وسائل پر خرچ کرنا ہے؟؟؟؟ ہمارے ملک میں بہت یا گیس چوری کرنے والے سے بھتہ لینا ہے ۔۔۔ حکومت کے افسران بڑے نجی اداروں کو گیس اور بجلی دے دیتے اور ان سے بھاری رقوم مختص ماہوار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب ہماری کارپوریٹ سرکل جو پرائیویٹ ہیں وہ ذرائع چوری کرکے ہتھیا رہے تو عوام کی بہبود چوری چوری ،،،، سب ختم،،عوام کے پاس کچھ نہیں ۔۔۔

اگر اجناس کی بات کروں تو باہر بھیج دی جاتی ملک میں قحط ہوجاتا ہے اور ملکی سیاست دان چلاتے ان کو ۔۔۔ منافع ان کو عوام گئ کہاں ۔۔۔ کہیں نہیں ہے عوام ۔۔۔۔۔۔ عوام کے لیے بجٹ ہوتا بھی نہیں ہے یہ بجٹ تو حکومت کے پروٹو کولز کے لیے ۔۔ پروٹو کولز کے لیے بنتا ہے بس ۔۔۔۔۔۔۔ عوام کو دکھایا جاتا ہے کہ دیکھو دکان چمک رہی ہے

اب اگر کسٹم کی بات کر ٰٓیں تو سب افسران رشوت لیتے جو نہیں لیتے ان کی چھٹی ہوجاتی سو ایک کسٹم آفیسر کم سے کم 6 لاکھ روزانہ کمالیتا ہے اور زیادہ کی حد نہیں کیونکہ کئی کنیٹیزر تو روانہ ملک میں آتے جاتے ،تجارت بھی چوری سے ہوتی ہے اور جہاں چوری وہاں کا بجٹ بھی چوری ہوجاتا ہے

ایک سرکاری افسر جو کہ اپنے شعبے جیسا کہ ابلاغ کا شعبہ ہے اسکے ماتحت تو وہ افسر کو زمین کی لالچ دیتا ہے اور کام اپنی مرضی کا۔۔ حکومت زمین کی ہوتی ہے ۔۔۔ پیسہ حکومت کا چوری ۔ عیش افسر اور ساست دان کی اور کون کرے گا ان کی بد عنوانیاں چوری ۔؟

یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر بہت لمبا لکھا جا سکتا ہے مگر اس وقت اللہ کے کرم سے اتنا ہی کافی ہے ۔۔۔ مجھے لگتا آپ کوئی تھیسز کر رہی ہو اس میں ۔۔

عوام پر بجٹ کے اثرات کا موازنہ ذرا بھارت سے چائنہ سے کرلیں ان کی معیشت ترقی کیوں کر رہی ہے ؟؟
ملکی بحران کو دور کرنے کے لیے سب سے گراس ڈومیسٹک اور گراس نیشنل انکم دیکھی جاتی ۔۔ وہ شرح آپ دیکھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

شزہ مغل

محفلین
معاشیات کے علاوہ کوئی اور موضوع ہوتا تو شاید مجھے کسی قدر دشواری ہوتی ۔


معاشیات میں الحمدلله میں بہت آسانی سے معذرت کر سکتا ہوں۔

مجھے معاشیات کی کی پُر پیچ گلیوں سے زیادہ سنگِ کوئے یار پسند ہیں ۔ اگر عجلت میں سنگِ کوئے یار کا اہتمام نہ ہو سکے تب بھی خدارا یہ میرے شاعرانہ مزاج پر معاشیات کے کوڑے نہ برسائے جائیں :p:D:p
معذرت جناب۔ مجھے نہیں پتا تھا کہ آپ خبریں دیکھنے والے حضرات میں سے نہیں ہیں۔
 

شزہ مغل

محفلین
السلام علیکم !
شکریہ یاد کرنے کا۔۔!

سب سے پہلے تو یہ سب سے بڑا فراڈ ہے پاکستان میں پبلک سروس میں کچھ خرچ ہوتا ہے ۔دوسرا آپ حصہ دیکھو جو کہ 20 ٪ کے قریب ہے ۔ اس 20 کا 5 ٪ بھی اگر مان لیا جائے کہ لوگوں کی بہبود کے لیے خرچ ہوگا تو سب سے پہلے یہ دیکھو آپ کہ ملک میں پرائیویٹ چینز کتنی ہیں ۔انڈسٹری ساری پرائیویٹ کارپوریٹس لے رہی ہیں ۔۔۔۔ میڈیا پرائیویٹ ہے ، تعلیمی ادارے پرائیوٹ ہیں ، صوبے خود مختار ہیں

ان تین باتوں کو لے کر دیکھیں ۔۔ جس ملک میں زیادہ پرائیویٹ ادارے ہیں وہاں عوام کی بہبود کہاں ہوگی ۔ چائنہ نے ترقی اس لیے کی کہ سب سے پہلے اس نے سارے ادارے اپنی تحویل میں لیے اور اس کے بعد میکرو فائنسنگ کی ۔۔۔۔ مائکرو فائنسنگ ہماری حکومت زیادہ کرتی ہے جس کے اثرات وقتی ہوتے ہیں اور میکرو کرنے کے حکومت کے پاس اختیار نہیں

جب حکومت کے پاس سرمایہ نہیں ہوگا تو دو کام کرنے پڑیں گے : حکومت یا تو خود نوٹ چھاپے گی اور اس صورت میں وہ نجی بینکوں سے ادھار لے گی اور سرمایہ کاری سے ہونے والا منافع سارا بینک کو جائے گا اور بچے گا صرف سرمایہ ۔۔ یوں کہ لیں کہ ہمارے ملک میں سرمایہ کاری ادھار پر ہوتی ہے اور منافع ادھار میں چلا جاتا ہے ، باقی سرمایہ کاری کا چکر چلتا ہے اس مہنگائی بڑھتی ہے ، نوٹ چھوٹا ہوتا جاتا ہے جیسا کہ پانچ ہزار کا نوٹ ، یا بیس ہزار کا نوٹ اور روپے ، سکے میں ڈھل جاتا ہے ۔ امریکہ کا ایک ڈالر بھی روپے میں ۔۔ یین ۔۔ جو کہ چائنہ کی کرنسی اس کی قیمت کی شرح بڑھ رہی ہے اور اس کی کرنسی اب ڈالر کا مقابلہ کرے گئ ۔یا دوسروں ملکوں سے بھیگ لے کیونکہ سرمایہ کاری کے نام ملک نے این جی اوز کو اندر ڈالا ہوا ہے ابھی کتنے کیسز پکڑے ہیں جنہوں نے حکومت کو فنڈنگ نہیں کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس ملک میں بیرونی مداخلت ہوگی وہ کیا ملک چلائے گی بجٹ ہمارا منہ پر ایک دھوکا ایک طمانچہ ہے ، ایک کاغذ جو ہمیں سہولت دے کہ ہمارے لیے حکومت کچھ کر رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چائنہ نے اپنا اداریاتی بینک بنا لیا ہے ۔۔ بڑے بڑے بینکوں کی بڑی بڑی شرائط ہیں ۔۔ جس طرح آئی ایم ایف یا ورلڈ بینک کے پاس حکومت بھاگی بھاگی جاتی ہے ۔۔ ایک بھیگی بلی کی طرح ۔۔وہ تنظیمیں ملک کے ساتھ ''کتوں '' کے ساتھ کتوں والا سلوک کرتی ہیں ۔۔۔ کہا جاتا ہے بجلی کے ریٹ یاپٹرل کا ریٹ بڑھاؤ اس صورت میں کہ اگر یہ باہر کی کارپوریٹ ''اوون'' کت رہی ہوتی ہے۔۔۔ اب ہمارا ملک کی خارجہ پالیسی ان بنکوں کے ہاتھوں ہرغمال ہے ۔۔۔ یہ کہتے ہیں تعلیم پر اتنا خرچ کرنا۔۔۔ فوج کی نیچے گرانا یا اٹھانا۔۔۔ یوں کہ لیں کہ مداخلت کا دخل بڑا ۔۔ جس ملک میں مداخلت ہو وہ کہاں چل سکتا ہے ۔ بھارت نے نان ایلائمنٹ موومنٹ کیوں چلائی کہ اپنی خارجہ پالیسی کو یرغمال نہیں ہونے دیں گے اور یہ سب اس وجہ سے ان کو اچھا لیڈر مل گیا۔۔ نہرو اور اب من موہن سنگھ ۔۔ یہ دو تو ملک کو اچھا چلا رہے ۔۔ چین میں 'ماؤ'' بہت اچھا لیڈر۔۔ ہمارا ملک خلفشار کا شکار۔۔ انتشار ہی انتشار اور اس انتشار کا اشتہار ہے ہمارا ملک ۔۔۔۔ سول او فوج بیوریو کریسی کا انتشار۔۔۔۔ صوبوں کا فیڈرل سے انتشار۔۔ پارٹیز کا آپس میں اختلاف اس حد تک کہ بحران بڑھ جائے ۔۔۔ کوئی ایک لیڈر اچھا نہیں آیا۔۔۔ ہاں ۔۔ سرتاج عزیز ۔۔ ایسا معیشت دان ضرور آیا ہے جس کی وجہ سے مشروف دور میں گراس ڈومیسٹک پروڈاکٹ یا ینشنل انکم کی شرح بھارت کی شرح کو پھلانگتی ہوئی چین سے مقابل کررہی تھی ۔۔۔ یہاں تک آئی ایم ایف نے پریشانی کا اظہار کیا تھا کہ ملکی قرضہ چھوٹ رہا ہے

ایک معلومات: دنیا کا کوئی ملک آئی ایم ایف کے سودی جال سے بچ نہیں سکا۔۔۔ مگر بھارت نے سب ادا کر دیا اور چین اور جاپان نے قرضہ لینے سے انکار کردیا کہ وہ اپنے وسائل سے تعمیر کریں گے


رہی بات خرچ کرنے کی : اس میں بجٹ کی شرح دیکھیں؛ حکومت نے تعلیمی اداروں کے لیے کتنا مختص کیا اور نجی اداروں سے کتنا شئیر مانگا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ نجی اداروں خاص طور پر اسکولز کا کوئی خاص حصہ نہیں دیا جاتا ہے اس لیے اس وقت پاکستان میں سب سے اچھا کاروبار باہر کی مستعار کمپنیز کو اسکول چلانا ہے ۔۔۔ ان کو فنڈنگ کم اور منافع زیادہ ہوتا۔۔۔

پرائیویٹ ادارے جیسے پے فون کمپنیر کو دیکھ لیں۔ہمارا ذرائع ابلاغ تک پرائیوٹ ہے ، پی ٹی سی ایل کمپنی پرائیؤیٹ ہے اور اس کے ارد گرد چینز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس تناظر میں آپ یہ دیکھ لیں یہ حکومت کو ٹیکس دے رہے ۔۔ کس حد تک حکومت اس قابل کہ ان سے پیسے یا ٹیکس نکلوا سکے

حکومت کا ڈیولپمنٹ منصوبہ خاک نہیں ہے : کیا معدنی وسائل پر خرچ کرنا ہے؟؟؟؟ ہمارے ملک میں بہت یا گیس چوری کرنے والے سے بھتہ لینا ہے ۔۔۔ حکومت کے افسران بڑے نجی اداروں کو گیس اور بجلی دے دیتے اور ان سے بھاری رقوم مختص ماہوار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب ہماری کارپوریٹ سرکل جو پرائیویٹ ہیں وہ ذرائع چوری کرکے ہتھیا رہے تو عوام کی بہبود چوری چوری ،،،، سب ختم،،عوام کے پاس کچھ نہیں ۔۔۔

اگر اجناس کی بات کروں تو باہر بھیج دی جاتی ملک میں قحط ہوجاتا ہے اور ملکی سیاست دان چلاتے ان کو ۔۔۔ منافع ان کو عوام گئ کہاں ۔۔۔ کہیں نہیں ہے عوام ۔۔۔۔۔۔ عوام کے لیے بجٹ ہوتا بھی نہیں ہے یہ بجٹ تو حکومت کے پروٹو کولز کے لیے ۔۔ پروٹو کولز کے لیے بنتا ہے بس ۔۔۔۔۔۔۔ عوام کو دکھایا جاتا ہے کہ دیکھو دکان چمک رہی ہے

اب اگر کسٹم کی بات کر ٰٓیں تو سب افسران رشوت لیتے جو نہیں لیتے ان کی چھٹی ہوجاتی سو ایک کسٹم آفیسر کم سے کم 6 لاکھ روزانہ کمالیتا ہے اور زیادہ کی حد نہیں کیونکہ کئی کنیٹیزر تو روانہ ملک میں آتے جاتے ،تجارت بھی چوری سے ہوتی ہے اور جہاں چوری وہاں کا بجٹ بھی چوری ہوجاتا ہے

ایک سرکاری افسر جو کہ اپنے شعبے جیسا کہ ابلاغ کا شعبہ ہے اسکے ماتحت تو وہ افسر کو زمین کی لالچ دیتا ہے اور کام اپنی مرضی کا۔۔ حکومت زمین کی ہوتی ہے ۔۔۔ پیسہ حکومت کا چوری ۔ عیش افسر اور ساست دان کی اور کون کرے گا ان کی بد عنوانیاں چوری ۔؟

یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر بہت لمبا لکھا جا سکتا ہے مگر اس وقت اللہ کے کرم سے اتنا ہی کافی ہے ۔۔۔ مجھے لگتا آپ کوئی تھیسز کر رہی ہو اس میں ۔۔

عوام پر بجٹ کے اثرات کا موازنہ ذرا بھارت سے چائنہ سے کرلیں ان کی معیشت ترقی کیوں کر رہی ہے ؟؟
ملکی بحران کو دور کرنے کے لیے سب سے گراس ڈومیسٹک اور گراس نیشنل انکم دیکھی جاتی ۔۔ وہ شرح آپ دیکھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپی میں تو فین ہوگئی آپ کی۔
آپ مجھے ٹیوشن دینا شروع کر دیں۔
میں اکنامکس میں 0 ہوں۔ :dont-know:
 
Top