محمداحمد
لائبریرین
K-Electric اور اقبال
پروفیسر عنایت علی خان کی نظم
پروفیسر عنایت علی خان کی نظم
جب واپڈا والوں سے کہا جا کے کسی نے
یہ کس نے کہا ہے ہمیں راتوں کو سزا دو
بولے ہمیں اقبال کا پیغام ملا تھا
اُٹھو مری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
اور اُٹھتے ہوئے بَاس نے یہ اور کہا تھا
کاخِ اُمراء کے در و دیوار سجا دو
کاخِ امرا کے کہیں فانوس نہ بُجھ جائیں
بہتر ہے چراغِ حرم و دیر بجھا دو
جس زون سے ورکر کو میسر نہ ہو روزی
اس زون میں کُنڈوں کا چَلن اور بڑھا دو
جو بندۂ مومن نہ ہو سَیٹنگ پہ رضامند
دو لاکھ کا بِل ہاتھ میں تم اِس کے تھما دو
پروفیسر عنایت علی خان
یہ کس نے کہا ہے ہمیں راتوں کو سزا دو
بولے ہمیں اقبال کا پیغام ملا تھا
اُٹھو مری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
اور اُٹھتے ہوئے بَاس نے یہ اور کہا تھا
کاخِ اُمراء کے در و دیوار سجا دو
کاخِ امرا کے کہیں فانوس نہ بُجھ جائیں
بہتر ہے چراغِ حرم و دیر بجھا دو
جس زون سے ورکر کو میسر نہ ہو روزی
اس زون میں کُنڈوں کا چَلن اور بڑھا دو
جو بندۂ مومن نہ ہو سَیٹنگ پہ رضامند
دو لاکھ کا بِل ہاتھ میں تم اِس کے تھما دو
پروفیسر عنایت علی خان