با ادب

محفلین
بہترین انتخاب ہے احمد بھیا۔
بات سے بات نکل آئی،ابھی پچھلے مہینے بل کے ہمرا نوٹس آگیا کہ آپ کے میٹر میں سوراخ ہیں،لہذا بمع جرمانہ اور میٹرفیس کے میٹر بدلا جائے گا۔میں نوٹس لے کر دفتر چلا گیا،عملے نے تو پروا ہی نہیں کیا پر ایس ڈی صاحب کی منطق نے لاجواب کردیا۔میں نے کہا سرجی پندرہ بیس سال یا اس سے بھی قبل کا میٹر لگا ہے،حالت خراب ہے پر اس میں میرا کیا قصور؟ میرا تو بل ریکارڈ دیکھ لیں،مجھے تو لگتا ہے کہ میں استعمال سے زیادہ کا بل دے رہا ہوں۔صاحب کہنے لگا ہمیں سب پتا ہے،ہم جانتے ہیں کون کون چوری میں ملوث ہے،ان پر تو پرچہ ہوتا ہے۔ہمارے علم میں ہے کہ آپ شریف اور بے قصور ہیں اس لیے آپ پر جرمانہ کیا ہے۔
واہ واہ ایس ڈی صاحب کی جے. .
بھئی پڑھے لکھے افسر ہیں ..منطقی جواب میں ان کا ثانی نہیں. ایسا گوھر نایاب آج کل کے دور میں ملتا ہے کیا؟ ؟ ایک تو صاحب آپکی شرافت کا انھوں نے جو احساس کیا اس کے تو کیا ہی کہنے. ان صاحب کو ترقی نی دے کر حکومت پاکستان ملک و قوم.پہ جو زیادتی کر رہی ہے اس کا خمیازہ قوم آئندہ سالوں میں بھگتے گی. ایسے مہان افسران نایاب و کمیاب ہیں.
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کچھ عرصہ قبل اس فقیر کو پنجاب میں ایک گاؤں جانے کا اتفاق ہوا، جہاں پورے گاؤں میں بجلی کے میٹر سرے سے تھے ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پوچھنے پہ پتہ چلا، پورے گاؤں کا ٹھیکہ ہے "اُن "سے ۔
کے الیکٹرک کی بھی عظمت کو سلام ، بلکہ ہر اس عظیم آدمی اور عورت کو سلام ، جو بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہا ہے، بلکہ ہر چیز دھو رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ محمداحمد بھائی اور عنایت علی خاں جیسے لوگ اس معاشرے کی شاندارروایات کے باغی، جاندار حال سے آنکھیں چرا کر محض بری بری باتیں اور منہ بنانے والے مڈل کلاسیے اور عظیم تر مستقبل سے نوجوان طبقے کو مایوس کرنے والے گمراہ عناصر ہیں ، جو ایمانداری، فرض شناسی اور اسی نوع کی فضول ، ناقابل عمل اور آدرشی باتیں کر کر کے ترقی کا راستہ روکنے کی ناممکن کوششیں کرتے رہیں گے۔ قوم ایسے عناصر کی تمام کوششوں کو اپنے اتحاد اور یگانگت سے ناکام بنا دے گی۔
سچ کہا مرشد۔۔۔ میں خود ان اقدار کے حامیوں سے بہت تنگ ہوں۔ ایک فلم کا ڈائیلاگ یاد آرہا ہے۔ جس میں وہ ایک نیک آدمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتا ہے کہ "اچھا ہوا مرگیا، دین دھرم کی بات کرتا تھا۔ بہت بور کرتا تھا۔"
 

محمداحمد

لائبریرین
کے الیکٹرک کی بھی عظمت کو سلام ، بلکہ ہر اس عظیم آدمی اور عورت کو سلام ، جو بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہا ہے، بلکہ ہر چیز دھو رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ محمداحمد بھائی اور عنایت علی خاں جیسے لوگ اس معاشرے کی شاندارروایات کے باغی، جاندار حال سے آنکھیں چرا کر محض بری بری باتیں اور منہ بنانے والے مڈل کلاسیے اور عظیم تر مستقبل سے نوجوان طبقے کو مایوس کرنے والے گمراہ عناصر ہیں ، جو ایمانداری، فرض شناسی اور اسی نوع کی فضول ، ناقابل عمل اور آدرشی باتیں کر کر کے ترقی کا راستہ روکنے کی ناممکن کوششیں کرتے رہیں گے۔

ملے خاک میں پر رعونت وہی ہے ۔۔۔ ہوئی صبح اور خوابِ راحت وہی ہے

:)
قوم ایسے عناصر کی تمام کوششوں کو اپنے اتحاد اور یگانگت سے ناکام بنا دے گی۔

ان شاءاللہ۔ :arrogant:
 

محمداحمد

لائبریرین
سچ کہا مرشد۔۔۔ میں خود ان اقدار کے حامیوں سے بہت تنگ ہوں۔

:eek:

ایک فلم کا ڈائیلاگ یاد آرہا ہے۔ جس میں وہ ایک نیک آدمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتا ہے کہ "اچھا ہوا مرگیا، دین دھرم کی بات کرتا تھا۔ بہت بور کرتا تھا۔"

ہاہاہاہا۔۔۔!

یہ بھی دیکھیے ذرا:


دشمن
نثری نظم

گواہوں کے بیانات سے
ثابت ہو چکا ہے
کہ ملزم مذہبی کتابیں پڑھتا ہے
اور خدا پر اعتقاد رکھتا ہے
مائی لارڈ !
عام آدمی کی طرح نظر آنے والا
یہ شخص
ایک عادی مجرم ہے
ایمانداری کے کئی معاملوں میں
رنگے ہاتھوں پکڑا جا چکا ہے
کئی بار
سچ بولنے کی سزا بھی پا چکا ہے
دراصل یہ ایک خطرناک مجرم ہے
جسے چسکا لگ گیا ہے
شریف اور باعزت لوگوں کی
مخالفت کرنے
اور حق کے لئے لڑنے کا

صادق
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
:eek:



ہاہاہاہا۔۔۔!

یہ بھی دیکھیے ذرا:


دشمن
نثری نظم

گواہوں کے بیانات سے
ثابت ہو چکا ہے
کہ ملزم مذہبی کتابیں پڑھتا ہے
اور خدا پر اعتقاد رکھتا ہے
مائی لارڈ !
عام آدمی کی طرح نظر آنے والا
یہ شخص
ایک عادی مجرم ہے
ایمانداری کے کئی معاملوں میں
رنگے ہاتھوں پکڑا جا چکا ہے
کئی بار
سچ بولنے کی سزا بھی پا چکا ہے
دراصل یہ ایک خطرناک مجرم ہے
جسے چسکا لگ گیا ہے
شریف اور باعزت لوگوں کی
مخالفت کرنے
اور حق کے لئے لڑنے کا

صادق
گواہوں کے بیانات سن کر
اور تمام بین ثبوت دیکھ کر
عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے
کہ ایسے ایماندار اور حق پرست کو
معاشرے میں ایک الگ شناخت رکھنے پر
تمام زیرغور ایماندارانہ کاوشوں کا
مجرم محسوس کرتی ہے
اور آئندہ کے لیے اس شخص کو
شہر بدر کیا جاتا ہے
تاکہ
ایک آنکھ اور ایک ہاتھ کا قانون نافذ رہ سکے۔
 
چلیں
دشمن
نثری نظم

گواہوں کے بیانات سے
ثابت ہو چکا ہے
کہ ملزم مذہبی کتابیں پڑھتا ہے
اور خدا پر اعتقاد رکھتا ہے
مائی لارڈ !
عام آدمی کی طرح نظر آنے والا
یہ شخص
ایک عادی مجرم ہے
ایمانداری کے کئی معاملوں میں
رنگے ہاتھوں پکڑا جا چکا ہے
کئی بار
سچ بولنے کی سزا بھی پا چکا ہے
دراصل یہ ایک خطرناک مجرم ہے
جسے چسکا لگ گیا ہے
شریف اور باعزت لوگوں کی
مخالفت کرنے
اور حق کے لئے لڑنے کا

صادق
یہاں تو غلطی سے اینٹر دبانے والا بندہ یہاں موجود نہیں۔ مگر آپ نے یہ جملوں کے درمیان اینٹر کیوں پریس کر دیا ہے؟
گواہوں کے بیانات سن کر
اور تمام بین ثبوت دیکھ کر
عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے
کہ ایسے ایماندار اور حق پرست کو
معاشرے میں ایک الگ شناخت رکھنے پر
تمام زیرغور ایماندانہ کاوشوں کا
مجرم محسوس کرتی ہے
اور آئندہ کے لیے اس شخص کو
شہر بدر کیا جاتا ہے
تاکہ
ایک آنکھ اور ایک ہاتھ کا قانون نافذ رہ سکے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
گواہوں کے بیانات سن کر
اور تمام بین ثبوت دیکھ کر
عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے
کہ ایسے ایماندار اور حق پرست کو
معاشرے میں ایک الگ شناخت رکھنے پر
تمام زیرغور ایماندارانہ کاوشوں کا
مجرم محسوس کرتی ہے
اور آئندہ کے لیے اس شخص کو
شہر بدر کیا جاتا ہے
تاکہ
ایک آنکھ اور ایک ہاتھ کا قانون نافذ رہ سکے۔

واؤ۔۔۔!

یعنی بھائی بھی نثری نظم کہنے لگے۔ :)

زبردست۔۔۔۔! (y)(y)(y)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واؤ۔۔۔!

یعنی بھائی بھی نثری نظم کہنے لگے۔ :)

زبردست۔۔۔۔! (y)(y)(y)
ہاہاہاہااااا۔۔۔۔ توبہ کریں۔۔۔

نین بھائی سے۔ آپ کی پوسٹ کردہ نثری نظم ، آپ کی تو نہیں ہے۔ :)
ایک سطر میں لکھ دیتے ہیں سر۔۔۔ ویسے بھی وہ مضموں ہی ہے۔ یوں ہی شغل ہی میں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ہاہاہاہااااا۔۔۔۔ توبہ کریں۔۔۔

توبہ توبہ :)

ایک سطر میں لکھ دیتے ہیں سر۔۔۔ ویسے بھی وہ مضموں ہی ہے۔ یوں ہی شغل ہی میں۔

سیف اندازِ بیاں بات بدل دیتا ہے

تحریر میں فارمیٹنگ کو اندازِبیاں سمجھ لیتے ہیں۔ :)
 

با ادب

محفلین
اسی لئیے تو ہم زیادہ شرافت نہیں دکھاتے. پھر لوگ خوشی سے مرنے لگتے ہیں جو ہمیں گوارا نہیں. :p:p
اس شہر میں رہنا ہو تو اوقات میں رہنا. آپ صوابی کے ہیں یا مردان کے؟ دونوں الگ ضلعے ہیں. صوابج کو تو اب باقاعدہ ڈسٹرکٹ کا درجہ مل چکا ہے.
 

اے خان

محفلین
اس شہر میں رہنا ہو تو اوقات میں رہنا. آپ صوابی کے ہیں یا مردان کے؟ دونوں الگ ضلعے ہیں. صوابج کو تو اب باقاعدہ ڈسٹرکٹ کا درجہ مل چکا ہے.
صوابی( چار باغ.. گوہاٹی) کے ہیں.ہر شہر میں رہنے کے لئے اوقات میں رہنا پڑتا ہے. :):):)
 
Top