يہ ويڈيو ہماری اس جاری حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد ان دہشت گردوں کے مکروہ اعمال کو بے نقاب کرنا ہے اور ان کے حمايت پر بضد حلقہ احباب کی سوچ پر سوال اٹھانا ہے جو اب بھی مذہب کے لبادے میں ان کے جرائم کو کسی مقدس جدوجہد سے تعبير کرنے کی کوشش کرتے ہيں۔
ساری پاکستانی قوم بھی ان کے اس بہیمانہ عمل کی مذمت کرتی ہے ۔ آپ حلقہ احباب کی سوچ پرسوال اٹھائیے اور کچھ سوال ڈرونز حملوں پر اپنی حکومت سے بھی اٹھائیے اور انہیں یہ بھی بتائیے کہ پاکستان کی خیر خواہی مطلوب ہے تو اس کی سرحدوں اور عوام کی زندگی کا احترام سب سے پہلا ٹیسٹ ہے جس میں آپ ہمیشہ فیل ہوئے ۔ آپ کو اقوام متحدہ نے پاکستان میں کسی بھی قسم کی کارروائی کا مینڈیٹ نہیں دیا۔ لہذا آپ کی اس قسم کی تمام کارروائیاں پاکستان میں شدت پسندوں کے لئیے عوامی حمایت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔
ایسی کارروائیوں کے بعد بھی پاکستان سے دوستی کا دعوی کرنا پوری قوم کا تمسخر اڑانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ آپ پاکستان کے عزت و وقار کو طاقت کے بل بوتے پرپامال نہ کریں اور خطے میں پاکستانی مفادات کے خلاف کوئی بھی کام کرنے سے باز رہیں تو شاید کوئی آپ کی بات سننے پہ راضی ہو جائے۔ ابھی تک تو آپ پاکستانی قوم کے تیور دیکھ ہی رہے ہیں کہ وہ امریکہ پر اعتبار کیوں نہیں کرتی۔ اس خطے میں آپ کی موجودگی اب مزید بحرانوں کا ہیش خیمہ ثابت ہو رہی ہے۔ مزید طاقتیں یہاں اپنا اثر ورسوخ بڑھا رہی ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں سیاسی و معاشی ابتری بڑھتی جا رہی ہے۔ کیا ہم ایسی دوستی کا اچار ڈالیں جو ہمیں غربت اور مفلسی میں دھکیلے؟۔ جو پاکستانیوں پر عالمی مخالفت کے باوجود ڈرون حملے کرے۔
بخشو بی بلی چوہا لنڈورا ہی بھلا۔