Mein Kampf (میری جدوجہد) - از: Adolf Hitler

کاشفی

محفلین
مجھے یہودیوں سے کیوں نفرت ہے
(ہٹلر کی کتاب " Mein Kampf" (میری جدوجہد - My Struggle) کا ایک اقتباس)
میرے لئے آج یہ بتانا اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے کہ لفظ "یہودی" نے سب سے پہلے کب میری توجہ کو اپنی طرف مبذول کیا۔ جب تک میرے والد زندہ رہے مجھے یاد نہیں کہ میں نے کبھی اُن کے منہ سے یہ لفظ سُنا ہو۔ میرا خیال ہے کہ یہودی نسل نے متعلق وہ کسی قسم کی رائے بھی ظاہر نہیں کرنا چاہتے تھے۔ جب میں پندرہ برس کا ہوا تو مجھے کئی موقعوں پر اس لفظ کے سننے کا اتفاق ہوا۔ یہ اتفاق اکثر ہماری لڑکپن کی سیاسی گفتگو کے دوران میں ہوتا تھا۔ میں کبھی یہ نہ سمجھ سکا کہ کیوں ہر دفعہ مذہبی جھگڑے اُٹھ کھڑے ہونے پر مجھے ایک عجیب سے بیزاری کا سا احساس ہوتا تھا۔
لِنز میں جہاں میں نے اپنی جوانی کا ایک حصہ گزارا چند یہودی رہتے تھے۔ صدیوں کی بودوباش کی وجہ سے اُن کی شکل و صورت بالکل یورپ کے لوگوں کی سی ہوگئی تھی، اور اُن میں اجنبیّت کی کوئی بات باقی نہ رہی تھی۔ میں ہمیشہ یہی سمجھتا رہا کہ یہ جرمن ہیں۔ خبر نہیں میرے اس بے معنی خیال کی کیا وجہ تھی۔ میں سمجھتا تھا اُن میں اور ہم میں صرف مذہب کا فرق ہے۔ اور صرف مذہب کے لئے اُنہیں ستایا جاتا ہے۔ جب اُن کو برا بھلا کہا جاتا تو مجھے سخت ناگوار ہوتا۔ مجھے اس بات کا وہم و گمان بھی نہ تھا کہ اسی قسم کا بلکہ اس سے بھی بڑھ کر وحشیانہ پن یہودیوں میں بھی موجود ہے۔
اس کے بعد میں وائنا چلا گیا۔ اپنے قیام و بقا کی روزانہ مصروفیات کی وجہ سے پہلے پہل شہر کی مختلف المذہب آبادی کی طرف میں نے توجہ نہ کی۔ اُس وقت وائنا کی بیس لاکھ کی آبادی میں سے تقریباَ دو لاکھ یہودی تھے۔ ایک طویل عرصے تک میں نے اُن کو نہ دیکھا ، لیکن ایک دن جب میں قلبِ شہر میں چکرّ لگا رہا تھا میں نے ایک شخص کو لمبا سیاہ چُغہ پہنے ہوئے دیکھا۔ میرے دل میں خیال آیا " کیا یہ یہودی ہے؟ لِنز میں تو یہودی اس قسم کے نہ ہوا کرتے تھے۔" میں نے اس شخص کو غور سے دیکھنا شروع کیا، اُس کے چہرے کے نقوش کا مطالعہ کرنے لگا۔ دوسرا خیال جو میرے دل میں آیا تھا کہ "کیا یہ جرمن ہے؟" اور جیسا کہ ایسے حالات میں اکثر ہوتا ہے میں نے اپنے شکوک کو رفع کرنے کا لئے مطالعہ کرنے کا ارادہ کر لیا۔ میں نے چند شلنگ خرچ کر کے ایک کتاب خریدی جس میں سامیت کی مخالفت کی گئی تھی ۔ لیکن بدقسمتی سے یہ کتاب اُن لوگوں کے لیئے لکھی گئی تھی جو یہودی مسائل سے پہلے ہی اچھی طرح واقف ہوں۔ اس کے علاوہ اسکے لہجے اور غیر معتبر طرزِ بیان نے مجھے پھر شک میں ڈال دیا۔
(جاری ہے۔۔۔۔۔)
 

کاشفی

محفلین
گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔

اسی دوران میں یعنی جب میں مسئلہ یہود کے حل کرنے میں مصروف تھا وائنا کو میں نے ایک اور ہی رنگ میں دیکھا۔ جہاں میں جاتا تھا مجھے یہودی ہی نظر آتے تھے ، اور جتنا زیادہ میں اُن کو دیکھتا تھا اُتنا ہی میری آنکھیں اُن کو دوسرے لوگوں سے امتیاز کرنے کی عادی ہوتی جاتی تھیں۔ اب اگر میرے کچھ شکوک باقی رہ گئے تھے تو یہودیوں کے ایک فرقے نے اُن کو رفع کر دیا۔ یہ حقیقت کہ مذہبی اور غیر مذہبی یہودیوں کے درمیان ایک بُعدِ عظیم ہے مجھے سخت پریشان کرتی تھی۔ یہ فرقہ کلیتہَ جھوٹا، غلط کار اور اُس راست بازی اور بلند اخلاق سے معرا تھا جو اس قوم سے منسوب کی جاتی ہے۔ میں نے فیصلہ کیا کہ میں یہودیوں میں رہ کر اُن کا مطالعہ کروں گا۔

اخبارات میں، آرٹ میں، ادبیات میں اور ڈرامے میں غرض کہ جہاں کہیں میں نے اُن کا مطالعہ کیا مجھے اُن کے خلاف اُس خطرناک ترین الزام کا ثبوب ملا جو اُن پر عائد کیا جاتا ہے۔ سینما اور تھیٹر کی دنیا میں اُن کے اشتہاری اعلانات سے اُن کے وحشیانہ پن کی تصدیق ہوئی۔ یہ ایک وبا تھی، ایک اخلاقی وبا، اُس تاریخی وبا سے زیادہ خطرناک جس نے لاکھوں نفوس کو موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔ اور یہ قدرتی بات ہے کہ آرٹ کی چیزوں کا رُوحانی و اخلاقی معیار جتنا پست ہوتا جاتا ہے اُتنی ہی اُن کی پیداوار بڑھتی ہے۔

وائنا کی گلیوں میں مجھ پر زبردست انکشاف ہوئے۔ شاید جنوب کی چند فرانسینی بندرگاہوں کو چھوڑ کر اُس وقت یہ مقام یہودیوں کی بدکاری اور بردہ فروشی کا مطالعہ کرنے کے لیئے بہترین جگہ تھی۔ ہر شام یہاں ایسے نظارے دیکھنے میں آتے تھے۔ جنہیں جرمن لوگ تقریباَ َہمیشہ نظر انداز کر دیا کرتے ہیں۔ جب میں نے پہلی مرتبہ یہودیوں کو اس منظم طریق پر اور تاجرانہ سرگرمی کے ساتھ اس عظیم الشان شہر میں بدکاری کرتے دیکھا تو میرا بدن کانپ گیا۔ اُس وقت مجھے اُن پر طیش آنا شروع ہوا۔ اور جب مجھے یہ معلوم ہوا کہ یہودی ایک چھپا ہوا اشتراکی ہے تو میری آنکھوں کے آگے پردے اُٹھنے شروع ہوگئے۔

(جاری ہے۔۔۔ ۔۔)
 

کاشفی

محفلین
گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔
آہستہ آہستہ مجھے معلوم ہوتا گیا کہ اشتراکی پریس کی تنظیم ہمیشہ یہودیوں کے ہاتھوں ہوئی ہے۔ میں نے وہ تمام اشتراکی رسالے جمع کئے جو مجھے مل سکے اور اُن ناموں پر ایک نگاہ ڈالی۔ سب کے سب یہودی تھے۔ سچ یہ ہے کہ اُس وقت مجھے معلوم ہوا کہ کس طرح ہماری قوم کو دھوکا دیا جاتا ہے۔

عوام کو ایسی تحریکوں سے بچانے کے لیئے وقت اور صبر کی ضرورت ہے لیکن ایک یہودی کی رائے کو کوئی نہیں بدل سکتا۔

اب میں اس قابل ہوگیا تھا کہ یہودیوں پر اُن کی رائے بے معنی پن کو ظاہر کر سکوں۔ لیکن جتنے زیادہ میں اُن کو دلائل دیتا تھا اُتنا ہی مجھے اُن کے طریقِ بحث کا علم ہوتا جاتا تھا۔ ابتدا ہی سے وہ اپنے مدِمقابل کو غبی سمجھنے لگنے لگتے ہیں۔ اور اگر وہ اچھی طرح اُس سے بحث نہ کر سکیں تو اُسے بیوقوف بنانا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر یہ طریقہ کامیاب ہوتا نہ دیکھیں تو ایسا ظاہر کرتے ہیں گویا وہ ہمارے دلائل کو سمجھ نہیں سکے۔اور یکایک کوئی دوسرا موضوع بدل لیتے ہیں۔ وہ مسلم الثبوب صداقتیں پیش کرتے ہیں اور اُن کی بنیاد پر ایک بالکل مختلف عمارت کھڑی کردیتے ہیں ۔ لیکن اگر آپ اُن کے نام نہاد "حقائق" کا تاروپود بکھیردیں تو وہ اپنی ساری منطق بھول جاتے ہیں۔

اُن کے درمیان میں ایک احمق معلوم ہوتا تھا۔ آہستہ آہستہ مجھے اُن سے نفرت ہوتی گئی۔ اس کے علاوہ میں نے کارل مارکس کی تمام کتابیں پڑھی تھیں اور نہایت ٹھنڈے دل سے یہودیوں کی سرگرمیوں پر غور کیا تھا، اس لئے میں نے اُن کو خوب سمجھنے لگاتھا۔ یہودیوں کی مارکسی تعلیم قدرت کے اصولِ شرافت کو تباہ کر کے اُس کی جگہ زوروقوت کو فوقیت دیتی تھی۔ یہ انسان کی شخصیت کی قدروقیمت کو نظر انداز کرتی تھی اور قومی اور نسلی اہمیت کو وجہِ امتیاز قرار دیتی تھی۔

اگر یہودیوں نے اپنی مارکسی تعلیم کی مدد سے اس دنیا کے باشندوں پر فوقیت حاصل کر لی تو اس کا مطلب انسانیت کی موت اور دُنیا کی بربادی ہوگا ۔ لیکن فطرت اپنے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں سے نہایت شدت کے ساتھ انتقام لیتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج میں یہودیت کی قوت کے خلاف جنگ کر رہا ہوں۔
(اقتباس ختم شُد)
 

کاشفی

محفلین
اردو میں ملتی تو پڑھتا،،،، اتنی انگریزی اگر پڑھ لیتا تو یہاں نہیں ہوتا :)
یہاں تو انگریزی، فارسی، عربی، ہندی، جرمن، فرینچ، گریک، وغیرہ وغیرہ زبانیں بولنے اور پڑھنے والے موجود ہیں۔۔ کیا انگریزی پڑھنے کے بعد آپ پھُر امریکہ چلے جاتے۔۔؟:)
جناب آپ کو انگریزی آتی ہے۔۔آپ مزاق کررہے ہیں۔۔چلیں آپ بتائیں کہ انگریزی کو انگلش میں کیا کہتے ہیں۔۔بتائیں تو ذرا۔۔
 

محمد اسلم

محفلین
یہاں تو انگریزی، فارسی، عربی، ہندی، جرمن، فرینچ، گریک، وغیرہ وغیرہ زبانیں بولنے اور پڑھنے والے موجود ہیں۔۔ کیا انگریزی پڑھنے کے بعد آپ پھُر امریکہ چلے جاتے۔۔؟:)
جناب آپ کو انگریزی آتی ہے۔۔آپ مزاق کررہے ہیں۔۔چلیں آپ بتائیں کہ انگریزی کو انگلش میں کیا کہتے ہیں۔۔بتائیں تو ذرا۔۔
آںںںں۔۔۔۔برٹش،،،، شاید :)
 
Top