غازی عثمان
محفلین
داغ، شیفتہ، میر، حسرت موہانی، نواب بہادر یار جنگ، جوہر برادران کے نام لیواؤں اور بانیان پاکستان کے وارث کہلانے والوں کا یہ جوہر نگاہوںسے پوشیدہ تھا ،،
مجمع میں حد درجہ گرے ہوے سوال و جواب پر مبنی نعرے لگ رہے تھے جو کہ مکمل زنانہ آواز میں تھے ،،
(یہ نعرے یہاں بیان نہیں کیے جاسکتے مگر کراچی میں رہنے والے اپنے درودیوار کی طرف دیکھ کر اس سے فیضیاب ہو سکتے ہیں )
صحافی شرمندہ شرمندہ ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے ایک بزرگ صحافی نے ایک نو عمر سے کہا
“ بیٹا ! جتنی تمہاری عمر ہے اتنا میرا صحافتی تجربہ، میں نے تمام زندگی ایسا نرالا احتجاج نہیں دیکھا تم تو بچے ہو ماؤں بہنوں کے منہ سے یہ واہیات جملے سن کر میرا سر شرم سے جھک رہا ہے “
وہ دکھی دل سے کہ رہا تھا کہ اس کے سامنے ایک سات آٹھ سال کی بچی نے ایسا پلے کارڈ بلند کیا جس میں عمران خان کو ایک قبیح فعل میں ملوث بتایا گیا تھا تو اس سے برداشت نہ ہوا اور وہ لاحول پڑھتا ہوا واپس پریس کلب میں چلا گیا ،،
جب زمہ داران نے ایک واہیات گالی پر مبنی پلے کارڈ ایک چھوٹی بچی کو تھمایا تو وہ یہ بھی تو پوچھ سکتی تھی کہ
“ امی یہ کیا ہوتا ہے “
مگر
گالیاں دی جاتی رہیں
نعرے لگتے رہے
کتوں کے گلوں میں نام کے تختی لگائی جاتی رہی
اور
اقدار کا جنازہ اٹھتا رہا۔۔۔۔
مجمع میں حد درجہ گرے ہوے سوال و جواب پر مبنی نعرے لگ رہے تھے جو کہ مکمل زنانہ آواز میں تھے ،،
(یہ نعرے یہاں بیان نہیں کیے جاسکتے مگر کراچی میں رہنے والے اپنے درودیوار کی طرف دیکھ کر اس سے فیضیاب ہو سکتے ہیں )
صحافی شرمندہ شرمندہ ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے ایک بزرگ صحافی نے ایک نو عمر سے کہا
“ بیٹا ! جتنی تمہاری عمر ہے اتنا میرا صحافتی تجربہ، میں نے تمام زندگی ایسا نرالا احتجاج نہیں دیکھا تم تو بچے ہو ماؤں بہنوں کے منہ سے یہ واہیات جملے سن کر میرا سر شرم سے جھک رہا ہے “
وہ دکھی دل سے کہ رہا تھا کہ اس کے سامنے ایک سات آٹھ سال کی بچی نے ایسا پلے کارڈ بلند کیا جس میں عمران خان کو ایک قبیح فعل میں ملوث بتایا گیا تھا تو اس سے برداشت نہ ہوا اور وہ لاحول پڑھتا ہوا واپس پریس کلب میں چلا گیا ،،
جب زمہ داران نے ایک واہیات گالی پر مبنی پلے کارڈ ایک چھوٹی بچی کو تھمایا تو وہ یہ بھی تو پوچھ سکتی تھی کہ
“ امی یہ کیا ہوتا ہے “
مگر
گالیاں دی جاتی رہیں
نعرے لگتے رہے
کتوں کے گلوں میں نام کے تختی لگائی جاتی رہی
اور
اقدار کا جنازہ اٹھتا رہا۔۔۔۔