Mustafa Kamal An Outspoken Leader Of MQM

اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ طالبان عورتوں کے ساتھ بہ نسبت متحدہ کے اچھا سلوک کرتے ہیں تو ایسا شخص اپنی نفرت میں اتنے آگے بڑھا ہوا ہے کہ جس کا علاج ہونا ممکن نہیں۔
چونکہ مصطفی کمال کی اس ویڈیوز کو پیش کر کے یہ لوگ مصطفی کمال کے خلاف کچھ ثابت نہیں کرپائے اس لیے اپنے کمزور مؤقف کو سہارا دینے کے لیے ویڈیوز پر ویڈیوز پیش کر رہے ہیں۔

اور اس لڑکی کی ویڈیو کو جعلی قرار دے رہے ہیں، مگر جس تھریڈ میں انکو مکمل دلائل دیے گئے وہاں سے تو یہ چپ چاپ کھسک لیے اور ہمارے دلائل کا جواب نہیں دیا، مگر دوسرے دوسرے تھریڈز میں جا کر پھر اپنے وہی الزامات دہرانے آ جاتے ہیں۔ یہ انکی پرانی بیماری ہے، ورنہ وہ دلائل اور وہ تھریڈ ابھی تک موجود ہیں۔
جتنی مدلل عموما آپ کی پوسٹز ہوتی ہیں اتنی ہی مد لل یہ پوسٹ بھی ہے اور اسی سے آپ کی دیگر مدلل باتوں کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ اور جس تھرید سے آپ مجھے چک چاپ کھسکنے کا طعنہ دے رہی ہیں اس تھریڈ پر میری کی گئی پوسٹز میں اٹھائے گئے بعض سوالات ابھی بھی جوابات کے منتظر ہیں جو آپ گول کر گئیں ہیں کہیے تو نشاندھی کردوں۔ اور ویسے بھی آخر کار آپ امریکن ونگ کی خواہش کے عین مطابق سوات اپریشن شروع ہو چکا ہے 29 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں آپ کے پیر صاحب ایک بار پھر اپنی سیاست چمکا رہے ہیں کیا اس پرو امریکن ونگ کی تمنائیں ابھی تک پوری نہیں ہوئیں؟؟؟
 

طالوت

محفلین
مہوش بہنا ایک بندے نے پاکستان سے وفاداری کا حلف کبھی نہیں اٹھایا لیکن بہ قائمی ہوش و حواس تاج برطانیہ سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہے۔ اسے آپ کیا کہیں‌گی؟ ویسے انتہائی افسوس کے ساتھ تعجب ہے کہ جس اندھی تقلید سے آپ طالبان کے حامیوں‌کو روکنا چاہتی ہیں، متحدہ کے معاملہ میں اسی اندھی تقلید کی پیروی کرتی نظر آتی ہیں۔ ایک بندہ ایک وقت میں دو مملکتوں کا وفادار کیسے ہوسکتا ہے یہ کبھی سوچا ہے آپ نے؟
اگر موصوفہ سوچنا شروع کر دیں تو کیا ہی بہتر ہووے ۔ اب الزام دیں گی کہ ذاتیات پر اتر آئے ۔ اور بہرحال مجھے پھر وہی کہنا پڑتا ہے کہ یہاں پاکستان کی محبت تو ہمیں چھو کر بھی نہیں گزری ماسوائے اپنے اپنے مسالک کے ۔
بی بی محسن و رعایا اور حکمران و عوام کا فلسفہ سمجھنا ہو تو کبھی سیدنا عمر بن الخطاب فاروق اعظم کے اقوال و طرز حکومت ضرور پڑھئے گا ۔ امید ہے کچھ سیکھنے کو ملے گا۔
وسلام
وسلام
 

ظفری

لائبریرین
مجھے اس بات کا علم نہیں‌ ہے کہ اس معاملے کو اتنا طول کیوں دیا جا رہا ہے ۔ ایم کیو ایم ایک الگ بحث ہے ۔ مگر ناظم کے حوالے سے جس طرح اس اخلاق اور قدروں کا واویلا مچایا جارہا ہے ۔ میں یہ پوچھتا ہوں پاکستان میں کس لیڈر یا عہدے دار کے پاس یہ انمول چیزیں پائی جاتیں ہیں ۔ پوری قوم اخلاقی قدروں سے میلوں دور ہے ۔ ایک دوکان دار سے لیکر ایک ڈاکٹر سے ذرا بحث کرکے دیکھ لیں ۔ اپنی عزت بچانی مشکل ہوجائے گی ۔ مصطفی کمال کی دو تین وڈیو دیکھیں ہیں ۔ اس میں یہی تاثر مل رہا ہے کہ صحافی والے معاملے میں پوری وڈیو میسر نہیں ہے ۔ جبکہ ہسپتال میں مصطفی کمال کا رویہ کراچی کے متوسط اور دیگرے غریب علاقوں میں رہنے والوں کا لگ رہا ہے ۔ پتا نہیں کراچی کے لوگوں نے اس رویہ کی نشان دہی کیوں نہیں کی ۔ عموما یہ رویہ کراچی کی متوسط علاقوں کی گلیوں میں رہنے والے ایسے شخص کا ہوتا ہے ۔ جس کو لوگ اہمیت دیتے ہیں ۔ لڑائی بھڑائی اور دیگر معاملات میں اکثر یہ رویہ دیکھا ہے کہ کوئی بھی شخص اپنی اہمیت کو استعمال کرتے ہوئے معاملے کو فوراً اس طرح ختم کردینے کی کوشش کرتا ہے ۔ اور مصنوعی غصے کا تاثر دیتے ہوئے سب کو رعب میں لانے کی کوشش کرتا ہے ۔ دراصل حقیقت یہی ہے ۔ مگر ایم کیو ایم کے حوالے سے بات کی بخیے ادھیڑ دیئے جاتے ہیں ۔ یہ رویہ بھی اس رویئے سے مختلف نہیں جس کی یہاں مذمت کی جا رہی ہے ۔
 

غازی عثمان

محفلین
اس قسم کی ویڈیوز کو پہلے بھی اور آج بھی اس عنوان کے ساتھ نیٹ پر پھیلایا جا رہا ہے کہ مصطفی کمال کی کردار کشی کی جا سکے۔

آپ نے جس چیز کو بلا عنوان چھوڑا ہے، اس پر لوگوں نے بڑے بڑے الزام باندھے ہیں، اور آپ نے بھی یقینا مصطفی کمال کی تعریف و توصیف میں نہیں بلکہ اسی مقصد کے لیے ان ویڈیوز کو پوسٹ کر کے بلا عنوان چھوڑا ہے کہ لوگ اسے تختہ مشق بنا سکیں۔ اگر میں غلطی پر ہوں تو پھر کہہ دیجئے کہ آپکی نیت نیک تھی۔



سوال 1: کیا ابتدا میں مصطفی کمال نے ان خواتین کی بات سننے سے انکار کیا تھا؟

سوال 2: مصطفی کمال نے غصہ ہونے سے قبل پہلے پیار سے اور اطمنان سے کتنی مرتبہ ان خواتین کو کہا کہ وہ رونے پیٹنے کی بجائے اطمنان و آرام سے اپنا مسئلہ بیان کریں؟

سوال 3: آپ کو کیسے یقین ہے کہ مصطفی کمال فوٹو سیشن کی وجہ سے غصے میں آئے؟
ان پر یہ الزام لگانے سے قبل کیا آپ اس پہلو پر نہیں غور کر سکتے کہ وہ فوٹو سیشن نہیںْ بلکہ ان خواتین کے چیخنے چلانے پر اطمنان سے بات نہ کرنے اور یوں وہاں پر موجود سینکڑوں لوگوں کا وقت ضائع کرنے پر انسانی فطرت کے مطابق غصے میں آئے ہوں؟

عوام اور خواص کی آئیڈیل بحثوں کو پیش کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کہ اچھے سے اچھا پڑھا لکھا شخص ایسی باتوں پر اپنی زندگی میں انسانی فطرت کے مطابق غصے میں آ سکتا ہے۔ اس فورم پر بھی اچھے سے اچھے پڑھے لکھے لوگ موجود ہیں مگر بحث کے دوران میں نے انہیں غصے میں آتے دیکھا ہے [بشمول میرے]
چیف جسٹس افتخار چوہدری اپنے کیریئر میں عدالت میں وکلا سمیت ہر کسی کو گالیاں دیتے پائے گئے ہیں۔ کیا وہ پڑھے لکھے نہیں؟

مصطفی کمال کہیں آسمان سے نہیں ٹپکا۔ وہ تین سال قبل اسی عوام سے آیا ہے اور پاکستان کے بناسپتی خواص سے اسکا تعلق نہیں۔

اور آپ نے پوچھا ہے کہ کیا مصطفی کمال کی اس میں کوئی غلطی نہیں۔ تو غصہ بذات خود بری چیز ہے اور بے شک اس پر قابو نہ پانا غلطی ہے، مگر ہر چیز کو اسکی مناسب سطح پر رکھنا ہی انصاف ہے۔ مگر آپ میرے سوال کا جواب انصاف سے دیں کہ کیا یہ حقیقت نہیں کہ اس ویڈیو کے ذیل میں اسے انسانی بنیادوں پر نہیں، بلکہ سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا جا رہا ہے؟

*****************

دوسری ویڈیو کی بات بھی بالکل صاف ہے کہ مصطفی کمال سب سے شروع میں لوگوں کی شکایتیں نہ صرف نوٹ کر رہا ہے، بلکہ اس سے قبل کی گئی تمام شکایات کی لسٹ بھی اسکے ذہن میں گھوم رہی ہے۔۔۔۔۔۔ اور وہ دو تین مرتبہ ان لوگوں کو کہتا ہے کہ وہ سوالات کا سلسلہ ختم کریں کیونکہ اس کے پاس وقت نہیں ہے اور اسے جا کر بہت سی شکایات پر ایکشن لینا ہے۔
مگر یہ ایک صحافی بار بار اپنا کوئی ایسا سوال اٹھاتا ہے جس کا ویڈیو میں تو ذکر نہیں، مگر مصطفی کمال کے بیان سے پتا چلتا ہے کہ وہ کئی بار پہلے اس صحافی کے اس سوال کا جواب دے چکا ہے اور یہ صحافی "میں نہ مانوں" یا پھر کسی اور بیماری کا شکار ہو کر بار بار یہی سوال دہرا رہا ہے اور میئر کا قیمتی وقت برباد کیے جا رہا ہے۔
ایسے میں اگر مصطفی کمال اس غرض سے غصے میں آتا ہے کہ اسے لوگوں کے مسائل حل کرنے کی بجائے یہ میڈیا مافیا اپنے سوالات کے چکر میں الجھا دینا چاہتا ہے تو کیا آپ نہیں سوچتے کہ یہ عین انسانی فطرت کے مطابق ہے؟

اس ویڈیو پر میں نے صرف یہ دیکھا کہ بہت سے لوگ مصطفی کمال پر متحدہ کے حوالے سے اپنے دل کے پھپھولے پھوڑ رہے تھے۔

بے تحاشہ لوگوں نے اس بات کو میڈیا کی نظر سے دیکھا، مگر کسی نے اس مصطفی کمال اور انسانی فطرت کی نظر سے نہیں دیکھا۔

یہ بھی نیشنل سطح کا کرائسز نہیں تھا مگر بہت سے لوگوں نے اس پر مصطفی کمال کو جی بھر کر گالیاں دیں۔



ًمحترمہ انسانی رویے تو وہ تمام ہوتے ہیں جو انسان کرتے ہیں لیکن ان میں اخلاقی اور غیر اخلاقی کی ایک تقسیم ہوتی ہے ،، !!!! ہوتی ہے نا !! بات اسی کی ہورہی ہے ۔۔۔

غلط بات اگر چیف جسٹس کرے یا امام کعبہ غلط ہی ہوتی ہے اور اسکو غلط ہی کہنا چاہیے، باقی میں نے صرف ویڈیوز پیش کیں ہیں رائے قائم کرنا آپ کا اپنا کام ہیں ۔۔
 

غازی عثمان

محفلین
غازی عثمان نے کوپن ہیگن، ڈنمارک میں بیٹھ کر مصطفی کمال کی کردار کشی کی ناکام اور شرم ناک کوشش کی ہے


:grin::grin::grin::grin::grin::grin::grin::grin::grin::grin::grin::grin:
ارے بھائی یہ کوپن ہیگن ڈنمارک پہ اتنا زور کیوں ہے؟؟؟؟

اور بھائی کوشش میں‌ نہیں کی کیوں کہ میں نے تو صرف ویڈیوز پیش کیں مرکزی کردار تو مسٹر کمال کا ہے اس شرمناکی میں‌ وہ بھی تو نوے فیصد کے شریک ہیں، میرا شیئر تو صرف دس فیصد ہے ;)،، مجھے تو جیسی ملیں‌تھی ویسی ہی پوسٹ کیں ہیں، اپنی طرف سے کوئی ملاوٹ نہیں کی۔ اگر ان ویڈیوز کو پیش کرنا شرمناک تو اسکا مطلب ویڈیو بھی شرمناک ہیں ۔۔
 

فرخ

محفلین
مہوش،
آپ کو اپنی پوسٹوں سے ایم کیو ایم (جس کا سربراہ ایک غدار ہے جس نے پاکستان کے بننے کی مخالفت کی بنیاد پر ہندوستان سے پناہ کی درخواست کی تھی) کی حمایت کی بوُ نہیں‌آرہی؟ جبکہ آپ دوسرے تھریڈ میں یہ تاثر دیتی نظر آتی ہیں کہ آپ اس جماعت کی حمائیت نہیں کرتیں۔بلکہ کراچی کے عوام کی بات کرتی ہیں۔
یہ مصطفٰی کمال غالبا اپنے منہ سے ہی کہتا رہا ہے کہ اسے یہاں‌تک لانے میں‌الطاف حسین (غدارِ پاکستان) کا ہاتھ ہے۔ اور اس شخص کی بدتمیزی اور بات کرنے کے انداز سے بدمعاشی کا جو تاثیر نظر آرہا ہے، وہ ایم کیو ایم کے بارے میں لوگوں کو بہت پہلے سے پتا ہے۔
خصوصا پہلی وڈیو میں جس طرح سے اس شخص نے ان مصیبت زدہ اور پریشان حال خواتین سے بدتمیزی سے بات کی، اور انکی فریاد کو ڈرامہ قرار دے دیا کیا وہ ایک ناظم ِ شہر کو زیب دیتی ہے؟ بلکہ شائید کوئی جاہل بدمعاش ہی ایسے جواب دیتا ہے۔
یہ تو ایسے بات کر رہا ہے جیسے ہسپتال کا مالک ہو؟ حالانکہ بات چیت سے پتا چلتا ہے کہ یہ حکومتی ہسپتال ہے اور یہ عوام کے دئیے ہوئے ٹیکسوں سے ہی بنتا ہے، کوئی ایم کیو ایم یا مصطفٰی کمال کی جیب سے نکلے ہوئے پیسوں‌سے تو نہیں‌بنا۔
دوسری وڈیو سے اس شخص کی بدمعاش اور متکبر فطرت صاف ظاہر ہے۔ جہاں‌ایک طرف ایم کیو ایم صحافت کی آزادی کا رونا روتی نظر آتی ہے، کی اسے اپنے اس ناظم کی یہ بدتمیزی نظر نہیں آتی؟ کیا ناظم ِ کراچی کو آرام سے بات کرتے ہوئے کوئی تکلیف تھی؟

اور تیسری وڈیو نے تو اس شخص کی ذھنیت کا پول کھول کر رکھ دیا ہے وہ بھی ایک غیر ملکی رہنما کے سامنے جا کر اپنے ہم ملک رہنماؤں کی برائیاں کرنے کا کیا مقصد تھا۔ اسی سے ایم کیو ایم کے غدار رہنما کے لائے ہوئے ناظم کی غدار ذھنیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
دوسروں کے خلاف باتیں کر کے سیاست جمانا ایم کیو ایم کی سیاست کا ایک بہت بڑا طریقہ ہے۔اور بالکل ایسے جیسے آپ طالبان کے نام پر سیاست کرتی نظر آتی ہیں۔
افسوس صد افسوس

عثمان برادر نے یہاں‌یہ وڈیو پوسٹ کرکے کچھ غدارانِ وطن کے چہرے عیا ں کئے ہیں۔کم از کم اس بات پر آپ کے نام کے ساتھ 'غازی' بہت اچھا لگا۔(جزاک اللہ)



غازی عثمان،
آپ نے پہلی والی ویڈیو دو تین قبل بھی پوسٹ کی تھی، مگر پھر آپکی یہ پوسٹ غائب ہو گئی۔ اور آج پھر آپ دو مزید ویڈیوز کی ہمراہی میں [شاید کمزور ویڈیو کو سہارا دینے کی غرض سے] اسے پیش کر رہے ہیں۔

میں یہ پوچھنا چاہ رہی تھی کہ آپ کو پہلی والی ویڈیو میں کیا کیا شکایات ہیں؟

اور مصطفی کمال دن میں 14 سے 16 گھنٹے کام کرنے والا شخص۔

کیا کبھی آپ کے ساتھ یہ نہیں ہوا ہے کہ کئی گھنٹے کام کرنے کے بعد آپ کی طبیعت میں جھنجھلاہٹ پیدا ہوئی ہو؟ عوام اور لیڈروں کا فرق برطرف، مگر کیا یہ چیز آپ کو انسانی نہیں لگی؟

کراچی دو کڑوڑ کا شہر ہے۔ کیا واقعی اس شہر کے میئر کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ ہر ہر شخص کی ہر ہر شکایت کو اس طرح کی تقریبات میں سننا شروع کر دے؟

کیا آپ کے ان خواتین کو واقعی ایسی تقریب میں یوں زبردستی گھس کر پوری تقریب کو درہم برہم کرتے ہوئے یہ شور شرابہ مچانا چاہیے تھا؟ صرف ایک یہ خواتین ہی نہیں، اور بہت سے لوگوں کے عزیز وسائل اور دوائیں نہ ہونے کی وجہ سے بری حال میں ہیں، مگر اسکا یہ مطلب نہیں کہ یوں جذباتی ہو کر اُس شخص کا ہی بینڈ بجا دیا جائے جو کہ آپ کا محسن ہے اور اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے کہ عوام کے لیے کراچی کو بہتر سے بہتر بنایا جا سکے اور ہسپتال میں آئی سی یو یونٹ عوام کے لیے مفت کھلے ہوں۔

میں پھر دہرا رہی ہوں کہ کراچی دو کڑوڑ کا شہر ہے۔ وہ پچھلے وقت ختم ہو گئے جب آبادی اور مسائل کم ہوتے تھے اور ہر کوئی خلیفہ کے پاس جا کر اپنی بات بیان کر سکتا تھا اور خلیفہ کے پاس بھی وقت ہوتا تھا کہ ہر بات کا جواب دے۔

آج کے اس نئے دور کے مسائل کہیں زیادہ ہیں اور شکایات ہزاروں گنا زیادہ اور وقت پہلے سے کہیں کم۔

اس کے باوجود اگر وہ خواتین عین تقریب کے دوران اس تقریب کی ایسی کی تیسی پھیرتے ہوئے اتنا چیخنے چلانے کی بجائے بہتر صورت میں اپنی شکایت پیش کرتیں تو نتیجہ مختلف نکلتا۔ لیکن چیخنے چلانے کے جواب میں دوسرا بندہ بھی غصے میں آئے گا اور یہ چیز بالکل انسانی ہے، مگر مصطفی کمال اور متحدہ کی دشمنی میں آپ اسے پاکستان کا نیشنل کرائسز بنا کر پیش کر رہے ہیں۔

اس قسم کی ویڈیوز کو پہلے بھی اور آج بھی اس عنوان کے ساتھ نیٹ پر پھیلایا جا رہا ہے کہ مصطفی کمال کی کردار کشی کی جا سکے۔

آپ نے جس چیز کو بلا عنوان چھوڑا ہے، اس پر لوگوں نے بڑے بڑے الزام باندھے ہیں، اور آپ نے بھی یقینا مصطفی کمال کی تعریف و توصیف میں نہیں بلکہ اسی مقصد کے لیے ان ویڈیوز کو پوسٹ کر کے بلا عنوان چھوڑا ہے کہ لوگ اسے تختہ مشق بنا سکیں۔ اگر میں غلطی پر ہوں تو پھر کہہ دیجئے کہ آپکی نیت نیک تھی۔



سوال 1: کیا ابتدا میں مصطفی کمال نے ان خواتین کی بات سننے سے انکار کیا تھا؟

سوال 2: مصطفی کمال نے غصہ ہونے سے قبل پہلے پیار سے اور اطمنان سے کتنی مرتبہ ان خواتین کو کہا کہ وہ رونے پیٹنے کی بجائے اطمنان و آرام سے اپنا مسئلہ بیان کریں؟

سوال 3: آپ کو کیسے یقین ہے کہ مصطفی کمال فوٹو سیشن کی وجہ سے غصے میں آئے؟
ان پر یہ الزام لگانے سے قبل کیا آپ اس پہلو پر نہیں غور کر سکتے کہ وہ فوٹو سیشن نہیںْ بلکہ ان خواتین کے چیخنے چلانے پر اطمنان سے بات نہ کرنے اور یوں وہاں پر موجود سینکڑوں لوگوں کا وقت ضائع کرنے پر انسانی فطرت کے مطابق غصے میں آئے ہوں؟

عوام اور خواص کی آئیڈیل بحثوں کو پیش کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کہ اچھے سے اچھا پڑھا لکھا شخص ایسی باتوں پر اپنی زندگی میں انسانی فطرت کے مطابق غصے میں آ سکتا ہے۔ اس فورم پر بھی اچھے سے اچھے پڑھے لکھے لوگ موجود ہیں مگر بحث کے دوران میں نے انہیں غصے میں آتے دیکھا ہے [بشمول میرے]
چیف جسٹس افتخار چوہدری اپنے کیریئر میں عدالت میں وکلا سمیت ہر کسی کو گالیاں دیتے پائے گئے ہیں۔ کیا وہ پڑھے لکھے نہیں؟

مصطفی کمال کہیں آسمان سے نہیں ٹپکا۔ وہ تین سال قبل اسی عوام سے آیا ہے اور پاکستان کے بناسپتی خواص سے اسکا تعلق نہیں۔

اور آپ نے پوچھا ہے کہ کیا مصطفی کمال کی اس میں کوئی غلطی نہیں۔ تو غصہ بذات خود بری چیز ہے اور بے شک اس پر قابو نہ پانا غلطی ہے، مگر ہر چیز کو اسکی مناسب سطح پر رکھنا ہی انصاف ہے۔ مگر آپ میرے سوال کا جواب انصاف سے دیں کہ کیا یہ حقیقت نہیں کہ اس ویڈیو کے ذیل میں اسے انسانی بنیادوں پر نہیں، بلکہ سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا جا رہا ہے؟

*****************

دوسری ویڈیو کی بات بھی بالکل صاف ہے کہ مصطفی کمال سب سے شروع میں لوگوں کی شکایتیں نہ صرف نوٹ کر رہا ہے، بلکہ اس سے قبل کی گئی تمام شکایات کی لسٹ بھی اسکے ذہن میں گھوم رہی ہے۔۔۔۔۔۔ اور وہ دو تین مرتبہ ان لوگوں کو کہتا ہے کہ وہ سوالات کا سلسلہ ختم کریں کیونکہ اس کے پاس وقت نہیں ہے اور اسے جا کر بہت سی شکایات پر ایکشن لینا ہے۔
مگر یہ ایک صحافی بار بار اپنا کوئی ایسا سوال اٹھاتا ہے جس کا ویڈیو میں تو ذکر نہیں، مگر مصطفی کمال کے بیان سے پتا چلتا ہے کہ وہ کئی بار پہلے اس صحافی کے اس سوال کا جواب دے چکا ہے اور یہ صحافی "میں نہ مانوں" یا پھر کسی اور بیماری کا شکار ہو کر بار بار یہی سوال دہرا رہا ہے اور میئر کا قیمتی وقت برباد کیے جا رہا ہے۔
ایسے میں اگر مصطفی کمال اس غرض سے غصے میں آتا ہے کہ اسے لوگوں کے مسائل حل کرنے کی بجائے یہ میڈیا مافیا اپنے سوالات کے چکر میں الجھا دینا چاہتا ہے تو کیا آپ نہیں سوچتے کہ یہ عین انسانی فطرت کے مطابق ہے؟

اس ویڈیو پر میں نے صرف یہ دیکھا کہ بہت سے لوگ مصطفی کمال پر متحدہ کے حوالے سے اپنے دل کے پھپھولے پھوڑ رہے تھے۔

بے تحاشہ لوگوں نے اس بات کو میڈیا کی نظر سے دیکھا، مگر کسی نے اس مصطفی کمال اور انسانی فطرت کی نظر سے نہیں دیکھا۔

یہ بھی نیشنل سطح کا کرائسز نہیں تھا مگر بہت سے لوگوں نے اس پر مصطفی کمال کو جی بھر کر گالیاں دیں۔
 

راشد احمد

محفلین
السلام علیکم
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ایک لیڈر اور ایڈمنسٹریٹر میں کیا خوبی ہونی چاہئے تو وہ خوبی قوت برداشت ہے۔
عوام جو بھی چیز خریدتی ہے اس سے حکومت کو پندرہ فیصد ٹیکس ادا کرتی ہے۔ باقی ٹیکسز علیحدہ ہیں۔ ان ٹیکسز کے بدلے عوام کو صحت، تعلیم اور دیگر فلاحی سہولتیں دینی چاہئیں۔ لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔
ہسپتال والی ویڈیو میں اگر عورت رو روکر مصطفی کمال کو بتارہی تھی تو مصطفی کمال کو چاہئے تھا کہ اس کے سر پر دست شفقت رکھ کر اسے تسلی دیتا۔ تسلی اور دلاسوں سے ہماری عوام ویسے ہی متاثر ہوجاتی ہے۔ دوسرا اسے چاہئے تھا کہ پانچ منٹ نکال کر ہسپتال انتظامیہ سے ملتا اور انہیں تلقین کرتا کہ اس عورت کا مسئلہ حل کردو۔ تو وہ عورت اسے دعائیں دیتی۔ بے شک مصطفی کمال کے جانے کے بعد مسئلہ‌حل ہو یا نہ ہو۔

اگر مصطفی کمال 15 سے بیس گھنٹے کام کرتا ہے تو کوئی اچنبھے والی بات نہیں۔ میاں شہباز شریف بھی خرابی صحت کے باوجود اتنے ہی گھنٹے کام کرتاہے۔ لیکن وہ غصے میں نہیں‌آتا۔ ایسی صورتحال ہو تو وہ تسلی دے کر دست شفقت رکھ کر ان کا مسئلہ حل کرنیکی کوشش کرتا ہے۔ ماضی میں پرویز الٰہی بھی برداشت کا مادہ اپنے اندر رکھ کر وزیر اعلٰی رہا ہے۔ قوت برداشت تو پیپلزپارٹی کے بعض لیڈروں میں بھی بہت ہے۔

پارٹیاں برداشت کرنے سے چلتی ہیں۔ جس سیاستدان میں جتنی زیادہ قوت برداشت ہو اتنا ہی کامیاب ہوتا ہے۔ جن کے ووٹوں سے آپ منتخب ہوتے ہیں ان کو سہولتیں دینا ان کا بنیادی فرض ہے۔

بل کلنٹن اور مصطفی کمال والی ویڈیو کے بارے میں اتنا کہوں گا کہ یہ ہمارے سیاستدانوں میں‌کوئی نئی بات نہیں۔ کیا آپ کو یاد نہیں‌کہ ہمارے سیاستدان ماضی میں اس سے کئی گنا بڑھ کر بہت کچھ کیا کرتے تھے۔ آپ نواز شریف اور مرحومہ بے نظیر بھٹو کی مثال لے لیں اقتدار کی کھینچا تانی میں کون کونسی شرمناک حرکتیں انہوں نے نہیں کیں۔ کبھی بھارت کو کہا کہ پاکستان پر حملہ کردو۔ کبھی امریکہ جاکرکہا کہ فلاں سیاستدان آپ کے لئے خطرہ بن سکتا ہے، ان کے ماضی کوکھنگالیں تو بہت کچھ مل جائے گا
 

مہوش علی

لائبریرین
[
quote]از غازی عثمان:
محترمہ انسانی رویے تو وہ تمام ہوتے ہیں جو انسان کرتے ہیں لیکن ان میں اخلاقی اور غیر اخلاقی کی ایک تقسیم ہوتی ہے ،، !!!! ہوتی ہے نا !! بات اسی کی ہورہی ہے ۔۔۔
غلط بات اگر چیف جسٹس کرے یا امام کعبہ غلط ہی ہوتی ہے اور اسکو غلط ہی کہنا چاہیے، باقی میں نے صرف ویڈیوز پیش کیں ہیں رائے قائم کرنا آپ کا اپنا کام ہیں ۔۔
السلام علیکم
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ایک لیڈر اور ایڈمنسٹریٹر میں کیا خوبی ہونی چاہئے تو وہ خوبی قوت برداشت ہے
اگر مصطفی کمال 15 سے بیس گھنٹے کام کرتا ہے تو کوئی اچنبھے والی بات نہیں۔ میاں شہباز شریف بھی خرابی صحت کے باوجود اتنے ہی گھنٹے کام کرتاہے۔ لیکن وہ غصے میں نہیں‌آتا۔ ایسی صورتحال ہو تو وہ تسلی دے کر دست شفقت رکھ کر ان کا مسئلہ حل کرنیکی کوشش کرتا ہے۔ ماضی میں پرویز الٰہی بھی برداشت کا مادہ اپنے اندر رکھ کر وزیر اعلٰی رہا ہے۔ قوت برداشت تو پیپلزپارٹی کے بعض لیڈروں میں بھی بہت ہے۔
از فرخ:
خصوصا پہلی وڈیو میں جس طرح سے اس شخص نے ان مصیبت زدہ اور پریشان حال خواتین سے بدتمیزی سے بات کی، اور انکی فریاد کو ڈرامہ قرار دے دیا کیا وہ ایک ناظم ِ شہر کو زیب دیتی ہے؟ بلکہ شائید کوئی جاہل بدمعاش ہی ایسے جواب دیتا ہے۔
[/quote]

یہ مسئلہ حل ہونے میں نہیں آ رہا اور مجھے انتہائی دکھ اور افسوس ہو رہا ہے کہ ہر نئے تھریڈ میں آپ لوگ سیاسی بنیادوں پر مصطفی کمال کو بداخلاق اور بدمعاش اور پتا نہیں کیا کچھ کہہ رہے ہیں، حالانکہ مصطفی کمال ایک انسان ہے اور انسان کی حیثیت سے سب کو غصہ آ جاتا ہے۔

اور پھر پتا نہیں کیوں آپ حضرات کو مصطفی کمال ہی کیوں بداخلاق و بدمعاش نظر آیا جبکہ آپ کا چہیتا چیف جسٹس افتخار حسین چوہدری صاحب چیف جسٹس کی سیٹ پر بیٹھ کر گالیاں دے رہے ہوتے تھے۔ لیکن وہ آپکے چہیتے ہیں اس لیے انہیں سب خطائیں معاف اور کوئی قانون ہے، کوئی اخلاقی ضابطے ہیں تو وہ فقط اور فقط دوسروں کے لیے اور آپ لوگ بذات خود ہر قانون و اخلاقی ضابطوں سے بالاتر ہیں۔

*********************

میں نے اوپر تین سوالات پیش کیے تھے، مگر کوئی انکا جواب نہیں دیتا ۔۔۔۔ اور تمام تر تان "سیاسی لیڈر کی بداخلاقی" پر آ کر ٹوٹی ہوئی ہے۔

سوال 1: کیا ابتدا میں مصطفی کمال نے ان خواتین کی بات سننے سے انکار کیا تھا؟

سوال 2: مصطفی کمال نے غصہ ہونے سے قبل پہلے پیار سے اور اطمنان سے کتنی مرتبہ ان خواتین کو کہا کہ وہ رونے پیٹنے کی بجائے اطمنان و آرام سے اپنا مسئلہ بیان کریں؟

سوال 3: آپ کو کیسے یقین ہے کہ مصطفی کمال فوٹو سیشن کی وجہ سے غصے میں آئے؟
ان پر یہ الزام لگانے سے قبل کیا آپ اس پہلو پر نہیں غور کر سکتے کہ وہ فوٹو سیشن نہیںْ بلکہ ان خواتین کے چیخنے چلانے پر اطمنان سے بات نہ کرنے اور یوں وہاں پر موجود سینکڑوں لوگوں کا وقت ضائع کرنے پر انسانی فطرت کے مطابق غصے میں آئے ہوں؟

**************************

اور یہ جو پھر بھی "لیڈر" کے نام پر "انسانی مزاج و فطرت " کا انکار کرتے ہوئے اسے جرم بنایا جا رہا ہے، تو مصطفی کمال سے قبل ان سے کئی گنا زیادہ اعلی و ارفع و بلند درجے کے لوگ اس "انسانی فطرت" کے تحت غصے میں آ چکے ہیں، مگر انہیں آپ نے کبھی "بداخلاق" نہیں کہا۔
کیوں؟

آپ لوگ بہانوں پر بہانے بنا سکتے ہیں مگر ان بیہودہ الزامات کو لگانے کے بعد فرار نہیں ہو سکتے۔ میں نے آپ کو بہت مہلت دی کہ آپ لوگ اپنی اس عادت سے باز آ جائیں، مگر آپ لوگ اُس دم بننے کا مظاہرہ کر رہے ہیں جو کبھی سیدھی ہونے کا نام نہیں لیتی۔

ابھی بھی آپ کو "لیڈری" کے نام پر مصطفی کمال کی "انسانی فطرت" کا انکار کرتے ہوئے اس پر بداخلاقی و بدمعاشی کا الزام لگانا ہے تو ہمت ہے تو پھر یہاں سے شروع کریں۔

................

میں نے اوپر کچھ روایات لکھی تھیں۔ مگر پھر مجھے محسوس ہوا کہ اس وقت میں خود غصے میں ہوں اس لیے پھر میں نے انہیں ڈیلیٹ کر دیا ہے۔ ان روایات میں صحابہ کرام غصے میں آئے ہوئے ہیں جو کہ انسانی فطرت کے عین مطابق ہے چاہے وہ ایک عام انسان ہو چاہے انتہائی بلند و بالا رتبے کا مالک اور تقوی میں بالاتر۔ حتی کہ انبیاء علیہم السلام کے متعلق تک کہا جاتا ہے کہ غصے میں ان سے بھی ترک اولی ہوا۔ [پڑھئیے سورت عبس، سورہ نمبر 80]

میں آپ لوگوں سے پھر درخواست کر رہی ہوں کہ آپ لوگ اپنی اس الزام تراشیوں سے باز آ جائیں۔ یہ اچھی بات نہیں ہے۔ پالیکٹکس یا نو پالیکٹکس، مگر انسان کو انسانیت کی حدوں سے نیچے نہیں گرنا چاہیے۔
 

خورشیدآزاد

محفلین
مخالفت برائے مخالفت میں خواہ مخواہ کردار کشی کرنے کے بجائے میرا خیال ہے اگر واقعی مصطفے کمال ایک نااہل میئر ہے تو عوام کو ان خامیوں کو منظر عام پر لانا چاہیے نہ کہ اس کے ذاتیات پر حملے کرکے گندی سیاست کرنی چاہیئے۔ جہاں تک ان ویڈیو کی بات ہے تومیئر صاحب سے غلطی ہوئی ہے لیکن ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ پاکستان میں عوام الناس کے عہدے پر کام کرنا انتہائی مشکل کام ہے ۔
 
Top