[
quote]از غازی عثمان:
محترمہ انسانی رویے تو وہ تمام ہوتے ہیں جو انسان کرتے ہیں لیکن ان میں اخلاقی اور غیر اخلاقی کی ایک تقسیم ہوتی ہے ،، !!!! ہوتی ہے نا !! بات اسی کی ہورہی ہے ۔۔۔
غلط بات اگر چیف جسٹس کرے یا امام کعبہ غلط ہی ہوتی ہے اور اسکو غلط ہی کہنا چاہیے، باقی میں نے صرف ویڈیوز پیش کیں ہیں رائے قائم کرنا آپ کا اپنا کام ہیں ۔۔
السلام علیکم
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ایک لیڈر اور ایڈمنسٹریٹر میں کیا خوبی ہونی چاہئے تو وہ خوبی قوت برداشت ہے
اگر مصطفی کمال 15 سے بیس گھنٹے کام کرتا ہے تو کوئی اچنبھے والی بات نہیں۔ میاں شہباز شریف بھی خرابی صحت کے باوجود اتنے ہی گھنٹے کام کرتاہے۔ لیکن وہ غصے میں نہیںآتا۔ ایسی صورتحال ہو تو وہ تسلی دے کر دست شفقت رکھ کر ان کا مسئلہ حل کرنیکی کوشش کرتا ہے۔ ماضی میں پرویز الٰہی بھی برداشت کا مادہ اپنے اندر رکھ کر وزیر اعلٰی رہا ہے۔ قوت برداشت تو پیپلزپارٹی کے بعض لیڈروں میں بھی بہت ہے۔
از فرخ:
خصوصا پہلی وڈیو میں جس طرح سے اس شخص نے ان مصیبت زدہ اور پریشان حال خواتین سے بدتمیزی سے بات کی، اور انکی فریاد کو ڈرامہ قرار دے دیا کیا وہ ایک ناظم ِ شہر کو زیب دیتی ہے؟ بلکہ شائید کوئی جاہل بدمعاش ہی ایسے جواب دیتا ہے۔
[/quote]
یہ مسئلہ حل ہونے میں نہیں آ رہا اور مجھے انتہائی دکھ اور افسوس ہو رہا ہے کہ ہر نئے تھریڈ میں آپ لوگ سیاسی بنیادوں پر مصطفی کمال کو بداخلاق اور بدمعاش اور پتا نہیں کیا کچھ کہہ رہے ہیں، حالانکہ مصطفی کمال ایک انسان ہے اور انسان کی حیثیت سے سب کو غصہ آ جاتا ہے۔
اور پھر پتا نہیں کیوں آپ حضرات کو مصطفی کمال ہی کیوں بداخلاق و بدمعاش نظر آیا جبکہ آپ کا چہیتا چیف جسٹس افتخار حسین چوہدری صاحب چیف جسٹس کی سیٹ پر بیٹھ کر گالیاں دے رہے ہوتے تھے۔ لیکن وہ آپکے چہیتے ہیں اس لیے انہیں سب خطائیں معاف اور کوئی قانون ہے، کوئی اخلاقی ضابطے ہیں تو وہ فقط اور فقط دوسروں کے لیے اور آپ لوگ بذات خود ہر قانون و اخلاقی ضابطوں سے بالاتر ہیں۔
*********************
میں نے اوپر تین سوالات پیش کیے تھے، مگر کوئی انکا جواب نہیں دیتا ۔۔۔۔ اور تمام تر تان "سیاسی لیڈر کی بداخلاقی" پر آ کر ٹوٹی ہوئی ہے۔
سوال 1: کیا ابتدا میں مصطفی کمال نے ان خواتین کی بات سننے سے انکار کیا تھا؟
سوال 2: مصطفی کمال نے غصہ ہونے سے قبل پہلے پیار سے اور اطمنان سے کتنی مرتبہ ان خواتین کو کہا کہ وہ رونے پیٹنے کی بجائے اطمنان و آرام سے اپنا مسئلہ بیان کریں؟
سوال 3: آپ کو کیسے یقین ہے کہ مصطفی کمال فوٹو سیشن کی وجہ سے غصے میں آئے؟
ان پر یہ الزام لگانے سے قبل کیا آپ اس پہلو پر نہیں غور کر سکتے کہ وہ فوٹو سیشن نہیںْ بلکہ ان خواتین کے چیخنے چلانے پر اطمنان سے بات نہ کرنے اور یوں وہاں پر موجود سینکڑوں لوگوں کا وقت ضائع کرنے پر انسانی فطرت کے مطابق غصے میں آئے ہوں؟
**************************
اور یہ جو پھر بھی "لیڈر" کے نام پر "انسانی مزاج و فطرت " کا انکار کرتے ہوئے اسے جرم بنایا جا رہا ہے، تو مصطفی کمال سے قبل ان سے کئی گنا زیادہ اعلی و ارفع و بلند درجے کے لوگ اس "انسانی فطرت" کے تحت غصے میں آ چکے ہیں، مگر انہیں آپ نے کبھی "بداخلاق" نہیں کہا۔
کیوں؟
آپ لوگ بہانوں پر بہانے بنا سکتے ہیں مگر ان بیہودہ الزامات کو لگانے کے بعد فرار نہیں ہو سکتے۔ میں نے آپ کو بہت مہلت دی کہ آپ لوگ اپنی اس عادت سے باز آ جائیں، مگر آپ لوگ اُس دم بننے کا مظاہرہ کر رہے ہیں جو کبھی سیدھی ہونے کا نام نہیں لیتی۔
ابھی بھی آپ کو "لیڈری" کے نام پر مصطفی کمال کی "انسانی فطرت" کا انکار کرتے ہوئے اس پر بداخلاقی و بدمعاشی کا الزام لگانا ہے تو ہمت ہے تو پھر یہاں سے شروع کریں۔
................
میں نے اوپر کچھ روایات لکھی تھیں۔ مگر پھر مجھے محسوس ہوا کہ اس وقت میں خود غصے میں ہوں اس لیے پھر میں نے انہیں ڈیلیٹ کر دیا ہے۔ ان روایات میں صحابہ کرام غصے میں آئے ہوئے ہیں جو کہ انسانی فطرت کے عین مطابق ہے چاہے وہ ایک عام انسان ہو چاہے انتہائی بلند و بالا رتبے کا مالک اور تقوی میں بالاتر۔ حتی کہ انبیاء علیہم السلام کے متعلق تک کہا جاتا ہے کہ غصے میں ان سے بھی ترک اولی ہوا۔ [پڑھئیے سورت عبس، سورہ نمبر 80]
میں آپ لوگوں سے پھر درخواست کر رہی ہوں کہ آپ لوگ اپنی اس الزام تراشیوں سے باز آ جائیں۔ یہ اچھی بات نہیں ہے۔ پالیکٹکس یا نو پالیکٹکس، مگر انسان کو انسانیت کی حدوں سے نیچے نہیں گرنا چاہیے۔