The Digital Prosodist v1.0-beta release

عروض ویب گاہ سے تو شاعری سے وابستہ فورم کے تمام لوگ واقف ہوں گے۔ کئی لوگوں نے پی سی کے لیے ایسے software کے عدم موجودگی پر اظہارِ خیال کئی موقعوں پر کیا ہے۔ اسی خیال کو عملی جامہ پنانے کا ارادہ چھٹیوں میں پیدا ہوا۔ تقریباً ایک مہینے کی کاوشوں کے بعد کچھ حد تک یہ کام تکمیل کے قریب پہنچا ہے۔ یہاں میں اپنے عزیز دوست شایان علی عباسی کا بہت شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ جن کے تعاون سے ہی یہاں تک پہنچنا ممکن ہوا ہے۔ یہ دھیان میں رہے کہ یہ ایک بیٹا رلیس ہے اور مشکلات کا سامنا آپ کو کرنا پڑ سکتا ہے۔ لغت جو اس پرؤگریم کے لیے استعمال کی گئی ہے وہ نامکمل ہونے کے ساتھ ساتھ کچھ اغلاط سے بھی آراستہ ہے۔ تمام اوزان کی درستی کے لیے جو محنت درکار ہے اس کا وقت ابھی میرے پاس نہیں۔ کچھ احباب اس ضمن میں مدد فرمائیں تو یہ کام ہو سکتا ہے۔ بگز کی نشاندہی اس دھاگے میں ضرور کریں۔

مجھے عروض فہمی کا نہ تو دعویٰ ہے نہ زعم۔ لیکن چونکہ یہ پرؤگریم مجھ سے منسلک ہے تو میری سمجھ اور میرے فلسفے کی جھلک اس میں ضرور نطر آئے گی۔ پرؤگریم بناتے ہوئے مبتدیانِ کرام کی ضروریات کو خاص طور پر مدنظر رکھا گیا ہے۔ اور حتیٰ الامکان کوشش کی گئ ہے کہ اسے کارآمد بنایا جا سکے۔ کوتاہیاں بہت سی ہیں جو شاید کبھی مستقبل میں کم ہوتی جائیں مگر اس کی ضمانت میں نہیں دے سکتا۔ اس پری رِلیس کے آنے کی وجہ یہی ہے کہ میری یونیورسٹی ایک دو دن میں لگنے والی ہے۔ تعلیمی مصروفیات اور laptop کی صحتِ زوال پذیر شاید مزید بہتری کو فی الحال مشکل بنا دیں، دعا ہی کی جا سکتی ہے۔ یہ کام کافی محنت طلب ہے اور ہم طالبِ علم اس لیے اگر احباب کچھ مالی معاونت فرمانا چاہیں تو مطلع فرمائیں، چشمِ ما روشن و دلِ ما شاد۔ یہ رہا پری رلیس ورژن:

Chashm-e-Afreen/murgh-e-chaman

Capture1.png
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
بہت عمدہ کاوش ہے۔ رزلٹ اچھے دے رہا ہے زیادہ تر کیسز میں۔ امید ہے وقت کیساتھ ساتھ مزید بہتری آتی جائے گی۔ تھوڑا سا 0101 والے معاملے پر روشنی ڈالنی ہو گی کہ اس سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟
 
الفاظ کے لیے صرف lughat.txt میں تبدیلیاں کرنی ہوں گی جو کہ نسبتاً آسان ہے۔ اگر کسی اور قسم کے مسائل ہوں تو ان کا سدباب لازم ہوگا۔

رباعی کی بحور کو فی الحال میں نے شامل نہیں کیا۔ بحرِ ہندی کی شمولیت کا میں قائل نہیں کیونکہ میرے نزدیک وہ عروضی بحر نہیں۔ بحرِ زمزمہ کو البتہ شامل کیا جا سکتا ہے۔
 

آصف اثر

معطل
اسے بائیں سے دائیں ہی پڑھنا ہے۔ تبدیل کیا جا سکتا ہے مگر مجھے تو یہی آسان معلوم ہوتا ہے۔
آپ اگر سلسلۂ روزوشب نقش گرِ حادثات کو یہاں ایک بار پھر صفر ایک میں سمجھا دیں تو بہتر ہوگا۔ ہر لفظ کے لیے سطر بہ سطر الگ الگ بلاک ہو۔
 
آپ اگر سلسلۂ روزوشب نقش گرِ حادثات کو یہاں ایک بار پھر صفر ایک میں سمجھا دیں تو بہتر ہوگا۔ ہر لفظ کے لیے سطر بہ سطر الگ الگ بلاک ہو۔
یہ ذہن میں رکھیے کہ عروضی اعتبار سے دوسرا مسلسل ساکن متحرک کے برابر ہوتا ہے۔

سلسلۂ : 101110
روز: 101
و: (اس مصرع میں بذاتِ خود کچھ وزن نہیں تو دکھایا نہیں گیا)
شب: 10
نقش: 101
گرِ: 110
حادثات:101101
 
جن الفاظ کے ایک سے زائد اوزان لغت میں شامل ہیں ان کی لفظی تحلیل کو ارغوانی رنگ سے ظاہر کیا گیا ہے۔ کئی موقعوں پر ایسے غیر معروف الفاظ کو نکال دیا گیا ہے جن کی املا معروف الفاظ جیسی ہو اور اوزان مختلف۔
 
آخری تدوین:
کیا ٹیبز اور بٹنز کے لمبائیاں مناسب نہیں ہوسکتیں تاکہ انٹرفیس زیادہ بھلا محسوس ہو۔
اس پر غور کیا جا سکتا ہے مگر بھلا محسوس ہونا کافی غیر معروضی چیز ہے، اپنی طرف سے تو میں نے یو آئے کو اچھا بنانے کی کافی کوشش کی ہے۔ اگر کسی مثال سے واضح کر دیں تو آسانی ہوگی۔
 

آصف اثر

معطل
اس پر غور کیا جا سکتا ہے مگر بھلا محسوس ہونا کافی غیر معروضی چیز ہے، اپنی طرف سے تو میں نے یو آئے کو اچھا بنانے کی کافی کوشش کی ہے۔ اگر کسی مثال سے واضح کر دیں تو آسانی ہوگی۔
ونڈو کو ریسٹور ڈاؤن پر ٹیبز اور بٹنز خود ہی مطلوبہ جسامت میں سکڑ جاتے ہیں لیکن میگزیمائز کرنے پر اسکرین کے دائیں بائیں کناروں تک پھیل بھی جاتے ہیں۔
اگر سبمٹ اور ری اسٹارٹ کا فونٹ سائز تھوڑا سا بڑا کرکے میگزمائز کی صورت میں بٹنز پھیلنے کے بجائے درمیان ہی میں ایک مخصوص سائز پر رہے تو مناسب معلوم ہوتا ہے۔ البتہ اس پر دیگر اراکین سے مشورہ بھی ضروری ہے، صرف میری خواہش پر ایسا کرنا درست نہیں ہوگا۔
 
جی مگر اس میں بہت سی غلطیاں خود بھی درست کی ہیں ہیں۔ ابھی بھی بہتری کی کافی گنجائش ہے۔
اگر میں غلط نہیں تو ایک لفظ کا وزن صرف تب کی پتہ چل سکتا ہے جب اس کا تلفظ (لغت سے؟) معلوم ہو یا صرف حروف کی مدد سے جاننے کا کوئی اصول ہے؟ میں اس بات میں کھویا ہوا ہوں۔
 
Top