thread دھاگے

عرفان سعید

محفلین
بھتیجے کا بھائی کا مطلب مذاق اور ہوٹنگ کرنے سے پہلے اتنا ضرور سوچ لینا کوئی آپ پر سبقت لے گیا تو
کسی کا مذاق اڑانا یا ہوٹنگ کرنا تو ہرگز مقصد نہ تھا۔
آپ کے ابتدائی مراسلے سے محسوس ہوا کہ آپ زبان کے معاملے میں بہت محتاط اور اغلاط کے معاملے میں انتہائی حساس ہیں، تو سوچا کہ لطیف انداز میں چند فروگذاشتوں کی جانب آپکی توجہ مبذول کروا دوں۔
ورنہ میں تو سوچ بھی نہیں سکتا کہ کسی کی شروع کردہ "لڑی" کو خراب کروں!
 

محمد وارث

لائبریرین
thread یعنی دھاگے thread کا مطلب بھی یہی بنتا ہے مگر حیرت کی انتہا تب ہوتی ہے جب ایک فورم کا ایڈمن ایک پوسٹ کو دھاگہ یا لڑی کہہ رہا ہوتا ہے اس کی عقل پر مہتم کرنے کودل کرتا ہے یا ڈی چوک پر بغلیں بجانے کی جی چاہتا ہے،،
فورم ایک بحث کرنے کی جگہ ہوتی ہے یا یوں کہہ لیں ایک جرگہ ہوتا جہاں ایک بات کو لے کر لمبی بحث ہوتی ہی ایک نتیجا نکالا جاتا ہے
تھرڈ یعنی دھاگہ اس لیئے لیا گیا ہے ایک لمبی بحث جو ایک دھاگے کی طرح ہوتی ہے کبھی سیدھی چلی جاتی کبھی الجھ جاتی ہے اس لئے اس کو thread کہتے ہیں،،، نہ کہہ دھاگہ لگایا لڑی لگائی
امید کرتا ہوں بنا غصہ کیئے میری بات کو سمجھا جائے گا آئیندہ اس طرح کا مذاق نہیں کیا جائے گا وہ بھی خود سے
ٹھیک ہے آپ اس کا متبادل عنایت فرمائیں۔

"بحث" مت کہیئے گا، ورنہ آپ کو بار بار لکھنا پڑے گا کہ میں نے نئی بحث "کھول" دی!
 

احمد محمد

محفلین
عمومی طور پر جب کوئی رکن ایک پیغام یا مراسلہ ارسال یا نشر کرتا ہے تو دیگر محفلین اس پر تبصرہ کرتے ہیں یا اپنی آرأ دیتے ہیں تو بات طویل ہونے کے باعث ایک بحث یا گپ شپ کی شکل اختیار کر ہی لیتی ہے اور یوں اس کو مجموعی طور پر دھاگہ یا لڑی کہنے میں کوئی قباحت تو نہیں ہونی چاہیے۔

مزید یہ کہ اگر آپ اپنے علم و دانست سے کچھ متبادل تجویز فرما دیں تو امید ہے اس بحث کا اختتام مفید انداز میں ہو گا۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
thread یعنی دھاگے thread کا مطلب بھی یہی بنتا ہے مگر حیرت کی انتہا تب ہوتی ہے جب ایک فورم کا ایڈمن ایک پوسٹ کو دھاگہ یا لڑی کہہ رہا ہوتا ہے اس کی عقل پر مہتم کرنے کودل کرتا ہے یا ڈی چوک پر بغلیں بجانے کی جی چاہتا ہے،،
فورم ایک بحث کرنے کی جگہ ہوتی ہے یا یوں کہہ لیں ایک جرگہ ہوتا جہاں ایک بات کو لے کر لمبی بحث ہوتی ہی ایک نتیجا نکالا جاتا ہے
تھرڈ یعنی دھاگہ اس لیئے لیا گیا ہے ایک لمبی بحث جو ایک دھاگے کی طرح ہوتی ہے کبھی سیدھی چلی جاتی کبھی الجھ جاتی ہے اس لئے اس کو thread کہتے ہیں،،، نہ کہہ دھاگہ لگایا لڑی لگائی
امید کرتا ہوں بنا غصہ کیئے میری بات کو سمجھا جائے گا آئیندہ اس طرح کا مذاق نہیں کیا جائے گا وہ بھی خود سے

جیسے آپ مہتم کر سکتے اسی طرح دوسروں کو بھی چھوٹی موٹی غلطیوں کی اجازت دے دیں۔ :)
 

عرفان سعید

محفلین
کچھ الفاظ ایک مخصوص فضا میں کثیر الاستعمال ہونے کی وجہ سے ایک اصطلاح کا درجہ اختیار کر لیتے ہیں۔ انہیں جب ایک پس منظر کے ساتھ اُس مخصوص فضا میں استعمال کیا جاتا ہے تو قاری کا ذہن لفظ کے لغوی مفہوم سے زیادہ اس کے اصطلاحی مفہوم کی طرف ہی فطرتا متوجہ ہوتا ہے۔ لفظ بطورِ اصطلاح مناسب ہے یا نہیں اس پر بے شک سوال اٹھائے جا سکتے ہیں، تنقید کی جا سکتی ہے لیکن رائج الوقت اصطلاحات کی تبدیلی اگر ناممکن نہیں تو نہایت مشکل امر ضرور ہے۔ اب ایک اصطلاح پر خالص لغوی اعتبار سے تنقید کچھ بے معنی سی محسوس ہوتی ہے۔
اقبال کے کلام میں "خودی" کا لفظ ایک مخصوص پس منظر کے ساتھ ایک فلسفیانہ اصطلاح کے طور پر استعمال ہوا ہے، اب اگر فیروز اللغات سے خودی کے لغوی مفہوم کی روشنی میں اقبال کے کلام کی شرح کی جائے تو شاعرِ مشرق اپنی مرقد میں دوبارہ رحلت فرما جائیں گے!
عام استعمال ہونے والی اصطلاحات کا بھی یہی حال ہے۔ کوئی گلاب جامن کا نام لے تو ذہن مٹھائی کی طرف جاتا ہے، نا تو حسِ شامہ میں "گلاب" کی خوشبو کی تحریک پیدا ہوتی ہے اور نا دہن ہی "جامن" کھانے کو مچلتا ہے۔
اس فورم پر "لڑی" یا "دھاگے" کا لفظ بھی محفل کی فضا میں اپنے ایک مخصوص اصطلاحی پس منظر کا حامل ہے۔ محفلین جب بھی ان الفاظ کو استعمال کرتے ہیں تو ذہن کے کسی گوشے میں بھی سوئی دھاگے کی تصویر نہیں ابھرتی بلکہ اصطلاحی مفہوم فطری طور پر ، بغیر کوئی رکاوٹ ڈالے، قاری پر واضح رہتا ہے۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
دھاگے اور لڑیاں ٹوٹنے کیلئے ہوتے ہیں
انسان کو خدا نے عقل جیسا ملکہ بھی عطا کیا ہے جو گرہ لگا کر کسی چیز کو سنبھال کر رکھ سکتا ہے اگر چیز اس کی عقل میں قیمتی ہے ۔ زبان و بیان ہر جگہ کے موضوع اور ماحول کے مطابق ہوتی ہے۔ عدالتی زبان عام جگہ استعمال نہیں ہوتی اسی طرح آپ اگر عوامی زبان عدالت میں استعمال کرتے ہیں تو اپنا مقدمہ کمزور کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ کی آن لائن دنیا میں تھریڈ تو ایک مقبول اور معروف اصطلاح ہے۔
اگر آپ کو تھریڈ یا دھاگے پر محض اعتراض ہے تو اس سے بہتر متبادل پیش کیجیے۔ اگر بغیر متبادل کے محض اس لیے معترض ہیں کہ آپ کی انفرادیت پر بوجھ ہے تو یہ آپ کا خیال خام ہے ۔
 
آخری تدوین:
کچھ الفاظ ایک مخصوص فضا میں کثیر الاستعمال ہونے کی وجہ سے ایک اصطلاح کا درجہ اختیار کر لیتے ہیں۔ انہیں جب ایک پس منظر کے ساتھ اُس مخصوص فضا میں استعمال کیا جاتا ہے تو قاری کا ذہن لفظ کے لغوی مفہوم سے زیادہ اس کے اصطلاحی مفہوم کی طرف ہی فطرتا متوجہ ہوتا ہے۔ لفظ بطورِ اصطلاح مناسب ہے یا نہیں اس پر بے شک سوال اٹھائے جا سکتے ہیں، تنقید کی جا سکتی ہے لیکن رائج الوقت اصطلاحات کی تبدیلی اگر ناممکن نہیں تو نہایت مشکل امر ضرور ہے۔ اب ایک اصطلاح پر خالص لغوی اعتبار سے تنقید کچھ بے معنی سی محسوس ہوتی ہے۔
اقبال کے کلام میں "خودی" کا لفظ ایک مخصوص پس منظر کے ساتھ ایک فلسفیانہ اصطلاح کے طور پر استعمال ہوا ہے، اب اگر فیروز اللغات سے خودی کے لغوی مفہوم کی روشنی میں اقبال کے کلام کی شرح کی جائے تو شاعرِ مشرق اپنی مرقد میں دوبارہ رحلت فرما جائیں گے!
عام استعمال ہونے والی اصطلاحات کا بھی یہی حال ہے۔ کوئی گلاب جامن کا نام لے تو ذہن مٹھائی کی طرف جاتا ہے، نا تو حسِ شامہ میں "گلاب" کی خوشبو کی تحریک پیدا ہوتی ہے اور نا دہن ہی "جامن" کھانے کو مچلتا ہے۔
اس فورم پر "لڑی" یا "دھاگے" کا لفظ بھی محفل کی فضا میں اپنے ایک مخصوص اصطلاحی پس منظر کا حامل ہے۔ محفلین جب بھی ان الفاظ کو استعمال کرتے ہیں تو ذہن کے کسی گوشے میں بھی سوئی دھاگے کی تصویر نہیں ابھرتی بلکہ اصطلاحی مفہوم فطری طور پر ، بغیر کوئی رکاوٹ ڈالے، قاری پر واضح رہتا ہے۔
آپ تو مذاق کرتے کرتے سنجیدہ ہی ہو گئے۔ :)
 
Top