نبیل صاحب، واقعی بہت اچھے سوال چُنے ہیں آپ نے اور یہ سوال ہیں بھی کافی ٹیڑھے۔
ماشاءاللہ آپ کے لیول پر تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا، لیکن اگر پاکستان میں اور وہ بھی اینڑی لیول کی بات کریں، جس میں ہمارے نوجوان ساتھیوں کی دلچسپی ہوسکتی ہے، تو چند گزارشات عرض کرتا ہوں۔
سب سے پہلے تو یہ کہ جب کسی بھی جگہ انٹرویو کیلیے جائیں تو اس آرگینائیزیسن کے متعلق جتنی بھی معلومات حاصل ہو سکتی ہیں وہ ضرور حاصل کریں، آج کل تو نیٹ پر ہی بہت سی معلومات مل جاتی ہیں، پھر بڑی کمپنیز کی Annual Reports چھپتی ہیں انکو سٹڈی کریں، ذاتی تعلقات سے معلومات اکھٹی کریں، اس کمپنی کے متعلق جتنی زیادہ اور بہتر معلومات آپ کے پاس ہونگی، اتنا ہی بہتر ہے کہ وہ انٹرویو کے دوران ہر قدم پر آپ کے کام آئینگی، بشمول نبیل صاحب کے دیے گئے سوالات کے۔
دوسرا یہ کہ آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ آپ نے کس پوسٹ کیلیے اپلائی کیا ہے یا انٹرویو کس پوسٹ کیلیے کیا جا رہا ہے، میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی پوچھتا ہے کہ ہم آپ کو کیوں رکھیں تو آپ کا جواب Focused ہونا چاہیئے۔ انہیں اپنے اس کام کے متعلق بتائیے جس میں آپ ماہر ہیں اور باقی ضمنی چیزیں آپ کے اصل کام کے Relevant ہی ہونی چاہئیے۔ اور انہی کاموں سے یقین دلانا چاہئیے کہ آپ کمپنی کیلیے اچھا "اثاثہ" ثابت ہونگے۔ اور یہ بات آپ کے ذہن میں ہونی چاہئیے کہ آپ "ہر کام" نہیں کرسکتے اور نہ ہی یہ کہیں کہ آپ ہر کام کرلیں گے، اگر ایسی بات ہو تو پھر اس کمپنی میں اتنا زیادہ سٹاف رکھنے کی ضرورت نہ ہوتی، "آپ" ہی کافی ہوتے۔
ٹیبل کے دونوں جانب، ہر دو پارٹیوں کی اپنی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں، لہذا اس بات پر سوچنا چاہئیے کہ جو آپ کا انٹرویو لے رہا ہے اسکی ترجیحات کیا ہیں، اس سوال کے جواب میں، ایسی اپنی کوئی ایکٹیوٹی مت بیان کریں جس سے کوئی پہلو ایسا نکلتا ہو جو کہ آپ کیلیے بہت اہمیت کا حامل ہے لیکن دوسروں کیلیے اس میں کوئی انٹرسٹ نہیں ہے۔
پانچ سال مسئلہ بھی تھوڑا سا گھمبیر ہے، مثلاً جب کوئی نوجوان اپنی تعلیم مکمل کرتا ہے، تو بہت زیادہ Confident ہوتا ہے، (بلکہ ہم تو سمجھتے تھے کہ ساری دنیا ہیچ ہے مابدولت کے سامنے
) اور اس وقت پانچ سال کا عرصہ بہت زیادہ لگتا ہے، لیکن پروفیشنل لائف میں پانچ ساؒل بہت زیادہ اہمیت نہیں رکھتے۔ میرا مطلب ہے کہ پانچ سالوں میں انسان اگر ترقی نہ کرسکے تو کوئی فائدہ نہیں ہے کام کرنے کا، لیکن یہ بھی نہیں سوچنا چاہئیے کہ پانچ سالوں میں کوئی پانچ دفعہ دنیا فتح کرلے گا۔
اس سوال کا جواب Realistic ہونا چاہئیے، اور یہ تبھی ہوسکتا ہے جب آپ کو کمپنی کے متعلق معلومات ہونگیں۔ مثلاً ایک بڑی پرڈوکشن کمپنی ہے اور آپ اس میں اسسٹنٹ پروڈکشن منیجر کی جاب کیلیے انٹرویو دے رہے ہیں تو اگر علم ہو اس عہدے کے اوپر ، ڈپٹی مینیجر اور پھر مینیجر اور جنرل مینیجر پروڈکشن ہے تو آپ کا مقصد پانچ سال میں ایک یا دو عہدے ہونے چاہیں نہ کہ سیدھے ہی سب سے بڑھے عہدے پر، کیونکہ ایسا بہت کم ہوتا ہے۔
اور اگر کوئی چھوٹی کمپنی ہے جیسا کہ پاکستان میں اکثر ہے، کہ وہاں پر آپ سے اوپر کمپنی کا مالک ہے تو پھر آپ کمپنی کے مالک بننے سے رہے تو پھر اس سوال کا جواب Financial Terms میں دیا جاسکتا ہے کہ اگر آپ کا پکیج گرو کرتا رہے گا تو اللہ اللہ خیر صلٰی، عہدے کو گولی مارنی ہے۔
نبیل صاحب، یہ چند ایک باتیں اپنے تجربے کے حوالے سے کردیں، لیکن ایک بات ضرور کہوں گا پاکستان کا جو معیارِ تعلیم ہے اسکا ؒاللہ ہی حافظ ہے۔ مثلاً ایک "گریجوایٹ" صاحب ہماری کمپنی میں بغیر کسی درخواست کے چلے آئے، تو میں نے عرض کی کہ قبلہ کوئی درخواست وغیرہ لکھیں، تو موصوف نے فرمایا کہ آپ بھلے زبانی سن لیں مجھ سے نوکری کی درخواست لیکن آپکی مہربانی کے لکھنے کو مت کہیں۔ میں نے کہا یار اگر یاد ہے تو امتحان میں تو لکھی ہوگی بس وہی لکھ دو، کہنے لگا سر یاد ضرور کی تھی لیکن پیپر میں آئی ہی نہیں۔
۔