سوال کا جواب کسی خاص ہستی سے ہی مطلوب ہونا لازم کہ جو بھی پڑھے وہ جواب دے دے ۔۔۔۔۔۔۔؟نایاب بھائی وہ سوال جو آپ خود سے کرتے کسی اور سے پوچھیں
آپ کی مرضی پر منحصر ہے آپ اپنا سوال کسی خاص شخص سے چاہتے ہیں تو اس کا نام ٹیگ کردیں ورنہ دعوتِ عام سمجھاجائے گا یعنی کوئی بھی جواب دے سکتا ہےسوال کا جواب کسی خاص ہستی سے ہی مطلوب ہونا لازم کہ جو بھی پڑھے وہ جواب دے دے ۔۔۔۔۔۔۔؟
پتا ہے کبھی کبھی کیا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ سوالات بہت مشکل ہوتے ہیں ۔ مگر ان کے جوابات بہت آسان ۔ظفری وہ کون سے غم ہیں جن کا سایہ دل پہ پڑتا ہے؟
لیکن جواب چاہیے آپ سےپتا ہے کبھی کبھی کیا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ سوالات بہت مشکل ہوتے ہیں ۔ مگر ان کے جوابات بہت آسان ۔
آپ کے سوال کا جواب اتنا آسان ہے کہ اس کا جواب ہر وہ کوئی دے سکتا ہے ۔ جو اس دنیا میں سانس لیتا ہے ۔
تو اور آرائشِ خمِ کاکل۔۔۔۔وہ کون سے غم ہیں جن کا سایہ دل پہ پڑتا ہے؟
انتہائی سیاسی جوابپتا ہے کبھی کبھی کیا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ سوالات بہت مشکل ہوتے ہیں ۔ مگر ان کے جوابات بہت آسان ۔
آپ کے سوال کا جواب اتنا آسان ہے کہ اس کا جواب ہر وہ کوئی دے سکتا ہے ۔ جو اس دنیا میں سانس لیتا ہے ۔
شاید کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سَو سوالوں کا ایک سوال
سوال پیدا کیوں کر ہوتا ہے!؟
کسی بھی باشعور ذہن میں علم کی کھاد ڈالیں گے تو سوالوں کی فصل تو پیدا ہوگیسَو سوالوں کا ایک سوال
سوال پیدا کیوں کر ہوتا ہے!؟
ویسے زبیر مرزا صاحب یہ آئینے کے ساتھ کھلی زیادتی ہے کہ صرف مرد حضرات کو ہی دعوت دی جائے آئینوں کی بھی جمالیاتی حس ہوتی ہےآپ کی مرضی پر منحصر ہے آپ اپنا سوال کسی خاص شخص سے چاہتے ہیں تو اس کا نام ٹیگ کردیں ورنہ دعوتِ عام سمجھاجائے گا یعنی کوئی بھی جواب دے سکتا ہے
محمد یعقوب آسی صاحب
محمود احمد غزنوی فلک شیر نیرنگ خیال سید شہزاد ناصر
تو کیا ہم سمجھ لیں کہ "سوال علم کا حاصل ہے"؟کسی بھی باشعور ذہن میں علم کی کھاد ڈالیں گے تو سوالوں کی فصل تو پیدا ہوگی
جیسا کہ آپ نے کہا " سوال علم کا حاصل ہے " سوال نہیں اٹھیں گے تو علم کیسے حاصل ہو گاتو کیا ہم سمجھ لیں کہ "سوال علم کا حاصل ہے"؟
کہا تو یہ جاتا ہے کہ "علم سوال کا حاصل ہے"۔
مسئلہ یہ ہے کہ سوال اٹھانے کو بھی کچھ نہ کچھ علم درکار ہوتا ہے۔
یہ کسی انداز کی "تکمیلیت پسندی" ہے کیا؟
۔۔۔
اس میں مرزا صاحب کا ایک اور تحفط بھی کار فرما ہے، در اصلویسے زبیر مرزا صاحب یہ آئینے کے ساتھ کھلی زیادتی ہے کہ صرف مرد حضرات کو ہی دعوت دی جائے آئینوں کی بھی جمالیاتی حس ہوتی ہے
جیسا کہ آپ نے کہا " سوال علم کا حاصل ہے " سوال نہیں اٹھیں گے تو علم کیسے حاصل ہو گا
تو کیا ہم سمجھ لیں کہ "سوال علم کا حاصل ہے"؟
کہا تو یہ جاتا ہے کہ "علم سوال کا حاصل ہے"۔
مسئلہ یہ ہے کہ سوال اٹھانے کو بھی کچھ نہ کچھ علم درکار ہوتا ہے۔
یہ کسی انداز کی "تکمیلیت پسندی" ہے کیا؟
۔۔۔
آپ ایک کتاب پڑھتے ہیں قرآن کی ہی مثال لے لیجیے آپ نے علم کی طرف پہلا قدم بڑھایا پھر اس پہلے قدم نے آپ کو سوال اٹھانے پر مجبور کیا اس علم کو سمجھنے کے لئے آپ نے مزید سوال کئے تفسیر کا علم حاصل کیا تجوید کا سہارا لیا مختلف تراجم کی کتب پڑھیں تو گویا علم نے سوال کیا اور علم سے ہی جواب ملامیری اس گزارش کے چار حصے ہیں۔
میں ان کو الگ الگ نہیں کر پا رہا۔ کچھ اعانت چاہتا ہوں۔