الشفاء
لائبریرین
اللہ عزوجل قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔
یہاں یہ بات واضح کرتے چلیں کہ چونکہ عمومی طور پر کفر سے مراد اسلامی تعلیمات یا احکامات کو نہ ماننا یا ان کا کلی یا جزوی طور پر انکار کرنا ہے۔ لہٰذا مختلف اشخاص کے کفریہ عقائد یا اعمال کے حساب سے مختلف درجات ہو سکتے ہیں۔ جن کا کسی فرد، گروہ یا فرقے کے حوالے سے تعین کرنا اس دھاگے کا مقصد ہر گز نہیں، اور نہ ہی ہم اس کے اہل ہیں۔ بلکہ موضوع کے حوالے سے قرآنی آیات کو حسب ضرورت سیاق و سباق کے ساتھ بیان کرکے اس سے وعظ و نصیحت حاصل کرنا ہمارا مقصد ہے۔ اور ویسے بھی قرآن کریم کی آیات کا علم حاصل کرنے کی فضیلت تو قرآن و حدیث کے حوالے سے ثابت شدہ ہے۔ جیسا کہ
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍO
اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہےo
سورۃ القمر ، آیت نمبر 17 ۔
خاتم الانبیاء ﷺ کا فرمان جنت نشان ہےاور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہےo
سورۃ القمر ، آیت نمبر 17 ۔
" خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ "
تم میں سب سے بہتر شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔۔۔
( صحیح بخاری، سنن ابی داؤد، سنن ترمذی، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ)
جن دنوں لڑی "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ ۔ اے ایمان والو !!!" کا سلسلہ چل رہا تھا اسی دوران کئی مرتبہ اس خیال نے سر ابھارا کہ ایک لڑی " يَا أَيُّهَا الَّذِينَ كَفَرُوا ۔اے انکار کرنے والو !!!" کے موضوع پر بھی ہونی چاہیے کہ جس میں قرآن مجید کی ان آیات کا ذکر ہو جن میں کفر اور اس کے متعلقات کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ جو کہ نہ صرف انکار کرنے والوں کے لیے ہدایت و رہنمائی کا سامان مہیا کرے بلکہ ہم جیسے عام مسلمانوں کی قرآنی معلومات سے آگاہی کا کام بھی دے۔ کیونکہ کئی مرتبہ اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ ہم میں سے بہت سے مسلمانوں کو اسلام کی بنیادی تعلیمات سے کما حقہ آگاہی حاصل نہیں۔ جس کے نتیجے میں ذرا سے پراپیگنڈہ سے متاثر ہو کر کئی مسلمانوں کا کفر و زندقہ کے گڑھے میں گرنے کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے۔ مزید یہ کہ کامل مؤمنین اور منکرین کے علاوہ ہمارے ہاں ایک طبقہ ایسا بھی موجود ہے جو قرآن کی بعض تعلیمات کو تو مانتا ہے لیکن بعض کا انکار کر دیتا ہے۔ یعنی کہ قرآن کے ہی الفاظ میں "نؤمن ببعض ونکفر ببعض" کا عملی پیکر بن کر مؤمنین و منکرین کے مابین کہیں جا ٹکتا ہے۔ اس لحاظ سے امید ہے کہ قرآن مجید کی یہ آیات مؤمنین ، منکرین اور مابین، ہر ایک کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بنیں گی۔ تم میں سب سے بہتر شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔۔۔
( صحیح بخاری، سنن ابی داؤد، سنن ترمذی، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ)
یہاں یہ بات واضح کرتے چلیں کہ چونکہ عمومی طور پر کفر سے مراد اسلامی تعلیمات یا احکامات کو نہ ماننا یا ان کا کلی یا جزوی طور پر انکار کرنا ہے۔ لہٰذا مختلف اشخاص کے کفریہ عقائد یا اعمال کے حساب سے مختلف درجات ہو سکتے ہیں۔ جن کا کسی فرد، گروہ یا فرقے کے حوالے سے تعین کرنا اس دھاگے کا مقصد ہر گز نہیں، اور نہ ہی ہم اس کے اہل ہیں۔ بلکہ موضوع کے حوالے سے قرآنی آیات کو حسب ضرورت سیاق و سباق کے ساتھ بیان کرکے اس سے وعظ و نصیحت حاصل کرنا ہمارا مقصد ہے۔ اور ویسے بھی قرآن کریم کی آیات کا علم حاصل کرنے کی فضیلت تو قرآن و حدیث کے حوالے سے ثابت شدہ ہے۔ جیسا کہ
ایک مرتبہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام اصحاب صفّہ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا :" تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ صبح کو وادی بطحان یا عقیق جائے اور وہاں سے موٹی تازی خوبصورت دو اونٹنیاں لے آئے اور اس میں کسی گناہ وقطع رحمی کا مرتکب بھی نہ ہو ؟" صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم سب یہ چاہتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :" تمہارا ہر روز مسجد جاکر دو آیتیں سیکھ لینا دو اونٹنیوں کے حصول سے بہتر ہے اور تین آیتیں سیکھ لینا تین اونٹنیوں سے بہتر ہے اسی طرح جتنی آیتیں سیکھو گے اتنی اونٹنیوں سے بہتر ہے"{ صحیح مسلم و ابو داؤد }
اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اخلاص کی توفیق عنایت فرماتے ہوئے اس سلسلے کو سب کے لیے مفید اور نافع بنائے۔ آمین۔۔۔یہی ہے آرزو تعلیم ِ قرآں عام ہو جائے
ہر اک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے
---
ہر اک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے
---