تازہ کیفیت نامے

میں ترے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا
ترے دشمنوں نے ترے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا
سید رافع
سید رافع
دشمن کو بھی مزار کی جالیوں کی محبت سے زیر کیا جا سکتا ہے۔ محبت اصل ہے۔ انتقام نہیں۔ محبت میں مگن رہنا اصل ہے۔ ورنہ ہر دوسرا فرد ہی دشمن ہے۔
محمداحمد
محمداحمد
آپ کا فلسفہ آپ کو مبارک!
جاسمن
جاسمن
تلخ حقیقت بیان کی ہے۔ واقعی ایسا ہے۔
کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
یہ سب تمھارا کرم ہے آقاﷺ کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے
رباب واسطی
رباب واسطی
اللھم صلی علی محمد و آل محمد و عجل فرج آل محمد
وہ تمام لوگ جنھوں نے اپنی خوشی کو دوسروں سے جوڑ دیا وہ تنہائی میں مر گئے، لہذا
"اپنے آپ کو اچھی طرح سے گلے لگائیں، آپ کے بازو آپ کو دھوکا نہیں دیں گے۔"
منقول- دوستوفسکی
کاش مشرقی لوگوں کے لیے ایسا ممکن ہوتا۔ خرم
ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا
وہ خود فراخیِ افلاک میں ہے خوار و زبُوں
عجب مزا ہے، مجھے لذّتِ خودی دے کر
وہ چاہتے ہیں کہ مَیں اپنے آپ میں نہ رہوں
ڈاکٹر محمد اقبال۔بال جبریل سے انتخاب۔
شدید بخار ۔چیکنگونیا وائرس کی علامات
آپ سے دعاوں کی گزارش ہے
جنت کے بالا خانے۔۔۔
اہل جنت ایک دوسرے کے بالا خانوں کو اس طرح دیکھیں گے جس طرح تم آسمان پر چمکتے ستاروں کو دیکھتے ہو۔ (یعنی درجات کے تفاوت کی وجہ سے اتنے دور نظر آئیں گے، اور ایک درجے کا دوسرے درجے سے فاصلہ زمین و آسمان کے درمیانی فاصلے جیسا ہو گا)
(بخاری ، مسلم، مسند احمد، سنن دارمی،ابن حبان)
فلیتنافس المتنافسون۔ تو کوشش کرنے والوں کو اس کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔۔۔
سید عاطف علی
سید عاطف علی
کتناحسد کرتے ہیں آپ پاکستان کی فلاح بہبود ترقی اور خوشحالی سرسبزی و شادابی سے ۔
علی وقار
علی وقار
یہ جو رسماًزمین کی طلبی ہوتی ہے، کیا ہی بہتر ہو کہ یہ فارمیلیٹی بھی ختم ہو جائے۔ شاید عسکریوں کا خیال ہے کہ سویلینز زمین کو بے کار سمجھتے ہیں۔
جاسم محمد کیا اب محفل میں نہیں آتے؟آخری سرگرمی فروری 19، 2024
سید رافع
سید رافع
جاسم محمد سے اختلاف کی نوعیت علمی ہی رہتی تھی۔ انکو لوگ ٹرول بھی کہتے تھے کیونکہ وہ اپنے بیانیہ کو ثابت کرنے کے لیے بعض اوقات دلیل اور تحقیق دونوں سے کترا جاتے تھے۔ پھر تھے بھی ناروے کے رہائشی جہاں آزادی رائے ہے اور میرٹ ہے۔ سو وہ اکثر پاکستانیوں سے "بغض" 🙂🙂🙂 رکھتے تھے۔ ☺️☺️☺️
علی وقار
علی وقار
ایسی باتاں نہ کریں، وہ تشریف لے آئیں گے۔
سید رافع
سید رافع
وہ برا نہیں مانتے، یہی تو انکی خوبی ہے
نمک بر زخم من شیرین تر از خواب سحر گردد
جگر ها خون شود تا یک پسر مثل پدر گردد

پدر از شوق دل در کودکی د ست پس۔۔۔۔۔۔۔ر گیرد
به امیدی که در پیری پس۔۔۔۔ر دست پدر گیرد
ہر چند سہارا ہے ، تیرے پیار کا دل کو ۔۔۔ رہتا ہے مگر ، ایک عجب خوف سا دل کو ۔۔۔ شہرتؔ بخاری
Top