جس دین کے تم علم بردار ہو وہ فرد کی قدر وقیمت کو تسلیم کرتا ہے اور اس کی اس طرح تربیت کرتا ہے کہ وہ اپنا سب کچھ خدا اور بندوں کی خدمت میں صرف کردے۔ اس دین قیم کے ممکنات مضمر ابھی ختم نہیں ہوئے۔ یہ دین اب بھی ایک نئی دنیا پیدا کرسکتا ہے جس میں غریب امیروں سے ٹیکس وصول کریں۔ جس میں انسانی سوسائٹی معدوں کی مساوات پر نہیں بلکہ روحوں کی مساوات پر قائم ہو۔
(فرمانِ اقبال: ذکرِ اقبال۔ص:162)
انتخاب: محمد خرم یاسین