شمشاد
لائبریرین
فکر و فن
صفحہ ۱۰۶
حرف روی ہے یا گنواروں اور کہاروں میں "رون" حرف روی ہیں مگر دل اور کابُل کا قافیہ اس لئے نہیں ہو سکتا کہ حرکت ما قبل بدل جاتی ہے جس کا ابھی ذکر کیا جائیگا۔ اسی طرح جوتیوں اور چپلوں کا قافیہ بھی غلط ہو گا۔ حالانکہ یہاں واؤ اور نون دونوں حرف روی ہیں مگر یہ دونوں اردو جمعہ کے ہیں۔ جوتی اور چپل ہم قافیہ نہیں۔
حرکت ما قبل روی : قافیہ میں اس حرکت کا ہونا بہت ضروری ہے اور یہ حرکت مستقل ہونا چاہیے ورنہ قافیہ غلط ہو جائے گا۔ یہ حرکت روی سے پیشتر ہوتی ہے اور بعد میں بھی۔ بہرحال حروف روی کی حرکت یکساں ہونا لازمی ہے۔ تماشوں اور ہمایوں کا قافیہ ناجائز ہو گا کہ حرکت ما قبل روی میں اختلاف ہے اور اس کا اثر حروف روی واؤ نون کے تلفظ میں اختلاف پیدا کرتا ہے۔
ایطا : بٖغیر اس کے کام نہیں چلتا۔ بظاہر چپلوں اور جوتیوں، بیسیوں قافیہ بنانے میں کوئی عیب نہیں مگر ان میں حروف روی ندارد ہونے کی وجہ سے قافیہ غلط ہو جاتا ہے اور حروف روی پر قافیہ کی اساس قائم ہے۔ اس سبب سے ایطا اور وہ بھی جلی کو جز و قافیہ تصور کرنا چاہیے۔
نوٹ : میں وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ مذکورہ بالا اصول پر اگر قافیہ کو جانچا جائے اور ترکیب دی جائے تو مبتدی حضرات کو فن قافیہ میں بہت زیادہ آسانی ہو جائیگی۔ کوئی چھوٹا یا بڑا قافیہ ایسا نہیں ہو سکتا جو اس اصولوں پر منطبق نہ کیا جا سکے۔ لزوم ما لا یلزم بھی ان اصولوں کے سامنے کوئی عمومیت نہیں رکھتا۔
ردیف : (ء) بروزن خفیف بمعنی وہ شخص جو سوار کے پیچھے ہو، چونکہ ردیف بیت کے آخر میں واقع ہوتی ہے اس لیے ردیف کہا گیا۔
صفحہ ۱۰۶
حرف روی ہے یا گنواروں اور کہاروں میں "رون" حرف روی ہیں مگر دل اور کابُل کا قافیہ اس لئے نہیں ہو سکتا کہ حرکت ما قبل بدل جاتی ہے جس کا ابھی ذکر کیا جائیگا۔ اسی طرح جوتیوں اور چپلوں کا قافیہ بھی غلط ہو گا۔ حالانکہ یہاں واؤ اور نون دونوں حرف روی ہیں مگر یہ دونوں اردو جمعہ کے ہیں۔ جوتی اور چپل ہم قافیہ نہیں۔
حرکت ما قبل روی : قافیہ میں اس حرکت کا ہونا بہت ضروری ہے اور یہ حرکت مستقل ہونا چاہیے ورنہ قافیہ غلط ہو جائے گا۔ یہ حرکت روی سے پیشتر ہوتی ہے اور بعد میں بھی۔ بہرحال حروف روی کی حرکت یکساں ہونا لازمی ہے۔ تماشوں اور ہمایوں کا قافیہ ناجائز ہو گا کہ حرکت ما قبل روی میں اختلاف ہے اور اس کا اثر حروف روی واؤ نون کے تلفظ میں اختلاف پیدا کرتا ہے۔
ایطا : بٖغیر اس کے کام نہیں چلتا۔ بظاہر چپلوں اور جوتیوں، بیسیوں قافیہ بنانے میں کوئی عیب نہیں مگر ان میں حروف روی ندارد ہونے کی وجہ سے قافیہ غلط ہو جاتا ہے اور حروف روی پر قافیہ کی اساس قائم ہے۔ اس سبب سے ایطا اور وہ بھی جلی کو جز و قافیہ تصور کرنا چاہیے۔
نوٹ : میں وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ مذکورہ بالا اصول پر اگر قافیہ کو جانچا جائے اور ترکیب دی جائے تو مبتدی حضرات کو فن قافیہ میں بہت زیادہ آسانی ہو جائیگی۔ کوئی چھوٹا یا بڑا قافیہ ایسا نہیں ہو سکتا جو اس اصولوں پر منطبق نہ کیا جا سکے۔ لزوم ما لا یلزم بھی ان اصولوں کے سامنے کوئی عمومیت نہیں رکھتا۔
ردیف : (ء) بروزن خفیف بمعنی وہ شخص جو سوار کے پیچھے ہو، چونکہ ردیف بیت کے آخر میں واقع ہوتی ہے اس لیے ردیف کہا گیا۔