شمشاد
لائبریرین
فکر و فن
صفحہ ۱۸۶
فاعلی : وہ ضمیر جو جملہ فعلیہ میں کسی فعل کا فاعل ہو یا جملہ اسمیہ میں مبتدا ہو جیسے وہ آ گیا۔ تو آیا۔
مفعولی : وہ ضمیر جو کسی فعل کا مفعول ہو جیسے اس کو دبا، ان کو ملا وغیرہ۔
اضافی : وہ ضمیر جس کے ساتھ کسی چیز کا تعلق پایا جائے جیسے ان کا گھوڑا۔ میری کتاب وغیرہ ہیں۔
صفتی : وہ ضمیر جو کسی صفت کا موصوف ہو اور جس میں کوئی اسم ظاہر اُس کی تعریف کرے جیسے مجھ ناتواں نے، مجھ ضعیف کو، اس کمبخت کو، وغیرہ۔
نوٹ (1) : ضمیر فاعلی امر کے ساتھ خصوصاً اور ہر فعل کے ساتھ عموماً صفت ہوتا ہے جیسے چلے جاؤ یہاں سے، پرسوں ضرور آؤں گا۔
(2) اہل قواعد ضمیر صفتی کو علیحدہ قسم ضمیر تصور نہیں کرتے۔ ان کا قول ہے کہ صفت کے ساتھ مل کر مفعول ہوئی تو مفعولی ہے۔ مضاف الہ ہے تو اضافی اور فاعل یا مبتدا کی صورت میں فاعلی ہے۔
(3) ضمیر فاعلی وہ کے بعد جب حروف مغیرہ میں سے کوئی حرف آئے تو واحد میں "اس" اور جمع میں "ان" آتا ہے۔ اور "تو" یا "میں" کے بعد "تجھ" یا "مجھ" لکھتے ہیں جیسے اس کو، ان کو، تجھ سے، مجھ تک وغیرہ، مگر نے سے پہلے "یہ" اُس اور وہ، اس اور انھوں سے تبدیل ہو جاتا ہے۔
(4) جب ایک جملہ میں فاعل، مفعول اور ضمیر اضافی ایک ذات پر دلالت کریں تو ضمیر اضافی کو اکثر اپنا، اپنے اور اپنی سے بدل دیتے ہیں۔ بعض وقت متکلم ہمارا کی جگہ بھی اپنا لکھتے ہیں۔ جیسے میرؔ ء
چشم پر آپ نے دیکھا نہ کبھی ساغر مے
آشنا ایسے کنویں سے نہیں تالاب اپنا
(5) اپنا، اپنے، اپنی بھی ضمیر کا کام دیتے ہیں جیسے اپنا کام خود کرتا ہوں۔
صفحہ ۱۸۶
فاعلی : وہ ضمیر جو جملہ فعلیہ میں کسی فعل کا فاعل ہو یا جملہ اسمیہ میں مبتدا ہو جیسے وہ آ گیا۔ تو آیا۔
مفعولی : وہ ضمیر جو کسی فعل کا مفعول ہو جیسے اس کو دبا، ان کو ملا وغیرہ۔
اضافی : وہ ضمیر جس کے ساتھ کسی چیز کا تعلق پایا جائے جیسے ان کا گھوڑا۔ میری کتاب وغیرہ ہیں۔
صفتی : وہ ضمیر جو کسی صفت کا موصوف ہو اور جس میں کوئی اسم ظاہر اُس کی تعریف کرے جیسے مجھ ناتواں نے، مجھ ضعیف کو، اس کمبخت کو، وغیرہ۔
نوٹ (1) : ضمیر فاعلی امر کے ساتھ خصوصاً اور ہر فعل کے ساتھ عموماً صفت ہوتا ہے جیسے چلے جاؤ یہاں سے، پرسوں ضرور آؤں گا۔
(2) اہل قواعد ضمیر صفتی کو علیحدہ قسم ضمیر تصور نہیں کرتے۔ ان کا قول ہے کہ صفت کے ساتھ مل کر مفعول ہوئی تو مفعولی ہے۔ مضاف الہ ہے تو اضافی اور فاعل یا مبتدا کی صورت میں فاعلی ہے۔
(3) ضمیر فاعلی وہ کے بعد جب حروف مغیرہ میں سے کوئی حرف آئے تو واحد میں "اس" اور جمع میں "ان" آتا ہے۔ اور "تو" یا "میں" کے بعد "تجھ" یا "مجھ" لکھتے ہیں جیسے اس کو، ان کو، تجھ سے، مجھ تک وغیرہ، مگر نے سے پہلے "یہ" اُس اور وہ، اس اور انھوں سے تبدیل ہو جاتا ہے۔
(4) جب ایک جملہ میں فاعل، مفعول اور ضمیر اضافی ایک ذات پر دلالت کریں تو ضمیر اضافی کو اکثر اپنا، اپنے اور اپنی سے بدل دیتے ہیں۔ بعض وقت متکلم ہمارا کی جگہ بھی اپنا لکھتے ہیں۔ جیسے میرؔ ء
چشم پر آپ نے دیکھا نہ کبھی ساغر مے
آشنا ایسے کنویں سے نہیں تالاب اپنا
(5) اپنا، اپنے، اپنی بھی ضمیر کا کام دیتے ہیں جیسے اپنا کام خود کرتا ہوں۔