میں قدرت کی فیاضیوں کو دیکھ کر بس حیران سی ہوجاتی ہوں
سوچتی ہوں کہ ہم اس کی کون کون سی نعمتوں کو ٹھکرائیں گے
جن دنوں میں اپنے گاؤں گئ تھی تو پورے راستے میری نگاہیں
ان مناظر کی طرف تھیں
نہ آنکھیں تھکتی تھیں
نہ دل بھرتا تھا
ایک ہی کھیت میں کہیں گہرا سبز رنگ کہیں زرد
چمنیوں سے اٹھتا ہوا دھواں
شام کا پھیلا ہوا فسوں
پہاڑوں پر چھایا ہوا کہر
پھر رات کا ہوجانا
آسمان پر بکھرے چمکتے دمکتے ستارے
چونکہ گاؤں میں روشنیاں کم ہوتی ہیں تو ستاروں کا وہ منظر دکھائی دیتا ہے جو یہاں
شہروں میں بہت کم کبھی نظر آتا ہے
مجھے وہاں جاکر ایک بات اتنے مزے کی لگی کہ ہر گھر میں دوسرے گھر کا راستہ موجود
آپ مزے سے ایک گھر سے دوسرے گھر اور دوسرے گھر سے تیسرے گھر چلے جائیں
میں جہاں پر ٹھہری انہوں نے فورا سے اک مرغ ذبح کیا اور پکانا شروع کردیا
مجھے بالکل اچھا نہیں لگا دل تھوڑا سا خراب ہوا کہ یہ کیا اب میں کھاؤں گی
لیکن جب وہ پک کر میرے سامنے آیا اور کچھ تردد کے بعد میں نے لقمہ لیا تو ایسا لگا اتنا بہترین کھانا میں نے پہلے کبھی نہیں کھایا تھا
بہت ہی مزہ آیا اور میں نے خوب ڈٹ کر کھایا
یہ ان کا خلوص ہوتا ہے کہ وہاں جاکر ہر عام سی چیز بھی خاص لگنے لگتی ہے
پانی اتنا ٹھنڈا کہ ٹھنڈک اندر تک سیراب کردیتی ہے
ایک اور منظر جو میں نے راستے میں دیکھا وہ یہ تھا کہ کھیتوں کے درمیان بہت سی جگہوں پر دھواں جمع ہوگیا ہے ٹکریوں کی صورت
میں حیران کہ یہاں تو کچھ بھی نہیں ہے نہ کوئی گھر نہ کوئی فیکٹری تو یہ کہاں سے آیا۔۔۔
کچھ دور جاکر پتا چلا کہ بھٹے پر جو اینٹیں بنائی جاتی ہیں ان کی چمنیوں سے نکلتا وہ دھواں سفر کرتے کرتے
جگہ جگہ ٹھہر گیا ہے
کسی کسی کھیت میں چھوٹے چھوٹے سے سفید پرندے اچانک سے اڑنے لگتے تو ایسا لگتا جیسے ان ہرے بھرے کھیتوں پر
کسی نے اچانک سے بہت سے سفید کاغذ بکھیر دیئے ہوں۔۔۔ !
درختوں اور کھیتوں کی درمیاں کہیں کہیں کچے گھر اور خواتین نظر آتیں تو دل کرتا بس یہیں اتر جاؤں ایک پیالہ چائے کا ضرور پیوں
گاؤں میں کھیتوں کے درمیان وہ چھوٹی چھوٹی سی پگڈنڈیاں جن پر چلتے ہوئے میں پھسل جاتی۔۔۔ !
ہمارے یہاں جو شادیوں پر ایک سالن بنایا جاتا ہے اسے کٹوے کہتے ہیں وہ بہت مزے کا لگتا تھا
گاؤں کے لوگ چاول کم کھاتے ہیں وہاں جاکر ہم نے انہیں چاولوں پر لگا دیا تھا
بہت یادیں ہیں جنہیں سامنے رکھ کر بہت دیر تک مسکرایا جا سکتا ہے